
25/06/2025
انٹرنشپ کے ساتھ مہینے اور تجربہ — ایک تلخ حقیقت ایک انقلابی سوچ
کالج سے اسپتال تک کا سفر بہت پُرجوش تھا۔ کالج کے دوران کئی مشکلات آئیں، مگر دل میں یہ اُمید تھی کہ اب بہتری کی طرف قدم بڑھائیں گے۔ لیکن افسوس کہ جب عملی زندگی کا آغاز ہوا تو اُمیدیں ٹوٹتی گئیں۔ انسان کی سوچ اُس وقت تک محدود ہوتی ہے جب تک وہ میدانِ عمل میں نہ اُترے، لیکن جیسے جیسے انسان عملی زندگی میں داخل ہوتا ہے، وہ ایک پروفیشنل بننے لگتا ہے۔
بہت جدوجہد کے بعد جب پہلا دن آیا تو بےحد خوشی تھی۔ مگر افسوس، وہ خوشی زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی۔ حقیقت یہ ہے کہ نرسنگ چاہے کالج میں ہو یا اسپتال میں، دونوں جگہ زوال کا شکار ہے۔ ہم عزت کے مستحق ہیں، مگر ہمیں ایسا سلوک دیا جاتا ہے جیسے ہم پر احسان کیا گیا ہو، یا ہم کسی غلام کی حیثیت سے آئے ہوں۔
ہم نے جو کچھ کالج میں پڑھا، اُس کا صرف 1 فیصد بھی عملی میدان میں لاگو نہیں ہوتا۔ حقیقت بالکل مختلف ہے۔ نرسنگ کے شعبے میں ہر غیر متعلقہ کام نرسوں سے کروایا جاتا ہے۔ نہ کہیں جاب ڈسکرپشن لگی ہے، نہ کسی کو یہ پتہ ہے کہ کس کا کیا کام ہے۔ چاہے وہ نرس ہو، نرسنگ اسسٹنٹ ہو یا پیرا میڈکس، سب کچھ بے ترتیب ہے۔
ہم تو ڈگری لے کر ایک پروفیشنل بن کر آئے ہیں، لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے ہی سینئرز ہمیں سکھاتے ہیں کہ اسی نظام کے ساتھ سمجھوتہ کرنا پڑے گا۔ اصل رکاوٹ ہماری اپنی کمیونٹی کے لوگ ہیں۔ جہاں باقی ڈیپارٹمنٹ ایک دوسرے کی عزت کرتے ہیں، وہیں نرسنگ کمیونٹی سارا دن ایک دوسرے کی غیبت میں مصروف رہتی ہے، جو انتہائی غیر پیشہ ورانہ رویہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پھر کوئی ہمیں عزت نہیں دیتا، کیونکہ ہم خود اپنی حرکتوں سے اپنی عزت گنواتے ہیں۔
بیڈنگ جیسے کاموں میں وقت ضائع ہو جاتا ہے، بےشمار غیر متعلقہ کاموں میں انٹرنز کا وقت برباد کیا جاتا ہے۔ دوا کی تیاری کے دوران بھی سنگین غلطیوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں کیونکہ سب مریضوں کی دوائیاں ایک ساتھ تیار کی جاتی ہیں، اور انٹرنز سے صرف سرنجیں بھروا کر کہا جاتا ہے کہ لگاتے جاؤ۔ نہ ایکسپائری چیک کی جاتی ہے، نہ دوا کی شناخت، نہ انڈیکیشنز۔ LASA (Look Alike Sound Alike) ادویات کی وجہ سے غلطیوں کا امکان بہت بڑھ جاتا ہے۔
فائل انٹری دوا دینے سے پہلے ہو جاتی ہے، اور بعد میں ویٹلز لینے کا وقت آتا ہے۔ تمام وارڈز میں تھرمامیٹر، بی پی اپریٹس، پلس آکسی میٹر، ای سی جی وغیرہ کی شدید قلت ہے، جس کی وجہ سے جعلی ویٹلز بنائے جاتے ہیں، جو ایک سنگین جرم ہے۔
انٹرنز کو کبھی بھی اکیلا کام نہیں سونپنا چاہیے۔ PNC کے قوانین کے مطابق انٹرنز کی ہر وقت نگرانی ہونی چاہیے، تاکہ وہ رہنمائی کے ساتھ کام کریں، لیکن یہاں تو انٹرنز کو آزاد چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اور اگر کوئی غلطی ہو جائے، تو وہی سینئرز اور کمیونٹی ساتھ کھڑے ہونے کے بجائے اسے تنہا چھوڑ دیتے ہیں۔ یہ ہماری نرسنگ کی بدقسمتی ہے۔
ہم میں بھی کئی خامیاں ہیں، کچھ لوگ خوش ہوتے ہیں کہ انہیں غیر متعلقہ کام ملے تاکہ اصل کام سے بچ سکیں اور سارا دن وارڈ سے باہر رہیں۔ جب پھر کسی نئے انٹرن کی وارڈ میں پوسٹنگ ہوتی ہے تو اُسے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
BSN انٹرنز کو PNC کے مطابق جو سہولیات دی جانی چاہییں، وہ مہیا نہیں کی جاتیں۔ NES (Nursing Education Sessions) کے لیے بھی کوئی مستقل ہال موجود نہیں، جس کی وجہ سے ہمارا ایک قیمتی مہینہ ضائع ہو چکا ہے۔
PNC کے مطابق ہمارا زیادہ تر وقت critical areas میں ہونا چاہیے، مگر یہاں تو روستر ان کی مرضی سے بنتا ہے۔ ہمیں بس اسٹاف کی کمی پوری کرنے کے لیے رکھا گیا ہے۔ اس ظلم کے خلاف نہ کوئی آواز اٹھاتا ہے، نہ کوئی قدم لیتا ہے۔ جو لوگ خود کو نرسنگ چیمپئن کہتے ہیں، وہ صرف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ میں لگے ہوئے ہیں، زمینی حقیقت کچھ بھی نہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ اس کا حل کیا ہے؟
یہ نظام ایک کینسر کی طرح ہے۔ اسے ختم کرنا ہوگا۔ تبدیلی ہم سے ہے، اور ہم ہی اسے ممکن بنائیں گے۔ یہ سب ایک دن میں ممکن نہیں ہوگا، مگر ہم اپنی پوری کوشش کریں گے۔ ہم نئے لوگ ہیں، مگر ہم نے کبھی بھی اپنے معیار پر سمجھوتہ نہیں کرنا۔ جو معیار ہم نے سیٹ کیا ہے، اُسے برقرار رکھیں گے۔
غیر متعلقہ کاموں سے صاف انکار کریں، چاہے نتیجہ کچھ بھی ہو۔ جعلی ویٹلز ایک جرم ہیں، اور اس کا حساب قیامت کے دن دینا ہوگا۔ اگر کچھ چیز میسر نہیں تو صاف صاف لکھ دیں: "Not Available"۔
کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں، کوئی آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ اپنے کام سے مخلص رہیں، مریضوں سے خلوص رکھیں۔ خود کو عزت دیں، دوسروں کی بھی عزت کریں۔ سینئرز سے بحث مت کریں، اپنی شکایت ہمیشہ لکھ کر اپنے ایریا مینیجر کو دیں۔
اور برائے مہربانی "بہن، بھائی، باجی" والا کلچر ختم کریں۔ ہر کسی کو سر/میڈم کہہ کر مخاطب کریں، تاکہ نرسنگ ایک پروفیشنل فیلڈ کے طور پر ابھرے۔
وقتی فائدے کے لیے نہ اپنی عزت خراب کریں، نہ نرسنگ پروفیشن کو بدنام کریں۔ اپنے والدین کی عزت کا خیال رکھیں۔ خاص طور پر لڑکیوں کے لیے عزت کے بغیر زندگی بے معنی ہے۔ کسی کے ساتھ فری ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔
کبھی بھی معیار پر سمجھوتہ نہ کریں!
کسی کو موقع نہ دیں کہ وہ آپ کو ہراساں کرے۔ اپنے دائرہ اختیار میں رہیں، دوسروں سے صرف کام کی بات کریں۔ نرسنگ کے معیار ہم نے بنانے ہیں، نرسنگ کا امیج ہم نے سنوارنا ہے۔
چاہے جتنی بھی مشکلات آئیں، ہم جدوجہد کریں گے — آخری سانس تک نرسنگ کی عزت کے لیے لڑیں گے۔
اللّٰہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ ہماری مشکلات آسان فرمائے۔
آمین 🤲🏼
اِن شاءاللّٰہ وہ دن دور نہیں جب لوگ دل سے نرسنگ کی عزت کریں گے۔
اِن شاءاللّٰہ — ہمارا مشن، ہمارا خواب۔
Stay Strong, Stay United.
Kamal Shah Jawad Anjum