02/10/2025
مائیکل جیکسن ایک ایسا انسان جو نظام فطرت کو شکست دینا چاہتا تھا اسے چار چیزوں سے سخت نفرت تھی اسے اپنے سیاہ رنگ سے نفرت تھی, وہ گوروں کی طرح دکھائی دینا چاہتا تھا اسے گمنامی سے نفرت تھی, وہ دنیا کا مشہور ترین شخص بننا چاہتا تھا۔اسے اپنے ماضی سے نفرت تھی وہ اپنے ماضی کو اپنے آپ سے کھرچ کر الگ کردینا چاہتا تھا۔اسے عام لوگوں کی طرح ستر اسی برس میں مر جانے سے بھی نفرت تھی وہ ڈیڑھ سو سال تک زندہ رہنا چاہتا تھا وہ ایک ایسا گلوکار بننا چاہتا تھا جو ایکسو پچاس سال کی عمر میں لاکھوں لوگوں کے سامنے ڈانس کرے اپنا آخری گانا گائے پچیس سال کی گرل فرینڈ کے ماتھے پر بوسہ دے اور کروڑوں مداحین کی موجودگی میں دنیا سے رخصت ہو جائے مائیکل جیکسن کی آنے والی زندگی ان چار خواہشوں کی تکمیل میں بسر ہوئی۔
اس نے 1982ء میں اپنا دوسرا البم ’’تھرلر‘‘ لانچ کیا یہ دنیا میں سب سے زیادہ بکنے والا البم تھا۔ ایک ماہ میں اس کی ساڑھے چھ کروڑ کاپیاں فروخت ہوئی تھیں اور یہ گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کا حصہ بن گیا تھا۔ مائیکل جیکسن اب دنیا کا مشہور ترین گلوکار تھا، اس نے گمنامی کو شکست دےدی تھی مائیکل نے اس کے بعد اپنی سیاہ جلد کو شکست دینے کا فیصلہ کیا اور پلاسٹک سرجری شروع کرا دیی، امریکہ اور یورپ کے 55 چوٹی کے پلاسٹک سرجنز کی خدمات حاصل کیں یہاں تک کہ 1987ء تک مائیکل جیکسن کی ساری شکل وصورت، جلد، نقوش اور حرکات و سکناتبدل گئیں سیاہ فام مائیکل جیکسن کی جگہ گورا چٹا اورنسوانی نقوش کا مالک ایک خوبصورت مائیکل جیکسن دنیا کے سامنے آ گیا یوں اس نے اپنی سیاہ رنگت کو بھی شکست دے دی
اس کے بعد ماضی کی باری آئی، مائیکل جیکسن نے اپنے ماضی سے بھاگنا شروع کردیا اس نے اپنے خاندان سے قطع تعلق کر لیا۔ اس نے اپنے ایڈریسز تبدیل کر لئے، اس نے کرائے پر گورے ماں باپ حاصل کر لئے اور تمام پرانے دوستوں سے بھی جان چھڑا لی۔ ان تمام اقدامات کے دوران جہاں وہ اکیلا ہوتا چلا گیا وہاں وہ مصنوعی زندگی کے گرداب میں بھی پھنس گیا۔اس نے خود کو مشہور کرنے کیلئے ایلوس پریسلے کی بیٹی لیزا میری پریسلے سے شادی کر لی۔ اس نے یورپ میں اپنے بڑے بڑے مجسمے بھی لگوا دئیے اور اس نے مصنوعی طریقہ تولید کے ذریعے ایک نرس ڈیبی رو سے اپنا پہلا بیٹا پرنس مائیکل بھی پیدا کرا لیا۔ ڈیبی رو کے بطن سے اسکی بیٹی پیرس مائیکل بھی پیدا ہوئی اس کی یہ کوشش بھی کامیاب ہوگئی اس نے بڑی حد تک اپنے ماضی سے بھی جان چھڑا لی لہٰذا اب اس کی آخری خواہش کی باری تھی۔ وہ ڈیڑھ سو سال تک زندہ رہنا چاہتا تھا مائیکل جیکسن طویل عمر پانے کیلئےدلچسپ حرکتیں کرتاتھا مثلاً وہ رات کو آکسیجن ٹینٹ میں سوتا تھا وہ جراثیم وائرس اور بیماریوں کے اثرات سے بچنے کیلئے دستانے پہن کر لوگوں سے ہاتھ ملاتا تھا۔ وہ لوگوں میں جانے سے پہلے منہ پر ماسک چڑھا لیتا تھا وہ مخصوص خوراک کھاتا تھا اور اس نے مستقل طور پر بارہڈاکٹر ملازم رکھے ہوئے تھے یہ ڈاکٹر روزانہ اس کے جسم کے ایک ایک حصے کا معائنہ کرتے تھے، اس کی خوراک کا روزانہ لیبارٹری ٹیسٹ بھی ہوتا تھا اور اس کا سٹاف اسے روزانہ ورزش بھی کراتا تھا اس نے اپنے لئے فالتو پھیپھڑوں، گردوں، آنکھوں، دل اور جگر کا بندوبست بھی کر رکھا تھا۔یہ وہ ڈونر تھے، جن کے تمام اخراجات مائیکل اٹھا رہا تھا اور ان ڈونرز نے بوقت ضرورت اپنے اعضاء اسے عطیہ کر دینا تھے، چنانچہ اسے یقین تھا کہ وہ ڈیڑھ سو سال تک ضرور زندہ رہے گا لیکن پھر 25 جون کی رات آئی، اسے سانس لینے میں دشواری پیش آئی، اس کےڈاکٹرز نے ملک بھر کے سینئر ڈاکٹرز کو اس کی رہائش گاہ پرجمع کر لیا یہ ڈاکٹرز اسے موت سے بچانے کیلئے کوشش کرتے رہے لیکن ....
مکمل ہماری ویب سائٹ پر بڑھیں شکریہ لنک کھولیں 👇
https://nestofnovels.blogspot.com/2025/10/Michael-jecson.html
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔