06/09/2025
چرس پینے والے کا نصیب
تحریر: فرزانہ خان
یہ ایک ایسا واقعہ ہے جس نے سننے والوں کو حیران کر دیا۔ فقیر محمد ایک عام مزدور تھا، جو اپنی تنخواہ کا زیادہ تر حصہ چرس پر خرچ کرتا تھا۔ لیکن اس کی زندگی میں ایسا کون سا عمل تھا جس نے اسے اللہ کے گھر بلا لیا؟
یہ ایک سچی اور سبق آموز کہانی ہے جو ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ کسی کے ظاہر کو دیکھ کر اس کے اعمال پر فیصلہ نہیں کرنا چاہیے۔
جس نے سنا حیران ہوا کہ ایک چرسی کے ایسے نصیب
مگر کیسے
ایسا کیا عمل تھا اس کا ؟
اسٹیج پر فقیر کا نام پکارا گیا تو وہ آہستہ سے اٹھ کر سٹیج کی طرف چل دیا فقیر محمد شکل سے بھی فقیر ہی لگتا تھا غربت اس کے چہرے پہ گویا چسپاں تھی
ایک مل میں کام کرتا تھا اور تنخواہ کی چرس پی جاتا یا تھوڑا بہت گھر دے دیتا تنخواہ میں گزاراہ کہاں ہوتا بھلا تو کبھی کسی سے تو کبھی کسی سے ادھار مانگتا تھا
اب تو لوگ ادھار بھی نہیں دیتے تھے اسے اسکے
دو بچے اور بیوی تھی
بیوی صابر تھی جو بھی دے دیتا اسی میں گزارہ کر لیتی
وہ سٹیج کی طرف چلا تو لوگوں میں چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں ہر کسی کا یہی خیال تھا کہ یہ اس بار بھی انکار کردیگا یہ مل مالکان کی طرف سے ہر سال کسی ایک خوش نصیب ورکر کو حج پہ بھیجنے کی تقریب تھی جس میں پچھلے دو سال کی طرح اس سال بھی فقیر محمد کا نام ہی آیا تھا پچھلے دو سال حج پہ جانے کی بجاۓ فقیر محمد نے حج کے خرچ کے پیسے لے لیے تھے اور اس سال پھر اسی کا نام نکل آیا تھا
اس چرسی کے نصیب میں بھلا اللًّہﷻ کے گھر کی زیارت کہاں ؟
یہ حاجی وحید حسن تھا جو اپنے کولیگز کو کہ رہا تھا
حاجی وحید چھ ماہ پہلے عمرہ کرکے آیا تھا اور اب اپنے نام کے ساتھ حاجی بھی لکھتا تھا۔
حالانکہ حاجی صاحب وہاں جاکر آنے کو دل ہی نہیں کرتا کسی کا بھی اور یہ بدقسمت جانے کی بجاۓ پیسے لےلیتا ہے
یہ شیخ ایوب تھا جو حاجی وحید سے مخاطب تھا یہ بھی عمرہ کر چکا تھا
اور شاید جتانا چاہ رہا تھا کہ میں بھی "حاجی" ہوں
فقیر محمد اسٹیج پہ پہنچ چکا تھا
مل مالک شیخ عمر نے اسے مبارک باد دی اور کہا بھئ فقیر محمد تیاری کر لو
فقیر محمد نے ایک نظر اپنے کولیگز پر ڈالی اور
آہستہ سے بولا
میں حج پر نہیں جاؤنگا
مجھے پیسے دے دیں
وہاں موجود تمام لوگوں کو شاید اسی جواب کی توقع تھی
کسی کے چہرے پر بھی حیرانگی نہیں تھی
شیخ عمر زرا سا مسکراۓ اور بولے
اس دفعہ تو ہر صورت تمہیں حج پہ جانا ہی ہوگا فقیر محمد ،
جناب میں کیا کرونگا حج پہ جا کے ؟
آپ مجھے پیسے دے دیں
فقیر محمد نے دھیمی سی آواز میں کہا
نہیں فقیر محمد اس بار تمہیں حج پہ جانا ہی ہوگا شیخ عمر بھی گویا اسے بھیجنے کا تہیہ کرچکے تھے
مگر فقیر محمد کا ایک ہی جواب تھا
جناب میں کیا کرونگا جاکر
میں گنہگار آدمی ہوں چرسی ہوں میرا کیا کام وہاں ؟
اور ویسے بھی صاحب جی مجھے پیسوں کی ضرورت ہے
ٹھیک اگر تم حج پر جاؤ تو پورے سال کی تنخواہ بونس کے طور پہ دونگا
شیخ عمر نے آفر کی تو فقیر محمد کی آنکھوں میں چمک سی آگئی
کہنے لگا ٹھیک ہے صاحب میں راضی ہوں
شیخ عمر بولے دیکھو تین سال سے مسلسل تمہارا ہی نام نکل رہا ہے اور جانہیں رہے اللّٰہﷻ پاک ہر صورت تمہیں بلانا چارہا ہے
روانگی کا دن آگیا سال کی تنخواہ فقیر محمد لے چکا تھا
گھر والوں اور جو ایک دو جاننے والے تھے ان سے مل کر فقیر محمد حج پہ روانہ ہوگیا
حج کیا روضہ رسولﷺ پہ حاضری دی حج مکمل کر کےدو دن بعد فقیر محمد کی واپسی تھی مگر آنے سےایک دن پہلے ہی مکہ مکرمہ میں اس کا انتقال ہوگیا
اس کے گھر اطلاع دی گئی اور اس کی بیوی سے اجازت لیکر اس کو دنیا کے دوسرے بہترین قبرستان جنت المعلی مکہ میں دفن کردیا گیا
جس نے سنا حیران ہوا کہ ایک چرسی کے ایسے نصیب
مگر کیسے ؟
ایسا کیا عمل تھا اس کا ؟
کچھ دن بعد مل مالک شیخ عمر فقیر محمد کی بیوی کے پاس تعزیت کے لیے گئے تو اس کی بیوی سے پوچھا بہن ایس کونسا عمل تھا اس کا کہ
تین سال مسلسل اسی کا نام نکلا گیا تو دفن بھی وہیں ہوا
اس کی بیوی نے کہا صاحب جی
میں اور تو کچھ نہیں جانتی مگر ایک عمل اس کا جانتی ہوں شاید اسی کے سبب یہ رتبہ ملا ہو اسے
کہنے لگی ہمارے محلے میں ایک جوان بیوہ ہے اس کی تین چھوٹی بچیاں ہیں جب اس کا خاوند فوت ہوا تو وہ بےچاری لوگوں کے گھروں میں کام کرنے لگی وہ عزت دار عورت ہے اور یہ بھیڑیوں کا معاشرہ ہر جگہ
اسے لوگوں کی ہوس کی ۔۔۔۔
مکمل یہ اسلامی کہانی ہماری ویب سائٹ پر پڑھیں 👇
https://nestofnovels.blogspot.com/2025/09/Charas-painy-waly-ka-naseeb.html
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔