قافیہ

قافیہ ادب, شاعری, تاریخ, ثقافت

تازہ تعلقات ہیں در پر پڑے ہوئے.......!!دل ہےکہ ایک یار پرانے کےحق میں ہےFollow us Instagram:https://instagram.com/qafia....
29/06/2023

تازہ تعلقات ہیں در پر پڑے ہوئے.......!!
دل ہےکہ ایک یار پرانے کےحق میں ہے

Follow us Instagram:
https://instagram.com/qafia.poetry
#قافیہ #شاعری #اردوشاعری

"میری کلورین"وہ منچلی کیمسٹ لڑکی اس قدر شرمیلی بھی نہیں تھی جتنا شرمیلا پن آج ہمارے ایک دوسرے  کے اتنا قریب بیٹھے ہونے ک...
21/06/2023

"میری کلورین"
وہ منچلی کیمسٹ لڑکی اس قدر شرمیلی بھی نہیں تھی جتنا شرمیلا پن آج ہمارے ایک دوسرے کے اتنا قریب بیٹھے ہونے کی وجہ اس کے چہرے پر تھا۔اس نے شرم کے مارے میری آنکھوں سے آنکھیں ملائے بغیر ایک ہاتھ سے میرے ہاتھ کو پکڑا اور دوسرے ہاتھ سے اپنے بیگ میں سے پنسل نکالنے لگ گئی۔ میں اس کے چہرے کی طرف دیکھے جارہا تھا۔ وہ میرے ہاتھ پر پنسل سے کچھ لکھنے میں مگن تھی اور میں اس کی ہلکی بھوری آنکھوں میں دیکھنے کی کوشش کررہا تھا۔اس کے سامنے والے بالوں کی ایک لٹ جسے اس نے پچھلے ہی دنوں پارلر سے بنوایا تھا اور جس کو وہ ہمیشہ آگے کی طرف باقی بالوں سے آزاد رکھتی تھی وہ بار بار اس کی آنکھوں کے آگے آجاتی اور مجھے اس کی آنکھوں میں دیکھنے سے روک رہی تھی۔ گویا میں نے اس وقت خود کو شدت کا پیاسا محسوس کیا جس کے سامنے سمندر تھا لیکن اس تک رسائی کے راستے میں اس کے بالوں کی ایک لٹ تھی۔
میں خاموشی کو توڑتے ہوئے اس سے مخاطب ہوا؛
" جان ! تم میری کلورین ہو"
میرے ہاتھ پر نیلی پنسل سے بنائے گئے بینزین رنگ میں سرخ پنسل سے تیسرے ڈبل بانڈ کی لائن لگا دینے کے بعد شرارتا بولی؛
"جی جناب عالی تمہیں اس کلورین کا شکرگزار ہونا چاہیے جس نے تم الکلی میٹل فیملی کے فرد، سوڈیم کا الیکٹران ایک دل کے طور پر اپنے پاس سنبھال کے رکھا ہوا ہے۔"
اس جواب پر ہم دونوں زوردار قہقہ لگایا۔ اس قہقہے کی آواز کو کم کرنے کےلیے اس کے نرم وملائم دودھیا رنگ کے ہاتھ میرے دونوں ہاتھوں کو مضبوطی سے تھامنے لگے۔
پیار بھری باتوں ، قہقہوں اور لمس سے بھرپور یہ آدھ گھنٹے کا دورانیہ کسی زیادہ اٹامک نمبر والے ریڈیو ایکٹو ایلیمنٹ کی ہاف لائف سے بھی زیادہ تیزی سے گزرگیا۔
وہ بیگ اٹھا کر گھر جانے کیلئے بضد ہوئی۔ میں اس کی جلدبازی کی عادت سے آشنا ہونے کہ وجہ اس سے وصل کا دورانیہ بڑھانے کی ضد نہیں کی۔
اس نے بیگ اور اس پر رکھا اپنا میرون کلر کا سٹالر اٹھایا اور میں نے اس پر رکھی دو سوئیاں (pins)۔ جب وہ اپنے چہرے پر سٹالر اوڑھ چکی تو میں نے دونوں طرف کانوں کے اوپر اس کی بتائی گئی جگہ پر وہی پنز لگاکر اس کا نقاب مکمل کروایا۔ گویا ایک چاند سے چہرے کو اپنی آنکھوں میں اتار لینے کے بعد اس پر نقاب اوڑھ کر اس کو ہمیشہ کیلئے خود کی نظروں تک محدود کردیا۔ اس وقت میں نے خود کو اس بادشاہ کی طرح محسوس کیا جو اپنی ساری سلطنت کا خزانہ کسی ایک کمرے میں ڈال کر اس کی کو تالا لگادے تاکہ اس خزانے تک صرف اسی کی رسائی ہو۔۔۔
فرحان فیصل

آج کا دن سال کا سب سے بڑا دن تھا تو پھرجو تیرے پہلو میں لیٹا تھا وہ اچھا رہ گیاتہذیب حافی ❤️Follow us Instagram:https://...
21/06/2023

آج کا دن سال کا سب سے بڑا دن تھا تو پھر
جو تیرے پہلو میں لیٹا تھا وہ اچھا رہ گیا
تہذیب حافی ❤️

Follow us Instagram:
https://instagram.com/qafia.poetry
#قافیہ #شاعری #اردوشاعری

"    انتظاررائٹر:    فرحان فیصل ہے بھگوان! تُو سن رہا ہے نا..؟بھگوان! تُو میری زندگی کے باقی  چھے جنم رکھ لے اپنے پاس بس...
20/06/2023

" انتظار
رائٹر: فرحان فیصل

ہے بھگوان! تُو سن رہا ہے نا..؟
بھگوان! تُو میری زندگی کے باقی چھے جنم رکھ لے اپنے پاس بس آج کے دن مجھے اس سے ملا دے۔
بھگوان! بیشک بعد میں تو میری زندگی لے لینا لیکن آج کے دن اسکو مجھ سے ملا دے۔
آج وہ اپنے بھگوان سے سودے بازی پر اتر آئی تھی۔
گاؤں سے تھوڑا سا فاصلے پر ویران جگہ پر موجود اک مندر میں شیو کی مورتی کے سامنے کھڑی وہ اپنی شدتوں کو اپنے خدا سے ملا رہی تھی۔اُسکی دودھیا رنگت کی گالوں پر سے گزر کر آنسوؤں کی ایک لڑی مسلسل نیچے ٹپک رہی تھی۔گویا کہ اُمیدوں بھرا اک سمندر ریگستان ہوتا ہوا نظر آ رہا تھا۔اُسکی بھوری مائل آنکھیں بھی آج کسی شدت کے سبب سرخ تھیں۔اُسکی شکوے بھری دعا میں سسکیوں نے ایک لمحہ کیلئے رکاوٹ ڈال دی۔ ہونٹ مسلسل تھرتھرا رہے تھے۔پاؤں بھی کانپ رہے تھے۔اُسکے پورے جسم کے باقی حصوں سے جدا اُسکے پیر بُہت سخت نظر آ رہے تھے جیسے کئی زمانوں کی مسافت طے کر چکے ہوں۔اپنے جامنی رنگ کے دوپٹے کو جو کہ سر سے سرکتا جا رہا تھا سر پر جوڑتے ہوئے وہ بھگوان سے ایک مرتبہ پھر مخاطب ہوئی اور اب کی بار اسکی آواز میں دردتھا۔
بھگوان! تُو کچھ بول کیوں نہیں رہا۔۔؟
بھگوان! جواب دے دو مجھے۔۔
بھگوان! کہاں ہو گا وہ..؟
بھگوان! تُو سب جانتا ہے نا تو پھر بتا مجھے۔۔
اُسکی آواز اک دم سے ہی بلند ہو گئی
بھگوان! میں تجھ سے اپنی محبت کی بھیک مانگتی ہوں۔۔
بھگوااااان! بھگوااااان! بھگواااا! بھگواااا! یہ کہتے ہوئے وہ مورتی کے سامنے گھٹنوں کے بل گر پڑی اور سسکیوں کی وجہ سے اس کے لبوں سے آخری دو مرتبہ بھگوان کا نون بھی ادا نہ ہوا۔
جب وہ مندر سے نا اُمید ہو جاتی تب وہ اگلے دن پیپل کے بڑے درخت کے نیچے موجود درگاہ میں چلی جاتی۔وہ نہیں جانتی تھے اسکو یہاں کیا ملنا ہے لیکن ایک مرتبہ وہ دونوں اپنی محبت مانگنے یہاں آئے تھے۔اس نے درخت کے ساتھ دھاگہ باندھا اور منت کے طور پر اپنا پیار مانگا۔وہ بولی اے فرحان کے! فرحاااان۔۔فرحاااان۔۔۔۔فرحاااان۔۔۔فرحااان ،اُسکے لبوں کو اس نام کو ادا کرتے ہوئے اتنی لذت محسوس ہوئی کے وہ دو منٹ تک انتہائی پیار سے یہی نام دہراتی رہی اور تب جا کے بولی
اے فرحان کے خدا! تیرے بارے میں سب بولتے ہیں کہ تو سبھی خداؤں کا خدا ہے،
تُو! ہی مجھے اس سے ملا دے۔
اچھا! اگر تو مجھے اُسکا پتہ نہیں بتانا چاہتا تو تُو میرے شیو (بھگوان) کو بتا دے اور اسکو
بول وہ مجھے بتائے۔
تُو! جانتا ہے نا محبت ہر مذہب سے ماورا ہے نا۔
مندر سے درگاہ اور درگاہ سے مندر مختلف خداؤں سے اپنی محبت کی بھیک مانگتے مانگتے وقت نے اسے ایک نوجوان لڑکی سے ایک شکستہ حال عورت بنا دیا۔
جب وہ لوٹی تو میرے بالوں کی سیاہی میں چاندی اتر چکی تھی۔میری آنکھوں کے گرد ایک عمر کے ہجر اور انتظار کے باعث سیاہ ہلکے پڑ چکے تھے۔نظر کی کمزوری اپنی آخری حد پر ہونے کے باوجود میری آنکھوں نے دور سے آتے ہوئے اس چہرے کو پہچان لیا تھا۔وہ قدم جن کی کوسوں دور سے آتی ہوئی آہٹ یہ دل محسوس کر لیتا تھا اُن میں آج زمانے بھر کا بوجھل پن تھا۔ وہ چہرہ جس کو میں سامنے پا کر اُسکے صدقے اُتارا کرتا تھا عمر کی رفتار کے باعث آج اس پر کئی نشان تھے۔چہرہ تو پھر بھی چہرہ ہے اتنے سالوں کے انتظار میں تو اس مندر اور درگاہ کی دیواریں بھی بوسیدہ ہو چکی تھیں جہاں جا کے وہ اپنی محبت کو شدت سے مانگا کرتی تھی۔ایک لمحہ کیلئے میرے ذہن نے زمانے بھر کی تھکن لیے اپنی طرف آتے ہوئے قدموں اور سر پے محبت کا تاج سجائے اس چہرے سے شناسائی اختیار کی لیکن پھر سب پہلے جیسا۔اُسکو کیا معلوم تھا کہ اتنے نازک دل والے لڑکے پر اتنے سالوں کا انتظار اس طرح صدمہ بن کر ٹوٹے گا۔وہ قریب آئی تو میرے ننگے پاؤں اور پھٹے لباس کو دیکھ کر لپک کر میرے گلے سے لگ گئی۔مجھ پر اُسکے قرب کا کچھ بھی اثر نہ ہوا۔س نے روتے ہوئے کہا فرحان! انتظار،انتظااار، انتظااار۔۔۔
سسکیوں کے باعث اس نے بڑی دیر بعد خود کو سنبھالا اور فقرہ مکمل کیا فرحان! "انتظار قیامت ہوتا ہے قیامت"۔فرحان نے قہقہہ لگایا ہاہاہاہاہاہا،انتظار، ہاہاہاہاہاہا۔پچھلے کئی سالوں سے قہقہوں کے علاوہ "انتظار" وہ پہلا لفظ تھا جو میرے لبوں سے ادا ہوا تھا۔وہ بھی تھوڑا تھوڑا سمجھ چکی تھی کہ یہ خوشی والا قہقہہ نہیں بلکہ کئی سالوں کے انتظار کے باعث ذہن پر لگنے والے صدمے کا نتیجہ ہے۔وہ ہاتھ چھڑا کر گلی کی طرف گیا گلی میں ڈھیر سارے بچے اُسکے گرد جمع ہو گئے اور وہ انکے درمیان قہقہے لگاتا چلا گیا۔

مجھ کو معلوُم نہ تھی ہجر کی یہ رمز، کہ توُجب  میرے  پاس  نہ ہو گا  تو ہر  سُو ہو  گااحمد ندیم قاسمیFollow us Instagram:h...
14/05/2023

مجھ کو معلوُم نہ تھی ہجر کی یہ رمز، کہ توُ
جب میرے پاس نہ ہو گا تو ہر سُو ہو گا
احمد ندیم قاسمی

Follow us Instagram:
https://instagram.com/qafia.poetry
#قافیہ #شاعری #اردوشاعری

میں جانتا ہوں،کہاں تک اُڑان ہے اِن کییہ میرے ہاتھ سے نکلے ہوئے پرندے ہیںعمران عامیFollow us Instagram:https://instagram....
13/05/2023

میں جانتا ہوں،کہاں تک اُڑان ہے اِن کی
یہ میرے ہاتھ سے نکلے ہوئے پرندے ہیں

عمران عامی
Follow us Instagram:
https://instagram.com/qafia.poetry
#قافیہ #شاعری #اردوشاعری

19/04/2023

تہذیب حافی ❤️🥀
اور ہی طرح کی آنکھیں تھی تیرے چہرے پر
تو کسی اور ستارے سے چمک لائی تھی
Tehzeeb Haafi Poetry 🍁🌹

Follow us Instagram:
https://instagram.com/qafia.poetry
#قافیہ #شاعری #اردوشاعری

اک حکم پر نثار ہوئے سب تغیرات اس نے کہا پلٹ مری کایا پلٹ گئی Follow us Instagram:https://instagram.com/qafia.poetry   #ق...
03/04/2023

اک حکم پر نثار ہوئے سب تغیرات
اس نے کہا پلٹ مری کایا پلٹ گئی

Follow us Instagram:
https://instagram.com/qafia.poetry
#قافیہ #شاعری #اردوشاعری

ہاتھ پکڑنے والے اکثر ہاتھ دِکھا بھی جاتے ہیںاُس نے میرا ہاتھ پکڑ کر پہلے دن سمجھایا تھاممتاز گورمانی ۔Follow us Instagra...
01/04/2023

ہاتھ پکڑنے والے اکثر ہاتھ دِکھا بھی جاتے ہیں
اُس نے میرا ہاتھ پکڑ کر پہلے دن سمجھایا تھا
ممتاز گورمانی ۔

Follow us Instagram:
https://instagram.com/qafia.poetry
#قافیہ #شاعری #اردوشاعری

لازم  نہیں  ہر  بار  تجھے  ہم  ہو  میسر🥀ممکن ہے اس بار تو ہمیں سچ میں گنوادے💔عاصمہ فرازFollow us Instagram:https://insta...
31/03/2023

لازم نہیں ہر بار تجھے ہم ہو میسر🥀
ممکن ہے اس بار تو ہمیں سچ میں گنوادے💔
عاصمہ فراز

Follow us Instagram:
https://instagram.com/qafia.poetry
#قافیہ #شاعری #اردوشاعری

چاند کے پار بھی کچھ ہے کوئی دیکھے تو سہی رات کے پار بھی کچھ ماہ جبیں رہتے ہیںعرفان محمد|•Follow us Instagram:https://ins...
27/03/2023

چاند کے پار بھی کچھ ہے کوئی دیکھے تو سہی
رات کے پار بھی کچھ ماہ جبیں رہتے ہیں
عرفان محمد
|•
Follow us Instagram:
https://instagram.com/qafia.poetry
|•
#قافیہ #شاعری #اردوشاعری

نیا سورج ہمارے در پہ دستک دے رہا ہےاور اک ہم کے تمہارے خواب اوڑھے سو رہے ہیں اسامہ ضوریزFollow us on Instagram:https://i...
25/03/2023

نیا سورج ہمارے در پہ دستک دے رہا ہے
اور اک ہم کے تمہارے خواب اوڑھے سو رہے ہیں
اسامہ ضوریز

Follow us on Instagram:
https://instagram.com/qafia.poetry

#قافیہ #اردوشاعری

Address

Taunsa

Telephone

+923444355851

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when قافیہ posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to قافیہ:

Share