20/05/2025
کامران اکمل پاکستان کے ان چند وکٹ کیپرز میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے بیٹنگ میں بھی غیر معمولی کارکردگی دکھائی۔ 2002 میں ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے کامران نے جلد ہی اپنی بیٹنگ صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ ان کی پہلی سنچری بھارت کے خلاف موہالی میں اس وقت بنی جب پاکستان 39 رنز پر 6 وکٹیں گنوا چکا تھا، لیکن کامران کی 109 رنز کی اننگز نے پاکستان کو میچ بچانے میں مدد دی۔ 2005 میں انگلینڈ کے خلاف ان کی فارم نے انہیں ٹیم کا اہم رکن بنا دیا۔ وہ نہ صرف لوئر آرڈر میں بلکہ اوپنر کے طور پر بھی کھیلے اور انگلینڈ کے خلاف ون ڈے میں مسلسل دو سنچریاں اسکور کیں۔
عروج کے لمحات ✅
2005 اور 2006 کے دوران کامران اکمل نے چھ مہینوں میں سات انٹرنیشنل سنچریاں اسکور کیں، جو کسی بھی وکٹ کیپر بیٹسمین کے لیے ایک بڑا کارنامہ ہے۔ ان کی جارحانہ بیٹنگ نے پاکستان کو کئی مواقع پر فتح دلائی۔ پی ایس ایل میں پشاور زلمی کے لیے ان کی سنچریاں اور تیز رفتار اننگز نے انہیں پاکستان کے بہترین ہٹرز میں شامل کیا۔ وہ پی ایس ایل میں سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی بھی ہیں۔
تنقید اور مشکلات ✅
کامران اکمل کی وکٹ کیپنگ ہمیشہ سے تنقید کا نشانہ رہی۔ انہوں نے کئی اہم مواقع پر کیچز چھوڑے، جس پر انہیں سوشل میڈیا اور کرکٹ ماہرین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ یہاں تک کہ انہیں 'ورلڈ کا بدترین وکٹ کیپر' بھی کہا گیا۔ ان کی وکٹ کیپنگ میں کمزوریاں ان کے کیریئر کے زوال کا سبب بنیں، خاص طور پر 2006 کے بعد ان کی فارم میں کمی اور ڈراپ کیچز نے ان کی پوزیشن کو متزلزل کر دیا۔
ڈومیسٹک اور پی ایس ایل میں کامیابیاں ✅
ڈومیسٹک کرکٹ میں کامران اکمل نے کئی ریکارڈز اپنے نام کیے۔ 2016-17 قائداعظم ٹرافی میں وہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین رہے۔ پی ایس ایل میں پشاور زلمی کے لیے ان کی سنچریاں اور اہم میچز میں میچ وننگ اننگز نے انہیں فرنچائز کرکٹ کا اسٹار بنایا۔ وہ پی ایس ایل میں سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے کھلاڑی ہیں اور کئی بار ٹورنامنٹ کے بہترین بیٹسمین اور وکٹ کیپر قرار پائے۔
مجموعی جائزہ ✅
کامران اکمل پاکستان کرکٹ کے ایک جارح مزاج وکٹ کیپر بیٹسمین تھے، جس نے کئی یادگار اننگز کھیلیں۔ اگرچہ وکٹ کیپنگ میں ان کی کارکردگی متنازع رہی، مگر بیٹنگ میں ان کی صلاحیتوں کو ہمیشہ سراہا گیا۔ ان کے کیریئر میں اتار چڑھاؤ آئے۔