Bab ul Islam Press Club Bhanbhore

Bab ul Islam Press Club Bhanbhore خبروں کا ذخیرہ آپ تک

15/05/2025

*فلسطینی بھائیوں کےبارے میں بات کرنا بند نہ کریں چاہے آپ اکیلے ہی بات کر رہے ہوں 💔😭

15/05/2025

میں شاہراہ فیصل ملیر 15 کے قریب ٹوٹل 10 افراد نے بند کر دیا
انتظامیہ کا نام نشان نہیں

15/05/2025
03/05/2025

یو سی بمبور کا پانی ضائع ہو راہا ہے کوئ خیال کرنے والا نہیں

26/04/2025

افسوس وڈیرے کا حکم نہ ماننے والا بےچارہ مری برادری کا بندہ ولی محمد مری قتل
تفصیلات کے مطابق ولی محمد مری کو کل وڈیرا غلام مصطفی ڈائری نے اپنے اوطاق ڈیرے پہ بلا کر ان کو گالیاں دی کیے جس میں ولی محمد مری نے کہا کہ لعنت انسان کے لیے اچھا نہیں ہے جس پر وڈیر غلام مصطفٰی ڈاہری انے اج اپنے غنڈے بیچ کر بے گناہ مری ولی محمد مری کو شہید کر دیا اور دو مری قوم کے افراد شہید اور 3 شیدید زخمی اس وقت مری برادری میں غم غصہ پایا جا رہا ہے

22/04/2025

سندھ میں وکلا اور کسانوں کا دھرنا، سندھ پاکستان سے کٹ گیا – پانی اور زمین کے حقوق پر احتجاج

سکھر کے بابرلوی بائی پاس اور کشمور کے ڈیرہ موڑ پر جاری دھرنے کے باعث سندھ تیسرے روز بھی پاکستان کے باقی حصوں سے کٹ کر رہ گیا ہے۔ اس احتجاج کے سبب ٹریفک مکمل طور پر بند ہے اور 12,000 سے زائد تجارتی گاڑیاں—جن میں ٹرک، ٹریلرز، آئل ٹینکرز، اور مسافر بسیں شامل ہیں—راستے میں پھنس چکی ہیں، جس سے پاکستان کی اہم تجارتی و لاجسٹک راہداریوں میں شدید خلل پڑا ہے۔

یہ احتجاج کراچی بار کونسل کی قیادت میں ہو رہا ہے جسے سندھ بار کونسل، ضلعی بار ایسوسی ایشنز، کسان تنظیمیں، طلبہ گروپس، خواتین تنظیمیں، اور سول سوسائٹی کی حمایت حاصل ہے۔ مظاہرین پنجاب کی جانب سے "پانی کی چوری" اور وفاقی حکومت کی "زمین پر قبضے" کی پالیسیوں—بالخصوص فوج کی زیر قیادت اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے تحت کارپوریٹ فارمنگ کے منصوبوں—کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔

احتجاج کی بنیادی وجوہات:

1. پنجاب کی جانب سے 1991 کے واٹر ایکارڈ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چھ نہروں کی تعمیر۔

2. وفاق کی جانب سے سندھ کی زرعی زمینیں خلیجی ممالک کو کارپوریٹ فارمنگ کے لیے لیز پر دینا۔

کراچی بار ایسوسی ایشن کے نائب صدر ایڈووکیٹ کاظم مہیسر نے کہا:
"یہ محض احتجاج نہیں، بلکہ بقاء کی جنگ ہے۔ ہمارے کھیت سوکھ رہے ہیں، ہماری زمینیں چھینی جا رہی ہیں، اور وفاقی حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔"

40 سے 45 ڈگری سینٹی گریڈ کی شدید گرمی کے باوجود ہزاروں مظاہرین دھرنے پر ڈٹے ہوئے ہیں اور ان کے مطالبات درج ذیل ہیں:

پنجاب کی نہری منصوبوں کو فوری طور پر معطل کیا جائے۔

کارپوریٹ زمین معاہدوں کو منسوخ کیا جائے۔

سندھ کے پانی اور زمین کے حقوق کے تحفظ کے لیے آئینی ضمانتیں دی جائیں۔

معاشی جھٹکے

دھرنے کے باعث پاکستان کی معیشت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے:

8000 سے زائد ٹرک پھنسے ہوئے، کراچی پورٹ پر برآمدات و درآمدات کی رفتار متاثر۔

1800 کنٹینرز جو افغانستان جا رہے تھے، تاخیر کا شکار—75 ملین ڈالر کی قابل تلف اشیاء اور ٹیکسٹائل متاثر۔

CPEC کی 500 گاڑیاں—چینی مشینری و خام مال لے جانے والی—رک گئیں۔

2500 آئل ٹینکرز پھنس گئے، پنجاب و خیبرپختونخوا میں پٹرولیم راشننگ شروع۔

کراچی پورٹ پر 3000 سے زائد کنٹینرز کلیئر نہیں ہو سکے، روزانہ 2 ملین ڈالر کا ڈیمریج۔

40 فیصد گندم اور سبزیاں سندھ سے پنجاب و KP کی طرف نہ جا سکیں۔

50 ملین ڈالر کی برآمدات—خاص طور پر ٹیکسٹائل و سمندری خوراک—یورپ و خلیج ممالک میں تاخیر کا شکار۔

سکھر کے ایک لاجسٹکس آپریٹر محمد خان نے کہا:
"یہ اقتصادی ایمرجنسی ہے۔ ہر دن کی تاخیر ہمیں کروڑوں میں نقصان دے رہی ہے۔"

دھرنے میں شدت، وفاق کی خاموشی

اتوار کی صبح تین نامعلوم گاڑیاں دھرنے کے مقام پر آئیں اور سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد نے مظاہرین پر گولیاں چلائیں۔ مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ حملہ آور سیکیورٹی اداروں سے تعلق رکھتے تھے۔ تاحال کوئی باضابطہ انکوائری شروع نہیں کی گئی۔

کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر ایڈووکیٹ عامر نواز وڑائچ نے اعلان کیا کہ اگر حکومت نے سنجیدگی نہ دکھائی تو 22 اپریل سے ML-1 ریل لائن کو بند کرنے کا مرحلہ دوئم شروع ہو گا، جو ملک کی 45 فیصد مال بردار ریلوے ٹریفک کو متاثر کرے گا۔

آئینی بحران

وکلا کا مؤقف ہے کہ بین الصوبائی وسائل—جیسے پانی کی تقسیم اور زمین کا استعمال—کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 153 کے تحت کونسل آف کامن انٹرسٹ (CCI) کے ذریعے ہونا چاہیے، لیکن SIFC اس آئینی عمل کو بائی پاس کر رہا ہے۔

انسانی حقوق کے کارکن سچل وڈھو نے کہا:
"سندھ کو وسائل کی کالونی سمجھا جا رہا ہے۔ اگر شنوائی نہ ہوئی، تو فیڈریشن کا وجود خطرے میں ہے۔"

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ آرٹیکل 184(3) کے تحت مداخلت کر سکتی ہے، کیونکہ یہ عوامی فلاح و اقتصادی سرگرمیوں میں رکاوٹ کا معاملہ بن چکا ہے۔

ممکنہ حل

سندھ اسمبلی نے متفقہ قرارداد منظور کر کے وفاق سے SIFC کے تحت نہری و زرعی منصوبوں کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ لیکن وفاقی کابینہ میں اس معاملے پر تقسیم ہے—پنجاب کے اراکین مزاکرات کے خلاف ہیں جبکہ عسکری ادارے SIFC کے منصوبے جاری رکھنے پر مصر ہیں۔

نتیجہ: ایک قومی بحران

اب تو کاروباری افراد بھی اس احتجاج مین شامل ہو گئے
ٹھٹھ اور سجاول چیمبر اف کامرس اینڈ انڈسٹری بھی اس مسئلے مین شامل ہوگئے ٹھٹھہ چیمبر اف کامرس کے صدر میر جہانگیر خان مری نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس مسئلے کو حل نہیں کیا تو کاروبار ادارے تباہ ہو جائیں گے جس سے ملکی کاروباری افراد کی پریشانی میں اضافہ ہوگا
اس سلسلے میں ٹھٹھہ چیمبر اف کامرس اینڈ انڈسٹری میں ایک ہنگامی اجلاس میں قرارداد بھی منظور کی ہے کہ اس مسلے کو ہنگامی بنیادوں پر حل کیا جائے اور
میر جھانگیر خان مری صدر ٹھٹھہ/سجاول چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے اس احتجاج کی حمایت بھی کی ہے

کراچی کے ماہر معیشت پروفیسر اعجاز قریشی نے کہا:
"یہ صرف سندھ کا مسئلہ نہیں—یہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے۔"

تجزیہ کار جامی چانڈیو نے خبردار کیا:
"اگر وفاق نے سندھ کے تحفظات دور نہ کیے تو احتجاج مکمل بغاوت میں بدل سکتے ہیں۔"

ریاست کے لیے چار فوری اقدامات ناگزیر ہیں:

1. پانی کے تنازع پر CCI کا فوری اجلاس بلایا جائے۔

2. SIFC کی زمین پالیسیوں کا شفاف جائزہ لیا جائے۔

3. مظاہرین سے براہِ راست بات چیت کی جائے۔

4. سندھ کے حقوق کے تحفظ کی آئینی ضمانت فراہم کی جائے۔

مزید تاخیر صرف معاشی نقصان نہیں، بلکہ وفاقی اعتماد کے زوال کا باعث بنے گی۔

اب بھی وقت ہے—ریاست کو سنجیدہ اور آئینی قدم اٹھانا ہوگا۔

Address

Marri Mohalla Main National Highway UC Bhanbhore
Thatta
73200

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Bab ul Islam Press Club Bhanbhore posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share