قلم کی طاقت

  • Home
  • قلم کی طاقت

قلم کی طاقت Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from قلم کی طاقت, Media/News Company, .

Qalam ki Taqat is the Logo of Renowned Columnist/Journalist Mr Muhammad Hanif Tabassum .He has Master In M.sc Mass communication .He is writing This logo From 2000 .His Book Qalam ki Taqat is under publishing .

اپنے شناختی کارڈ کے ہمراہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد دفتر تشریف لائیں اور وطن کے محافظوں میں شامل ہو جائیں
08/05/2025

اپنے شناختی کارڈ کے ہمراہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد دفتر تشریف لائیں اور وطن کے محافظوں میں شامل ہو جائیں

08/05/2025

" ان لوگوں کو کبھی نہ بھولیں جو اندھیرے میں چراغ لے کر آئے تھے
محمد حنیف تبسم

!!! ایک صحافی پر حملہ سب پر حملہ!!!کالم : محمد حنیف تبسم سنیر صحافی و کالم نگار مارٹن لوتھر نے کہا تھا: ''اگر آپ دنیا ک...
03/05/2025

!!! ایک صحافی پر حملہ سب پر حملہ!!!

کالم : محمد حنیف تبسم سنیر صحافی و کالم نگار

مارٹن لوتھر نے کہا تھا: ''اگر آپ دنیا کو بدلنا چاہتے ہیں تو اپنا قلم اٹھائیں اور لکھنا شروع کردیں۔''صحافت حقیقی معنوں میں کسی بھی ریاست کا چوتھا اہم ترین ستون ہے جو باقی تینوں ستونوں انتظامیہ، مقننہ عدلیہ کو طاقت مہیا کرتا ہےجس سے ریاست کی امارت مضبوط بنیادوں پر استوار ہوتی ہے اس حوالے سےصحافت سے منسلک صحافیوں کے لیے پریس فریڈم ڈے منانے کا آغاز 1993 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے فیصلے کے بعد سے عمل میں آیاجس کے بعد اقوامِ عالم میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام آزادی صحافت کا عالمی دن ہرسال 3 مئی کو تواتر سے منایا جاتاہے۔اس دن کو منانے کا بنیادی مقصد صحافت کے بنیادی اصولوں کے بارے میں شعور اجاگر کرنا، پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی کے دوران صحافیوں اور صحافتی اداروں کو درپیش مشکلات، مسائل، دھمکی آمیز رویوں اور زندگیوں کو لاحق خطرات سے متعلق آگاہ کرنا ہے۔ قاریین تین مئی کو پاکستان آزاد کشمیر سمیت دنیا بھر میں آزادی صحافت کے عالمی دن کا مقصد پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی میں پرنٹ ،الیکٹرانک میڈیا و ڈیجیٹل میڈیا کو درپیش مشکلات، مسائل، اور صحافیوں کی زندگیوں کو درپیش خطرات سے متعلق دنیا کو آگاہ کرنا، آزادی صحافت پر حملوں سے بچاؤ کےلیے حکمت عملی مرتب کرنا، اور فرائض کی انجام دہی کے دوران قتل، زخمی یا متاثر ہونے والے صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے ہرسال اس دن کے موقع پر اقوام متحدہ کا ادارہ یونیسکو ایک بڑی تقریب منعقد کرتا ہے دنیا بھر کی طرح پاکستان و آذاد کشمیر میں بھی ورلڈ پریس فریڈم ڈے کے موقع پر صحافتی تنظیموں کے زیر اہتمام سیمینارز، ریلیوں اور مختلف تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے صحافی عوامی مسائل اورانتظامی اداروں کے بارے میں اطلاعات فراہم کرتے اور سچ کی کھوج لگا کر اسے عوام تک پہنچاتے ہیں۔ بلکہ حکومت اور رعایا کے مابین پل کا کردار ادا کرتے ہیں، اور اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران کئی ایک لقمہ اجل بھی بن جاتے ہیں۔ صحافتی اداروں اور شخصیات کو ہر دور میں مختلف نوعیت کی پابندیوں کا سامنا رہا ہے، بہت سے ظالموں نے شعبہ صحافت سے وابستہ کارکنوں پر بدترین تشدد اور ظلم وجبر کرکے ان کی جانیں تک لینے سے گریز نہیں کیا۔ صحافت سے وابستہ ایسی تمام شخصیات کو جنہوں نے اپنی ثابت قدمی سے جابر حکمرانوں کے تمام مکروہ عزائم کو ناکام بنایا۔
بلاشبہ پرنٹ ،الیکٹرانک ،ڈیجیٹل و سوشل میڈیا وہ آئینہ ہے جس میں کرپٹ عناصر اپنا اصل چہرہ دیکھ کر خوفزدہ ہو جاتے ہیں، اور پھر اپنا عمل اور کردار درست کرنے کی بجائے آئینہ توڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔پاکستان میں صحافی قانون نافذ کرنے والے اداروں انٹیلی جنس ایجنسیوں، قبائلی سرداروں جاگیرداروں، مذہبی گروہوں اور سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کےہاتھوں زدوکوب کیے گئے اور مارے پیٹے گئے ہیں آمریت ہو یا جمہوریت، ہر دور کے حاکموں نے صحافت کی آزادی کے حق کو دبانے کی ناکام کوششیں کی ہیں بلاشبہ آزادی صحافت پر قفل لگانا یوں ہے کہ جیسے انسانی ذہن کی آزاد سوچ کے کھلے دریچوں کو بند کرنا کے مترادف ہے تاریخ کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے ماضی میں پسماندہ یا غریب ممالک کے لوگ جب ایک عرصے تک اپنی بدحالی میں مست رہے اور وہ اپنی غربت، جہالت، بیماریوں یا دیگر مسائل زندگی کو برداشت کرتے رہے تو وہاں خاص طور پر میڈیا ہی نے آ کر ان لوگوں کو فرسودہ خیالات سے آزاد کروانے میں اہم کردار ادا کیا، اور ان ممالک کی عوام میں ایسا شعور بیدار کیا کہ وہ بھی دوسرے ممالک کی طرح جدید سائنسی ترقی سے فائدہ اٹھا کر اپنا معیار زندگی کو بہتر بناسکیں۔ اس وقت صحافت ہی ایک ایسا پیشہ ہے جس کے ذریعے آپ عوام کے مسائل اور اپنے نظریات دونوں کا پرچار کرسکتے ہیں، مگر یہ سفر اتنا آسان نہیں ہے جتنا لوگ اسے سمجھتے ہیں بلاشبہ صحافت ایک مشکل ترین شعبہ ہے، پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا سے وابستہ تمام لوگ خراج تحسین کے مستحق ہیں جن کی بدولت عوام کو زندگی کے تمام شعبوں سے متعلق آگاہی حاصل ہوتی ہے جب ساری دنیا سو رہی ہوتی ہے تب صحافی جاگ کر اپنی قلم چلاتے ہیں۔ اور جب ایک صحافی عوام کو آگاہی دینے کےلیےمعاشرے کے ناسوروں کو ان کے انجام تک پہنچانے کےلیے حقائق کو سامنے لانے کی کوشش کرتا ہے تو انہیں دھمکیاں دی جاتی ہیں مگر اس کے باوجود آج بھی نظریاتی صحافتی ادارے اور سنجیدہ فکر صحافی آزادی اظہار اور حرمت قلم کےلیے سربکف ہیں صحافی برادری نے ہمیشہ جمہوریت کی ترویج اوراستحکام کےلیے جدوجہد کی ہے، مگر خود صحافیوں کے تحفظ کےلیے کوئی موثر قانون نہیں بنایا جاسکا۔ پاکستان میں صحافی جتنی مشکلات میں کام کر رہے ہیں، اس کا اندازہ پوری دنیا میں ہونے والے سروے کی رپورٹس سے لگایا جاسکتا ہے۔
لمحہ فکریہ ہے کہ صحافیوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات کے باوجود آخر ان کو تحفظ فراہم کرنے کےلیے سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے جارہے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ موجودہ حکومت صحافیوں کے تحفظ کےلیے جرنلسٹ سیفٹی لاء کے نفاذ کےلیے سنجیدہ کوششیں کرے، تاکہ صحافی ہر جگہ بلا خوف و خطر صحافتی امور سر انجام دے سکیں عالمی طور پر پاکستان و آذاد کشمیر صحافت کے لیے دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں شمار ہوتا ہےذرائع ابلاغ سے منسلک صحافیوں کو بے پناہ چیلنجز کا سامنا ہے چونکہ آزاد ی صحافت اور آزادی اظہار رائے کسی بھی ملک اور سماج کی ترقی کی ضامن سمجھی جاتی ہے، ریاستی جبر اور غیر ریاستی عناصر کی مبینہ کارروائیوں کے سبب پاکستان میں آزادی صحافت اور رائے کی آزادی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ گزشتہ ایک سال میں فریڈم نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کہی صحافی قتل کر دیے گئے اور 104 مقدمات درج کیے گئے جب کہ 200 سے زائد صحافیوں کو نوٹس بھی ملے۔پاکستان دنیا کے ان 3 ممالک میں شامل ہے جہاں پیکا کے کالے قانون کے تحت کسی آن لائن فورم پر رائے دینے پر بھی مقدمات درج کر لیے جاتے ہیں جب کہ دنیا کے باقی ممالک میں ہتک کے قوانین کے تحت کارروائی کی جاتی ہے۔عالمی یوم صحافت پر پاکستانی صحافتی برادری اس بات کا عہد کرتی ہے کہ کسی بھی دباؤ کے باوجود آزاد انہ اور ذمہ دارانہ سچ عوام تک پہنچاتے رہیں گے
آذاد کشمیر و پاکستان میں صحافیوں اور ان کے اہل خانہ کی حکومتی سطح پر فلاح و بہبود ان کی پروفیشنل استعداد کار بڑھانے کے کوئی اقدامات نہیں ہیں بلکہ ان کے فرائض کی بجا آوری کے دوران ٹارگٹ پولیس گردی کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ضرورت اس امر کی ہے کے تمام صحافتی برادری چاہیے وہ کسی بھی تنظیم یونین کلب سے تعلق رکھتی ہو جب کسی ایک صحافی پر حملہ ہو تو اس کو سب پر حملہ تصور کیا جائے اور مقتدر قوتوں کو اپنی اجتماعی طاقت سے واضح پیغام دیا جائے کے اہل صحافت کے ساتھ الجھو گے تو تمہاری داستان بھی نہ رہے گی داستانوں میں!!!!!!!!!!

تحریر: محمد حنیف تبسم سنیر صحافی و کالم نگار
مرکزی جنرل سیکریٹری انٹرنیشنل ڈیجیٹل میڈیا یونین آف جرنلسٹس
Muhammad Hanif Tabassum
Tabassum Media & Human Rights Research Center
Jamaya Masjid Gulzar -E- Madina Thorar AJK
MHT News Media Broadcasting Group &Publications.
Press Club Thorar AK
Ali Jannat-Canada
PFUC
Punjab Police Pakistan
AJK Police
ARY News
Mian Shehbaz Sharif
Maryam Nawaz Sharif
786 GLOBAL MEDIA NETWORK PVT LTD

30/03/2025
یا رب تو کریمی و رسول تو کریم             صد شکر کہ ہستیم میان دو کریم                    (صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَآلہ وَ...
03/02/2025

یا رب تو کریمی و رسول تو کریم

صد شکر کہ ہستیم میان دو کریم

(صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَآلہ وَسَلّم )

Muhammad Hanif Tabassum
Jamaya Masjid Gulzar -E- Madina Thorar AJK
Tabassum Media & Human Rights Research Center
MHT News Media Broadcasting Group &Publications.

غم لے کر سونے والے کی صبح غمگین ہی ہوتی ہے تو اپنے دل کو ہر فکر سے آزاد کر کے سویا کریں۔ دل میں یقین پیدا کریں جس نے ہر ...
26/09/2024

غم لے کر سونے والے کی صبح غمگین ہی ہوتی ہے تو اپنے دل کو ہر فکر سے آزاد کر کے سویا کریں۔
دل میں یقین پیدا کریں جس نے ہر تکلیف سے آپ کو نکالا ہے کیا وہ اب نہیں نکالے گا،
جہاں ہر راستہ بند نظر آتا ہے وہیں سے اس کی مدد نظر آتی ہے،
وہیں سے معجزوں کا آغاز ہوتا ہے، وہاں سے دروازے کھول دیے جاتے ہیں جہاں سے آپ گمان بھی نہیں کرتے.

Address


Telephone

+923448850471

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when قلم کی طاقت posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to قلم کی طاقت:

  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share