
28/05/2025
💔 یہ کیسا انصاف ہے؟
تحریر: ایک باخبر پاکستانی
عمران خان — وہ نام جو صرف ایک سیاستدان نہیں، بلکہ ایک نظریہ، ایک امانت اور تبدیلی کی علامت بن چکا ہے۔ جس شخص نے اپنے عیش و آرام، شہرت اور عالمی مقام کو چھوڑ کر صرف پاکستان کے لیے جینا اور مرنا چن لیا، آج وہی شخص جیل کی کال کوٹھری میں قید ہے۔
کیا یہ انصاف ہے؟
🔹 کیا ہم بھول گئے کہ:
وہ شخص جو ورلڈکپ جیت کر قوم کا سر فخر سے بلند کر گیا۔
جس نے شوکت خانم جیسا عالمی معیار کا کینسر ہسپتال بنا کر ہزاروں جانیں بچائیں — بغیر کسی سیاسی مفاد کے۔
وہ جو نمل یونیورسٹی کے ذریعے غریب طلباء کے لیے اعلیٰ تعلیم کا دروازہ کھول کر گیا۔
وہ لیڈر جس نے کرپشن کے خلاف علم بلند کیا، اور پوری دنیا میں پاکستان کا امیج بہتر کیا۔
🔹 اور بطور وزیرِاعظم:
عمران خان وہ پہلا لیڈر تھا جس نے وزیراعظم ہاؤس کو یونیورسٹی بنانے کی بات کی۔
سادگی کی مثال قائم کی، غیرملکی دوروں پر کم ترین اخراجات کیے۔
غریبوں کے لیے پناہ گاہیں بنائیں، احساس پروگرام شروع کیا، اور مدینہ کی ریاست کا تصور دیا۔
COVID-19 جیسے بحران میں دنیا نے پاکستان کی حکمت عملی کو سراہا۔
خوددار خارجہ پالیسی اپنائی، امریکہ کو "Absolutely Not" کہا، اور کسی بیرونی دباؤ کو قبول نہیں کیا۔
💔 پھر بھی آج؟
وہی عمران خان غدار کہلایا؟
اسے دہشتگرد، چور، باغی کہا گیا؟
پانچ سو سے زائد مقدمات؟
آزاد عدلیہ اور قانون کا مذاق، جب ایک مقبول لیڈر کو انصاف تک سے محروم کر دیا جائے؟
🔥 سوال یہ ہے:
کیا ہم واقعی ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں سچ بولنے کی سزا جیل ہے؟
جہاں ملک کے لیے قربانی دینے والے کو رسوا کیا جاتا ہے؟
عمران خان کو دبایا جا سکتا ہے، قید کیا جا سکتا ہے، مگر دلوں سے نہیں نکالا جا سکتا۔ وہ ایک فرد نہیں، ایک جذبہ ہے — پاکستان کی حقیقی آزادی کا جذبہ۔
📢 ہم چپ نہیں بیٹھیں گے!
ہم آواز بنیں گے اس انصاف کی، جو آج دفن کیا جا رہا ہے۔ ہم یاد دلائیں گے کہ:
> قومیں لیڈروں سے بنتی ہیں، اور جو اپنے سچے لیڈر کو چھوڑ دے، وہ بکھر جاتی ہے۔
🕊️
🕊️
🕊️
🕊️