29/07/2025
غزہ میں قحط کا بدترین منظرنامہ جاری ہے،
اقوامِ متحدہ کی حمایت یافتہ تنظیم کا انتباہ
اقوامِ متحدہ کی حمایت یافتہ Integrated Food Security Phase Classification (IPC) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی اس وقت قحط کے "بدترین منظرنامے" سے گزر رہی ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ:
"تنازع اور جبری نقل مکانی میں شدت آ چکی ہے، اور خوراک، ادویات، اور دیگر بنیادی ضروری اشیاء تک رسائی خطرناک حد تک کم ہو گئی ہے۔"
آئی پی سی نے مزید کہا:
"ثبوت بڑھتے جا رہے ہیں کہ وسیع پیمانے پر بھوک، غذائی قلت اور بیماریوں کی وجہ سے بھوک سے اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔"
ادارے نے واضح کیا کہ یہ الرٹ قحط کی باضابطہ درجہ بندی نہیں بلکہ تیزی سے بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال کی طرف فوری توجہ دلانے کے لیے جاری کیا گیا ہے۔
"حالیہ معلومات کی روشنی میں ایک نئی IPC رپورٹ فوری طور پر مرتب کی جائے گی۔"
20 ہزار سے زائد بچے غذائی قلت کا شکار
اپریل سے جولائی کے وسط تک 20,000 سے زائد بچوں کو شدید غذائی قلت کے علاج کے لیے داخل کیا گیا، جن میں سے 3,000 سے زائد انتہائی تشویشناک حالت میں تھے۔
الرٹ میں مزید کہا گیا:
تازہ ترین ڈیٹا کے مطابق، غزہ کی زیادہ تر آبادی میں خوراک کی شدید کمی قحط کی سطح تک پہنچ چکی ہے، جبکہ غزہ سٹی میں غذائی قلت کی سطح بھی خطرناک حد تک جا چکی ہے۔"
آئی پی سی نے "فوری اقدامات" کا مطالبہ کیا ہے تاکہ جنگ بندی ہو اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بڑے پیمانے پر امداد غزہ میں بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچائی جا سکے۔
پورا غزہ شدید غذائی بحران کا شکار
مئی میں IPC نے رپورٹ کیا تھا کہ غزہ کی پوری آبادی "شدید غذائی عدم تحفظ" کا شکار ہے اور علاقہ قحط کے سب سے زیادہ خطرے والے زون میں شامل ہو چکا ہے۔
عالمی دباؤ، ٹرمپ کا بیان اور اسرائیل کی پوزیشن
اسرائیل پر عالمی برادری کی طرف سے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ غزہ کی ناکہ بندی ختم کرے، امداد اندر جانے دے، اور جنگ بند کرے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو اس بحران پر سخت موقف اپناتے ہوئے کہا:
"یہ واقعی بھوک ہے، میں نے خود دیکھا ہے، اور اسے چھپایا نہیں جا سکتا۔ ہم اس مسئلے میں مزید گہرائی سے شامل ہوں گے۔"
انہوں نے اعلان کیا کہ امریکہ غزہ میں "فوڈ سینٹرز" قائم کرے گا تاکہ خوراک کی قلت کا فوری حل نکالا جا سکے۔
نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی غزہ سے آنے والی تصاویر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
"یہ دل توڑ دینے والے مناظر ہیں۔ چھوٹے بچے واقعی بھوک سے مر رہے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا:
"اسرائیل کو چاہیے کہ وہ امداد کو اندر جانے دے، اور ہمیں حماس کے خلاف بھی کارروائی کرنی ہو گی، جو خود بھی امداد کو روک رہی ہے۔"
تین علاقوں میں "عسکری وقفے" کا اعلان
ہفتے کے آخر میں اسرائیل نے اعلان کیا کہ وہ غزہ کے تین علاقوں میں روزانہ کی بنیاد پر جنگی کارروائیوں میں "تاکتیکی وقفہ" کرے گا تاکہ امداد متاثرین تک پہنچائی جا سکے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس اقدام سے "دانستہ بھوک پھیلانے کے جھوٹے دعووں" کی تردید ہو گی۔
اسرائیل نے غیر ملکی ممالک کو غزہ میں فضائی امداد گرانے کی اجازت بھی دی ہے، لیکن اقوامِ متحدہ اور امدادی ادارے اسے مہنگا، خطرناک اور ناکافی قرار دے چکے ہیں۔
60,000 سے زائد فلسطینی شہید
منگل کو غزہ کی وزارتِ صحت نے بتایا کہ اسرائیل کی جنگ کے آغاز سے اب تک 60,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
گزشتہ 24 گھنٹوں میں 113 افراد شہید ہوئے، جس سے مجموعی تعداد 60,034 ہو گئی ہے۔
جنگ بندی کی امیدیں کمزور پڑ چکی ہیں کیونکہ حالیہ مذاکرات کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔
یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد شروع ہوئی، جس میں تقریباً 1,200 اسرائیلی ہلاک اور 250 کے قریب یرغمال بنائے گئے
غزہ کی وزارتِ صحت اور اقوامِ متحدہ کے مطابق شہدا کی اکثریت عورتیں اور بچے ہیں۔ بہت سے افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جن کی لاشیں اب تک نہیں نکالی جا سکیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا اسرائیل پر "نسل کشی" کا الزام
پیر کے روز دو بڑی اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیل پر "غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی" کا الزام عائد کیا، اور یہ الزام لگانے والی پہلی اسرائیلی تنظیمیں بن گئیں۔
Physicians for Human Rights – Israel (PHRI) نے بھی B'Tselem کے ساتھ مل کر اسرائیل پر نسل کشی کا الزام لگایا اور کہا کہ غزہ کے طبی نظام کو "منظم اور جان بوجھ کر تباہ کیا جا رہا ہے۔"
اسرائیلی حکومت کے ترجمان ڈیوڈ مینسر نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا:
"ہمارے ملک میں اظہارِ رائے کی آزادی ہے، لیکن ہم اس الزام کو سختی سے رد کرتے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے امداد غزہ میں جانے دی ہے۔
✊ خاموشی ظلم کا ساتھ ہے!
غزہ میں بچے بھوک سے تڑپ رہے ہیں، ماں کی آغوش خالی ہو چکی ہے، اور دنیا خاموش ہے۔
اب وقت ہے آواز بلند کرنے کا!
اس پوسٹ کو شیئر کریں
غزہ کے مظلوموں کے لیے آواز بلند کریں
دنیا کو بتائیں کہ ہم زندہ ضمیر رکھتے ہیں
عالمی اداروں اور رہنماؤں سے فوری جنگ بندی اور امداد کا مطالبہ کریں
ہر پلیٹ فارم پر کی صدا گونجے!