
04/08/2025
جلتے دل، بجھتے چراغ، عوامی ایکشن کمیٹی اور وزیراعظم چوہدری انوار الحق
انصار نامہ
از
جنید انصاری
قارئین کرام
آج کل فتویٰ جات اور گالیوں کا موسم عروج پر ہے، مکالمہ یعنی ڈائیلاگ کی رسم دم توڑتی جا رہی ہے، نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم، خان ولی خان مرحوم، ملک معراج خالد مرحوم اور دیگر بڑے قد کاٹھ کے لوگ پاکستان میں دائمی گھر شفٹ ہو چکے ہیں جب کہ آزاد جموں و کشمیر کا خطہ چوہدری غلام عباس مرحوم، سردار ابراہیم خان مرحوم، سردار عبد القیوم خان مرحوم، چوہدری نور حسین مرحوم، غازی الٰہی بخش مرحوم، کے ایچ خورشید مرحوم، عبد الخالق انصاری ایڈووکیٹ مرحوم، جسٹس عبد المجید ملک مرحوم، بیرسٹر قربان مرحوم، سردار خالد ابراہیم خان مرحوم، سردار سکندر حیات خان مرحوم جیسے بڑے اور کشادہ ظرف ہستیوں سے محروم ہو چکا ہے جو ایک دوسرے کا اختلاف رائے سنتے بھی تھے اور برداشت بھی کرتے تھے، اب صورتحال بہت بدل چکی ہے، اب مکالمہ تین سطروں کے بعد دشنام طرازی اور گالیوں کی شکل اختیار کر چکا ہے، وار لارڈز کلچر نظر آ رہا ہے، آزاد جموں و کشمیر میں عوامی برداشت جو قابلِ تعریف ہؤا کرتی تھی اب بہت کم ہو چکی ہے، صاحبان حل و عقد پر زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اس خالصتاً نفسیاتی و معاشرتی مسئلے کو غور و فکر کر کے حل کرنے کی کوشش کریں
قارئین کرام
سیاسی پنڈتوں کی کچھ جھلکیاں اور پیش گوئیاں پیش خدمت ہیں
زرائع کے مطابق اہم سٹیک ہولڈرز نے آزاد جموں و کشمیر کی زمینی صورتحال پر جائزہ مکمل کر کے مستقبل کی منصوبہ بندی کر لی، 2021 میں تحریک انصاف آزاد جموں و کشمیر کا تجربہ سیاسی نظام کے لئے تباہ کن ثابت ہوا، چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان نے جس طرح بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کو وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر فائز نہ کر کے ان کی توہین کی اور اس کے بعد بربادی کا سفر شروع ہوا وہ ابھی تک رکنے کا نام نہیں لے رہا، سردار عبد القیوم خان نیازی کو وزیر اعظم بنانے کے بعد "چمک یا لکشمی" کے مبینہ ڈیل اور علی امین خان گنڈا پور کی سفارشات پر سردار تنویر الیاس خان کو وزیر اعظم بنایا گیا اس نے آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کی اخلاقی حیثیت پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیئے، مخصوص حالات میں سردار تنویر الیاس خان سے معزز عدلیہ کے متعلق نامناسب ریمارکس سرزد کروائے گئے اور اسی وجہ سے وہ عدلیہ کی طرف سے وزارتِ عظمیٰ کے منصب سے ہٹا دیئے گئے، اس کے بعد کی کہانی اس سے بھی دلچسپ ہے کہ کس طرح رات کی تاریکی میں 53 کے ایوان سے 48 ووٹ دلوا کر چوہدری انوار الحق کو تحریکِ انصاف فارورڈ بلاک، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے متفقہ طور پر وزیراعظم منتخب کروا دیا، اس کے بیج گراؤنڈ میں مقتدرہ کا مبینہ ہاتھ رپورٹ کیا جاتا رہا، مہنگائی، بجلی کے مہنگے بلوں، آٹے کی قیمتوں میں اضافے نے جب آزاد جموں و کشمیر کے غریب عوام کی کمر مکمل طور پر توڑ دی تو عوامی حقوق ایکشن کمیٹی راتوں رات پراسرار طور پر مقبول ہوتی چلی گئی، اس وقت آٹے اور بجلی کی قیمتیں کم کروانے کا سہرا عوامی ایکشن کمیٹی کے سر باندھا جاتا ہے جب کہ اس کی منظوری حساس اداروں کی سفارشات پر چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل جنرل حافظ سید عاصم منیر نے دی تھی اور سول حکومت کے سربراہ وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے اس کا اعلان کیا تھا، اب صورتحال مزید گھمبیر ہو رہی ہے، عوامی ایکشن کمیٹی کی لیڈر شپ کی جانب سے مہاجرین کی 12 نشستوں کو ختم کرنے کا مطالبہ آزاد جموں و کشمیر کی سیاست کو طوفان بن کر اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے، وزیر اعظم چوہدری انوار الحق اس ایشو پر دو ٹوک الفاظ میں کہہ چکے ہیں کہ یہ ناقابلِ برداشت اور ناقابلِ عمل مطالبہ ہے، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن بھی اس ایشو پر عوامی ایکشن کمیٹی کے خلاف ہیں لیکن حیران کن طور پر دو سابق چیف جسٹس آف آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے اس مطالبے کو قانونی و دستوری لحاظ سے درست قرار دے چکے ہیں، سابق چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ جسٹس اعظم خان اور جسٹس منظور گیلانی میڈیا پر یہ واضح مؤقف اختیار کئے ہوئے ہیں کہ مہاجرین جموں و کشمیر مقیم پاکستان کی 12 نشستیں دراصل آزاد جموں و کشمیر کے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے اور اپنی مرضی کی حکومت بنوانے کے لئے استعمال کی جاتی ہیں، معزز سابق چیف جسٹس صاحبان کی یہ رائے بھی ہے کہ ان 12 مہاجر نشستوں کی اگر بہت زیادہ ضرورت ہے تو ان کی حیثیت محض علامتی کر دی جائے، سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چوہدری انوار الحق وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی مختلف مواقع پر عوامی ایکشن کمیٹی کی حمایت بھی کرتے رہے ہیں اور الیکشن 2026 کے تناظر میں عوامی ایکشن کمیٹی کے ووٹ بنک کو یہ تمام سیاسی جماعتیں اور شخصیات استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں، وفاقی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے آزاد جموں و کشمیر کو متنازعہ علاقہ گردانتے ہوئے یہاں کسی بھی قسم کے کریک ڈاؤن کی حمایت نہیں کر رہے لیکن اگر حالات زیادہ خرابی کی طرف چلے گئے تو آنے والے دنوں میں بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑ اور گرفتاریاں ہو سکتی ہیں، اگست اور ستمبر کے مہ
ینے میں اگر عوامی ایکشن کمیٹی نے آزاد جموں و کشمیر میں نظام حکومت مفلوج کر دیا تو چوہدری انوار الحق حکومت کو گھر بھی بھیجا جا سکتا ہے اور سابق وزیرِِاعظم راجہ فاروق حیدر خان اور سابق سینئر وزیر چوھدری طارق فاروق کے مطالبات کی روشنی میں قبل از وقت اکتوبر 2025 میں الیکشن بھی کروائے جا سکتے ہیں
اللہ پاک ہم سب کو ہدایت عطا فرمائے اور درست لیڈر شپ کے انتخاب کی توفیق دے
آمین ثم آمین
رہے نام اللہ کا