J & K News TV

  • Home
  • J & K News TV

J & K News TV Jammu and Kashmir is a land of diversity, J & K News TV is determined to share the positive aspects

جلتے دل، بجھتے چراغ، عوامی ایکشن کمیٹی اور وزیراعظم چوہدری انوار الحق انصار نامہ ازجنید انصاری قارئین کرام آج کل فتویٰ ج...
04/08/2025

جلتے دل، بجھتے چراغ، عوامی ایکشن کمیٹی اور وزیراعظم چوہدری انوار الحق

انصار نامہ
از
جنید انصاری

قارئین کرام

آج کل فتویٰ جات اور گالیوں کا موسم عروج پر ہے، مکالمہ یعنی ڈائیلاگ کی رسم دم توڑتی جا رہی ہے، نوابزادہ نصر اللہ خان مرحوم، خان ولی خان مرحوم، ملک معراج خالد مرحوم اور دیگر بڑے قد کاٹھ کے لوگ پاکستان میں دائمی گھر شفٹ ہو چکے ہیں جب کہ آزاد جموں و کشمیر کا خطہ چوہدری غلام عباس مرحوم، سردار ابراہیم خان مرحوم، سردار عبد القیوم خان مرحوم، چوہدری نور حسین مرحوم، غازی الٰہی بخش مرحوم، کے ایچ خورشید مرحوم، عبد الخالق انصاری ایڈووکیٹ مرحوم، جسٹس عبد المجید ملک مرحوم، بیرسٹر قربان مرحوم، سردار خالد ابراہیم خان مرحوم، سردار سکندر حیات خان مرحوم جیسے بڑے اور کشادہ ظرف ہستیوں سے محروم ہو چکا ہے جو ایک دوسرے کا اختلاف رائے سنتے بھی تھے اور برداشت بھی کرتے تھے، اب صورتحال بہت بدل چکی ہے، اب مکالمہ تین سطروں کے بعد دشنام طرازی اور گالیوں کی شکل اختیار کر چکا ہے، وار لارڈز کلچر نظر آ رہا ہے، آزاد جموں و کشمیر میں عوامی برداشت جو قابلِ تعریف ہؤا کرتی تھی اب بہت کم ہو چکی ہے، صاحبان حل و عقد پر زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اس خالصتاً نفسیاتی و معاشرتی مسئلے کو غور و فکر کر کے حل کرنے کی کوشش کریں

قارئین کرام

سیاسی پنڈتوں کی کچھ جھلکیاں اور پیش گوئیاں پیش خدمت ہیں
زرائع کے مطابق اہم سٹیک ہولڈرز نے آزاد جموں و کشمیر کی زمینی صورتحال پر جائزہ مکمل کر کے مستقبل کی منصوبہ بندی کر لی، 2021 میں تحریک انصاف آزاد جموں و کشمیر کا تجربہ سیاسی نظام کے لئے تباہ کن ثابت ہوا، چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان نے جس طرح بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کو وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر فائز نہ کر کے ان کی توہین کی اور اس کے بعد بربادی کا سفر شروع ہوا وہ ابھی تک رکنے کا نام نہیں لے رہا، سردار عبد القیوم خان نیازی کو وزیر اعظم بنانے کے بعد "چمک یا لکشمی" کے مبینہ ڈیل اور علی امین خان گنڈا پور کی سفارشات پر سردار تنویر الیاس خان کو وزیر اعظم بنایا گیا اس نے آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کی اخلاقی حیثیت پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیئے، مخصوص حالات میں سردار تنویر الیاس خان سے معزز عدلیہ کے متعلق نامناسب ریمارکس سرزد کروائے گئے اور اسی وجہ سے وہ عدلیہ کی طرف سے وزارتِ عظمیٰ کے منصب سے ہٹا دیئے گئے، اس کے بعد کی کہانی اس سے بھی دلچسپ ہے کہ کس طرح رات کی تاریکی میں 53 کے ایوان سے 48 ووٹ دلوا کر چوہدری انوار الحق کو تحریکِ انصاف فارورڈ بلاک، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے متفقہ طور پر وزیراعظم منتخب کروا دیا، اس کے بیج گراؤنڈ میں مقتدرہ کا مبینہ ہاتھ رپورٹ کیا جاتا رہا، مہنگائی، بجلی کے مہنگے بلوں، آٹے کی قیمتوں میں اضافے نے جب آزاد جموں و کشمیر کے غریب عوام کی کمر مکمل طور پر توڑ دی تو عوامی حقوق ایکشن کمیٹی راتوں رات پراسرار طور پر مقبول ہوتی چلی گئی، اس وقت آٹے اور بجلی کی قیمتیں کم کروانے کا سہرا عوامی ایکشن کمیٹی کے سر باندھا جاتا ہے جب کہ اس کی منظوری حساس اداروں کی سفارشات پر چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل جنرل حافظ سید عاصم منیر نے دی تھی اور سول حکومت کے سربراہ وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے اس کا اعلان کیا تھا، اب صورتحال مزید گھمبیر ہو رہی ہے، عوامی ایکشن کمیٹی کی لیڈر شپ کی جانب سے مہاجرین کی 12 نشستوں کو ختم کرنے کا مطالبہ آزاد جموں و کشمیر کی سیاست کو طوفان بن کر اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے، وزیر اعظم چوہدری انوار الحق اس ایشو پر دو ٹوک الفاظ میں کہہ چکے ہیں کہ یہ ناقابلِ برداشت اور ناقابلِ عمل مطالبہ ہے، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن بھی اس ایشو پر عوامی ایکشن کمیٹی کے خلاف ہیں لیکن حیران کن طور پر دو سابق چیف جسٹس آف آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے اس مطالبے کو قانونی و دستوری لحاظ سے درست قرار دے چکے ہیں، سابق چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ جسٹس اعظم خان اور جسٹس منظور گیلانی میڈیا پر یہ واضح مؤقف اختیار کئے ہوئے ہیں کہ مہاجرین جموں و کشمیر مقیم پاکستان کی 12 نشستیں دراصل آزاد جموں و کشمیر کے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے اور اپنی مرضی کی حکومت بنوانے کے لئے استعمال کی جاتی ہیں، معزز سابق چیف جسٹس صاحبان کی یہ رائے بھی ہے کہ ان 12 مہاجر نشستوں کی اگر بہت زیادہ ضرورت ہے تو ان کی حیثیت محض علامتی کر دی جائے، سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چوہدری انوار الحق وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی مختلف مواقع پر عوامی ایکشن کمیٹی کی حمایت بھی کرتے رہے ہیں اور الیکشن 2026 کے تناظر میں عوامی ایکشن کمیٹی کے ووٹ بنک کو یہ تمام سیاسی جماعتیں اور شخصیات استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں، وفاقی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے آزاد جموں و کشمیر کو متنازعہ علاقہ گردانتے ہوئے یہاں کسی بھی قسم کے کریک ڈاؤن کی حمایت نہیں کر رہے لیکن اگر حالات زیادہ خرابی کی طرف چلے گئے تو آنے والے دنوں میں بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑ اور گرفتاریاں ہو سکتی ہیں، اگست اور ستمبر کے مہ

ینے میں اگر عوامی ایکشن کمیٹی نے آزاد جموں و کشمیر میں نظام حکومت مفلوج کر دیا تو چوہدری انوار الحق حکومت کو گھر بھی بھیجا جا سکتا ہے اور سابق وزیرِِاعظم راجہ فاروق حیدر خان اور سابق سینئر وزیر چوھدری طارق فاروق کے مطالبات کی روشنی میں قبل از وقت اکتوبر 2025 میں الیکشن بھی کروائے جا سکتے ہیں

اللہ پاک ہم سب کو ہدایت عطا فرمائے اور درست لیڈر شپ کے انتخاب کی توفیق دے

آمین ثم آمین

رہے نام اللہ کا

04/08/2025

جب کوئی "انقلابی" گرفتار ہوتا ہے تو صرف والدین، بھائی اور قریبی عزیز بھگت رہے ہوتے ہیں، لیڈر بھاگ جاتے ہیں

04/08/2025

ایکشن کمیٹی والو جب راجہ دانش ایڈووکیٹ اور سعد انصاری ایڈووکیٹ کو قتل کیس میں اندر کیا گیا تھا تو واحد جنید انصاری احتجاج کر رہا تھا
یاد ہے کیا......؟

04/08/2025

خبر درست ثابت ہو گئی
سابق وزیر اعظم سردار عبد القیوم نیازی کی گرفتاری کے بعد ایکشن شروع ہونے والا ہے

04/08/2025

حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسا نظام حکومت مانگنے والوں میں حضرت ابو زر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسا کوئی ایک بھی نہیں
جھوٹے سچ کے طلبگار ہیں

عظیم کشمیری لیڈر اور بڑے بھائیوں جیسی شفقت فرمانے والے اعلیٰ ظرف دوست سردار خالد ابراہیم خان مرحوم کی چند آخری یادیں اور...
04/08/2025

عظیم کشمیری لیڈر اور بڑے بھائیوں جیسی شفقت فرمانے والے اعلیٰ ظرف دوست سردار خالد ابراہیم خان مرحوم کی چند آخری یادیں اور باتیں۔۔۔۔!!!

انصار نامہ۔۔۔۔۔۔جنید انصاری

آٹھواں حصہ

شام کا وقت تھا اور ایف سکس اسلام آباد میں راقم سردار خالد ابراہیم خان مرحوم کے ساتھ ان کے ڈرائینگ روم میں بیٹھ کر حسب معمول اشیائے خورد و نوش کے ساتھ بھرپور "انصاف" کر رہا تھا اور سوال در سوال مختلف باتیں پوچھ رہا تھا۔ اس سے پہلے انٹرویو میں وہ دو انتہائی اہم باتیں ریکارڈ کروا چکے تھے۔ پاکستان کے الیکشن میں تحریک انصاف کی فتح کی وہ واضح پیش گوئی بھی کر چکے تھے اور اخلاقی و انسانی اقدار کی روشنی میں بیگم کلثوم نواز کی صحت کے حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری انتہائی نامناسب زبان کی کھل کر مذمت بھی کر چکے تھے۔

غیر رسمی دوستانہ محفل تین گھنٹے جاری رہی اور اس دوران انہوں نے ایک عجیب و غریب واقعہ سنایا۔ سردار خالد ابراہیم خان مرحوم کہنے لگے کہ منگ راولاکوٹ کے واقعے کے بعد میں نے بینظیر بھٹو شہید سے سیاسی رابطے ختم کر دیئے تھے لیکن ہمارا ایک دوسرے کے متعلق احترام اور مروت کا سلسلہ خاموش انداز میں قائم تھا۔ میاں محمد نواز شریف کی تگڑی حکومت قائم تھی اور آصف علی زرداری نیب کے شکنجے میں تھے اور ان پر جسمانی تشدد کے ساتھ ساتھ "جانبداری پر مبنی عدالتی ٹرائل" بھی جاری و ساری تھا۔ ایک شام سینیٹر سومرو میرے علاقے اور قبیلے سے تعلق رکھنے والے ایک صاحب کے ساتھ میری رہائش پر تشریف لائے اور گفتگو شروع کی جس کا لب لباب یہ تھا کہ وہ ان صاحب کو ریفرنس کے طور پر سفارشی حیثیت میں لائے تھے اور مطمع نشست و ملاقات یہ تھا کہ آصف علی زرداری کا بقول ان کے انتہائی جانبدارانہ ٹرائل کورٹ کے ذریعے کروایا جا رہا تھا اور نواز شریف حکومت انہیں بڑی سے بڑی سزا دلوانا چاہ رہی تھی(بھٹو شہید کا عدالتی قتل کا الزام آج تک پیپلز پارٹی دہراتی ہے). اس سلسلے میں انہیں عدل و انصاف کے حصول کیلئے میری مدد درکار تھی۔ سردار خالد ابراہیم خان مرحوم کہنے لگے کہ میں نے پہلے تو سینیٹر سومرو کو کہا کہ آئندہ مہربانی فرما کر جن صاحب کو وہ سفارشی بنا کر ساتھ لائے ہیں انہیں میرے گھر مت لائیے گا، رہی بات بھٹو شہید کے خاندان کی برے وقت میں مدد کرنے کی تو یہ بات گرہ سے باندھ لیں کہ بےشک سچ بولنے کی وجہ سے بینظیر بھٹو سے میری شکر رنجی اور اصولی مخالفت قائم ہے لیکن ہم خاندانی لوگ ہیں اور بھٹو خاندان سے ہمارا خاندانی تعلق ہے بتائیے میں کیا مدد کر سکتا ہوں۔ ہماری ملاقاتوں میں سینیٹر سومرو کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری کا کیس سننے والے دونوں جج صاحبان کا رویہ بوجوہ انتہائی سخت اور جانبداری پر مبنی ہے۔ میں نے حیرانی سے پوچھا کہ اس میں میں کیسے مدد کر سکتا ہوں۔اس پر سینیٹر سومرو نے کہا کہ جونیئر جج آپ کے قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ آپ کا بے حد احترام کرتے ہیں۔آپ ان سے صرف غیر جانبداری سے کیس سننے کا کہہ دیں۔قصہ مختصر سردار خالد ابراہیم خان مرحوم کہنے لگے کہ جب میں ان جج صاحب سے ملنے گیا تو انہوں نے میری بہت آؤ بھگت کی اور جب میں نے ان سے ملاقات کی وجہ بیان کی تو انہوں نے نہ صرف عدل و انصاف اور غیر جانبداری سے کیس سننے کا وعدہ کیا بلکہ کہنے لگے کہ میرے سینئر جج صاحب آپ کا مجھ سے بھی زیادہ احترام کرتے ہیں آپ ان سے مل لیں۔ جب میں سینئر جج صاحب سے ملا تو پتہ چلا کہ وہ میرے کالج فیلو تھے۔ آصف علی زرداری کچھ عرصے بعد بری ہوئے تو انہوں نے پہلا فون اپنے گھر بینظیر بھٹو کو کیا اور دوسرا فون مجھے کیا۔ سینیٹر سومرو مٹھائی لیکر میرے پاس آئے اور کہنے لگے "سردار خالد ابراہیم خان صاحب آصف علی زرداری آپ کے بےحد مشکور ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ اس سب احسان کے بدلے میں آپ کو آزاد جموں و کشمیر میں بڑی حیثیت پر براجمان کیا جائے".اس پر میں نے انہیں جواب دیا کہ آصف علی زرداری کی مدد کر کے میں نے بھٹو شہید کے خاندان سے اپنا تعلق نبھایا ہے اور بس۔ آج کے بعد آپ کو اس سلسلے میں کوئی بات کرنے یا جوابی ڈیل یا احسان کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔

کیا آج کی سیاسی لاٹ کے اندر یہ ظرف اور گہرائی کہیں دکھائی دیتی ہے۔۔۔۔ہر گز نہیں۔

(جاری ہے)

عظیم کشمیری لیڈر اور بڑے بھائیوں جیسے شفیق دوست سردار خالد ابراہیم خان مرحوم کی چند آخری یادیں اور باتیں۔۔۔۔۔۔!!!انصار ن...
04/08/2025

عظیم کشمیری لیڈر اور بڑے بھائیوں جیسے شفیق دوست سردار خالد ابراہیم خان مرحوم کی چند آخری یادیں اور باتیں۔۔۔۔۔۔!!!

انصار نامہ۔۔۔۔۔۔جنید انصاری

حصہ دہم

راولاکوٹ میں غازئ ملت بانی صدر آزاد جموں و کشمیر سردار ابراہیم خان مرحوم کے گھر کے لان میں گرما گرم کافی پینے سے قبل"ہاٹ انٹرویو" ریکارڈ کر لیا گیا تھا اور اب غیر رسمی دوستانہ گفتگو جاری تھی۔ ہم نے انٹرویو میں سردار خالد ابراہیم خان مرحوم سے سوال کیا کہ کیا ہم عدلیہ کے حوالے سے دوبارہ اسی جگہ آن کھڑے ہوئے ہیں جہاں سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ ریاض اختر چوہدری کے متعلق اپنے پہلے "نو ماہی اقتدار" کے دوران وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان کا مؤقف تھا کہ جسٹس ریاض اختر چوہدری کی قیادت میں عدلیہ نے اسمبلی کے متوازی ایک اور حکومت قائم کر رکھی ہے۔۔؟

اس پر سردار خالد ابراہیم خان مرحوم کہنے لگے کہ اس سلسلہ میں بھی قانون ساز اسمبلی میں تحریک التوا میں نے ہی پیش کی تھی۔ اب کا معاملہ کچھ اور ہے۔ سیاسی سودے بازی اور برادری ازم کی بنیاد پر میرٹ کو پامال کرتے ہوئے کسی بھی ادارے میں اگر تقرریاں کی جائیں تو یہ معاشرے اور اداروں کی تباہی کا سبب بنتی ہیں۔ وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان،صدر سردار مسعود خان،چیف جسٹس سپریم کورٹ،چیف جسٹس ہائیکورٹ سے لیکر درجہ بدرجہ سب زمہ داران کی کہیں پر قانونی اور کہیں پر اخلاقی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ میرٹ پر پہرہ دیں۔

ہم نے شرارتا پوچھا کہ سننے میں آیا ہے کہ صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان آپ کے بھتیجے لگتے ہیں تو آپ کہیں ان سے اس بات پر ناراض تو نہیں کہ وہ آپ کا حق مار کر "پیرا شوٹ" کے زریعے صدر کی سیٹ پر لینڈ کر گئے۔ اس پر سردار خالد ابراہیم خان مرحوم کہنے لگے ایسا بالکل نہیں ہے بلکہ میرا اصولی مؤقف یہ ہےکہ صدر کی سیٹ پر بھی مسلم لیگ ن کو ایسی شخصیت کو موقع دینا چاہیے تھا کہ جن کا کوئی سیاسی بیک گراؤنڈ ہوتا۔ سردار مسعود خان میرے بھتیجے ہونے کے ساتھ ساتھ بہت لائق آدمی ہیں لیکن ان کا فیلڈ اور ہے۔ میرا ان سے خونی رشتہ ہے جو ختم نہیں ہو سکتا لیکن اصولی اختلاف بھی ہے جو ان کے عہدہ ء صدارت کے مکمل ہونے تک قائم رہے گا۔

کیا آج کی سیاسی شخصیات اور جماعتیں اس حد تک شفاف سیاسی اپروچ کی کوئی مثال پیش کر سکتی ہیں۔۔؟

(جاری ہے)

03/08/2025

پانچ اگست 2019
ہندوستان کا مقبوضہ جموں و کشمیر پر ناجائز قبضہ مضبوط کرنے کی ناکام کوشش

کشمیری صرف اور صرف آزادی چاہتے ہیں

علی رضا سید
چیئرمین
کشمیر کونسل یورپ
برسلز بیلجیم

جب پاکستان میں ٹیلی ویژن کا آغاز ہوا، اُس وقت طارق عزیز ریڈیو پر خبریں اور اعلانات کیا کرتے تھے۔ ان کی ساتھی یاسمین طاہر...
03/08/2025

جب پاکستان میں ٹیلی ویژن کا آغاز ہوا، اُس وقت طارق عزیز ریڈیو پر خبریں اور اعلانات کیا کرتے تھے۔ ان کی ساتھی یاسمین طاہر نے انہیں بتایا کہ ٹی وی آ رہا ہے، اور وہاں اناؤنسرز اور نیوز کاسٹرز کی ضرورت ہے۔ طارق عزیز نے بھی درخواست دے دی۔

انٹرویو کے دن وہ سادہ سے حلیے میں پہنچے، جبکہ باقی امیدوار اسمارٹ اور بااعتماد نظر آ رہے تھے۔ اس وقت اسلم اظہر، ذکاء درانی، فضل کمال اور نثار حسین ٹی وی کے اہم ذمہ دار تھے۔

جب طارق عزیز کی باری آئی تو اسلم اظہر نے کہا: "ذرا مسکرائیں!"
طارق عزیز نے سنجیدگی سے جواب دیا: "سر! میرے پاس ہنسنے کو کچھ نہیں ہے۔ ہنسی دل کی خوشی سے آتی ہے، اور آج میرا دل افسردہ ہے۔"

انٹرویو مکمل ہوا، سب امیدوار چلے گئے، لیکن اسلم اظہر نے طارق عزیز کو روک لیا اور ان کے لیے بلیک کافی منگوائی۔ طارق عزیز نے بتایا: "میں ساہیوال سے آیا ہوں۔ ریڈیو سے ڈیڑھ سو روپے ماہوار لیتا ہوں، اور اس کے لیے خبریں، اعلانات، ڈرامے، تبصرے، سب کچھ کرتا ہوں۔ اردو بھی، پنجابی بھی، ہر کام میرے ذمہ ہوتا ہے، مگر وہاں عزت نہیں ملتی۔"

اسلم اظہر نے پوچھا: "ٹی وی پر کیا معاوضہ لوگے؟"
طارق عزیز نے مسکرا کر کہا: "ریڈیو سے 150 لیتا ہوں، آپ سے 151 لوں گا۔ تاکہ مجھے احساس رہے کہ میں نے ترقی کی ہے، چاہے ایک روپے کی ہی کیوں نہ ہو۔"

چند دن بعد طارق عزیز کو ٹی وی کے لیے منتخب کر لیا گیا، اور انہیں پانچ سو روپے ماہانہ پر رکھ لیا گیا۔

زیرِ نظر تصویر 1970 کی دہائی کی ہے، جب کراچی میں "نیلام گھر" کے ایک پروگرام میں ابنِ انشاء مہمان کے طور پر شریک ہوئے۔

منقول

03/08/2025
03/08/2025

ملک محمد انور
چیف ایگزیکٹو
عبدالرحمن نان شاپ اینڈ کیٹرنگ سروسز
سیکٹر بی ٹو
میرپور آزاد جموں و کشمیر

Address


Telephone

+923000576555

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when J & K News TV posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share