اڈیالہ جیل میں ناحق قید سابق وزیراعظم عمران خان کی وکلأ، پارٹی ورکرز اور صحافیوں سے گفتگو:
- 29 مئی 2025
“مجھے دو سال پہلے کہا گیا کہ تین سال کے لیے پیچھے ہٹ جاؤں اور موجودہ نظام کو چلنے دوں، لیکن میں کسی یزید کے کہنے پر تین سال تو کیا تین منٹ بھی خاموش نہیں رہوں گا۔
مجھ پر چھبیسویں ترمیم کو قبول کرنے کا بھی زور ڈالا جا رہا ہے لیکن میری جدوجہد ہی قانون کی حکمرانی کی ہے اور چھبیسویں آئینی ترمیم عین اس کے منافی ہے۔
مجھ سے نو مئی کی معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے مگر معافی وہ لوگ مانگیں جنھوں نے سی سی ٹی وی فوٹیج چرائی ہے؛ جنھوں نے عورتوں کی عزت لیں پامال کیں ؛ لوگوں کے گھروں کا تقدس برباد کیا، ہزاروں سیاسی ورکروں کو جیلوں اور عقوبت خانوں میں ڈالا اور بے گناہ لوگوں کو شہید کیا۔ نو مئی کے کیسز کی ایک گھنٹہ بھی میرٹ پر سماعت ہو تو یہ بےبنیاد مقدمات فوری ختم ہو جائیں۔ لیکن المیہ یہ ہے کہ یہاں انصاف ہونا تو دور کی بات انصاف ہوتا نظر بھی نہیں آ رہا۔
ظلم سے قومیں کبھی ختم نہیں ہوتیں بلکہ نئے سرے سے بنتی ہیں۔ نبی اکرم ﷺ نے 13 سال مشکل ترین وقت کاٹا لیکن آپ ﷺ ڈٹے رہے اور بالآخر سرخرو ہوئے۔ لہٰذا ہم سب کو آپ ﷺ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بحیثیت قوم ڈٹ کر آخری دم تک مقابلہ کرنا ہو گا۔
جب انصاف کا ہر دروازہ بند کر دیا جائے پھر پر امن احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچتا۔ تحریک انصاف سمیت پوری قوم کو پیغام دیتا ہوں کہ ملک گیر احتجاج کے لیے تیار رہیں۔
پاکستان میں قانون مکمل طور پر معطل ہے۔ یہاں عورتوں کی بھی عزت محفوظ نہیں ہے۔ میری اہلیہ بشریٰ بیگم صرف سہولت کاری کے الزام میں 14 ماہ سے قید تنہائی میں ہیں حالانکہ ان پر جرم ثابت بھی نہیں ہوا۔ ڈاکٹر یاسمین راشد کینسر سروائیور اور بزرگ خاتون ہیں مگر ان کو بھی بے شرمی سے جعلی مقدمات میں پابند سلاسل کیا گیا ہے۔ میری ہمشیرگان، جن کی عمریں 65 سے 70 سال کے درمیان ہیں، ہائی کورٹ کے حکم پر جیل مجھ سے ملنے آتی ہیں جو ان کا اور میرا بنیادی حق ہے مگر ایک کرنل ان کو روک دیتا ہے اور عدالت کا حکم ردی کی ٹوکری کی نذر ہو جاتا ہے۔ جنگل کے قانون کا یہ عالم ہے کہ میری بہنوں کو یہاں سے گرفتار کیا جاتا ہے اور چکری کے پاس آدھی رات کو لے جا کر بے یارو مددگار چھوڑ دیا جاتا ہے۔ جس ملک میں اپنی ہی خواتین کے ساتھ ایسا سلوک ہو وہاں کا اخلاقی معیار فوت ہو چکا ہے۔ مریم نواز کے لندن میں 5 فلیٹس نکلے تھے مگر ان کی ضمانت دو ماہ میں ہی ہو گئی تھی کیونکہ شریف خاندان ڈیل پر راضی تھا۔ جو فرعونیت کے آگے جھک جاتا ہے اس کے سب کیس معاف ہیں مگر جو حق پر کھڑا ہو وہ بے جرم بھی سزاوار ٹھہرتا ہے۔
دو سال میں بیرون ملک سے کوئی سرمایہ کاری اسی لیے نہیں آ سکی کیونکہ دنیا جانتی ہے یہاں قانون ایک کرنل کے جوتے کی نوک پر ہے۔ یاد رہے کہ سرمایہ کاری کے بغیر نہ ملک میں معاشی استحکام آتا ہے نہ ہی معیشت ترقی کر سکتی ہے۔ جب تک عدالتی احکامات کرنل کے اشاروں کے محتاج ہوں گے تب تک سرمایہ کاروں کے لیے اعتماد کی فضا ناپید رہے گی۔
پوری قوم انصاف کے لیے عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہے۔ مگر چھبیسویں آئینی ترمیم کر کے عدلیہ کو مفلوج کر دیا گیا ہے۔ اس ترمیم کے پیچھے دو ہی وجوہات ہیں
ایک تو دھاندلی ذدہ الیکشن کا تحفظ کرنا
اور دوسرا مجھ سمیت تحریک انصاف کی لیڈر شپ و کارکنان کو جیل میں قید رکھنا اور احتساب کے خوف کے بغیر بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنا۔
چھبیسویں آئینی ترمیم کے براہ راست دو نتائج نکلے ہیں:
۱: ایک یہ کہ عدلیہ نے اپنے آئینی و روایتی کردار کے برعکس انتظامیہ کے سامنے بالکل سرنڈر کر دیا ہے۔ ملٹری کورٹس کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل 175 (3) کے متصادم ہے جو کہتا ہے کہ عدلیہ انتظامیہ سے الگ ہے مگر یہاں اس آرٹیکل میں ترمیم کیے بغیر ہی ایگزیکٹو کو عدلیہ کے تمام اختیارات سونپ دیے گئے۔ ملٹری کورٹس کے ساتھ ساتھ مخصوص نشستوں پر بھی بینچ بنا کر تحریک انصاف سے یہ نشستیں چھیننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ووٹ تحریک انصاف کو پڑا ہے مگر آئین کے بر خلاف یہ نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کی کوشش جاری ہے۔
۲: دوسرا یہ کہ عدلیہ اس قدر مفلوج ہو چکی ہے کہ اعلیٰ عدلیہ اور جج اپنی مرضی سے مقدمات لگا ہی نہیں سکتے۔ نتیجتاً مجھے بھی عدالتوں سے انصاف نہیں مل رہا۔ کبھی میرے کیسز کے لیے بینچ مکمل نہیں ہوتا؛ کبھی سماعت نہیں ہوتی۔ جان بوجھ کر میرے مقدمات کو التوا میں رکھا جاتا ہے۔ میرے بنیادی انسانی حقوق بھی معطل ہیں۔ جیل مینوئل کے مطابق جو حقوق ایک عام قیدی کو حاصل ہوتے ہیں مجھے وہ بھی نہیں دئیے جا رہے۔ میرے بچوں سے میری بات نہیں کروائی جاتی؛ میری اہلیہ سے ہفتے میں ایک طے شدہ ملاقات بھی روک دی جاتی ہے۔ اور تو اور میری کتابیں تک روک لی جاتی ہیں۔ یہ سب صرف اس لیے تا کہ میں ٹوٹ جاؤں۔
پہلے قاضی فائز عیسیٰ کے ذریعے پاکستان میں فسطائیت جاری تھی اور اب چھبیسیوں ترمیم کے ذریعے ظلم کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔ اگر آج عدلیہ تاریخ کی درست سمت کھڑی نہیں ہو گی تو ان کا نام بھی جسٹس منیر اور قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ ہی لکھا جائے گا جو ہمیشہ تاریخ میں مجرم ہی رہیں گے۔
میری طرف سے سلمان اکرم راجہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں؛ عورتوں سے بد سلوکی؛ چھبیسویں ترمیم ؛ کرنل سطح کے لوگوں کی جانب سے مسلسل توہین عدالت جیسی قانون کی پامالی پر سپریم کورٹ کے دونوں سربراہان اور ہائی کورٹ کے ججز کو خط تحریر کریں۔ یہ بوجھ ججز کے کندھوں پر ہے کہ وہ انصاف کا نظام قائم کر کے تاریخ کی درست جانب کھڑے ہوں۔
شریف خاندان این آر او لینے کا عادی ہے۔ دو مرتبہ پہلے این آر او لیا اور اب الیکشن چوری کر کے قوم پر مسلط ہیں۔ اس ملک کو کبھی بھی ایسے لوگ اوپر لے کر نہیں جا سکتے چاہے ایس آئی ایف سی بنا لیں یا کوئی اور کلیہ آزما لیں۔ قوم صرف تب ہی اوپر جاتی ہے جب وہ آزاد ہو اور حکمران اخلاقی طور پر مضبوط ہوں۔
سمبڑیال الیکشن میں تمام لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ ڈالیں۔ اس ظلم کے نظام کے خلاف اپنی واحد طاقت یعنی ووٹ کے ذریعے فیصلہ دیں۔ انھوں نے الیکشن چوری کا پورا پلان بنایا ہو گا لیکن آپ لوگ چوکنا رہیں- فارم 45 لے کر پولنگ سٹیشن سے نکلیں اور فارم 47 ملنے تک RO کے دفتر میں موجود رہیں- دھاندلی کے آگے دیوار بننا ہے تا کہ اس حکومت کو اس کی مقبولیت کا اندازہ دلایا جائے۔
میری ہدایت ہے کہ پارٹی کی پنجاب میں تنظیم سازی کے حوالے سے ترتیب دی گئی کمیٹی میں عالیہ حمزہ اور چاروں ریجنز کے صدور کو شامل کیا جائے۔ کمیٹی کا کنوینر مقرر کرنے کی بجائے سب ایک سطح پر مل کر کام کریں۔
جنگ ہمیشہ باہر والوں سے ہوتی ہے۔ میرا تمام پارٹی اور سوشل میڈیا کو پیغام ہے کہ اپنی تنقید کا نشانہ اپنے لوگوں کو نہ بنائیں اس سے ہمارے بیانیے کو نقصان ہوتا ہے۔ ہمیں ساری توجہ فسطائی قوتوں کے خلاف مرکوز رکھنی چاہیئے تا کہ اس اندھیری رات کا جلد سے جلد خاتمہ ہو سکے-
میرا تحریک انصاف کے لیے خصوصی پیغام ہے کہ جماعت میں کسی کو بھی قربانی دینے سے نہیں گھبرانا چاہیئے۔ اگر مجھ سمیت سینکڑوں کارکنان اور لیڈر شپ جیلوں سے نہیں گھبرائی تو آپ لوگوں کو بھی نہیں گھبرانا چاہیئے۔ پارٹی عہدیداران کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ بر ہونے کو تیار ہیں یا نہیں۔ اب جو عہدہ دار سرگرم نہیں ہو گا اسے برطرف کر دیا جائے گا۔ اس ملک سے ظلمت کے سائے ختم کرنے کے لیے ہم سب کو اپنے حصے کی قربانی دینی ہو گی۔”
29/05/2025
اسلام آباد: سی ڈی اے کے آپریشن میں بزرگ ریڑھی بان جاں بحقسی ڈی اے اہلکاروں نے ریڑھی قبضے میں لی، شہری فریاد کرتا رہ گیا ریڑھی نہ ملنے پر دل کا دورہ، غریب ریڑھی بان دم توڑ گیااسلام آباد ضیاء مسجد کے قریب افسوسناک واقعہ، روزی کمانے والا مارا گیا ریاستی بے حسی یا ظلم؟ سی ڈی اے کی کارروائی جان لیوا بن گئی۔ سی ڈی اے اہلکاروں نے ریڑھی بان کی ایک نہ سنیسی ڈی اے کا ’انفورسمنٹ‘ آپریشن، غریب کی جان لے گیا دو وقت کی روٹی کے لیے ریڑھی لگائی، سی ڈی اے نے جان لے لی اہل علاقہ ریڑھی بان کی موت پر اہل علاقہ سراپا احتجاج---
28/05/2025
آپکا ایک شیئر کسی ماں کی راحت کا سکون بن سکتا ہے۔ عبدالله نامی 9 سالہ یہ بچہ برما ٹاؤن اسلام آباد کے علاقے سے گھر سے ٹیوشن جاتے ہوۓ لاپتا ہوا ہے ، جس کی تلاش کی جارہی ہے اگر اس حوالے سے آپ کے پاس معلومات ہو تو نیچے دیے گئے نمبر پر رابطہ کیجیے ۔ رابطہ : 03215264242
28/05/2025
Welcome to Hamid talks
Like and follow brothers
28/05/2025
28/05/2025
لاہور میں نون لیگ نے لیگی سوشل میڈیا ٹیم کے لیے ایوارڈ تقریب منعقد کی جس میں ایک پٹواری اپنا ایوارڈ وصول کرتے ہوئے 😆😆😂🤣
21/05/2025
Khoobsoorat ahadiss sawab kamai
2sro Kai Sath b share Karain Jazak ALLAH
14/06/2023
دل کھول کر شراب پیو
مظلوموں پر ظلم کرو
نا حق زمینوں پر قبضے کرو
سودکھاؤ لوگوں کو کالے علم کرو تعویذ کرو ان کے گھروں میں جھگڑے ڈالو گھر برباد کرو
یتیم مسکین کا حق کھا کر بنگلے بناؤ۔اور دل کھول کر رب کی نافرمانیاں کرو ۔
پر اصلی گھر یہ ہی ہے اور یاد رکھنا جو سزا یہاں ملے گی تم سوچ بھی نہیں سکتے۔ .😥😥😥
Be the first to know and let us send you an email when Hamid Talks posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.