Daily Baitak Multan-Khangarh

  • Home
  • Daily Baitak Multan-Khangarh

Daily Baitak Multan-Khangarh Daily Baithak Khangarh
City Based News Platform

احمدپور شرقیہ/ بہاولپور طالبات کی وین میں ایل پی جی سلنڈر پھٹ گیا، 1 طالبہ جانبحق، 10 زخمیاسسٹنٹ کمشنر احمد پور شرقیہ نو...
01/07/2025

احمدپور شرقیہ/ بہاولپور

طالبات کی وین میں ایل پی جی سلنڈر پھٹ گیا، 1 طالبہ جانبحق، 10 زخمی

اسسٹنٹ کمشنر احمد پور شرقیہ نوید حیدر اور ریسکیو 1122 کی بروقت کارروائی سے زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا

حادثہ کا شکار وین پرائیویٹ طالبات کو پیپر دلوانے کے لئے لیاقت پور سے احمد پور شرقیہ آئی تھی

01/07/2025

اِنّا لِلّٰهِ وَاِنّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْن
افسوسناک خبر! شاہجمال مظفرگڑھ کا ہونہار نوجوان پروفیسر انتقال کرگیا

موت ایک سیکنڈ کی مہلت بھی نہیں دیتی۔

شاہجمال مظفرگڑھ سے تعلق رکھنے والے نوجوان، محنتی اور باصلاحیت پروفیسر محمد نیاز، جو لاہور کے کرسنٹ ماڈل سکول میں استاد کے فرائض انجام دے رہے تھے، دورانِ ٹریننگ اچانک دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔

مرحوم بظاہر صحت مند، متحرک اور پرعزم شخصیت کے مالک تھے اور لیکچر کے دوران ہی پل بھر میں اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ یہ واقعہ ہمارے لیے ایک گہرا سبق ہے کہ زندگی کی کوئی ضمانت نہیں، کسی بھی لمحے سب کچھ ختم ہو سکتا ہے۔

پروفیسر محمد نیاز کی ناگہانی موت علمی حلقوں، اہلِ علاقہ اور ان کے شاگردوں کے لیے ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔ ایک روشن چراغ بجھ گیا اور شاہجمال مظفرگڑھ کا ایک ستارہ ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ اس ادارے کے ان افسران خلاف سخت ترین محکمانہ کارروائی کی جائے، جو مبینہ طور پر قانون کے رکھوالے ہونے ک...
17/04/2025

ہمارا مطالبہ ہے کہ اس ادارے کے ان افسران خلاف سخت ترین محکمانہ کارروائی کی جائے، جو مبینہ طور پر قانون کے رکھوالے ہونے کے بجائے کرپٹ مافیا کے زرخرید غلام بنے ہوئے ہیں۔ مافیا کے سہولتکار بن کر صحافت کی دہلیز پر دھاوا بول رہے ہیں۔

Government of Pakistan Prime Minister's Office of Pakistan Mian Shehbaz Sharif

13/04/2025

😭😭😭 مظلوم بچوں کا خاموش پیغام 😭😭😭 ا اپیل چندہ برائے ا س ر ائیل
😭😭😭۔
مسلمان تاجرو،دکاندارو اب آپ مزے سے اس را ئیلی مصنوعات پیچو
اب ہم آپکو کبھی نہیں ستائیں گے۔ہم آپ سے معافی چاہتے ہیں کیونکہ ہمارے چیخنے چلانے کی وجہ سے آپ رات کو سکون کی نیند نہیں سو سکے،ہماری عیاشیوں نے آپکے آرام میں خلل ڈالا،اب ہم ہمیشہ کے لیے سو گئے ہیں۔
💔 اللہ حافظ 😭

07/04/2025

مولانا فضل الرحمان کے بھائی سابق بیوروکریٹ انجینئرضیاءالرحمان کا تونسہ کے عوامی جلسہ میں سرائیکی زبان میں خطاب

29/03/2025
 :  ترقی کسی ایک فرد یا جماعت کی جاگیر نہیں ہوتی، بلکہ یہ اجتماعی کوششوں اور عملی اقدامات کا نتیجہ ہوتی ہے۔ ہر وہ شخص جو...
15/03/2025

:

ترقی کسی ایک فرد یا جماعت کی جاگیر نہیں ہوتی، بلکہ یہ اجتماعی کوششوں اور عملی اقدامات کا نتیجہ ہوتی ہے۔ ہر وہ شخص جو کسی منصوبے میں اپنا عملی کردار ادا کرے، خواہ وہ عوامی نمائندہ ہو یا عام شہری، تحسین و ستائش کا مستحق ہوتا ہے۔ تاہم، اگر کوئی محض نام کی حد تک شامل ہو اور مکمل کریڈٹ ہڑپنے کی کوشش کرے، تو یہ ایک غیر اخلاقی اور ناقابلِ قبول رویہ ہوگا۔

آج صبح شہر کی ایک اہم شاہراہ کی مرمت کا کام شروع ہوا تو ساتھ ہی اس کا کریڈٹ لینے کی بحث بھی چھڑ گئی۔ عون حمید ڈوگر کے حامی اسے ان کی کاوشوں کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں، جبکہ نوابزادہ افتخار خان کے حامی ان کے کردار کو نمایاں کر رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جو واقعی کسی ترقیاتی کام میں عملی طور پر شریک رہا ہو، اسی کو اس کا کریڈٹ ملنا چاہیے۔

آئیے ہم عملی اقدامات کا جائرہ لیکر یہ دیکھتے ہیں کہ کریڈٹ کا اصل حق دار کون ہے؟

خانگڑھ شاہراہ: بنیادی مسئلہ اور اس کا حل

خانگڑھ شاہراہ کی زبوں حالی کی ایک بڑی وجہ اس کے اطراف میں مناسب سیوریج سسٹم کی عدم موجودگی ہے۔ گھروں کا گندہ پانی براہ راست سڑک پر آتا ہے، جس کے باعث بارش کے بعد یہ سڑک ایک تالاب کا منظر پیش کرتی ہے۔ اگر اس بنیادی مسئلے کا مستقل حل نہ نکالا جائے، تو کوئی بھی مرمتی کام عارضی ثابت ہوگا۔

اس مسئلے کو مدنظر رکھتے ہوئے، نوابزادہ افتخار خان نے ایک عملی اقدام اٹھایاہے، انہوں نے دیہی علاقوں کے فنڈز میں کٹوتی کر کے ایک خطیر رقم عیدگاہ موڑ سے تھانہ موڑ تک سیوریج سسٹم کی بہتری کے لیے مختص کر دی۔ اس منصوبے کا ٹینڈر محکمہ ہیلٹھ کینجانب سے اسی ماہ کی 25 تاریخ کو جاری ہونا اور عید کے فوراً بعد کام کا آغاز بھی ہوجائے گاانشااللہ ۔ یہ اقدام اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ وہ محض نمائشی اقدامات کے بجائے مستقل اور دیرپا حل کے لیے کوشاں ہیں۔

حقیقی پیش رفت کس نے کی؟

اس سڑک کی بحالی کے لیے عملی جدوجہد اگر کسی نے کی ہے، تو وہ نوابزادہ افتخار خان ہیں۔ وہ سابقہ حکومت کے دوران بھی اس مسئلے کو اجاگر کرتے رہے اور بارہا صوبائی حکومت کو تحریری درخواستیں دیں۔ انہوں نے پی ڈی ایم کے دور حکومت میں پنجاب میں نگران سیٹ اپ کے دوران 12 کروڑ روپے کا فنڈ مرکز سے لیکر لوکل گورنمنٹ کو تاکہ شہر کی حدود کا حصہ کم از کم تعمیر ہوسکے، مگر اس وقت مسلم لیگ (ن) کے مقامی نمائندوں نے اس منصوبے میں رکاوٹیں ڈالیں اور اویس لغاری صاحب کے توسط سے مریم صاحبہ کو غلط بیانی کرکے صوبائی حکومت پر دباؤ ڈال کر این او سی کے اجرا کو روکوادیا۔ کہ کریڈٹ نوابزادہ افتخارخان کو نا ملے۔ چونکہ یہ روڈ صوبائی عملداری میں آتاہے اس لیے صوبائی حکومت کی اجازت کے بغیر مرکز کا فنڈ کسی صوبائی پراجیکٹ میں استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

حالیہ دورِ حکومت میں، جب وزیرِ اعلیٰ پنجاب، مریم نواز، مظفرگڑھ کے دورے پر آئیں، انہوں نے مقامی منتخب نمائندوں اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ اہم نشست کی۔ اس دوارن نوابزادہ افتخار خان نے خصوصی طور پر ان کی توجہ اس مسئلے کی جانب مبذول کرائی۔ جس پر وزیر اعلیٰ نے فوری طور پر متعلقہ حکام کو سمری تیار کرنے کا حکم دیا، جو تیار کرکے بھیجی جاچکی ہے اور اسے آئندہ بجٹ میں شامل کر کے فنڈز جاری کرنے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے۔

علاوہ ازیں نوابزادہ افتخار خان نے صدرِ پاکستان سے ملاقات کے دوران بھی اس مسئلے کو اجاگر کیا، جس کے بعد صدرِ پاکستان نے مریم نواز کو اس منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

مرمتی کام کا آغاز: پسِ پردہ حقائق

یاد رہے کہ آج روڈ کا جو کام شروع ہوا ہے وہ مستقل نہیں ہے ، محض ایک ٹکڑے کی مرمت ہے، اصل تعمیر بجٹ میں منظوری کے بعد شروع ہوگی۔ تاہم، آج ہونے والے عارضی مرمتی کام کا پس منظر کے متعلق حقائق جاننا بھی ضروری ہیں۔ حال ہی میں وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی انسپیکشن ٹیم کے انچارج، بریگیڈیئر بابر علاؤالدین کی سربراہی میں سرکٹ ہاؤس مظفرگڑھ میں ایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں ضلعی انتظامیہ اور منتخب نمائندے شریک تھے۔ اس اجلاس میں نوابزادہ افتخار خان نے یہ تجویز دی کہ بجٹ سے فنڈز جاری ہونے اور تعمیر شروع ہونے میں کافی وقت درکار ہوگا، لہٰذا شہر کے اندر موجودہ سڑک کی عارضی مرمت فوری طور پر کر دی جائے۔ اس تجویز کو منظور کیا گیا اور ایکس ای این کو ہدایت دی گئی کہ درجہ حرارت 30 ڈگری پر پہنچنے پر نادرا آفس والے حصے کو مکمل کر دیا جائے۔ تارکول کم درجہ حرات پر نہیں ڈالی جاسکتی۔

یہ بات قابلِ غور ہے کہ ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کمیٹی میں شامل تمام منتخب عوامی نمائندے ، جن میں عامر خان گوپانگ، نوابزادہ افتخار خان، سبطین رضا، عون حمید ڈوگر، اور اجمل خان چانڈیہ شامل ہیں۔ سبھی نے مشترکہ طور ہر اس فیصلے کے حمایت کی ، مگر یہ تجویز پیش کرنے والے نوابزادہ افتخار خان ہی تھے۔

یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر عون حمید ڈوگر صاحب واقعی اس منصوبے کے اصل روحِ رواں تھے، تو سابقہ دورِ حکومت میں، جب وہ برسراقتدار جماعت کے ایم پی اے تھے، اس وقت انہیں اس مسئلے کی سنگینی کا احساس کیوں نہ ہوا؟ اس وقت وہ اس سڑک کی بحالی کے لیے کیوں سرگرم نہ ہوئے؟ یہ حقیقت کسی سے پوشیدہ نہیں کہ پی ٹی آئی کے زوال کے بعد، جب وہ دوبارہ دیرینہ مسلم لیگی بنے اور مسلم لیگ(ن) میں شامل ہوئے، تو نگران حکومت کے دوران بھی، جب پورا پنجاب مریم نواز کی نگرانی میں چل رہا تھا، وہ ان لوگوں میں شامل تھے جو اس منصوبے میں رکاوٹ بن رہے تھے۔

عارضی حل نہیں، دیرپا ترقی چاہیے

آج جو مرمتی کام شروع ہوا ہے، وہ وقتی طور پر شہریوں کی مشکلات کم کرنے کے لیے اہم ہے، مگر اس سڑک کی حقیقی بحالی کا انحصار بجٹ میں فنڈز کی منظوری پر ہے۔ مزید برآں، جب تک سیوریج کا نظام بہتر نہیں ہوتا، تب تک کوئی بھی مرمتی کام ایک بارش کی مار ہی ثابت ہوگا۔

اس بنیادی مسئلے کے مستقل حل کے لیے بھی عملی اقدام نوابزادہ افتخار خان نے ہی کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ذاتی ترقیاتی فنڈز سے سیوریج کے نظام کے لیے رقم مختص کی ہے، تاکہ سڑک کی پائیدار تعمیر ممکن ہو سکے۔ یہ حقیقت بھی روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ موجودہ ترقیاتی پیش رفت کے پیچھے ان کی مخلصانہ کاوشیں اور جدوجہد شامل ہے۔

بر سبیل تذکرہ، یہ بات قابلِ توجہ ہے کہ شہر میں سیوریج اور بارش کے پانی کے نکاس کے لیے سکر مشین بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ بدقسمتی سے، میونسپل کمیٹی کی سکر مشین کافی عرصے سے خراب تھی، جس کے باعث بارش کے دنوں میں گلیاں اور سڑکیں جھیل کا منظر پیش کرنے لگتی تھیں۔ یہ ایک سنگین مسئلہ تھا، مگر اس کی طرف کسی نے خاطرخواہ توجہ نہیں دی۔

تاہم، نوابزادہ افتخار خان کی کاوشوں سے مشین کی مرمت اور بحالی کے لیے 17 لاکھ روپے کی خصوصی رقم جاری کی گئی۔ اس اہم اقدام سے نہ صرف نکاسیِ آب کا دیرینہ مسئلہ حل ہوگا بلکہ شہریوں کو بارشوں اور سیوریج کے پانی سے پیدا ہونے والی مشکلات سے بھی نجات ملے گی۔

حقیقی محسنوں کی قدر کریں

ترقیاتی منصوبے کسی ایک فرد یا گروہ کی اجارہ داری نہیں ہوتے، بلکہ یہ اجتماعی مفاد کے لیے کیے جاتے ہیں۔ ایسے میں حقیقی کردار ادا کرنے والوں کی حوصلہ افزائی اور ان کے اقدامات کا اعتراف ضروری ہے۔ نوابزادہ افتخار خان کی مستقل محنت، عملی اقدامات اور دیرپا حل پر توجہ اس بات کے متقاضی ہیں کہ انہیں ان کی کاوشوں کا جائز کریڈٹ دیا جائے۔

جو لوگ محض علامتی کردار رکھتے ہیں اور بلاجواز کریڈٹ لینے کی کوشش کرتے ہیں، ان کے طرزِ عمل کو عوام کو پہچاننا چاہیے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم حقائق پر مبنی رائے قائم کریں اور ان لوگوں کی عزت افزائی کریں جو حقیقی معنوں میں عوام کی خدمت کے لیے سرگرم ہیں۔

28/02/2025

پاکستان میں رمضان المبارک کا چاند نظر نہیں آیا

پاکستان بھر میں پہلا روزہ 2 مارچ بروز اتوار کو ہوگا

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Daily Baitak Multan-Khangarh posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share