Umera Ahmed Media

  • Home
  • Umera Ahmed Media

Umera Ahmed Media Popular writer Umera Ahmed's official Media page to interact and stay updated with her upcoming work. Space to share ideas and thoughts.

14/07/2022

ظفر : دیکھو عاصمہ میں چند سال اور انتظار نہیں کر سکتا۔۔۔مجھے تم سے شادی کر کے تمھیں ساتھ لے کر جانا ہے۔۔۔
عاصمہ : ظفر آپ کو اندازہ ہے کہ میں فوری طور پر شادی نہیں کر سکتی۔۔۔آپ کو میرے گھر کے حالات کا پتا ہے۔۔۔مجھے جاب کر کے۔۔۔
ظفر : نہیں۔۔۔میں یہ کبھی نہیں کروں گا۔۔۔دیکھو گھر چلانا تمھاری ذمہ داری نہیں ہے۔۔۔خالو کی ہے وہ چلائیں۔۔۔
عاصمہ : آپ کو پتا ہے ان کا۔۔۔
ظفر : تم کیا سمجھتی ہو تم جاب کر کے گھر چلانا شروع کر دو گی تو کیا سارے مسائل حل ہو جائیں گے تمھارے گھر کے۔۔۔
عاصمہ : کچھ تو ہو جائیں گے۔۔۔
ظفر : نہیں ہوں گے میں لکھ کر دیتا ہوں تمھیں۔۔۔
عاصمہ : آپ تو ایسی باتیں نا کریں۔۔۔
ظفر : دیکھو عاصمہ میں تم سے بہت محبت کرتا ہوں۔۔۔اسی لیےکہہ رہا ہوں۔۔تمھارا باپ ایک خود غرض آدمی ہے اس نے اپنی زندگی تو تباہ کی اب وہ تمھاری زندگی برباد کر رہا ہے۔۔
عاصمہ : آپ ساتھ دیں تو سب کچھ ٹھیک ہو سکتا ہے۔۔۔میرے پاس اور کوئی راستہ نہیں ہے۔۔۔آپ میری جگہ ہوتے تو کیا کرتے۔۔۔
ظفر : وہی جو تمھیں کرنے کا کہہ رہا ہوں۔۔۔اپنے بارے میں سوچو۔۔گھر کے بارے میں نہیں۔۔۔اس گھر کے لوگوں کے لیے تم رزق تو کما سکتی ہو لیکن ان کی قسمت نہیں بدل سکتی۔۔۔
عاصمہ : میرے بہن بھائی ابھی بہت چھوٹے ہیں انہیں رزق کے علاوہ ابھی اور کچھ چاہیے بھی نہیں۔۔
دام

11/07/2022

EID MUBARAK Readers!

11/07/2022

گناہ کا بوجھ کیا ہوتا ہے اور آدمی اپنے گناہ کے بوجھ کو کس طرح قیامت کے دن اپنی پشت سے اتار پھینکنا چاہے گا کس طرح اس سے دور بھاگنا چاہے گا کس طرح اسے دوسرے کے کندھے پر ڈال دینا چاہے گا۔ یہ اس کی سمجھ میں حرم شریف میں پہنچ کر ہی آیا تھا۔ وہاں کھڑے ہوکر وہ اپنے پاس موجود اور آنے والی ساری زندگی کی دولت کے عوض بھی کسی کو وہ گناہ بیچنا چاہتا تو کوئی یہ تجارت نہ کرتا۔ کاش آدمی کسی مال کے عوض اپنے گناہ بیچ سکتا۔ کسی اجرت کے طورپر دوسروں کی نیکیاں مانگنے کا حق رکھتا۔
لاکھوں لوگوں کے اس ہجوم میں دو سفید چادریں اوڑھے کون جانتا تھا سالار سکندر کون تھا؟ اس کا آئی کیولیول کیا تھا، کسے پروا تھی۔ اس کے پاس کون سی اور کہاں کی ڈگری تھی، کسے ہوش تھا۔ اس نے زندگی کے میدان میں کتنے تعلیمی ریکارڈ توڑے اور بنائے تھے، کسے خبر تھی وہ اپنے ذہن سے کون سے میدان تسخیر کرنے والا تھا، کون رشک کرنے والا تھا۔
وہ وہاں اس ہجوم میں ٹھوکر کھاکر گرتا۔ بھگدڑ میں روندا جاتا۔ اس کے اوپر سے گزرنے والی خلقت میں سے کوئی بھی یہ نہیں سوچتا کہ انہوں نے کیسے دماغ کو کھودیا تھا۔ کس آئی کیولیول کے نایاب آدمی کو کس طرح ختم کردیا تھا۔
اسے دنیا میں اپنی اوقات، اپنی اہمیت کا پتا چل گیا تھا۔ اگر کچھ مغالطہ رہ بھی گیا تھا تو اب ختم ہوگیا تھا۔ اگر کچھ شبہ باقی تھا تو اب دور ہوگیا تھا۔
فخر، تکبر، رشک، انا، خودپسندی، خود ستائشی کے ہر بچے ہوئے ٹکڑے کو نچوڑ کر اس کے اندر سے پھینک دیا گیا تھا۔ وہ ان ہی آلائشوں کو دور کروانے کے لئے وہاں آیا تھا۔
پیرِ کامل صلی اللہ علیہ وسلم

07/07/2022

''عروج ہر قوم، ہر نسل کا خواب ہوتا ہے اور پھر وہ قومیں جن پر الہامی کتابیں نازل ہوئی ہوں وہ تو عروج کو اپنا حق سمجھتی ہیں مگر کبھی بھی کسی قوم پر عروج صرف اس بنا پر نہیں آیا کہ اسے ایک کتاب اور نبی دے دیاگیا جب تک اس قوم نے اپنے اعمال اور افعال سے عروج کے لئے اپنی اہلیت ثابت نہیں کردی وہ کسی مرتبہ، کسی مقام، کسی فضیلت کے قابل نہیں ٹھہریں۔ مسلمان قوم یا امت کے ساتھ بھی ایسا ہوتا رہا ہے اور ہورہا ہے۔ ان کا مسئلہ یہ ہے کہ ان کے اعلیٰ طبقات تعیش اور نفس پرستی کا شکار ہیں۔ یہ دونوں چیزیں وبا کی طرح ہوتی ہیں۔ ایک سے دوسرے، دوسرے سے تیسرے اور پھر یہ سلسلہ کہیں رُکتا نہیں۔'' اسے وہاں کھڑے ان ناچتے ہوئے عورتوں اور مردوں کے ہجوم کو دیکھتے ہوئے بے اختیار ڈاکٹر سبط علی کی باتیں یاد آنے لگیں۔
''مومن عیاش نہیں ہوتا نہ تب جب وہ رعایا ہوتاہے نہ تب جب وہ حکمران ہوتا ہے۔ اس کی زندگی کسی جانور یا کیڑے کی زندگی جیسی نہیں ہوتی۔ کھانا پینا، اپنی نسل کو آگے بڑھانا اور فنا ہوجانا۔ یہ کسی جانور کی زندگی کا انداز تو ہوسکا ہے مگر کسی مسلمان کی نہیں۔'' سالار بے اختیار مسکرایا۔ وہ آج پھر ''جانوروں'' اور ''حشرات الارض'' کاایک گروہ دیکھ رہا تھا۔ اسے خوشی ہوئی، وہ بہت عرصہ پہلے ان میں سے نکل چکا تھا۔ وہاں ہر ایک خوش باش، پرسکون اور مطمئن نظر آرہا تھا۔ بلند قہقہے اور چمکدار چہرے اور آنکھیں۔ اس کے سامنے طیبہ عمار کے سسر کے ساتھ رقص کر رہی تھیں۔ انیتا اپنے سب سے بڑے بھائی کامران کے ساتھ۔
سالار نے اپنے ہاتھ کی انگلیوں سے دائیں کنپٹی کو مسلا۔ شاید یہ تیز میوزک تھا یا پھر اس وقت اس کا ذہنی اضطراب، اسے اپنی کنپٹی میں ہلکی سی درد کی لہر گزرتی محسوس ہوئی۔ اپنے گلاسز اتار کر اس نے بائیں ہاتھ سے اپنی دونوں آنکھیں مسلیں۔ دوبارہ گلاسز آنکھوں پر لگاتے ہوئے اس نے مڑ کر راستہ تلاش کرنے کی کوشش کی، کچھ جدو جہد کے بعدوہ اپنی جگہ چھوڑتے ہوئے اس دائرے سے نکلنے میں کامیاب ہوگیا۔ اسے بخوشی راستہ دے دیا گیا۔
''کدھر جا رہے ہو؟'' بے ہنگم شور میں طیبہ نے بلند آواز میں جانے سے پہلے اس کا بازو پکڑ کر پوچھا تھا۔ وہ ابھی رقص کرتے کرتے کچھ تھک کر اس کے پاس کھڑی ہوئی تھیں اس کا سانس پھولا ہوا تھا۔
''ممی! میں ابھی آتا ہوں۔ نماز پڑھ کر۔''
''آج رہنے دو…''
سالار مسکرایا مگر اس نے جواب میں کچھ کہا نہیں بلکہ نفی میں اپنا سر ہلاتے ہوئے نرمی سے ان کا ہاتھ اپنے بازو سے ہٹادیا۔
وہ اب باہر نکلنے کی تگ و دو کر رہا تھا۔
''یہ کبھی نارمل نہیں ہوسکتا۔ زندگی کو انجوائے کرنا بھی ایک آرٹ ہے اور یہ آرٹ اس بے وقوف کو کبھی نہیں آئے گا۔'' انہوں نے اپنے تیسرے بیٹے کی پشت کو دیکھتے ہوئے قدرے افسوس سے سوچا۔
سالار نے اس ہجوم سے نکل کر بے اختیار سکون کی سانس لی تھی۔
وہ جس وقت نماز پڑھنے کے لئے اپنے گھر کے گیٹ سے باہر نکل رہا تھا۔ سنگر اس وقت بھی گانے میں مصروف تھا۔ اس وقت مسجد کی طرف جانے والا وہ اکیلا تھا۔ شاید گاڑیوں کی لمبی قطاروں کے درمیان سے سڑک پر چلتے ہوئے وہ مسلسل ڈاکٹر سبط علی کے بارے میں سوچ رہا تھا۔ وہ ''سینکڑوں'' کے اس مجمع کے بارے میں بھی سوچ رہا تھا جو اس کے گھر پر ناچ گانے میں مصروف تھے۔ مسجد میں کل ''چودہ'' لوگوں نے باجماعت نماز ادا کی تھی۔
پیرِکامل صلی اللہ علیہ وسلم

06/07/2022

اُس کے نین غزالی دلبر
اُس کے گال گلابی
اُس کے روپ پہ ساون برسے
بہہ جائے مر مر کے
اُس کا حسن کہانی جیسا
کاغذ کتنے بھردے
اُس کی مشک بہاروں جیسی
اُس کی چپ میں چھاؤں
وہ حسن پری
وہ روپ متی
وہ میرے جل کی ناؤ

06/07/2022

"گرینی آپ نے اس کی تربیت نہیں کی۔۔۔آپ نے اس کی شخصیت ہی بننے نہیں دی۔۔۔"
نانو نے عمر کی بات کاٹ دی۔۔۔
"میں نے اسے ہر چیز دی۔۔۔"
"تربیت سہولتوں اور چیزوں کو نہیں کہتے۔۔۔اس نے مستحکم لہجے میں کہا۔۔۔آپ نے اس کو صرف پالا ہے۔۔۔پالنے میں اور تربیت کرنے میں فرق ہوتا ہے۔۔۔آپ نے اس کی تربیت کی ہوتی تو وہ ذوالقرنین کے ساتھ افئیر نہ چلاتی۔۔۔یا ایسی غلطی کر بھی لیتی تو اس طرح خود کشی کی کوشش نہ کرتی۔۔۔میں نہیں مانتا کہ اس کو ذوالقرنین سے محبت ہوئی ہے۔۔۔اس کی جگہ آج کوئی دوسرا بندا آکر وہی سب کچھ اس سے کہنا شروع کر دے جو ذوالقرنین کہتا تھا وہ اس کے ساتھ بھی اسی طرح آنکھیں بند کر ک چل پڑے گی۔۔۔۔اس کو جہاں سے توجہ اور محبت ملے گی وہ وہاں چلی جاۓ گی۔۔۔۔کیونکہ اس کو یہ چیزیں آپ سے اور اپنے پیرنٹس سے نہیں ملتی ہیں۔۔۔"
'اس خاندان میں اور بھی تو بہت سے اس جیسے بچے ہیں جن کے والدین میں علیحدگی ہو چکی ہے کسی نے بھی ویسے پرابلمز کھڑے نہیں کیے جیسے علیزہ نے کیۓ۔۔۔"
"اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ باقی سارے بچے علیحدگی کی صورت میں پیرنٹس میں سے کسی ایک کے پاس رہے ہیں۔۔۔اور دوسرے سے ملتے رہے ہیں۔۔۔"
"تم بھی تو ہو عمر تم تو بورڈنگ میں رہے ہو۔۔۔جہانگیر نے مستقل تمھیں اپنے پاس نہیں رکھا اور زارا سے بھی ملنے نہیں دیا۔۔۔پھر بھی تم نے کسی کے لیے کوئی پرابلمز کھڑے نہیں کیے۔۔"
عمر کے چہرے پر ایک تلخ مسکراہٹ ابھری۔۔۔
"میں کتنا نارمل ہوں یہ میں ہی جانتا ہوں۔۔۔
مرد کی زندگی کا دائرہ عورت کی زندگی کے دائرے سے مختلف ہوتا ہے۔۔۔میری ساری زندگی گھر کے باہر گزری ہے۔۔۔میرے پاس بہت سی مصروفیات ہیں۔۔۔بہت سی تفریحات ہیں۔۔۔ایک کیرئیر ہے۔۔۔اور پھر میں چھبیس سال کا ہوں۔۔۔مجھے اس ٹین ایجر سے تو کمپئیر نہیں کر سکتے جس کی زندگی کے دائرہ میں ایک دوست٬ دو گرینڈ پیرنٹس ایک بلی اور چند خواب ہوں۔۔۔"

کوئی چھاؤں ہو جسے چھاؤں کہنے میں دوپہر کا گمان نہ ہوکوئی شام ہو جسے شام کہنے میں شب کا کوئی نشان نا ہو کوئی وصل ہو جسے و...
05/07/2022

کوئی چھاؤں ہو
جسے چھاؤں کہنے میں
دوپہر کا گمان نہ ہو
کوئی شام ہو
جسے شام کہنے میں
شب کا کوئی نشان نا ہو
کوئی وصل ہو
جسے وصل کہنے میں
ہجر رت کا دھواں نہ ہو
کوئی لفظ ہو
جسے لکھ پڑھنے کی چاہ میں
کبھی ایک لمحہ گراں نہ ہو
یہ کہاں ہوا کہ ہم تمہیں
کبھی اپنے دل سے پکارنے کی سعی کریں
وہی آرزو بے اماں نہ ہو
وہی موسم غم جاں نہ ہو۔۔۔
(امربیل)

کوئی چھاؤں ہو جسے چھاؤں کہنے میں دوپہر کا گمان نہ ہوکوئی شام ہو جسے شام کہنے میں شب کا کوئی نشان نا ہو کوئی وصل ہو جسے و...
05/07/2022

کوئی چھاؤں ہو
جسے چھاؤں کہنے میں
دوپہر کا گمان نہ ہو
کوئی شام ہو
جسے شام کہنے میں
شب کا کوئی نشان نا ہو
کوئی وصل ہو
جسے وصل کہنے میں
ہجر رت کا دھواں نہ ہو
کوئی لفظ ہو
جسے لکھ پڑھنے کی چاہ میں
کبھی ایک لمحہ گراں نہ ہو
یہ کہاں ہوا کہ ہم تمہیں
کبھی اپنے دل سے پکارنے کی سعی کریں
وہی آرزو بے اماں نہ ہو
وہی موسم غم جاں نہ ہو۔۔۔
(امربیل)

Kabhi Maan melay mai bacchay ki ungli chortj hai? Agar choot bhi jaye tu baccha itna beqaraar nahi hota jitni Maan hoti ...
05/07/2022

Kabhi Maan melay mai bacchay ki ungli chortj hai? Agar choot bhi jaye tu baccha itna beqaraar nahi hota jitni Maan hoti hai. Phir ALLAH Insaan ko kesay chor sakta hai?

05/07/2022

دنیا کا کوئی دروازہ نہیں ہوتا جسے کھول کر ہم اس سے باہر نکل جائیں۔۔۔دنیا کی صرف کھڑکیاں ہوتی ہیں جن سے ہم باہر جھانک سکتے ہیں۔۔۔بعض دفعہ یہ کھڑکیاں دنیا سے باہر کے منظر دکھاتی ہیں۔۔۔بعض دفعہ یہ اپنے اندر کے منظر دکھانے لگتی ہیں۔۔۔۔مگر رہائی اور فرار میں کبھی مدد نہیں دیتیں۔۔۔
امربیل

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Umera Ahmed Media posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Umera Ahmed Media:

  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share