Live With Sabookh Syed

  • Home
  • Live With Sabookh Syed

Live With Sabookh Syed I am a journalist and work as freelance worldwide. Please like and share

This page is about my Reports, TV Show, My opinion and Analysis, features stories, inside Information and interesting news.

‏مائیکل جیکسن ایک ایسا انسان جو نظام فطرت کو شکست دینا چاہتا تھا اسے چار چیزوں سے سخت نفرت تھی ‏اسے اپنے سیاہ رنگ سے نفر...
31/10/2025

‏مائیکل جیکسن ایک ایسا انسان جو نظام فطرت کو شکست دینا چاہتا تھا اسے چار چیزوں سے سخت نفرت تھی ‏اسے اپنے سیاہ رنگ سے نفرت تھی, وہ گوروں کی طرح دکھائی دینا چاہتا تھا ‏اسے گمنامی سے نفرت تھی, وہ دنیا کا مشہور ترین شخص بننا چاہتا تھا۔اسے اپنے ماضی سے نفرت تھی وہ اپنے ماضی کو اپنے آپ سے کھرچ کر الگ کردینا چاہتا تھا۔‏اسے عام لوگوں کی طرح ستر اسی برس میں مر جانے سے بھی نفرت تھی وہ ڈیڑھ سو سال تک زندہ رہنا چاہتا تھا ‏وہ ایک ایسا گلوکار بننا چاہتا تھا جو ایکسو پچاس سال کی عمر میں لاکھوں لوگوں کے سامنے ڈانس کرے اپنا آخری گانا گائے پچیس سال کی گرل فرینڈ کے ماتھے پر بوسہ دے اور کروڑوں مداحین کی موجودگی میں دنیا سے رخصت ہو جائے ‏مائیکل جیکسن کی آنے والی زندگی ان چار خواہشوں کی تکمیل میں بسر ہوئی۔
اس نے 1982ء میں اپنا دوسرا البم ’’تھرلر‘‘ لانچ کیا یہ دنیا میں سب سے زیادہ بکنے والا البم تھا۔ ایک ماہ میں اس کی ساڑھے چھ کروڑ کاپیاں فروخت ہوئی تھیں اور یہ گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ کا حصہ بن گیا تھا۔ مائیکل جیکسن اب دنیا کا مشہور ترین گلوکار تھا، اس نے گمنامی کو شکست دےدی تھی ‏مائیکل نے اس کے بعد اپنی سیاہ جلد کو شکست دینے کا فیصلہ کیا اور پلاسٹک سرجری شروع کرا دیی، امریکہ اور یورپ کے 55 چوٹی کے پلاسٹک سرجنز کی خدمات حاصل کیں یہاں تک کہ 1987ء تک مائیکل جیکسن کی ساری شکل وصورت، جلد، نقوش اور حرکات و سکناتبدل گئیں ‏سیاہ فام مائیکل جیکسن کی جگہ گورا چٹا اورنسوانی نقوش کا مالک ایک خوبصورت مائیکل جیکسن دنیا کے سامنے آ گیا یوں اس نے اپنی سیاہ رنگت کو بھی شکست دے دی
‏اس کے بعد ماضی کی باری آئی، مائیکل جیکسن نے اپنے ماضی سے بھاگنا شروع کردیا اس نے اپنے خاندان سے قطع تعلق کر لیا۔ اس نے اپنے ایڈریسز تبدیل کر لئے، اس نے کرائے پر گورے ماں باپ حاصل کر لئے اور تمام پرانے دوستوں سے بھی جان چھڑا لی۔ ان تمام اقدامات کے دوران جہاں وہ اکیلا ہوتا چلا گیا وہاں وہ مصنوعی زندگی کے گرداب میں بھی پھنس گیا۔اس نے خود کو مشہور کرنے کیلئے ایلوس پریسلے کی بیٹی لیزا میری پریسلے سے شادی کر لی۔ اس نے یورپ میں اپنے بڑے بڑے مجسمے بھی لگوا دئیے اور اس نے مصنوعی طریقہ تولید کے ذریعے ایک نرس ڈیبی رو سے اپنا پہلا بیٹا پرنس مائیکل بھی پیدا کرا لیا۔ ڈیبی رو کے بطن سے اسکی بیٹی پیرس مائیکل بھی پیدا ہوئی ‏اس کی یہ کوشش بھی کامیاب ہوگئی اس نے بڑی حد تک اپنے ماضی سے بھی جان چھڑا لی ‏لہٰذا اب اس کی آخری خواہش کی باری تھی۔ وہ ڈیڑھ سو سال تک زندہ رہنا چاہتا تھا مائیکل جیکسن طویل عمر پانے کیلئےدلچسپ حرکتیں کرتاتھا مثلاً وہ رات کو آکسیجن ٹینٹ میں سوتا تھا وہ جراثیم وائرس اور بیماریوں کے اثرات سے بچنے کیلئے دستانے پہن کر لوگوں سے ہاتھ ملاتا تھا۔ وہ لوگوں میں جانے سے پہلے منہ پر ماسک چڑھا لیتا تھا وہ مخصوص خوراک کھاتا تھا اور اس نے مستقل طور پر بارہ‏ڈاکٹر ملازم رکھے ہوئے تھے ‏یہ ڈاکٹر روزانہ اس کے جسم کے ایک ایک حصے کا معائنہ کرتے تھے، اس کی خوراک کا روزانہ لیبارٹری ٹیسٹ بھی ہوتا تھا اور اس کا سٹاف اسے روزانہ ورزش بھی کراتا تھا اس نے اپنے لئے فالتو پھیپھڑوں، گردوں، آنکھوں، دل اور جگر کا بندوبست بھی کر رکھا تھا۔یہ وہ ڈونر تھے، جن کے تمام اخراجات مائیکل اٹھا رہا تھا اور ان ڈونرز نے بوقت ضرورت اپنے اعضاء اسے عطیہ کر دینا تھے، چنانچہ اسے یقین تھا کہ وہ ڈیڑھ سو سال تک ضرور زندہ رہے گا ‏لیکن پھر 25 جون کی رات آئی، اسے سانس لینے میں دشواری پیش آئی، اس کےڈاکٹرز نے ملک بھر کے سینئر ڈاکٹرز کو اس کی رہائش گاہ پرجمع کر لیا یہ ڈاکٹرز اسے موت سے بچانے کیلئے کوشش کرتے رہے لیکن ناکام ہوئے تو ہسپتال لے گئے ‏وہ شخص جس نے ڈیڑھ سو سال کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی، جو ننگے پاؤں زمین پر نہیں چلتا تھا، جو کسی سے ہاتھملانے سے پہلے دستانے چڑھا لیتا تھا، جس کے گھر میں روزانہ جراثیم کش ادویات چھڑکی جاتی تھیں اور جس نے 25 برس تک کوئی ایسی چیز نہیں کھائی تھی جس سے ڈاکٹروں نے اسے منع کیا ہو۔ وہ شخص صرف 50 سال کی عمر میں اور صرف تیس منٹ میں انتقال کر گیا۔اس کی روح چٹکی کے دورانیے میں جسم سے پرواز کر گئی مائیکل جیکسن کے انتقال کی خبر گوگل پر دس منٹ میں آٹھ لاکھ لوگوں نے پڑھی، یہ گوگل کی تاریخ کا ریکارڈ تھا اور اس ہیوی ٹریفک کی وجہ سے گوگل کا سسٹم بیٹھ گیا اور کمپنی کو 25 منٹ تک اپنے صارفین سے معذرت کرنا پڑی۔مائیکل جیکسن کا پوسٹ مارٹم ہوا تو پتہ چلا کہ بہت زیادہ احتیاط کی وجہ سے اس کا جسم ڈھانچہ بن چکا تھا، وہ سر سے گنجا ہو چکا تھا اس کی پسلیاں ٹوٹی ہوئی تھیں اس کے کولہے، کندھے، پسلیوں اور ٹانگوں پر سوئیوں کے بے تحاشا نشان تھے۔‏وہ پلاسٹک سرجری کی وجہ سے ’’پین کلرز‘‘ کا محتاج ہو چکا تھا، چنانچہ وہ روزانہ درجنوں انجیکشن لگواتا تھا لیکن یہ انجیکشنز، یہ احتیاط اور یہ ڈاکٹرز بھی اسے موت سے نہیں بچا سکے اور وہ ایک دن چپ چاپ اُس جہاں سے چلا گیا اور یوں اس کی آخری خواہش پوری نہ ہو سکی۔مائیکل جیکسن کی موت ایک اعلان ہے، انسان پوری دنیا کو فتح کر سکتا ہے لیکن وہ اپنے مقدر کو شکست نہیں دے سکتا۔ وہ موت اور اس موت کو لکھنے والے کا مقابلہ نہیں کر سکتا چنانچہ کوئی راک سٹار ہو یا فرعون ‏وہ دو ٹن مٹی کے بوجھ سے نہیں بچ سکتا۔وہ موت کو شکست نہیں دے سکتا۔
‏لیکن حیرت ہے کہ ہم مائیکل جیکسن کے انجام کے بعد بھی خود کو فولاد کا انسان سمجھ رہے ہیں۔ ہمارا خیال ہے ہم موت کو دھوکہ دے دیں گے، ہم ڈیڑھ سو سال تک ضرور زندہ رہیں گے۔....

رام پور کی صبحوں میں عطر کی ہلکی خوشبو ہوتی تھی۔ روشنی سنگ مرمر پر پھیلتی تھی۔ محل کی راہداریوں میں قدموں کی چاپ آہستہ آ...
31/10/2025

رام پور کی صبحوں میں عطر کی ہلکی خوشبو ہوتی تھی۔ روشنی سنگ مرمر پر پھیلتی تھی۔ محل کی راہداریوں میں قدموں کی چاپ آہستہ آہستہ گھل جاتی تھی۔ انہی صبحوں میں ایک ننھی شہزادی نے آنکھ کھولی، 24 جنوری 1933۔ نام تھا مہرانسہ۔ دل میں خودداری، مزاج میں نرمی، نگاہ میں وقار۔

وقت گزرا۔ رسوم نے راستے بنائے۔ لوگ سمجھتے تھے کہ تخت طے کرتا ہے کہانی کا موڑ، مگر اس نے طے کیا کہ دل فیصلہ کرے گا۔ پہلی شادی نے امتحان لیا۔ وہ کامیابی نہیں ہوئی۔ اس نے ہمت کے ساتھ علاحدگی کا راستہ چنا۔ فیصلہ مشکل تھا، مگر اس کی چال مضبوط رہی۔ عزت، خاموشی، اور خودداری کے ساتھ۔

پھر محبت سامنے آئی۔ ایک پائلٹ کے قدموں کی چاپ سنائی دی۔ گروپ کیپٹن عبدالرحیم خان۔ ایک ملاقات نے سمت بدل دی۔ اس نے تعلق کو مرتبہ یا اختیار کی کسوٹی پر نہیں پرکھا۔ اس نے دل کی دھڑکن پر بھروسہ کیا۔ سرحدیں تھیں۔ روایات سخت تھیں۔ اس نے سرحدیں پار کیں۔ شہر بدلا۔ عادتیں بدلیں۔ خاندان کے کئی حقوق اور آسائشیں پیچھے چھوڑیں۔ محبت کو تھاما۔

کراچی کے دن گزرے۔ پھر زندگی نے ایک اور سفر لکھا۔ واشنگٹن کی سڑکیں، اجنبی موسم، مگر چہرے پر وہی وقار۔ اب سامنے تخت نہیں تھا، سامنے کلاس روم تھا۔ سفید بورڈ، کرسیوں کی قطاریں، اور طلبہ جو اردو کا پہلا حرف سیکھنے آتے تھے۔ وہ مسکرا کر کہتی، لفظ محبت یوں بولا جاتا ہے۔ آواز نرم رہتی۔ لہجہ شفیق رہتا۔ جو طالب علم آتے، انہیں کم ہی معلوم ہوتا کہ وہ ایک شہزادی سے پڑھ رہے ہیں۔ شہزادی نے زبان کو رتبے سے نہیں، رشتے سے جوڑا۔ زبان کے ذریعے وہ لوگوں کو دل کے قریب لاتی رہی۔

زندگی نے دکھ بھی دیے۔ جدائیاں آئیں۔ سوگ آیا۔ اس نے صبر کو لباس کی طرح اوڑھ لیا۔ شکایت کم کی۔ شکر زیادہ کیا۔ وقار کم نہ ہوا۔ قدم ڈگمگائے نہیں۔ دعا کی خوشبو اس کے اطراف رہی۔

وقت کے کیلنڈر نے ایک طویل کہانی مکمل کی۔ 28 اکتوبر 2025 کی شام نے دروازہ بند کیا۔ مگر کہانی ختم نہیں ہوئی۔ کہانی وہاں شروع ہوئی جہاں تاج کا وزن اترتا ہے اور انسان کی اصل سامنے آتی ہے۔ مہرانسہ نے سکھایا کہ شاہی ہونا زیور سے نہیں، کردار سے ہوتا ہے۔ کہ محبت قربانی مانگتی ہے، مگر اس قربانی میں روشنی ملتی ہے۔ کہ عورت جب اپنے فیصلے خود کرتی ہے تو خاندان، روایت اور تاریخ سب کو ایک نئی شان عطا ہوتی ہے۔

آج رام پور کی فصیلیں خاموش ہیں۔ واشنگٹن کی ایک خاموش گلی میں مٹی نے ایک نفیس امانت سنبھالی ہے۔ مگر لفظ اب بھی زندہ ہیں۔ وہ کلاس روم اب بھی یاد کرتا ہے جہاں محبت کا تلفظ درست کیا جاتا تھا۔ وہ دل اب بھی دعا دیتا ہے جسے اس نے حوصلہ دیا۔ وہ صفحات اب بھی کھلتے ہیں جن پر اس نے اپنی زندگی خود لکھی۔

الوداع شہزادی مہرانسہ بیگم صاحبہ۔ آپ نے محلات کو انسانیت سے جوڑا۔ آپ نے روایت کو دل کی راہ دکھائی۔ آپ نے بتایا کہ محبت اختیار ہے، بوجھ نہیں۔

اللہ آپ کی مغفرت کرے
روشنی آپ کے ساتھ رہے
اللہ تعالیٰ آپ کو غریق رحمت فرمائے
آمین ثم آمین

انا للہ وانا الیہ راجعون

اس حوالے سے آپ کیا کمنٹ کریں گے ؟؟؟
31/10/2025

اس حوالے سے آپ کیا کمنٹ کریں گے ؟؟؟

30/10/2025

World Breaking News | Pakistan Afghanistan

اقبال کہتے ہیں کہ نیا دور، نئی تہذیب اور نئی دنیا صرف وہی قومیں بناتی ہیں جن کے پاس نئی سوچ، نئی حکمت اور بلند نظری ہو۔ ...
30/10/2025

اقبال کہتے ہیں کہ نیا دور، نئی تہذیب اور نئی دنیا صرف وہی قومیں بناتی ہیں جن کے پاس نئی سوچ، نئی حکمت اور بلند نظری ہو۔ دنیا کی اصل تعمیر ذہنوں اور افکار سے ہوتی ہے، صرف عمارتیں یا وسائل کوئی قوم نہیں اٹھا سکتے۔

دنیا میں سربلندی اور کامیابی اسی کو ملتی ہے جو اپنے آپ کو مسلسل بہتر بناتا رہے، ہر دن کو پچھلے دن سے زیادہ قیمتی بنائے، سستی اور جمود کے بجائے حرکت، جدت اور خود اعتمادی اختیار کرے۔

جو شخص یا قوم ہر لمحہ نئی زندگی پیدا کرے، نئے عزائم لے کر اٹھے، زمانے کی رفتار سمجھ کر آگے بڑھے، وہی وقت اور حالات پر غالب آتی ہے اور اپنی ابدیت قائم کرتی ہے۔

30/10/2025

فضل الرحمان کی بات پوری دنیا سنتی ہے ، ہماری کوئی خبر نہیں لگاتا

‏سی ایس ایس آفیسر عدیل اکبر (پاکستان پولیس سروس) کا سانحۂ وفات نہایت افسوسناک ہے۔ ریاست ان کے اہلِ خانہ کو اس واقعے کی م...
30/10/2025

‏سی ایس ایس آفیسر عدیل اکبر (پاکستان پولیس سروس) کا سانحۂ وفات نہایت افسوسناک ہے۔ ریاست ان کے اہلِ خانہ کو اس واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کی یقین دہانی کی مقروض ہے۔

‏اس واقعے کی تحقیقات چار پہلوؤں سے ہونی چاہییں: خودکشی، حادثاتی طور پر خود فائر، کسی اور کی جانب سے حادثاتی فائر اور قتل۔

‏اب تک سامنے آنے والی معلومات کے مطابق:
‏1️⃣ عدیل اکبر اپنی موت کے وقت دو ماتحت اہلکاروں کے ساتھ پولیس گاڑی میں موجود تھے۔
‏2️⃣ جو ایس ایم جی فائر ان کی موت کا باعث بنا وہ ان کا ذاتی اسلحہ نہیں بلکہ ماتحت اہلکار کا تھا۔
‏3️⃣ خودکشی کا پہلا دعویٰ انہی ماتحت اہلکاروں کے وائرلیس پیغام سے سامنے آیا جو اس وقت ان کے ساتھ گاڑی میں موجود تھے۔
‏4️⃣ عدیل اکبر نے بلوچستان سمیت کئی انتہائی دباؤ والے حالات میں خدمات انجام دیں اور پولیس سروس کے خطرات اور ذہنی دباؤ سے بخوبی واقف تھے۔
‏5️⃣ تحقیقات کے لیے قائم کمیٹی صرف پولیس افسران پر مشتمل ہے، اس میں کوئی میڈیکل یا فرانزک ماہر یا غیر جانب دار رکن شامل نہیں، جس سے شفافیت پر سوال اٹھتا ہے۔
‏6️⃣ اطلاعات کے مطابق عدیل اکبر کو ترقی میں نظرانداز کیے جانے اور ڈینگی کے باوجود میڈیکل چھٹی نہ ملنے پر شدید ذہنی دباؤ کا سامنا تھا۔ یہ مسئلہ صرف پولیس نہیں بلکہ پورے سول سروس میں موجود ناانصافی اور سیاست زدگی کی عکاسی کرتا ہے اور ایسا دباؤ غیر معمولی نہیں کے اسے موت کی اصل وجہ بغیر تحقیق کے سمجھ لیا جائے۔
‏7️⃣ ان کی وفات کے فوراً بعد ایک ماہرِ نفسیات ڈاکٹر حافظ سلطان محمد نے اخلاقی ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ان کی نجی طبی معلومات ظاہر کیں اور دعویٰ کیا کہ عدیل خودکشی کا رجحان رکھتے تھے — اس دعوے کی تصدیق عدیل کے اہلِ خانہ خاص طور پر عدیل کی بی وی جو طبی معائنہ کے دوران موجود تھیں نے نہیں کی۔
‏8️⃣ پوسٹ مارٹم رپورٹ اب تک اہلِ خانہ کو فراہم نہیں کی گئی۔

‏ان حقائق کی روشنی میں چند بنیادی سوالات اٹھتے ہیں:
‏1️⃣ تحقیقات کمیٹی میں غیر جانب دار ماہرین، نفسیاتی یا فرانزک ایکسپرٹ اور نیشنل کمیشن آف ہیومن رائٹس کے نمائندے کو شامل کیوں نہیں کیا گیا؟
‏2️⃣ اگر عدیل کے پاس اپنی سرکاری بندوق تھی تو انہوں نے کسی ماتحت کا ہتھیار کیوں استعمال کیا؟
‏3️⃣ اگر وہ خودکشی کے ارادے میں تھے تو کیا وہ یہ کام ایک چلتی گاڑی میں دوسروں کے سامنے کرتے جہاں فوری مدد ممکن تھی؟
‏4️⃣ اگر وہ صرف خود کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے تو ماتحت اہلکاروں کا اسلحہ استعمال کر کے انہیں کیوں مشکل میں ڈالتے؟
‏5️⃣ کیا تحقیقات صرف ڈاکٹر حافظ سلطان کے عوامی دعوؤں پر مبنی ہو سکتی ہیں؟ کیا عدیل کے اہلِ خانہ سے ماہرینِ نفسیات کی مدد سے تفصیلی گفتگو ضروری نہیں؟
‏6️⃣ اگر حادثاتی فائر کہا جا رہا ہے تو ایک تربیت یافتہ افسر کیسے بنیادی اصول کو بھول سکتا ہے کہ بندوق کا رخ کبھی خود کی طرف نہ کیا جائے؟
‏7️⃣ کیا فرانزک معائنے میں عدیل اکبر کے ہاتھوں پر گن شاٹ ریزیڈیو (GSR) کے آثار ملے؟ یا ماتحت اہلکاروں کے ہاتھوں کی بھی جانچ ہوئی تاکہ واضح ہو سکے کہ فائر کس نے کیا؟

‏وزراء کا تعزیت کے لیے اہلِ خانہ کے پاس جانا شفاف تحقیقات کی ضمانت نہیں۔ غیر جانب دار اور ماہر افراد پر مشتمل درست طور پر تشکیل دی گئی کمیٹی ہی انصاف کی ضمانت ہے۔

‏کم از کم ہم اتنا تو کر سکتے ہیں کہ درست سوالات اٹھائیں — اور ریاست کم از کم اتنا کرے کہ اہلِ خانہ کو سچ بتایا جائے۔

‏اللہ تعالیٰ عدیل اکبر کی مغفرت فرمائے اور ان کے اہلِ خانہ کو صبر و حوصلہ عطا فرمائے۔

29/10/2025

‏سر ایک بات سُنیں،

‏آپ کے سارے ادارے کرپشن میں لتھڑے ہوئے ہیں۔ خصوصا وہ ادارے جو کرپشن کے خاتمے کے لیے بنائے گئے ہیں ، وہ کرپشن کے فروغ میں سب سے زیادہ کردار ادا کر رہے ہیں۔

‏روز ہمارے سامنے ایسی کہانیاں آتی ہیں اور سب سے بڑھ کر ہمارے اپنے تجربات بھی ہیں۔ متاثرہ آدمی چوری کی شکایت بھی درج کروانے تھانے جاتا ہے تو اسے کئی کئی چکر لگوائے جاتے ہیں۔ مقدمہ پیسے لیکر درج کیا جاتا ہے۔ سر یہ جو ایف آئی آر ہے ناں، یہ کٹوانے کے لیے گردہ بیچنا پڑتا ہے۔

‏سر اگر آپ اجازت دیں تو جہاں جہاں ایمان ، اتحاد ، تنظیم والا جھوٹ لکھا ہوا ہے ، اسے مٹوا کر رشوت، کرپشن اور سفارش لکھوا دیں۔ اس ملک کی سب سے بڑی سچائی اور حقیقت طاقتور اور امیر افراد ہیں۔

‏کرپشن کی دلہن کے سبھی اسیر ہیں۔ ہماری حالت تو ایسی ہے کہ

‏سوچا تھا کہ حاکم وقت سے فریاد کریں گے
‏وہ کم بخت بھی تیرا چاہنے والا نکلا

‏سبوخ سید

Congratulations to Friedrich Ebert Stiftung (FES)Heartiest congratulations to Friedrich Ebert Stiftung (FES) on completi...
28/10/2025

Congratulations to Friedrich Ebert Stiftung (FES)

Heartiest congratulations to Friedrich Ebert Stiftung (FES) on completing 100 years globally and 35 years of remarkable work in Pakistan.

Founded in 1925, FES has been at the forefront of promoting social democracy, justice, and peace across the world. Guided by the vision of Germany’s first democratically elected president, Friedrich Ebert, the foundation has played a vital role in fostering democratic values, political participation, gender equality, and social inclusion in diverse societies.

In Pakistan, for the past 35 years, FES has partnered with civil society, media, academia, and policymakers to strengthen democratic institutions, encourage youth engagement, and promote dialogue on critical issues such as climate justice, peacebuilding, and labour rights.

As FES celebrates this milestone, we recognize its enduring commitment to building a fair, participatory, and democratic future for all.

Congratulations once again to the entire FES family shaping social democracy since 1925, and making a difference in Pakistan since 1989.

Friedrich-Ebert-Stiftung, Pakistan

معروف یوٹیوبر سعد الرحمن عرف ڈکی بھائی کی اہلیہ اروب جتوئی کی مدعیت میں 8 این سی سی آئی اے افسران کے خلاف مقدمہ درج‏1۔ س...
28/10/2025

معروف یوٹیوبر سعد الرحمن عرف ڈکی بھائی کی اہلیہ اروب جتوئی کی مدعیت میں 8 این سی سی آئی اے افسران کے خلاف مقدمہ درج

‏1۔ سرفراز چودھری (ایڈیشنل ڈائریکٹر)
‏2۔ زاوار احمد (ڈپٹی ڈائریکٹر)
‏3۔ محمد عثمان (ڈپٹی ڈائریکٹر)
‏4۔ ایاز خان (ڈپٹی ڈائریکٹر)
‏5۔ شعیب ریاض (اسسٹنٹ ڈائریکٹر)
‏6۔ مجتبٰی ظفر (اسسٹنٹ ڈائریکٹر)
‏7۔ یاسر رمضان (سب انسپکٹر)
‏8۔ علی رضا (سب انسپکٹر)

‏چوہدری سرفراز(NCCIA) کو اب FIA نے finally رشوت لینے کے الزام میں گرفتار کر لیا

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Live With Sabookh Syed posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Live With Sabookh Syed:

  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share