02/06/2025
انڈونیشین جوڑے نے چالیس سال تک صفائی کا کام کر کے حج کے پیسے جمع کئیے
ایک انڈونیشیائی جوڑے نے تقریباً 40 سال کی محنت اور بچت کے بعد بالآخر اپنے دیرینہ خواب کو حقیقت میں بدلتے ہوئے حج کی سعادت حاصل کی۔
حاجی لیجیمان، جو پیشے کے لحاظ سے صفائی کے کارکن ہیں، اور ان کی اہلیہ نے 1986 میں حج کے لیے بچت کا آغاز کیا۔ مشکل حالات اور محدود آمدنی کے باوجود، دونوں نے مستقل مزاجی سے پیسے جمع کیے اور اس سال حج کے لیے اپنا اندراج کروانے میں کامیاب ہوئے۔
لیجیمان نے سعودی خبر رساں ایجنسی SPA سے بات کرتے ہوئے کہا: "میں بے حد خوش ہوں۔ مجھے یقین نہیں آ رہا کہ میں بالآخر خانہ کعبہ کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں۔ میں اللہ کا شکر گزار ہوں اور ان تمام لوگوں کا بھی جنہوں نے ہماری مدد کی، خاص طور پر 'مکہ روٹ' اقدام کے منتظمین کا، جنہوں نے اس سفر کو ہماری توقعات سے کہیں زیادہ آسان بنا دیا۔"
یہ جوڑا سعودی عرب کے "مکہ روٹ" اقدام کے تحت پہنچا، جو انڈونیشیا سمیت مخصوص ممالک کے عازمین کو سہولیات فراہم کرتا ہے۔ اس پروگرام کے تحت عازمین کے بائیومیٹرک ڈیٹا کی تصدیق، الیکٹرانک ویزا کا اجرا، پاسپورٹ کی جانچ، اور صحت کے تقاضوں کی تکمیل جیسے مراحل ان کے اپنے ملک میں مکمل کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ، روانگی کے ہوائی اڈوں پر سامان کی ٹیگنگ اور ترتیب بھی کی جاتی ہے۔ سعودی عرب پہنچنے پر، عازمین کو براہ راست مکہ اور مدینہ میں ان کی رہائش گاہوں تک پہنچایا جاتا ہے، جبکہ ان کا سامان ان کے قیام کے مقامات تک پہنچا دیا جاتا ہے۔
اس سال، دنیا کے سب سے بڑے مسلم اکثریتی ملک انڈونیشیا سے 221,000 عازمین حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب پہنچنے کی توقع ہے۔
حاجی لیجیمان اور ان کی اہلیہ کی کہانی اس بات کی گواہی ہے کہ صبر، استقامت، اور ایمان کے ساتھ کوئی بھی خواب حقیقت میں بدلا جا سکتا ہے۔