Dogar

Dogar Just for fun

زندگی کیا ہے؟ایک چھوٹا سا کام کریں اور تمام مشکلات سے   نجات پائیں
14/01/2025

زندگی کیا ہے؟
ایک چھوٹا سا کام کریں اور تمام مشکلات سے نجات پائیں

What is the reality of life?By doing just a small act, you can find solutions to all the problems in your life. ...

ماں اور بچے کا رشتہکیا ماں آپکے پیسوں اور قیمتی گاڑیوں کو دیکھ کر خوش ہوتی ہے؟
14/01/2025

ماں اور بچے کا رشتہ
کیا ماں آپکے پیسوں اور قیمتی گاڑیوں کو دیکھ کر خوش ہوتی ہے؟

"Mother's love is the most valuable wealth in the world, it is enriched by time and service. "

ماں اور بچے کا رشتہ دنیا کے سب سے خالص، سچے اور بے لوث رشتوں میں شمار ہوتا ہے۔ ماں وہ ہستی ہے جو اپنے بچے کی خوشیوں کے ل...
14/01/2025

ماں اور بچے کا رشتہ دنیا کے سب سے خالص، سچے اور بے لوث رشتوں میں شمار ہوتا ہے۔ ماں وہ ہستی ہے جو اپنے بچے کی خوشیوں کے لیے ہر دکھ اور تکلیف کو ہنس کر سہہ لیتی ہے۔ بچے کی پیدائش سے لے کر اس کے ہر قدم پر ماں ایک مضبوط سہارا اور محبت کا منبع ہوتی ہے۔ ماں کی محبت نہ صرف بے لوث ہوتی ہے بلکہ یہ زندگی کے ہر لمحے میں موجود رہتی ہے، چاہے حالات جیسے بھی ہوں۔

ماں کی دعاؤں میں وہ طاقت ہوتی ہے جو دنیا کی مشکلات کو آسان کر دیتی ہے۔ وہ اپنی زندگی کے ہر لمحے کو اپنے بچے کے لیے وقف کرتی ہے اور اس کی بھلائی کے لیے کچھ بھی قربان کر سکتی ہے۔

سبق آموز کہانی

ایک گاؤں میں ایک غریب عورت اپنے بیٹے کے ساتھ رہتی تھی۔ وہ دن رات محنت کرتی تاکہ اپنے بیٹے کو اچھی تعلیم دے سکے اور اس کا مستقبل روشن کر سکے۔ وہ ہر دن اپنے بچے کے کھانے پینے کا خیال رکھتی اور اپنی ضروریات کو پس پشت ڈال دیتی۔

ایک دن، بچے نے ماں سے کہا، "ماں، میں بڑا ہو کر تمہیں بہت خوشیاں دوں گا اور تمہیں اس غریبی سے نکالوں گا۔" ماں مسکرا کر بولی، "بیٹا، میری سب سے بڑی خوشی یہ ہے کہ تم ایک اچھے انسان بنو۔"

وقت گزرتا گیا اور بچہ تعلیم حاصل کر کے ایک کامیاب انسان بن گیا۔ اس نے اپنی ماں کے خواب پورے کیے اور اسے عزت اور سکون کا زندگی دی۔ لیکن ایک دن، اس نے محسوس کیا کہ ماں کا چہرہ ہمیشہ اس کے کام اور دنیاوی کامیابیوں پر خوش نظر آتا تھا، لیکن اس کی حقیقی خوشی اس وقت ہوتی تھی جب وہ بیٹا اس کے ساتھ وقت گزارتا تھا۔

اس دن بچے کو یہ سبق ملا کہ دنیاوی کامیابیاں اہم ہیں، لیکن ماں کی محبت اور خدمت اس سے بھی زیادہ ضروری ہیں۔ اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی ماں کے ساتھ زیادہ وقت گزارے گا اور اس کی ہر خوشی کا خیال رکھے گا۔

سبق:
ماں کی محبت بے لوث اور قیمتی ہے۔ ہمیں اپنی مصروف زندگی میں سے وقت نکال کر اپنی ماں کی قدر کرنی چاہیے اور ان کے ساتھ وقت گزارنا چاہیے کیونکہ ماں جیسی ہستی دنیا میں کوئی نہیں۔

‏سبق آموز تحریر: زندگی کی حقیقت کو پہچانیے‏کہا جاتا ہے کہ زندگی ایک امتحان ہے، اور اس امتحان میں کامیابی وہی حاصل کرتا ہ...
13/01/2025

‏سبق آموز تحریر: زندگی کی حقیقت کو پہچانیے

‏کہا جاتا ہے کہ زندگی ایک امتحان ہے، اور اس امتحان میں کامیابی وہی حاصل کرتا ہے جو اپنی غلطیوں سے سیکھنے کی ہمت رکھتا ہو۔ ہم سب زندگی میں مختلف حالات سے گزرتے ہیں، کبھی خوشی، کبھی غم، کبھی آسانی، تو کبھی مشکلات۔ لیکن اصل سوال یہ ہے کہ ہم ان تجربات سے کیا سیکھتے ہیں؟

‏ایک دن ایک نوجوان ایک بزرگ کے پاس آیا اور کہا، "مجھے زندگی میں سکون نہیں مل رہا۔ ہر طرف پریشانیاں اور مشکلات ہیں۔" بزرگ نے مسکراتے ہوئے اس نوجوان کو پانی سے بھرا ایک گلاس دیا اور کہا، "اسے بھرپور طریقے سے اپنے ہاتھ میں تھامو اور میرے ساتھ چلو۔" نوجوان گلاس تھامے بزرگ کے ساتھ چلنے لگا۔

‏چلتے چلتے بزرگ نے اچانک نوجوان سے پوچھا، "کیا تم نے راستے کے خوبصورت مناظر دیکھے؟"
‏نوجوان نے کہا، "نہیں، میرا سارا دھیان گلاس میں تھا تاکہ پانی نہ گرے۔"

‏بزرگ نے کہا، "زندگی بھی اسی گلاس کی طرح ہے۔ اگر تم صرف اپنی مشکلات پر دھیان دو گے، تو تمہاری نظریں ان نعمتوں پر نہیں جائیں گی جو اللہ نے تمہیں عطا کی ہیں۔"

‏زندگی کی حقیقت یہ ہے کہ مشکلات کا سامنا سب کو کرنا پڑتا ہے، لیکن جو شخص ان مشکلات کے درمیان خوشی کے لمحات تلاش کرنا جانتا ہو، وہی حقیقی کامیابی حاصل کرتا ہے۔

‏ہمیں چاہیے کہ شکرگزاری کو اپنی عادت بنائیں، اپنی غلطیوں سے سیکھیں، اور دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کریں۔ کیونکہ زندگی کا اصل مقصد صرف اپنی کامیابی نہیں بلکہ دوسروں کے لیے بھی راحت کا سامان فراہم کرنا ہے۔

‏یاد رکھیں: خوشیاں تقسیم کرنے سے بڑھتی ہیں اور مشکلات بانٹنے سے کم ہوتی ہیں۔

زندگی کے مسائل سے نکلنے کے بہترین طریقے
11/01/2025

زندگی کے مسائل سے نکلنے کے بہترین طریقے

Simple ways to solve life's problems ...

حقیقت پر مبنی ایک مزدور کے بچے کی کہانی
10/01/2025

حقیقت پر مبنی ایک مزدور کے بچے کی کہانی

"The Secret of Hard Work, Determination and Success: The True Story of a Worker-turned-Businessman!""محنت، عزم اور کامیابی کا راز: مزدور سے بزنس مین بننے کی ...

نیک عورت: معاشرے کی جنت کی بنیادنیک عورت معاشرے کے لیے ویسی ہی ہے جیسے ایک عمارت کے لیے مضبوط بنیاد۔ اس کی شخصیت نہ صرف ...
10/01/2025

نیک عورت: معاشرے کی جنت کی بنیاد

نیک عورت معاشرے کے لیے ویسی ہی ہے جیسے ایک عمارت کے لیے مضبوط بنیاد۔ اس کی شخصیت نہ صرف گھر کے ماحول کو سنوارتی ہے بلکہ پورے معاشرے کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ عورت کا کردار، چاہے وہ گھریلو ہو یا پیشہ ورانہ، انسانی ترقی اور اخلاقی اقدار کی تعمیر میں بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔

نیک عورت کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ وہ قربانی اور محبت کا مجسمہ ہوتی ہے۔ اس کی زندگی کا ہر لمحہ دوسروں کی بھلائی اور سکون کے لیے وقف ہوتا ہے۔ وہ ایک ماں کے روپ میں نسلوں کی تربیت کرتی ہے، ایک بیوی کے طور پر گھر کے سکون اور محبت کی علامت ہوتی ہے، اور ایک بیٹی یا بہن کے طور پر خاندان کے لیے رحمت ثابت ہوتی ہے۔

معاشرتی اقدار کی ابتدا گھر سے ہوتی ہے، اور عورت ہی وہ فرد ہے جو ان اقدار کی پہلی معلمہ ہوتی ہے۔ اس کی گود بچے کی پہلی درسگاہ ہوتی ہے، جہاں اسے زندگی کے اصول، ادب، اخلاق اور محبت کا درس ملتا ہے۔ ایک نیک عورت کی تربیت نہ صرف ایک اچھے انسان کی تشکیل کرتی ہے بلکہ وہ ایک مضبوط اور متوازن معاشرے کی بنیاد ڈالتی ہے۔

کچھ لوگ عورت کے کردار کو محض گھریلو کاموں تک محدود سمجھتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ ایک پوری نسل کی مربی ہوتی ہے۔ اس کا ہر فیصلہ، ہر عمل، اور ہر نصیحت آنے والی نسلوں پر اثر ڈالتی ہے۔ گھریلو عورت کا کردار کسی بھی پیشے سے کم نہیں، کیونکہ وہ اپنی محنت اور دانشمندی سے ایسے انسان تیار کرتی ہے جو معاشرے کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔

نیک عورت ایک چراغ کی مانند ہے جو اپنے آس پاس کے ماحول کو روشن کرتی ہے۔ اس کی محبت، صبر، اور ایثار خاندان کے ہر فرد کو سہارا دیتا ہے۔ اگر معاشرے میں امن، سکون، اور محبت کی فضا قائم کرنی ہے تو ہمیں عورت کے کردار کو تسلیم کرنا ہوگا اور اس کی اہمیت کا اعتراف کرنا ہوگا۔

عورت، چاہے وہ گھریلو ہو یا پیشہ ور، ہماری دنیا کا حسن اور معاشرے کی اصل معمار ہے۔ ہمیں اس کی قدر کرنی چاہیے، اس کی خدمات کا احترام کرنا چاہیے، اور اس کے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے اسے وہ مقام دینا چاہیے جو وہ واقعی حق رکھتی ہے۔

نیک عورت کے بغیر معاشرہ جنت نہیں بن سکتا۔

سہارا دینے والے کو گرانے کی انسانی فطرت – ایک لمحہ فکریہانسانی زندگی میں اکثر وہی لوگ ہماری مدد کے لیے ہاتھ بڑھاتے ہیں ج...
09/01/2025

سہارا دینے والے کو گرانے کی انسانی فطرت – ایک لمحہ فکریہ
انسانی زندگی میں اکثر وہی لوگ ہماری مدد کے لیے ہاتھ بڑھاتے ہیں جو ہمیں مشکل وقت میں سہارا دیتے ہیں۔ لیکن افسوس کہ کئی بار ہم ان ہی لوگوں کو نظرانداز کرنے یا ان کی اہمیت کو کم کرنے لگتے ہیں۔ یہ رویہ انسانی فطرت کے ایک پیچیدہ پہلو کو ظاہر کرتا ہے، جو خودغرضی، حسد، اور طاقت کے غلط استعمال سے جڑا ہوتا ہے۔

یہ رویہ کیوں؟
ناشکری کا رجحان:
ہم اکثر ان چیزوں یا لوگوں کی قدر نہیں کرتے جن کے بغیر ہماری زندگی ممکن نہیں ہوتی۔ سہارا دینے والے کو گرانا دراصل ناشکری کی ایک شکل ہے، جہاں ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ اسی کے بغیر ہم آج اس مقام پر نہیں ہوتے۔
حسد اور کمزوری:
جب کوئی ہمیں سہارا دیتا ہے، تو لاشعوری طور پر ہم اس کی طاقت اور قابلیت کو قبول کرتے ہیں۔ لیکن کچھ لوگ اس احساس کو حسد میں بدل دیتے ہیں اور خود کو برتر ثابت کرنے کے لیے اسے نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔
اقتدار کا نشہ:
جب کوئی ہمیں سہارا دیتا ہے، تو ہم اس پر انحصار کرنے لگتے ہیں۔ لیکن جیسے ہی ہم مضبوط ہو جاتے ہیں، ہم اپنی طاقت کا غلط استعمال کرتے ہیں اور اپنے محسن کو کمزور کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ ہمیں اس پر انحصار نہ کرنا پڑے۔
معاشرتی دباؤ:
بعض اوقات، سماج کی باتوں یا غلط مشوروں کی وجہ سے ہم اپنے محسن کو غلط سمجھنے لگتے ہیں اور اسے نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس رویے کا انجام؟
سہارا دینے والے کو گرانے کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ ہم نہ صرف اپنے محسن کو کھو دیتے ہیں بلکہ اپنی انسانیت کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔ ایسے لوگ جلد ہی تنہائی کا شکار ہو جاتے ہیں، کیونکہ کوئی دوسرا ان پر اعتماد نہیں کرتا۔

حل کیا ہے؟
شکرگزاری:
ہمیشہ ان لوگوں کی قدر کریں جو آپ کے لیے کچھ کرتے ہیں۔ ان کا شکریہ ادا کریں اور ان کے ساتھ وفاداری کا مظاہرہ کریں۔
اپنے جذبات پر قابو پائیں:
حسد یا خودغرضی جیسے جذبات کو پہچانیں اور ان پر قابو پانے کی کوشش کریں۔ یہ آپ کو بہتر انسان بننے میں مدد دے گا۔
رشتوں کی اہمیت سمجھیں:
سہارا دینے والے لوگ آپ کے اصل خیرخواہ ہیں۔ ان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنائیں، نہ کہ انہیں کمزور کریں۔
معاشرتی شعور پیدا کریں:
اپنے اردگرد ایسے مثبت ماحول کو فروغ دیں جہاں شکرگزاری، محبت اور وفاداری جیسے جذبات کو اہمیت دی جائے۔
اختتامیہ:
سہارا دینے والے کو گرانے کا رویہ نہ صرف اخلاقی طور پر غلط ہے بلکہ یہ ہماری اپنی ترقی کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ ہمیں اپنے دل و دماغ کو صاف رکھنا ہوگا اور ان لوگوں کی قدر کرنی ہوگی جو ہمارے لیے کچھ اچھا کرتے ہیں۔ یاد رکھیں، جو آج آپ کے ساتھ کھڑے ہیں، ان کے بغیر آپ کا کل ممکن نہیں۔

"کسی کے ساتھ وفاداری کا مطلب صرف شکریہ ادا کرنا نہیں، بلکہ اس کا سہارا بننا بھی ہے۔"عرفان جمیل ڈوگر

08/11/2024
کیا ایسا نہیں ہے؟
07/11/2024

کیا ایسا نہیں ہے؟

‏2008 میں، Elon Musk نے کارپوریٹ تاریخ کی سب سے بڑی comeback کی۔‏اس کی کمپنی Tesla ہر ماہ 4 ملین ڈالر خرچ کر رہی تھی، ای...
06/11/2024

‏2008 میں، Elon Musk نے کارپوریٹ تاریخ کی سب سے بڑی comeback کی۔

‏اس کی کمپنی Tesla ہر ماہ 4 ملین ڈالر خرچ کر رہی تھی، ایک ایسی گاڑی پر جسے کوئی خریدنا نہیں چاہتا تھا۔

‏0 فروخت۔ دیوالیہ ہونے سے صرف 3 ہفتے دور۔

‏پھر اس نے ایک ایسا خطرناک قدم اٹھایا جس نے اسے تقریباً جیل پہنچا دیا۔

‏یہ ہے اس کی حیران کن کہانی:

‏ذرا تصور کریں کہ آپ اپنا آخری $20M ایسی کمپنی پر لگا رہے ہیں جس کے بارے میں سب کا کہنا ہے کہ یہ ناکام ہو جائے گی۔

‏یہی کچھ Elon نے Christmas Eve 2008 پر کیا۔

‏اور Tesla کے پاس صرف مزید 3 ہفتے کے اخراجات پورے کرنے کے لیے پیسے تھے...
‏یہ اعداد و شمار مایوس کن تھے:

‏$4 ملین ماہانہ خرچ
‏89 ناکام پروٹوٹائپ
‏$0 کی آمدنی
‏بجلی بند ہونے میں صرف 3 ہفتے باقی
‏اکثر بانی ہار مان لیتے، لیکن Elon نے کچھ ایسا دیکھا جو دوسروں نے نہیں دیکھا:
‏ا The Roadster صرف ایک گاڑی نہیں تھی۔

‏یہ اس بات کا ثبوت تھا کہ electric vehicles پُرکشش، تیز، اور قابل خواہش ہو سکتے ہیں۔

‏لیکن Wall Street کو اس وژن سے کوئی غرض نہیں تھی:
‏وہ حقیقی گاڑیوں کی ترسیل دیکھنا چاہتے تھے۔

‏وقت ختم ہو رہا تھا...
‏پھر Elon نے ایک ہنگامی board meeting بلائی۔

‏اس کی پیشکش؟
‏وہ اپنے آخری $20M لگانے کو تیار تھا اگر دوسرے سرمایہ کار اس کی مقدار کو پورا کریں۔

‏پکڑ؟
‏اس نے پہلے ہی اپنی زیادہ تر PayPal کی دولت Tesla اور SpaceX میں لگا رکھی تھی۔
‏پھر December 2008 تک، سپلائرز $120M+ کے واجب الادا بلوں کی وجہ سے مقدمات کی دھمکیاں دے رہے تھے۔

‏وہ گاہک جنہوں نے Roadster پر پیشگی ادائیگی کی تھی، انہیں اپنی رقم کی واپسی چاہیے تھی۔

‏ایمرجنسی فنڈنگ کے بغیر، Tesla کو اتنے زیادہ مقدمات کا سامنا کرنا پڑتا کہ وہ Elon کو ذاتی طور پر دیوالیہ کر سکتے تھے۔

‏یہ لمحہ فیصلہ کن تھا۔
‏سرمایہ کار جانتے تھے: اگر انہوں نے Elon کے $20M کی مقدار کو پورا نہیں کیا، تو Tesla Christmas Eve پر ختم ہو جائے گا۔

‏لیکن اگر انہوں نے سرمایہ کاری کی اور Tesla پھر بھی ناکام ہو گیا؟
‏تو وہ سب کچھ کھو دیں گے۔

‏وقت گزر رہا تھا...
‏جو کچھ بعد میں ہوا وہ Silicon Valley کی ایک کہانی بن گئی:

‏ایک ڈرامائی Christmas Eve کانفرنس کال میں، Elon نے صرف پیشکش نہیں کی...
‏اس نے سرمایہ کاروں کو ناممکن پر یقین دلایا۔

‏اس نے انہیں سب کو یقین کرنے کی وجوہات میں تبدیل کر دیا۔
‏یہ حکمت عملی کام کر گئی۔

‏سرمایہ کاروں نے اس کے $20M کو پورا کیا، جس سے Tesla کو وہ آکسیجن ملی جس کی اسے شدید ضرورت تھی۔

‏لیکن اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ تھی:
‏یہ سب کو دکھا دیا کہ Elon اپنی وژن کے لیے سب کچھ داؤ پر لگانے کے لیے تیار ہے۔

‏یہ اس کے لیے صرف ایک اور startup نہیں تھا۔
‏آج کی طرف آگے بڑھتے ہیں:

‏Tesla کی قیمت 800 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔
‏انہوں نے آٹوموٹو انڈسٹری میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔
‏ہر بڑی کار ساز کمپنی ان کی رہنمائی پر عمل کر رہی ہے۔
‏Roadster نے بڑے پیمانے پر EVs کے لیے راہ ہموار کی۔
‏یہ سب ایک فیصلہ کن لمحے کی وجہ سے ہوا۔
‏لیکن اکثر لوگ جو بات نظر انداز کر دیتے ہیں وہ یہ ہے:

‏یہ صرف پیسوں کی بات نہیں تھی۔Elon کا سب کچھ داؤ پر لگانا ایک پیغام تھا:

‏جب آپ کسی چیز پر واقعی یقین رکھتے ہیں، تو آپ اپنے امکانات محفوظ نہیں رکھتے۔

‏آپ سب کچھ خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔
‏تو Tesla کی کہانی ہمیں ایک گہرا سبق دیتی ہے:

‏کبھی کبھار سب سے بڑے خطرے وہ نہیں ہوتے جو آپ لیتے ہیں...

‏بلکہ وہ ہوتے ہیں جو آپ موقع ملنے پر نہیں لیتے
‏ ٹوئیٹر۔سورس‏ ‏ ‏ ‏

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dogar posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Dogar:

  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share