11/04/2025
کتے بلوں کو ہانڈی نہ سونگھنے دیں !
ہمارےہاں ہر خاندان میں ایک شخصیت"ماما/مای ،چاچا/چاچی،پھوپھا/پھوپھی " ہوتی ہے , اسکا جب بھی کچھ اچھی چیز کھانے کو دل کرتا , حصوصاً صبح سویرے " پراٹھا چائے " تو چند گھروں میں اسکا آنا جانا ہوتا .
صبح صبح کسی گھر میں جاتا تو ہے۔جھاڑو دیتی عورت کو دور سے کہتا ...
" نیک بخت ! تم نے ساری زندگی محنت میں گزار دی " میں نے تیری وہ قدر نہیں دیکھی جو ہونی چائیے تھی .. یہ گھر کیا تھا تو نے اسے کیا بنا دیا .. تیرا ہی جگرا ہے "
پھر اسکے خاوند سے کہتا " آوے اسکی قدر کیا کر , تمہیں ایسی عورت نصیب ہوئی " پھر وہ خاتون خاوند کی شکایتوں کے انبار لگاتی ,
"وہ شخصیت " ماتھے پر ہاتھ رکھ کر افسوس کرتا ....
خاتون ہاتھ دھو کر آجاتی اور پوچھتی" چائے پئیں گے ?
وہ جواب دیتا "صرف چائے " تیرے ہاتھوں کے لذیذ پراٹھے یاد ہیں لیکن اب تم تھکی ہو اچھا نہیں لگتا " اور پھر وہ تعریفوں کی ہوا پر اڑتی خاتون دو چار پراٹھے اور بڑا مگ چائے کا لے آتی ...
اور" وہ "چند منٹوں میں سب چٹ کر جاتا , چادر جھاڑتا اور نکل جاتا ....
موقع کے گواہ کہتے ہیں کہ ان دو پراٹھوں کی وجہ سے دو دو ماہ, دو دو سال ان گھروں میں لڑائی جھگڑے اور فساد چلتا رہتا .
بدقسمتی سے ہمیں اچھے اچھے پڑھے لکھے خاندانوں میں بھی ایسے " لوگ " ٹکرے ہوتے ہیں,
میرا ذاتی تجربہ ہے , سینکڑوں مثالیں میرے ارد گرد موجود ہیں .
ہماری تھوڑی سی غیر سنجیدگی اور لاپرواہی ہمیں پوری کی پوری , محنت سے پکائی ہانڈی, باہر پھینکنے پر مجبور کر دیتی ہے
کیوں کہ ہم بروقت " کتوں بلوں
کو " کچن اور پھر ہانڈی میں منہہ مارنے , سے پہلے روک نہیں پاتے.
چاہے تمہاری محبت ان لوگوں کے لیے کتنی ہی گہری ہو، یہ بہت ضروری ہے کہ تمہارے اور ہر شخص کے درمیان ایک حفاظتی فاصلہ ہو جو تمہیں دلوں کی تبدیلیوں اور مایوسیوں سے بچائے۔