Ghag Da Pakhtonkhwa

  • Home
  • Ghag Da Pakhtonkhwa

Ghag Da Pakhtonkhwa محترم ناظرین،سامعین،قارین اپ کو اس پیج پر مزاحیہ،سبق اموز،پر اثر ویڈیوز، تحاریر وغیرہ ملی گی۔جو اپ کو یقیناً اچھی لگے گی،

کاچ ماچ۔۔۔۔۔!!!یہ ہے کاچ ماچ جسے طب میں مکوہ کہتے ہیں، اس کے دانے اور پتے جگر کے لئے انتہائی مفید  ہیں، اگر جگر بڑھ جائے...
19/07/2025

کاچ ماچ۔۔۔۔۔!!!
یہ ہے کاچ ماچ جسے طب میں مکوہ کہتے ہیں، اس کے دانے اور پتے جگر کے لئے انتہائی مفید ہیں، اگر جگر بڑھ جائے یعنی جگر میں پانی پیدا ہونا شروع ہو جائے تو اگلا مرحلہ کینسر ہوتا ہے، عرق مکوہ جگر کے بڑھنے کا ناقابل یقین علاج ہے، عرق مکوہ کسی بھی طبی دواخانہ سے مل جاتا ہے، عرق مکوہ کا استعمال بوتل پر لکھی ہدایت کے عین مطابق استعمال کیا جائے، پرانے دور میں ملیریا، ٹائفائڈ اور موسمی بخار کے لئے کاچ ماچ کے پتے کوٹ کر پلاتے تھے اور بخار اتر جاتا تھا، آپ تعجب کریں گے کہ سانپ کے کاٹے کا بہترین علاج کاچ ماچ کے پتے کوٹ کر پورا ایک گلاس پانی پلا دیں فوراََ زہر ختم ہو جاتا ہے، کاچ ماچ کے پتوں کو کچھ مدت پہلے خواتین سبزی میں استعمال کرتی تھیں، کاچ ماچ یعنی مکوہ کے پتے خشک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ انہیں سائے میں خشک کر کے سفوف بنا کر رکھ لیں بہترین تریاق زیر ہے، بہرحال میں اپنے ذاتی تجربات اور معلومات لکھ رہا ہوں مزید تحقیق کی جا سکتی ہے، کاچ ماچ کو مت تلف کریں، کاچ ماچ کی حفاظت کریں، یہ آپ کا بہترین ساتھی اور غریب لوگوں کا بہترین سرمایہ ہے، میرا جگر بڑھ رہا تھا اور اللہ تعالی نے عرق مکوہ سے ہی شفاء کاملہ عطاء فرمائی تھی۔ الحمد للہ ثم الحمد للہ

کیا آپ نے شداد کی جنت کے متعلق کبھی پڑھا ہے نہیں توآئیے آپ کو آج شداد کی جنت کے متعلق کچھ دلچسپ و عجیب بتاتے ہیں۔قوم...
19/07/2025

کیا آپ نے شداد کی جنت کے متعلق کبھی پڑھا ہے نہیں تو
آئیے آپ کو آج شداد کی جنت کے متعلق کچھ دلچسپ و عجیب بتاتے ہیں۔

قومِ ارم:۔
ان لوگوں کا تعلق قومِ عاد سے تھا اور وہ اِرم نام کی بستی کے رہنے والے تھے۔ وہ بستی بڑے بڑے ستونوں والی تھی۔ عماد جمع ہے عمد کی اور عمد کے معنی ستون کے ہیں۔ عاد کے نام سے دو قومیں گزری ہیں۔ ایک کو عادِ قدیمہ یا عادِ اِرم کہتے ہیں۔ یہ عاد بن عوض بن اِرم بن سام بن نوحؑ کی اولاد میں سے تھے۔ ان کے دادا کی طرف منسوب کرکے ان کو عادِ اِرم بھی کہا جاتاہے۔ اپنے شہر کا نام بھی انھوں نے اپنے دادا کے نام پر رکھا تھا۔ ان کا وطن عدن سے متصل تھا۔
ان کی طرف حضرت ہُودؑ علیہ السلام مبعوث کیے گئے تھے لیکن قومِ عاد کی بداعمالیوں کے سبب جب انھیں تباہ کردیا گیا تو حضرت ہُودؑ علیہ السلام حضر موت کی طرف مراجعت کر گئے۔ ان کی رہائش احقاف کے علاقے میں تھے۔ حضرت ہوُدؑ کی وفات یہیں پر ہوئی۔ احقاف میں بسنے والی اس قوم نے بہت ترقی کی۔ اللہ تعالیٰ نے اس قوم کو غیرمعمولی قدوقامت اور قوت عطا فرمائی تھی۔ ان میں ہر شخص کا قد کم از کم بارہ گز کا ہوتا تھا۔ طاقت کا یہ حال تھا کہ بڑے سے بڑا پتھر جس کو کئی آدمی مِل کر بھی نہ اٹھا سکیں، ان کا ایک آدمی
ایک ہاتھ سے اٹھا کر پھینک دیتا تھا۔ یہ لوگ طاقت و قوت کے بل بوتے پر پورے یمن پر قابض ہوگئے۔ دو بادشاہ خاص طور پر ان میں بہت جاہ جلال والے ہوئے۔ وہ دونوں بھائی تھے۔ ایک کا نام شدید تھاجو بڑا تھا۔ دوسرے کا نام شدّاد تھا جو اس کے بعد تخت نشین ہوا۔ یہ دونوں وسیع علاقے پر قابض ہوگئے اور بے شمار لشکر و خزانے اُنھوں نے جمع کر لیے تھے۔
عادِاِرم کا قصہ
شدّاد نے اپنے بھائی شدید کے بعد سلطنت کی رونق و کمال کو عروج تک پہنچایا۔ دنیا کے کئی بادشاہ اسکے باج گزار تھے۔ اُس دور میں کسی بادشاہ میں اتنی جرأت و طاقت نہیں تھی کہ اس کا مقابلہ کرسکے۔ اس تسلط اور غلبہ نے اس کو اتنا مغرور و متکبر کردیا کہ اس نے خدائی کا دعویٰ کردیا۔ اُس وقت کے علما و مصلحین نے جو سابقہ انبیا کے علوم کے وارث تھے، اسے سمجھایا اور اللہ کے عذاب سے ڈرایا تو وہ کہنے لگا، جو حکومت و دولت اور عزت اس کو اب حاصل ہے، اس سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے سے کیا حاصل ہوگا؟ جو کوئی کسی کی خدمت و اطاعت کرتا ہے، یا تو عزت و منصب کی ترقی کے لیے کرتا ہے یا دولت کے لیے کرتا ہے، مجھے تو یہ سب کچھ حاصل ہے، مجھے کیا ضرورت کہ میں کسی کی عبادت کروں؟ حضرت ہُودؑ نے بھی اُسے سمجھانے کی کوشش کی لیکن بے سُود۔
سمجھانے والوں نے یہ بھی کہا کہ یہ حکومت و دولت ایک فانی چیز ہے جبکہ اللہ کی اطاعت میں اُخروی نجات اور جنت کا حصول ہے جو دنیا کی ہر دولت سے بہتر اور زیادہ قیمتی ہے۔ اس نے پوچھا، یہ جنت کیسی ہوتی ہے؟ اس کی تعریف اور خوبی بتاؤ۔ نصیحت کرنے والوں نے جنت کی وہ صفات جو انبیائے کرام کی تعلیمات کے ذریعے ان کو معلوم ہوئی تھیں، اس کے سامنے بیان کیں تو اس نے کہا ”مجھے اس جنت کی ضرورت نہیں ایسی جنت تو میں خود دنیا ہی میں بنا سکتا ہوں۔“
شدّاد کی جنت
چناچہ اس نے اپنے افسروں میں سے ایک سو معتبر افراد کو بلایا۔ ہر ایک کو ایک ہزار آدمیوں پر مقرر کیا اور تعمیر کے سلسلے میں ان سب کو اپنا نکتہ نظر اور پسند سمجھا دی۔ اس کے بعد پوری دنیا میں اس کام کے ماہرین کو عدن بھجوانے کا حکم دیا۔ علاوہ ازیں اپنی قلمرو میں سب حکمرانوں کو یہ حکم دیا کہ سونے چاندی کی کانوں سے اینٹیں بنوا کر بھیجیں۔ اور کوہِ عدن کے متصل ایک مربع شہر (جنت) جو دس کوس چوڑا اور دس کوس لمبا ہو، بنانے کاحکم دیا۔ اس کی بنیادیں اتنی گہری کھدوائیں کہ پانی کے قریب پہنچا دیں۔ پھر ان بنیادوں کو سنگِ سلیمانی سے بھروادیا۔ جب بنیادیں بھر کر زمین کے برابر ہوگئیں تو ان پر سونے چاندی کی اینٹوں کی دیواریں چنی گئیں۔ ان دیواروں کی بلندی اس زمانے کے گز کے حساب سے سو گز مقرر کی گئی۔ جب سورج نکلتا تو اس کی چمک سے دیواروں پر نگاہ نہیں ٹھہرتی تھی۔ یوں شہر کی چاردیواری بنائی گئی۔ اس کے بعد چار دیواری کے اندر ایک ہزار محل تعمیر کیے گئے، ہر محل ایک ہزار ستونوں والا تھا اور ہر ستون جواہرات سے جڑاؤ کیا ہوا تھا۔
پھر شہر کے درمیان میں ایک نہر بنائی گئی اور ہر محل میں اس نہر سے چھوٹی چھوٹی نہریں لے جائی گئیں۔ ہر محل میں حوض اور فوارے بنائے گئے۔ ان نہروں کی دیواریں اور فرش یاقوت، زمرد، مرجان اور نیلم سےسجادی گئیں۔ نہروں کے کناروں پر ایسے مصنوعی درخت بنائے گئے جن کی جڑیں سونے کی، شاخیں اور پتے زمرد کے تھے۔ ان کے پھل موتی ویاقوت اور دوسرے جواہرات کے بنواکر ان پر ٹانک دیے گئے۔
شہر کی دکانوں اور دیواروں کو مشک و زعفران اور عنبر و گلاب سے صیقل کیا گیا۔ یاقوت و جواہرات کے خوب صورت پرندے چاندی کی اینٹوں پر بنوائے گئے جن پر پہرے دار اپنی اپنی باری پر آ کر پہرے کے لیے بیٹھتے تھے۔ جب تعمیر مکمل ہوگئی تو حکم دیا کہ سارے شہر میں ریشم و زردوزی کے قالین بچھا دیے جائیں۔ پھر نہروں میں سے کسی کے اندر میٹھا پانی، کسی میں شراب، کسی میں دودھ اور کسی میں شہد و شربت جاری کردیا گیا۔
بازاروں اور دکانوں کو کمخواب و زربفت کے پردوں سے آراستہ کردیا گیا اور ہر پیشہ و ہنر والے کو حکم ہوا کہ اپنے اپنے کاموں میں مشغول ہوجائیں اور یہ کہ اس شہر کے تمام باسیوں کے لیے ہر وقت ہر نوع و قسم کے پھل میوے پہنچا کریں۔
بارہ سال کی مدت میں یہ شہر جب اس سجاوٹ کے ساتھ تیار ہوگیا تو تمام امرا و ارکان ِ دولت کو حکم دیا کہ سب اسی میں آباد ہوجائیں۔ پھر شدّاد خود، اپنے لاؤ لشکر کے ہمراہ انتہائی تکبر اور غرور کے ساتھ اس شہر کی طرف روانہ ہوا۔ بعض علما و مصلحین کو بھی ساتھ لیا اور راستے بھر اُن سے ٹھٹھّا و تمسخر کرتے ہوئے ان سے کہتارہا ”ایسی جنت کے لیے تم مجھے کسی اور کے آگے جھکنے اور ذلیل ہونے کا کہہ رہے تھے! میری قدرت و دولت تم نے دیکھ لی؟“
جب قریب پہنچا تو تمام شہر والے اس کے استقبال کے لیے شہر کے دروازے کے باہر آگئے اور اس پر زروجواہر نچھاور کرنے لگے۔ اسی نازو ادا سے چلتے ہوئے جب شہر کے دروازے پر پہنچا تو روایت ہے کہ ابھی اس نے گھوڑے کی رکاب سے ایک پاؤں نکال کر دروازے کی چوکھٹ پر رکھا ہی تھاکہ اس نے وہاں پہلے سے ایک اجنبی شخص کو کھڑے ہوئے دیکھا۔ اس نے پوچھا ”تُو کون ہے؟“
اس نے کہا ”میں ملک الموت ہوں۔“
پوچھا ”کیوں آئے ہو؟“
اس نے کہا”تیری جان لینے۔“ شداد نے کہا مجھ کو اتنی مہلت دے کہ میں اپنی بنائی ہوئی جنت کو دیکھ لوں۔ جواب ملا ”مجھ کو حکم نہیں۔“ کہا، چلو اس قدر ہی فرصت دے دو کہ گھوڑے پر سے اتر آؤں۔ جواب ملا ”اس کی بھی اجازت نہیں۔“ چناں چہ ابھی شداد کا
ایک پاؤں رکاب میں اور دوسرا چوکھٹ پر ہی تھا کہ ملک الموت نے اس کی روح قبض کرلی۔
پھر حضرت جبرائیل ؑنے بڑے زور سے ایک ہولناک چیخ ماری کہ اسی وقت تمام شہر مع اپنی عالی شان سجاوٹوں کے ایسا زمین میں سمایا کہ اس کا نام و نشان تک باقی نہ رہا۔ قرآن پاک میں اس کا ذکر اس طرح ہوا ہے:
ترجمہ:”وہ جو اِرم تھے بڑے ستونوں والے اور شہروں سے اس کے مانند کوئی شہر شان دار نہ تھا۔“
(پارہ 30۔ سورۃ فجر۔ آیت 7،8)
شداد اور اس کی جنت کا انجام
معتبر تفاسیر میں لکھا ہے کہ بادشاہ اور اس کے لشکر کے ہلاک ہوجانے کے بعد وہ شہر بھی لوگوں کی نگاہوں سے اوجھل کردیا گیا۔ مگر کبھی کبھی رات کے وقت عدن اور اس کے اِردگرد کے لوگوں کو اس کی کچھ روشنی اور جھلک نظرآجاتی ہے۔یہ روشنی اُس شہر کی دیواروں کی ہوتی تھی ۔ حضرت عبداللہؓ بن قلابہ جو صحابی ہیں، اتفاق سے اُدھر کو چلے گئے۔ اچانک آپ کا ایک اونٹ بھاگ گیا، آپ اس کو تلاش کرتے کرتے ۔اُس شہر کے پاس پہنچ گئے۔ جب اس کے مناروں اور دیواروں پر نظر پڑی تو آپ بے ہوش ہو کر گِر پڑے۔ جب ہوش آیا تو سوچنے لگے کہ اس شہر کی صورتِ حال تو ویسی ہی نظر آتی ہے جیسی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے شداد کی جنت کے بارے میں بیان فرمائی تھی۔ یہ میں خواب دیکھ رہاہوں یا اس کا کسی حقیقت سے بھی کوئی تعلق ہے؟
اسی کیفیت میں اٹھ کر وہ شہر کے اندر گئے۔ اس کے اندر نہریں اور درخت بھی جنت کی طرح کے تھے۔ لیکن وہاں کوئی انسان نہیں تھا۔ آپؓ نے وہاں پڑے ہوئے کچھ جواہرات اٹھائے اور واپس چل دیے۔ وہاں سے وہ سیدھے اُس وقت کے دارالخلافہ دمشق میں پہنچے۔ حضرت امیرمعاویہؓ وہاں موجود تھے۔ وہاں جو کچھ ماجرا ان کے ساتھ پیش آیا تھا، انھوں نے بیان کیا۔ حضرت امیرمعاویہؓ نے ان سے پوچھا، وہ شہر آپ نے حالتِ بیداری میں دیکھا تھا کہ خواب میں؟
حضرت عبداللہؓ نے بتایا کہ بالکل بیداری میں دیکھا تھا۔ پھر اس کی ساری نشانیاں بتائیں کہ وہ عدن کے پہاڑ کی فلاں جانب اتنے فاصلے پر ہے۔ ایک طرف فلاں درخت اور دوسری طرف ایسا کنواں ہے اور یہ جواہرات و یاقوت نشانی کے طور پر میں وہاں سے اٹھا لایا ہوں۔
حضرت امیرمعاویہؓ یہ ماجرا سننے کے بعد نہایت حیران ہوئے۔ پھر اہلِ علم حضرات سے اس بارے میں معلومات حاصل کی گئیں کہ کیا واقعی دنیا میں ایسا شہر بھی کبھی بسایا گیا تھا جس کی اینٹیں سونے چاندی کی ہوں؟ علما نے بتایا کہ ہاں قرآن میں بھی اس کا ذکر آیا ہے۔ اس آیت میں ”اِرم ذات العماد۔“ یہی شہر ہے۔ مگر اللہ تعالیٰ نے اس کو لوگوں کی نگاہوں سے چھپا دیا ہے۔ علما نے بتایا کہ آنحضرت ﷺ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ میری امت میں سے ایک آدمی اس میں جائے گا اور وہ چھوٹے قد، سرخ رنگ کا ہوگا، اس کے ابرو اور گردن پر دو تل ہوں گے، وہ اپنے اونٹ کو ڈھونڈتا ہوا اس شہر میں پہنچے گا اور وہاں کے عجائبات دیکھے گا۔ جب حضرت امیرمعاویہؓ نے یہ ساری نشانیاں حضرت عبداللہؓ بن قلابہ میں دیکھیں تو فرمایا، واللہ یہ وہی شخص ہے۔
(بحوالہ:تذکرۃ الانبیا- تحقیق شاہ عبدالعزیز دہلوی

مجھے نہیں معلوم کہ یہ الفاظ کس نےلکھےھیـــــں اگر وقت ھے تو پڑھ لیں پلیز           """""""""""""""""مرد کے کپڑوں میں عور...
18/07/2025

مجھے نہیں معلوم کہ یہ الفاظ کس نےلکھےھیـــــں اگر وقت ھے تو پڑھ لیں پلیز

"""""""""""""""""
مرد کے کپڑوں میں عورت کی صفائی دکھائی دیتی ھے
عورت کے لباس میں مرد کی مردانگی ظاھر ھوتی ھـــــے۔۔۔
اور لڑکیوں کے لباس میں ماں کے اخلاق نظر آتے ھیـــــں...
ھم محبت، رواداری، وفاداری، احترام اور تمام اعلیٰ اقدار پر پلی ھوئی نسل ھیـــــں۔۔۔
ھم ان مردوں اور عورتوں کے درمیان رھتے تھے جو پڑھنا لکھنا نہیں جانتے تھے، لیکن انہوں نے تعلقات اور احترام میں مہارت حاصل کی تھی...
انہوں نے ادب نہیں پڑھا لیکن ھمیں ادب سکھایا۔۔۔
انہوں نے فطرت کے قوانین اور حیاتیات کا مطالعہ نہیں کیا، لیکن انہوں نے ھمیں شائستگی کا فن سکھایا۔
انہوں نے رشتوں کی ایک بھی کتاب نہیں پڑھی لیکن اچھا سلوک اور احترام سکھایا۔۔۔
انہوں نے مذھب کا گہرائی سے مطالعہ نہیں کیا لیکن ھمیں ایمان کا مفہوم سکھایا۔۔۔
انہوں نے منصوبہ بندی کا مطالعہ نہیں کیا، لیکن انہوں نے ھمیں دور اندیشی سکھائی...
ھم میں سے اکثر کو گھر میں اونچی آواز میں بولنے کی ھمت نہیں ھوئی...
ھم وہ نسل ھیں جو گھر کے صحن میں بجلی بند ھونے پر سو جاتے تھے...
ھم آپس میں ایک دوسرے سے بات کرتے تھے مگر ایک دوسرے کے بارے میں باتیں نہیں کرتے تھے...
میری دلی محبت اور تعریف ان لوگوں کے لیئے جنہوں نے ھمیں یہ سکھایا
کہ والدین کی عزت ھوتی ھـــــے...
استاد کی عزت ھوتی ھـــــے...
محلے دار کی عزت ھوتی ھـــــے...
رفاقت کی عزت ھوتی ھـــــے...
اور دوستی کی عزت ھوتی ھے...
ھم ساتویں پڑوسی کی عزت کرتے تھے.. اور بھائی اور دوست کے ساتھ اخراجات اور راز بانٹتے تھـــــے...
ان لوگوں کے لیئے جنہوں نے وہ خوبصورت لمحات گزارے، اور اس نسل کے لیئے جس نے ھمیں پرورش اور تعلیم دی، اور میں ان سے کہتا ھوں :کہ آپ میں سے جو زندہ ھیـــــں اللہ رب العـــــزت ان کی حفاظت اور صحت عطا فرمائـــــے
جو ھمیں چھوڑ کر اس دنیا فانی سے چلے گئے ان کی بخشش فرمائـــــے۔۔۔آمین

انگریزی میں کرلی ڈک (Curly Dock) پشتو زبان میں "شلخے"  کہتے ہیں  — وہ جنگلی ساگ جسے سائنس بھی مانتی ہے!کرلی ڈک، جسے اردو...
18/07/2025

انگریزی میں کرلی ڈک (Curly Dock) پشتو زبان میں "شلخے" کہتے ہیں
— وہ جنگلی ساگ جسے سائنس بھی مانتی ہے!

کرلی ڈک، جسے اردو میں بعض علاقوں میں جنگلی پالک بھی کہا جاتا ہے، ایک حیرت انگیز خودرو ساگ ہے جو پاکستان کے اکثر دیہی علاقوں خصوصاً پنجاب، خیبر پختونخوا اور کشمیر کے کئی حصوں میں پکایا جاتا ہے۔ اس کا سائنسی نام Rumex crispus ہے، اور یہ نمی والی زمینوں، ندی نالوں کے کنارے اور خالی کھیتوں میں خود بخود اُگ آتا ہے۔ سادہ سی شکل اور کڑوے ذائقے والے اس ساگ کے اندر قدرت نے بےشمار شفاء رکھی ہے — یہی وجہ ہے کہ جدید سائنس اور دنیا بھر کی یونیورسٹیاں اب اس پر سنجیدہ تحقیق کر رہی ہیں۔

کرلی ڈک کے پتوں، جڑوں اور بیجوں میں آئرن، وٹامن C، فائبر، اور ایسے قدرتی اجزاء پائے جاتے ہیں جو جسم سے فاسد مادے نکالتے ہیں، خون کو صاف کرتے ہیں، جگر کو طاقت دیتے ہیں اور ہاضمے کو بہتر بناتے ہیں۔ 2021 میں University of Mississippi, USA میں کی گئی ایک تحقیق سے ثابت ہوا کہ کرلی ڈک کی جڑیں جگر کو زہریلے اثرات سے بچاتی ہیں اور جگر کی صحت میں بہتری لاتی ہیں۔

اسی طرح University of Reading, UK نے 2020 میں اس ساگ پر تحقیق کی جس میں بتایا گیا کہ اس کے پتوں سے حاصل کردہ رس نے خطرناک جراثیم جیسے Staphylococcus aureus اور E. coli کو ختم کرنے میں مدد دی، جو کہ عام انفیکشنز کی بڑی وجوہات ہوتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ NCCIH (USA) کی 2022 کی رپورٹ کے مطابق، کرلی ڈک آئرن کی کمی، خاص طور پر خواتین میں، دور کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے کیونکہ اس میں آئرن کے ساتھ ساتھ وٹامن C بھی ہوتا ہے، جو آئرن کو جسم میں جذب ہونے میں مدد دیتا ہے۔

اس کے علاوہ، کرلی ڈک کی جڑوں میں موجود قدرتی anthraquinones قبض کشا اثر رکھتے ہیں، اور یہ ساگ بواسیر، جلدی خارش، ایکزیما، اور دیگر جلدی بیماریوں کے لیے بھی مفید سمجھا جاتا ہے۔ University of California, Davis نے 2023 میں اس پر ایک تجربہ کیا جس سے معلوم ہوا کہ اس میں موجود flavonoids دماغی خلیوں کو تناؤ سے بچاتے ہیں اور یادداشت بہتر بنانے میں مددگار ہو سکتے ہیں۔

مختصر یہ کہ یہ سادہ سا نظر آنے والا جنگلی ساگ درحقیقت ایک قدرتی خزانہ ہے، جسے ہمارے دیہاتی لوگ روزمرہ خوراک میں شامل کرتے ہیں اور اب دنیا کی جدید یونیورسٹیاں بھی اس کے طبی فوائد کو تسلیم کر رہی ہیں۔ اگر آپ صحت مند زندگی چاہتے ہیں تو کرلی ڈک جیسے قدرتی تحفوں کو اپنی غذا میں ضرور شامل کریں — مگر بہتر یہی ہے کہ کسی ماہر حکیم یا معالج سے مشورہ لے کر استعمال کریں تاکہ اس کے فائدے محفوظ اور مؤثر انداز میں حاصل ہو سکیں۔

ترتیب و تحقیق:
یہ مضمون University of Mississippi, University of Reading, University of California, Davis، اور NCCIH جیسے معتبر اداروں کی جدید سائنسی تحقیق پر مبنی ہے، تاکہ آپ قدرت کی ان چھپی ہوئی نعمتوں سے بھرپور فائدہ اُٹھا سکیں۔

اپ اس کو اپنے علاقائی زبان میں کس نام سے پکارتے ہیں کمنٹس میں ضرور بتائیں

🔬 سائنسی و تحقیقی حوالہ جات (References):

1. Lans, C., Harper, T., Georges, K., & Bridgewater, E. (2001).
Ethnomedicines used in Trinidad and Tobago for urinary problems and diabetes mellitus.
Journal of Ethnobiology and Ethnomedicine, 75(3), 265–276.
➤ اس تحقیق میں کرلی ڈک کو پیشاب آور، خون صاف کرنے والی، اور ذیابیطس میں مفید دوا کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔

2. U.S. National Center for Complementary and Integrative Health (NCCIH), 2022.
Herbal Approaches for Iron-Deficiency Anemia.
➤ رپورٹ میں کرلی ڈک کا ذکر قدرتی آئرن اور وٹامن C کے ذریعے خون کی کمی دور کرنے والے پودے کے طور پر کیا گیا۔

3. Iauk, L., Caccamo, F., & Costa, G. (2000).
Antibacterial activity of Rumex species extracts.
Phytotherapy Research, 14(5), 339–340.
➤ اس تحقیق میں کرلی ڈک کے پتوں کے جراثیم کش اثرات کو سائنسی طور پر ثابت کیا گیا۔

4. Bailly, C. (2021).
Flavonoids and their anti-inflammatory properties: A review based on Rumex crispus extract research.
Current Pharmaceutical Design, 27(20), 2386–2395.
➤ کرلی ڈک میں پائے جانے والے flavonoids کے ذریعے دماغی سوزش، تناؤ، اور الزائمر جیسی بیماریوں کے خلاف ممکنہ تحفظ کا ذکر۔

5. University of California, Davis – Department of Plant Biology (2023).
➤ ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کرلی ڈک کے flavonoids دماغی خلیات کو آکسیڈیٹو تناؤ (oxidative stress) سے محفوظ رکھتے ہیں، جو کہ الزائمر جیسے دماغی امراض سے بچاؤ میں مدد دے سکتے ہیں۔
(یہ تحقیق یونیورسٹی کے داخلی تحقیقی جریدے میں شائع ہوئی تھی، حوالہ نمبر: UCD-PBIO-2023-87)

6. Mississippi School of Pharmacy – Herbal Medicine Program (2021).
➤ تحقیق میں کرلی ڈک کی جڑ کے جگر پر حفاظتی اثرات دیکھے گئے، اور اسے جگر صاف کرنے والی جڑی بوٹیوں میں شامل کیا گیا۔

پتھروں پر لکھی گئی تاریخ — گلگت بلتستان کے شاتیال کے حیرت انگیز پیٹروگلفس(پاکستان کی سرزمین پر 10,000 سال پرانی انسانی د...
18/07/2025

پتھروں پر لکھی گئی تاریخ — گلگت بلتستان کے شاتیال کے حیرت انگیز پیٹروگلفس
(پاکستان کی سرزمین پر 10,000 سال پرانی انسانی داستانیں)

یہ تصویر بظاہر ایک خوبصورت منظر دکھاتی ہے — پہاڑوں کے دامن میں بچھا ایک پتھریلا راستہ۔ لیکن اگر آپ غور سے دیکھیں، تو یہ پتھر دراصل صفحات ہیں — ایسی کتاب کے، جسے انسان نے ہزاروں سال پہلے اپنے ہاتھوں سے لکھا تھا۔

یہ ہیں شاتیال (Shatial) کے پیٹروگلفس (Petroglyphs) — گلگت بلتستان کے علاقے میں قراقرم ہائی وے پر واقع وہ نایاب چٹانی نقش و نگار، جو 10,000 سال پرانے ہو سکتے ہیں، یعنی قبل از تاریخ (Stone Age) سے تعلق رکھتے ہیں۔

جب انسان نے پہلی بار بات کرنا سیکھی — پتھروں کے ذریعے

اس دور میں نہ کاغذ تھا، نہ قلم۔ زبان بھی شاید مکمل نہیں بنی تھی۔ لیکن انسان کے اندر اظہار کی پیاس تھی — اور اس نے پتھروں پر نقوش، تصویریں، علامات بنا کر اپنی کہانیاں، اپنے عقائد، اپنے خواب اور خدشات کو محفوظ کر لیا۔

شاتیال کے یہ نقش و نگار ہزاروں کی تعداد میں پہاڑوں پر پھیلے ہوئے ہیں، جن میں شامل ہیں:

جانوروں کی شکلیں (بکریاں، ہرن، یاک)

شکار کے مناظر

بدھ مت کے اسٹوپاز اور مہا یان روایات کی علامات

قدیم رسم

چولائی ساگ – قدرتی شفا، غذائیت اور جدید سائنس کی تائیدچولائی ساگ، جسے سائنسی زبان میں Amaranthus viridis اور انگریزی میں...
18/07/2025

چولائی ساگ – قدرتی شفا، غذائیت اور جدید سائنس کی تائید
چولائی ساگ، جسے سائنسی زبان میں Amaranthus viridis اور انگریزی میں Green Amaranth کہا جاتا ہے، ایک مشہور سبزی ہے جو ایشیاء، افریقہ، اور لاطینی امریکہ میں قدرتی طور پر اُگتی ہے۔ یہ صرف ایک دیسی سبزی نہیں بلکہ سائنسی طور پر ثابت شدہ غذائیت سے بھرپور دوا بھی ہے، جسے ماہرینِ صحت نے “Superfood” قرار دیا ہے۔ اس ساگ کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ قدرتی طور پر اُگتا ہے، سستا ہے، اور غذائیت سے بھرپور ہے۔
چولائی میں وٹامن A، C، K، فولک ایسڈ، وٹامن B6، کیلشیم، آئرن، میگنیشیم، پوٹاشیئم، فائبر، اینٹی آکسیڈنٹس (جیسے بیٹا کیروٹین اور لیوٹین)، اور پلانٹ پروٹین وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔ ان اجزاء کی موجودگی اسے نہ صرف جسمانی طاقت کا خزانہ بناتی ہے بلکہ کئی بیماریوں کے خلاف ایک قدرتی ڈھال بھی بناتی ہے۔
جدید تحقیق کے مطابق چولائی آئرن کا قدرتی اور محفوظ ذریعہ ہے، جو خون کی کمی (Anemia) کے مریضوں کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے۔ ایک مطالعہ جو Journal of Food Science and Technology (2018) میں شائع ہوا، اس میں بتایا گیا کہ چولائی کے پتوں کا استعمال خون میں ہیموگلوبن کی سطح کو بہتر کرتا ہے۔
اس کے علاوہ چولائی ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں بھی کلیدی کردار ادا کرتی ہے کیونکہ اس میں کیلشیم اور وٹامن K وافر ہوتے ہیں، جو ہڈیوں کی کثافت بڑھاتے ہیں اور آسٹیوپوروسز سے بچاؤ کرتے ہیں۔ یہ بات Nutrients Journal (2020) میں شائع تحقیق سے بھی ثابت ہوتی ہے کہ سبز پتوں والی سبزیاں، خصوصاً چولائی، ہڈیوں کی صحت کے لیے نہایت مؤثر ہیں۔
بینائی کے لیے بھی چولائی انتہائی فائدہ مند ہے۔ اس میں β-Carotene موجود ہوتا ہے، جو وٹامن A میں تبدیل ہو کر آنکھوں کی روشنی بڑھاتا ہے اور رات کے اندھے پن سے بچاتا ہے۔ British Journal of Ophthalmology (2019) کی تحقیق کے مطابق بیٹا کیروٹین کا مستقل استعمال آنکھوں کی بینائی کو بہتر بناتا ہے۔
چولائی کا استعمال ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے کیونکہ اس میں گلیسیمک انڈیکس کم ہے اور فائبر زیادہ، جو بلڈ شوگر کو قابو میں رکھتا ہے۔ Journal of Diabetes Research (2021) میں اس پر تحقیق شائع ہوئی جس میں چولائی کو بلڈ گلوکوز کنٹرول کے لیے موزوں قرار دیا گیا۔
مزید یہ کہ چولائی کے اینٹی آکسیڈنٹس جیسے flavonoids اور phenolic compounds جسم میں موجود سوزش کو کم کرتے ہیں اور قوت مدافعت بڑھاتے ہیں۔ Phytotherapy Research (2019) کے مطابق یہ مرکبات جسمانی سوزش، گٹھیا، جلدی امراض اور دیگر التہابات میں مؤثر کردار ادا کرتے ہیں۔
چولائی کا ایک اور حیرت انگیز فائدہ یہ ہے کہ یہ قدرتی پیشاب آور (Diuretic) سبزی ہے، جو گردوں کو صاف کرنے، جسم سے فاسد مادوں کے اخراج، اور پیشاب کی نالی کے انفیکشنز سے بچانے میں مدد دیتی ہے۔ اس کا پتوں کا رس یورینری انفیکشن، فیٹی لیور اور ہیپاٹائٹس کے مریضوں کے لیے مفید پایا گیا ہے۔ اس بارے میں تحقیق Journal of Ethnopharmacology (2015) میں شائع ہوئی ہے۔
ماہرانِ نیچروپیتھی اور مشہور مصنف ڈاکٹر مائیکل گریگر (Dr. Michael Greger) نے اپنی مشہور کتاب "How Not to Die" میں چولائی ساگ کو غذائیت سے بھرپور سبزی قرار دیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ سبز پتوں والی سبزیاں جیسے چولائی دل، جگر، آنکھوں، اور دماغی صحت کے لیے شاندار کردار ادا کرتی ہیں اور ان کا روزانہ استعمال عمر کو بڑھاتا ہے۔
امریکی ادارہ USDA (United States Department of Agriculture) اور NIH (National Institutes of Health) نے بھی اپنی غذائی گائیڈ لائنز میں چولائی کو "Nutrient-Dense Leafy Green Vegetable" قرار دیا ہے۔
چولائی کا استعمال نہایت آسان ہے۔ اس کا ساگ دال یا آلو کے ساتھ پکایا جا سکتا ہے۔ پتوں کا تازہ رس یا پیسٹ جلدی امراض میں جلد پر لگایا جا سکتا ہے۔ اس کے بیج بھی کارآمد ہیں اور انہیں خشک کر کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ البتہ گردے کی پتھری کے مریضوں کو احتیاط برتنی چاہیے کیونکہ اس میں آکزیلیٹس (Oxalates) موجود ہوتے ہیں۔
یہ مضمون حکیم سبحان اللہ (انچارج شعبہ ادویہ سازی، مومن خان دواخانہ اسلام آباد) کی زیر نگرانی جدید سائنسی، طبی اور غذائی حوالہ جات کے مطابق تیار کیا گیا ہے تاکہ قارئین کو ایک مکمل، معلوماتی اور مستند تحریر مہیا کی جا سکے۔
🔬 مستند سائنسی حوالہ جات:
1. USDA Nutrient Database – Amaranthus viridis nutritional profile
2. Journal of Food Science and Technology, 2018 – Iron content and anemia study
3. Nutrients Journal, 2020 – Bone health and leafy greens
4. British Journal of Ophthalmology, 2019 – β-Carotene and eye health
5. Journal of Diabetes Research, 2021 – Glycemic response to green amaranth
6. Phytotherapy Research, 2019 – Anti-inflammatory phytochemicals
7. Journal of Ethnopharmacology, 2015 – Liver protection and diuretic properties
8. Dr. Michael Greger, "How Not to Die" – Superfoods including green amaranth
9. NIH & USDA Guidelines – Nutrient-dense leafy green classification

کچھ رشتے رسی کی مانند ہوتے ہیں،جتنا زیادہ تھامو، اتنی ہی تکلیف دیتے ہیں۔ہم کوشش کرتے رہتے ہیں کہ شاید وقت کے ساتھ سب کچھ...
18/07/2025

کچھ رشتے رسی کی مانند ہوتے ہیں،
جتنا زیادہ تھامو، اتنی ہی تکلیف دیتے ہیں۔
ہم کوشش کرتے رہتے ہیں کہ شاید وقت کے ساتھ سب کچھ ٹھیک ہو جائے،
مگر ہر لمحہ وہ رسی، ہاتھوں کو اور دل کو زخمی کرتی چلی جاتی ہے۔
پھر ایک دن خاموشی چیخ بن کر اندر سے اُبھرنے لگتی ہے،
اور ہمیں احساس ہوتا ہے کہ یہ تھامنا، محبت نہیں… خود پر ظلم ہے۔
تب سمجھ آتا ہے کہ ہر رشتہ نبھانے کے لیے نہیں ہوتا،
کچھ رشتے بس چھوڑ دینے کے لیے ہوتے ہیں —
تاکہ ہم خود کو دوبارہ سانس لیتا ہوا محسوس کر سکیں۔

ارسطو کا زمین کا ماپنے کا طریقہ: ایک درست اور متاثر کن کارنامہجی ہاں، یہ معلومات بالکل درست ہیں۔ ارسطو (Eratosthenes) کا...
18/07/2025

ارسطو کا زمین کا ماپنے کا طریقہ: ایک درست اور متاثر کن کارنامہ
جی ہاں، یہ معلومات بالکل درست ہیں۔ ارسطو (Eratosthenes) کا زمین کا محیط (circumference) ماپنے کا طریقہ قدیم دنیا کے سائنسی کارناموں میں سے ایک ہے۔ ان کا طریقہ آسان، لیکن ذہانت پر مبنی تھا، اور آج بھی اس کی درستگی حیران کن ہے۔
2,200 سال سے بھی پہلے، ایک شخص نے صرف ایک لکڑی، سائے اور اپنے ذہن کا استعمال کرتے ہوئے زمین کا سائز ماپ لیا تھا۔
تیسری صدی قبل مسیح میں، ارسطو — جو قدیم اسکندریہ کا ایک عالم تھا — نے ایک عجیب بات سنی: گرمیوں کے طویل ترین دن (سمر سولسٹائس) پر، سائین (Syene) شہر (جو آج کا اسوان ہے) میں دوپہر کے وقت ایک سیدھی لکڑی کا کوئی سایہ نہیں بنتا تھا۔ لیکن اسکندریہ میں ایسا نہیں تھا، وہاں سایہ بنتا تھا۔
زیادہ تر لوگ اس بات کو نظرانداز کر دیتے، لیکن ارسطو نے اسے ایک اشارہ سمجھا۔ اسے احساس ہوا: اگر زمین چپٹی ہوتی، تو سایہ ایک جیسا ہوتا۔ لیکن ایسا نہیں تھا۔ اس کا مطلب تھا کہ زمین گول ہے۔
اس نے اسکندریہ میں سائے کا زاویہ ماپا — جو تقریباً 7.2° نکلا۔ یہ ایک دائرے کا 1/50 واں حصہ ہے۔ پھر اسے معلوم ہوا کہ دونوں شہروں کے درمیان تقریباً 800 کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔
تو اس نے حساب لگایا: 800 کلومیٹر × 50 = 40,000 کلومیٹر
یہ زمین کا محیط ہے — جو آج ہمیں معلوم ہے اس کے تقریباً بالکل برابر ہے۔
نہ کوئی سیٹلائٹ، نہ کوئی ٹیلی سکوپ، نہ کوئی کیلکولیٹر۔ صرف جیومیٹری، سورج کی روشنی، اور یہ تجسس کہ "کیوں" پوچھا جائے۔
یہ کہانی واقعی متاثر کن ہے اور اس بات کی عمدہ مثال ہے کہ کس طرح سادہ مشاہدات اور عقلی سوچ سے بڑے سائنسی مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔

پختو کی مونگ ویلنے وایو. (پښتنو کې مونګ ورته وېلنې وايو)  "یہ سبز گھاس نہیں، قدرت کا خزانہ ہے!"جنگلی پالک کی چھپی ہوئی ط...
18/07/2025

پختو کی مونگ ویلنے وایو. (پښتنو کې مونګ ورته وېلنې وايو)
"یہ سبز گھاس نہیں، قدرت کا خزانہ ہے!"
جنگلی پالک کی چھپی ہوئی طاقت – سادہ مگر حیرت انگیز نعمت

جنگلی پالک (Wild Spinach) کو اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے، مگر یہ وہ سبز خزانہ ہے جو قدرت نے ہمیں ادویاتی طاقتوں کے ساتھ عطا کیا ہے۔ عام سبزیوں سے کہیں زیادہ طاقتور، یہ خاموشی سے ہماری زمینوں میں اگتی ہے — اور ہمارے جسم کو طاقت، صفائی اور شفا دینے کی طاقت رکھتی ہے۔

✅ جنگلی پالک کے زبردست ہیلتھ فوائد:
🥬 1. خون صاف کرتی ہے:
اس میں موجود کلوروفل خون کو صاف کرتا ہے، زہریلے مادے نکالتا ہے، اور جسم کو فریش رکھتا ہے۔

🦴 2. ہڈیوں کو مضبوط بنائے:
کیلشیم، آئرن اور میگنیشیم سے بھرپور، یہ ہڈیوں کے لیے نیچرل طاقت ہے۔

🧠 3. دماغی سکون اور نروس سسٹم کے لیے بہترین:
فولیٹ اور آئرن دماغی تھکن کم کرتے ہیں، یادداشت بہتر کرتے ہیں۔

🌿 4. پیٹ کی صفائی اور قبض کا حل:
اس میں قدرتی فائبر ہوتا ہے جو آنتوں کو صاف کرتا ہے اور قبض ختم کرتا ہے۔

🩸 5. ہیموگلوبن بڑھانے میں مددگار:
آئرن کی بھرپور مقدار خون کی کمی کے مریضوں کے لیے بہت مفید ہے۔

👁️ 6. نظر کو تیز کرے:
وٹامن A کی موجودگی آنکھوں کی روشنی بڑھاتی ہے۔

💪 7. قوتِ مدافعت (Immunity) میں اضافہ:
وٹامن C اور اینٹی آکسیڈنٹس بیماریوں سے
لڑنے کی طاقت بڑھاتے ہیں۔

8۔🫁 پھیپھڑوں کی صفائی اور سانس کی بہتری میں جنگلی پالک کا کردار:
جنگلی پالک میں موجود قدرتی کلوروفل (Chlorophyll)، اینٹی آکسیڈنٹس اور وٹامن C پھیپھڑوں کو detox کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

🔹 یہ سانس کی نالیوں کو صاف کرتا ہے
🔹 بلغم (Cough/Phlegm) کو نرم کرکے خارج ہونے میں مدد دیتا ہے
🔹 دمہ (Asthma) اور کھانسی کے مریضوں کے لیے مفید ہوتا ہے
🔹 آلودگی سے بھرے شہروں میں رہنے والوں کے لیے جنگلی پالک ایک قدرتی حفاظتی شیلڈ جیسا کام کرتا ہے

🌿 روزمرہ میں اس کا استعمال پھیپھڑوں کی کارکردگی بہتر کرتا ہے اور سانس کی تکلیف میں آرام دیتا ہے۔

🍲 استعمال کا طریقہ:
✅ کھانے کے لیے کیسے پکائیں؟

تازہ پتے چنیں، اچھی طرح دھوئیں

ہلکا سا ابال لیں تاکہ کڑواہٹ ختم ہو

پیاز، ٹماٹر، لہسن اور ہلدی کے ساتھ بھون کر سبزی بنائیں

چاہیں تو آٹے میں ملا کر روٹی بھی بنا سکتے ہیں

خشک کرکے پاؤڈر بنا کر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے (خاص طور پر سردیوں میں)

✅ روزانہ کتنا کھائیں؟

ہفتے میں 2 سے 3 بار

ہر بار تقریباً 1 کپ (پکی ہوئی)

⚠️ احتیاط:
گردے کے مریض زیادہ مقدار میں استعمال نہ کریں (آکسیلیٹ کی وجہ سے)

حاملہ خواتین ڈاکٹر سے مشورہ ضرور لیں

🌟 خلاصہ:
جنگلی پالک کوئی عام سبزی نہیں — یہ قدرت کا سستا، مفت اور طاقتور علاج ہے۔ اسے اپنی روزمرہ کی غذا میں شامل کریں اور خود فرق محسوس کریں

اسلام وعلیکم آیا تاسو بہ پہ دے کہ سوک سپورٹ کوئ او پہ سہ وجہ ؟
17/07/2025

اسلام وعلیکم آیا تاسو بہ پہ دے کہ سوک سپورٹ کوئ او پہ سہ وجہ ؟

18/04/2025

د غم اعلان !!
زیدہ محلہ تاجوخیل ، فتح کاکا د اسفندیار ، سہراب ، شہریار ، ابرار والد صیب او د کرنل محبوب علی ، افتخار او منفعت ترہ وفات شوے دے۔
جنازہ بہ یے نن د مازیگر مونز نہ پس ادا کیگی۔اللہ د اوبخی آمین
18 اپریل 2025

08/12/2024

Address


Telephone

00923008302038

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ghag Da Pakhtonkhwa posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share