10/03/2023
اندھا بانٹے ریوڑیاں ۔۔۔وہ بھی اپنوں میں۔۔۔۔۔کے مصداق ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز ساھیوال میڈم شباب فاطمہ اور ڈپٹی ڈائریکٹر اوکاڑہ و پاکپتن کی ڈرامائی چالبازیاں ۔۔۔۔۔۔۔
تحریر۔محمد آصف کھنڈ
بحیثیت قلمکار کس کس موضوع کی اپنے لہو سے آبیاری کروں نت نئے انتہائی گھمبیر اور کلیجہ چیرتے موضوع سے سامنا کرنا پڑ جاتا میرے اگلے کالم میں بھی ایک نیا اور اچھوتا موضوع جسے عوام پڑھ کر خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ھمارے کالجز کے،،، ان داتا ،،، اور مہاگرو ڈائریکٹرز کیا کیا گل کھلاتے ھیں خاص کر ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز ساھیوال میڈم شباب فاطمہ ،ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز اوکاڑہ اور ڈپٹی ڈائریکٹر پاکپتن کی پھرتیاں اور من پڑھ کر آپ کے ھاتھوں کے طوطے تو کیا اڑیں گے بلکہ پورا دماغ ورطہ حیرت میں ڈوب جائے گا کہ یہ لوگ اپنے اختیارات کا کس طرح ناجائز استعمال کر کے حقداروں کے حقوق پر شب خون مارتے ہیں اور کن کن چالبازیوں کی چادروں میں لپٹے یہ مکروہ چہرے غریب و حقدار لوگوں کے حق پر ڈاکہ ڈالتے ھیں اقتدار کے مسند پر فائز یہ طبقہ کرپشن ، لوٹ مار اور بے ضابطگیوں کا جو بازار گرم رکھتے ہیں اللہ معافی۔۔۔۔ سن کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ھیں کالجز میں بھرتیوں کے عمل سے لے کر ھر کام میں فائدہ صرف اپنی زات اور اپنے عزیزواقارب یا پھر منظور نظر لوگوں کا سوچتے ہیں ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز ساھیوال میڈم شباب فاطمہ جو اس وقت آسٹریلیا میں موج مستی کر رہی ھیں شادی ھالز بھی چلا رھی ھیں اور بزنس بھی خوب چلا رہی ہیں سیاسی اثرورسوخ کی بنا پر دیگر سرکاری محکموں پر دباؤ ڈالتی ھیں کہ ھمارا شادی ہال کرائے پر لیا جائے علاوہ ازیں محترمہ کی مزید من مانیاں ، اختیارات کا غلط استعمال اور میرٹ سے ھٹ کر سرکاری امور کی انجام دہی سمیت کئی محکمانہ بے ضابطگیاں بھی دھڑلے سے جاری رکھی ھوئی ھیں اور ایک ہی جگہ پر کافی عرصے سے انکی تعیناتی کے پیچھے بھی کئی بڑے بڑے سیاسی ھاتھ کارفرما ہیں حالانکہ کوئی بھی افسر کسی بھی محکمے میں تین سال سے زیادہ عرصہ تعینات نہیں رہ سکتا جبکہ موصوفہ شباب فاطمہ نے تو ھر حوالے سے تمام محکمانہ قوائد و ضوابط کو جوتی کی نوک پر رکھتے ھوئے اعلیٰ انتظامیہ کی آنکھوں میں مصلحتوں کی جو دھول جھونک رکھی ھے اس سے پورا ڈیپارٹمنٹ بھی آگاہ ھے اور سب کی آنکھوں پر خاموشی کی پٹی بندھی ھوئی ھے اس کے علاوہ کرپشن کی بھی حد درجہ ،،، مہا کوئین ،، ثابت ھوئی ھیں ضلع کے متعدد کالجز میں کنٹینر کے ٹھیکے اپنے منظور نظر افراد کو دے کر لاکھوں روپے بطور کمیشن وصول کر رہی ھیں جبکہ سرکاری ہوسٹلز کو بند کروا کر پرائیویٹ ھوسٹلز کھلوا کر وھاں سے بھاری کمیشن لیتی ھے ٹرانسپورٹ فنڈز اور بچوں کی سکول فیسوں میں بھی حد درجہ گھپلے اور درجہ چہارم کی بھرتیوں میں میرٹ سے ھٹ کر اپنے عزیزواقارب یا اپنے ملازمین کو بھرتی کرنا ان کے سیاہ کارناموں میں چند ایک کارنامے جو منظر عام پر ھونے کے باوجود آھنی ھاتھوں کی گرفت سے ماورا ھو چکے ھیں ہر قسم کی کرپشن ، ضلع کے کئی کالجز کے پرنسپلز کو بلیک میل کر کے ناجائز کام نکلوا لیتی ھیں سیاسی اثرورسوخ کی بنا پر ڈائریکٹر کالجز مسعود آفریدی جیسے ایماندار اور شریف انسان کو بھی بلیک میل کرتی رھتی ھیں اور ان پر ھر قسم کا سیاسی دباؤ ڈال کر ان کو خاموش کر دیتی ہیں بڑی ہی چالاک و چالباز خاتون ہیں ایسی خاتون آفیسر کی وجہ سے نہ صرف پورے ڈیپارٹمنٹ کی بد نامی ھو رہی ھے بلکہ کئی ناجائز سیاسی ذرائع سے سرکاری ملازمین کو بھی ہراساں کرتی ھیں اور اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے محکمانہ قوائد و ضوابط کی بھی دھجیاں اڑا رہی ھے ایسے آفیسر ملک و قوم کے لیے ناسور ھوتے ھیں اگر ان کو نکیل نہ ڈالی گئی اور انہیں احتساب کے کٹہرے میں لاکر سزا نہیں دی جاتی تو یہ اعلیٰ ایوانوں میں بیٹھے اعلیٰ حکام کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے بلکہ حکومت بھی آئے روز لاکھوں روپے کا نقصان ھو رہا ھے ھمارا بھی اعلیٰ حکام سے پر زور مطالبہ ھے کہ ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز ساھیوال شباب فاطمہ جیسی کرپٹ ترین آفیسر کے خلاف اعلیٰ سطحی انکوائری کمیشن قائم کر کے ان کی چالبازیوں اور محکمانہ قوائد و ضوابط کی خلاف ورزیوں سمیت اختیار کے ناجائز استعمال پر انہیں نوکری سے فارغ کر کے قرار واقعی سزا دی جائے