05/11/2025
سچائی" پر الطاف حسین پنہور کا فلسفہ
علی اور اللہ میں ف ر ق !
باب دوم:ـ
انسان (مسلمان) تین کیٹیگریز یا طبقات یا لیوِلز میں گھومنے اور رہنے کا تجربہ کر سکتے ہیں۔ وہ 3 طبقات آخری باب (4) میں نظر آئیں گی اِس باب میں درج زیل مذکورہ طبقات کہ ڈھانچے کی دوسری کڑی ہے۔
الف اسلام الف انسان الف اللہ
عین عبادت عین عشق عین علی
تفصیل الف اسلام عین عبادت: -
الف اسلام اللہ کی طرف سے انسان کو دیا گیا ایک قانون ہے جو اس کیلئے مکمل ضابطہِ حیات ہے۔ یہ ایک کانسیپٹ ہے۔ اور عین عبادت اسے سچ ثابت کرتا ہے۔
ہم غور کریں تو پتہ چلتا ہے کہ انسان اگر اسلام کا اطلاق کرے تو اسکا یہ عمل عبادت بن جائے گا۔
پہلی مثال:-
اسلام حکم دیتا ہے کہ مانو "تمہارا رب ایک اللہ ہے، توحید پر ایمان رکھو اور عمل کرو"، اگر انسان اس حکم کی تعمیل کرے اور زبان و قلب سے توحید پر عملی اظہار و اقرار کرے تو یہ عمل اسکیلئے عبادت بن جائے گا۔ اللہ پاک توحید کہ کلمات دہرانے سے بھی انسان کی بیشمار نیکیاں لکھواتا ہےاور اجر اطا کرتا ہے۔
دوسری مثال:-
الف اسلام کہتا ہے حضرت محمد صہ اللہ کے آخرے نبی ہیں یہ بات مانو اور انکے زریعے اللہ نے جو احکامات تم تک پہنچائے ان پر عمل کرو مطلب نماز قائم کرو، روزے رکھو، ذکواۃ ادا کرو، صاحب ِحیثیت ہو تو حج ادا کرو، والدین کے ساتھ حسن صلوک کرو، اپنے نفس اور یتیموں، مسکینوں، پڑوسیوں کہ حقوق جان لو اور ادا کرو۔۔۔ جب انسان نے الف اسلام کہ ان احکامات / قوانین پر عمل کیا تو وہ عین عبادت ہوگئی۔ رسالت کو زبان، قلب سے ماننے دہرانے سے اللہ پاک انسان کی نیکیاں لکھواتا ہے۔ نماز قائم کریگا، روزے رکھے گا زکواۃ ادا کرے گا، صاحبِ حیثیت ہوتے ہوئے حج ادا کرے گا، والدین کہ ساتھ حسن صلوک کرے گا، اپنے نفس، یتیموں، مسکینوں غریبوں اور پڑوسیوں کہ حقوق ادا کرے گا تو یہ عین عبادت میں شمار ہوجائے گا اور اللہ اسکا اجر لکھوائے گا۔ ثابت ہوا کہ الف اسلام جو کہ ایک قانون ہے، انسان اسکا اطلاق کرتا ہے تو وہ عین عبادت ہوجاتا ہے۔
اب فائنلی ہم بول سکتے ہیں کہ "الف اسلام" ایک کانسیپٹ ہے اور "عین عبادت" اسکا دلیل و ثبوت! جہاں یہ عین عبادت نہیں وہاں الف اسلام بھی نہیں!
دراصل اسلام ہے ہی عبادت!
تفصیل الف انسان عین عشق: -
الف انسان اللہ کی بنائی ایک پسندیدہ و خاص مخلوق ہے۔ یہ ایک کانسیپٹ ہے۔ اور عین عشق اسے سچ ثابت کرتا ہے۔
مثال:-
اللہ عاشق ہے حضرت محمدصہ کا! اللہ نے حضرت محمد مصطفیٰ صہ کہ عشق میں ہی یہ پوری کائنات بنائی اور زمین پر انسان کہ رہنے سہنے کا انتظام کردیا ۔ ہم بول سکتے ہیں کہ الف انسان ایک کانسیپٹ ہے اور عین عشق نے ہی اسے پورا کیا! انسان کی تخلیق کا بنیادی سبب ہی عشق ہے! ہر انسان اندر عشق کی تجلی مخفی لیکن موجود ضرور ہے ۔ کسی کو دولت سے عشق تو کسی کو شہرت سے، کسی کو عورت سے عشق ہوجاتا ہے تو کسی کو مرد سے! لیکن اللہ نے جو عشق دیا اسکی حقیقی شکل انسان سے عشق ہے۔۔
جیسے دنیا میں سب سے بڑا زہن رکھنے والے انسان آئن انسٹائن نے کہا تھا کہ "انسان ایک وہم میں مبتلہ ہے جسکی وجہ سے وہ صرف اپنے قریبی چند انسانوں سے ہی عشق کرتا ہے لیکن ہمارا بنیادی مقصد یہی ہونا چاہئے کہ اپنے عشق کہ دائرے کو توسیع دے کر قدرت کی ہر چیز کو گلے لگائیں"
ایک سندھی صوفی شاعر نے فرمایا:
کوئی ہے رحمٰن کی طرف کوئی ہے بھگوان کی طرف
میں سجدہ اسے ہی کروں جو ہے انسان کی طرف
عشق کہ بھی اپنے لیوِلز ہیں۔ جب یہ دنیاوی عشق کا لیوِل کراس ہوتا ہے تو انسان کو اپنے رب کی بنائی ساری کائنات سے عشق ہوجاتا ہے۔ مزہ تب آتا ہے اس عشق میں الگ ہی سرور ہے۔
جتنے بھی اولیاء گذرے ہیں سب کو انسان سے عشق تھا قدرت کی ہر چیز سے عشق تھا۔ وہ غلط ہیں جو کہتے ہیں کہ فلاں اولیاء کو "اللہ" سے عشق تھا، یا پھر انسان کا، اللہ سے عشق حقیقی عشق ہے۔ کسی انسان کی اوقات نہیں کہ وہ اللہ سے عشق کرے کسی انسان میں اتنی طاقت نہیں کہ وہ اللہ کو اپنا محبوب بنائے سوائے "حسین عہ" کہ!
قلندر ہو یا پھر بابا بلے شاہ، بھٹائی ہو، یا غوثِ اعظم ہو یا کوئی اور، یہ انسان اور انسان کیلے (اللہ کی طرف سے) بنائی گئی چیزوں سے عشق کرتے تھے جن میں تمام مخلوقات و کائنات آسکتی ہے تبھی ان پر اللہ کی خاص مہربانیاں ہوئی فضل ہوا، لیکن یہ اللہ کہ عاشق بننے کہ لائق نہیں تھے!
پوری کائنات میں جتنے انسان رہے ہیں ان میں صرف امام حسین ع واحد انسان ہیں جنھوں نے اللہ سے عشق کیا اور اسکی قیمت بھی چکا سکے! محبوب اپنے عاشق سے عجیب و غریب نخرے کرتا ہے اور عاشق وہ نخرے پورے کرنے کیلے عجیب و غریب صورتحال سے بھی گذر جاتا ہے۔ وہی امام حسین ع کہ ساتھ ہوا۔ جو عاشق اپنے محبوب کہ نخرے اٹھا سکتا ہے وہ محبوب سے کوئی بھی مطالبہ کرے، محبوب بھی اس سے انکار نہیں کر سکتا!
وہ جسکی تقدیر میں اولاد نہیں تھی محمد نے خدا سے پوچھ کر جسے بتایا!
حسین نے تقدیر ہی بدلوا ڈالی!
حسین ع کہ عشق کی قیمت کربلہ ہے!
ہائے! ہائے کربلہ🥲
محبوب کہ نخروں نے عاشق کو یہ کیسی عجیب و غریب صورتحال سے گذار دیا ہائے!
جنھیں جنت کی ٹکیٹ دنیا میں نبی صہ نے دی تھی وہ بھی حسین ع کا ساتھ نہ دے سکے ہائے!😢
ہم روزے میں 13گھنٹے پانی نہیں پیتے ہلک ، گلہ سوخ جاتا ہے آنتیں باہر آنے کو آتی ہیں اور حسین ع اپنے اہل و ایال بشمول معصوم بچوں کہ 3 دن پیاسے رہتے ہیں! ہائے! 😭😭
اللہ کی قسم حسین ع چاہتا وہیں کہ وہیں آبِ کوثر انکے قدموں میں آ پہنچتا !
جنگ میں محمدصہ کی مدد کیلئے 3 ہزار فرشتے لڑنے آئے تھے حسین ع چاہتا اللہ کی بنائے ہر مخلوق بشمول تمام فرشتے جنگ میں حسین کا ساتھ دینے آجاتے!
لیکن نہیں، عاشق کو عشق کی قیمت جو چکانی تھی!
اپنے محبوب کی طرف سے کیا گیا نخرہ جو پورا کرنا تھا! اس عجیب و غریب صورتحال سے خود کو گذارنا جو تھا!
اسلئے میں نے کہا کسی ماں کہ لعل میں اتنی طاقت ہی نہیں ،کسی کی اوقات نہیں کہ وہ اللہ سے عشق کرے اور اللہ کو محبوب بنائے!
عشق میں کبھی عاشق غلام تو کبھی محبوب !
حسین کہ سوا کسی میں جراءت ہے کہ خدا کو خدا کا فیصلا بدلنے پر مجبور کر سکے؟؟
انسان کی خلقت کی وجہ ہے عشق
ہرکوئی مرے گا تا کہ قیامت میں اٹھ کر دیکھ سکے
خدا کا محمد صہ سے عشق!
انسان ایک کانسیپٹ تھا، عین عشق نے اسے سچا ثابت کردیا!
الف انسان اور عین عشق ایک ہی ہیں،
جس میں عشق نہیں وہ انسان ہی نہیں!
#سچائی #فلسفہ #الطاف
جاری۔۔۔۔۔