Sadiey Narowal

Sadiey Narowal علاقائی، ملکی اور عالمی خبروں کا مجموعہ

10/08/2025
07/08/2025
05/08/2025
03/08/2025
02/08/2025
02/08/2025

🌿 پازیٹو ظفروال کی جانب سے ایک خوبصورت قدم — شجر کاری مہم!

01/08/2025

🎙️ "منزل کے ساتھی یا ڈر کے قیدی؟" — ایک سچی کہانی

کبھی کبھی زندگی ہمیں ایسے مقام پر لا کھڑا کرتی ہے جہاں فیصلے صرف کامیابی یا ناکامی کے نہیں ہوتے، بلکہ یہ طے کرتے ہیں کہ ہم دل کے بہادر ہیں یا خوف کے غلام۔

گذشتہ روز ایسا ہی ایک لمحہ آیا۔

نالہ ڈیک کی کوریج پر نکلے تھے۔
پہلے ارادہ تھا کہ پل کے قریب کام نمٹا لیں — آسان، محفوظ اور عام سا فیصلہ۔

مگر میرے اندر سے کسی نے کہا:
"کیا صرف آسان راستہ ہی درست ہوتا ہے؟
کیا اصل تصویر وہاں نہیں جو دور ہے، مشکل ہے، مگر سچی ہے؟"

ہم نے وہی مشکل مقام چُنا —
راستہ کچا، پانی گہرا، کیچڑ، دلدل… اور سانپوں کا خوف!

یہ وہ موڑ تھا جہاں کچھ ساتھیوں کی ہمت جواب دے گئی۔
وہ رُک گئے۔
پیچھے ہٹ گئے۔
ان کی آنکھوں میں خوف تھا، اور زبان پر بہانے۔

❌ وہ میرے ہمسفر ضرور تھے،
مگر میرے ہم حوصلہ نہ نکلے۔

✅ شکر ہے!
میرے ساتھ وہ بھی تھے جو نہ صرف جسم سے، بلکہ حوصلے سے بھی مضبوط تھے۔
جنہوں نے مشکل کو تسلیم کیا، مگر جھکے نہیں۔

راستے میں ہر قدم پر اندیشہ تھا،
مگر دل کے کسی کونے میں اک صدا گونجتی رہی:
"ڈر کے آگے، جیت ہے!"

اللہ کے کرم سے ہم کامیاب لوٹے۔
صرف ایک کوریج نہیں کی، بلکہ زندگی کا ایک سبق حاصل کیا:

کچھ لوگ راستے میں ساتھ چھوڑتے ہیں
کیونکہ وہ آپ پر نہیں،
اپنی کمزوریوں پر یقین رکھتے ہیں۔

وہ ساتھ چھوڑ جاتے ہیں کیونکہ وہ حوصلے کی جگہ خوف کو چُن لیتے ہیں

لیکن…
منزلیں ہمیشہ اُنہی کے قدم چومتی ہیں
جو مشکل راستوں سے نہیں گھبراتے،
جو تھکنے کے بجائے آزمائشوں کو چیلنج سمجھتے ہیں۔

🌟 یاد رکھیں:
راہ کے سچے ساتھی وہ نہیں ہوتے جو آغاز میں ساتھ ہوں،
بلکہ وہ ہوتے ہیں جو انجام تک ڈٹے رہیں — ہر حال میں۔

31/07/2025

30/07/2025

آج کل جیسے ہی کسی مدرسے سے کوئی خبر آتی ہے کہ بچے کو مار پڑی، سوشل میڈیا پر واویلا مچ جاتا ہے۔ لوگ چیخنا چلانا شروع کر دیتے ہیں جیسے پورا نظام ہی ظلم پر کھڑا ہو۔ لیکن کیا کبھی ہم نے ایمانداری سے سوچا کہ:

❗ مار اور تشدد میں فرق ہوتا ہے۔

میں خود ایک مدرسے کا طالب علم رہ چکا ہوں۔ حفظ کے دوران مار بھی پڑی، کان بھی پکڑے، سزا بھی ملی۔ مگر وہی مار مجھے نظم، ادب اور یادداشت کا سلیقہ سکھا گئی۔ افسوس ہے کہ مکمل حفظ نہ کر سکا، لیکن وہ سفر آج بھی امیرے کردار کا حصہ ہے
اگر مدارس ٹھیک نہ ہوتے تو میرے جیسا بندہ جو خود مدارس کا ماحول دیکھ چکا ہو اور میں مطمئن تھا تو میں نے اپنی بیٹی کو مکمل حفظ کروایا

اب سوال یہ ہے کہ: 🔸 ہم مدارس کو کس قسم کا بچہ دے رہے ہیں؟

سچ یہ ہے کہ: 📌 پہلے اسکول میں ناکام ہوا، پھر ہنر نہیں سیکھ سکا، تو آخر میں اسے مدرسے میں ڈال دیا۔
📌 یعنی اکثر بچے "ریجیکٹڈ" مٹیریل کے طور پر مدارس میں پہنچتے ہیں۔
📌 اب وہ بچہ جس میں دلچسپی، سنجیدگی یا ذمہ داری نہ ہو، وہ حفظ کیسے کرے گا؟ اور وہ کل کا کیا عالم دین بنے گا؟

یہی بچے آگے جا کر استاد بنتے ہیں، اور پھر معاشرہ سوال کرتا ہے کہ مدارس کا معیار کیوں گرا ہوا ہے؟

✅ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے بغیر تشدد کے حفظ کریں، تو ہمیں چاہیے کہ:

1. مدارس کے لیے ذہین، باادب، دلچسپی رکھنے والے بچے منتخب کریں۔

2. روایتی مدارس کے بجائے تربیت یافتہ اساتذہ والے ادارے چنیں۔

3. مدارس پر تنقید کرنے سے پہلے یہ بھی سوچیں کہ ہم نے خود کیا کردار ادا کیا؟

یاد رکھیں: 📌 مدارس ہمارے ہیں۔
📌 اسلام ہمارا ہے۔
📌 تنقید ضرور کریں، مگر بنیاد اور اصلاح کے ساتھ۔

اگر کسی مدرسے میں واقعی ناقابلِ قبول تشدد ہو تو آواز ضرور اٹھائیں، مگر صرف چند چھڑیوں کے نشان کو بنیاد بنا کر پورے مذہب اور ادارے کو بدنام نہ کریں۔

✍️ فرحان اعجاز
📍ظفروال

29/07/2025
27 جولائی 2025
27/07/2025

27 جولائی 2025

26/07/2025

Address

Zafarwal

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Sadiey Narowal posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Sadiey Narowal:

Share