01/08/2025
🎙️ "منزل کے ساتھی یا ڈر کے قیدی؟" — ایک سچی کہانی
کبھی کبھی زندگی ہمیں ایسے مقام پر لا کھڑا کرتی ہے جہاں فیصلے صرف کامیابی یا ناکامی کے نہیں ہوتے، بلکہ یہ طے کرتے ہیں کہ ہم دل کے بہادر ہیں یا خوف کے غلام۔
گذشتہ روز ایسا ہی ایک لمحہ آیا۔
نالہ ڈیک کی کوریج پر نکلے تھے۔
پہلے ارادہ تھا کہ پل کے قریب کام نمٹا لیں — آسان، محفوظ اور عام سا فیصلہ۔
مگر میرے اندر سے کسی نے کہا:
"کیا صرف آسان راستہ ہی درست ہوتا ہے؟
کیا اصل تصویر وہاں نہیں جو دور ہے، مشکل ہے، مگر سچی ہے؟"
ہم نے وہی مشکل مقام چُنا —
راستہ کچا، پانی گہرا، کیچڑ، دلدل… اور سانپوں کا خوف!
یہ وہ موڑ تھا جہاں کچھ ساتھیوں کی ہمت جواب دے گئی۔
وہ رُک گئے۔
پیچھے ہٹ گئے۔
ان کی آنکھوں میں خوف تھا، اور زبان پر بہانے۔
❌ وہ میرے ہمسفر ضرور تھے،
مگر میرے ہم حوصلہ نہ نکلے۔
✅ شکر ہے!
میرے ساتھ وہ بھی تھے جو نہ صرف جسم سے، بلکہ حوصلے سے بھی مضبوط تھے۔
جنہوں نے مشکل کو تسلیم کیا، مگر جھکے نہیں۔
راستے میں ہر قدم پر اندیشہ تھا،
مگر دل کے کسی کونے میں اک صدا گونجتی رہی:
"ڈر کے آگے، جیت ہے!"
اللہ کے کرم سے ہم کامیاب لوٹے۔
صرف ایک کوریج نہیں کی، بلکہ زندگی کا ایک سبق حاصل کیا:
کچھ لوگ راستے میں ساتھ چھوڑتے ہیں
کیونکہ وہ آپ پر نہیں،
اپنی کمزوریوں پر یقین رکھتے ہیں۔
وہ ساتھ چھوڑ جاتے ہیں کیونکہ وہ حوصلے کی جگہ خوف کو چُن لیتے ہیں
لیکن…
منزلیں ہمیشہ اُنہی کے قدم چومتی ہیں
جو مشکل راستوں سے نہیں گھبراتے،
جو تھکنے کے بجائے آزمائشوں کو چیلنج سمجھتے ہیں۔
🌟 یاد رکھیں:
راہ کے سچے ساتھی وہ نہیں ہوتے جو آغاز میں ساتھ ہوں،
بلکہ وہ ہوتے ہیں جو انجام تک ڈٹے رہیں — ہر حال میں۔