08/09/2025
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی صوبائی اور مرکزی قيادت کی جانب سے مشر محمود خان اچکزئی اور بی اين پی چئیر پرسن سردار اختر جان پر ہونے والے المناک حملے کے خلاف دی جانے والی ہڑتال دراصل عوامی collective will اور آئینی حق کی ترجمانی تھی،
اس ہڑتال ميں پيش آنے والے رکشہ کا منظر بہت highlight کیا جارہا ہیں جوکہ عوامی تحریک کے بقا اور وقار کے تحفظ کے لئے ایک دفاعی ردعمل تھا۔ دنیا کی سیاسی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جب بھی کسی اجتماعی اور منظم تحریک کو ناکام بنانے کی سازش کی گئی ہے تو عوامی غیظ و غضب کو روکنا ممکن نہیں رہا۔ لہٰذا رکشہ ڈرائیور کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ محض ایک حادثہ نہیں بلکہ ایک manifestation of public defense mechanism تھا، جس کا مقصد صرف اور صرف ہڑتال کی حرمت اور اجتماعی فیصلے کے وقار کو قائم رکھنا تھا، نہ کہ غیرقانونی تشدد یا انارکی پھیلانا
جسے آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 16 اور 17 کے تحت مکمل تحفظ حاصل ہے۔ ہڑتال اور احتجاج کسی بھی جمہوری معاشرے میں ایک legitimate tool of resistance تصور کیا جاتا ہے اور اسے عالمی سطح پر بھی تسلیم کیا گیا ہے۔
تاہم، اس پرامن احتجاج کے دوران ایک رکشہ ڈرائیور نے دانستہ طور پر عوامی فیصلے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔ وہ نہ صرف ہڑتال کے خلاف سڑک پر نکلا بلکہ مظاہرین کے ساتھ بدکلامی اور بدتمیزی بھی کی۔ یہ عمل سراسر اشتعال انگیزی اور عوامی جذبات کے ساتھ کھلواڑ تھا، جس نے ماحول کو کشیدہ کر دیا
عوامی ردعمل فطری اور ناگزیر تھا، اور اسی تناظر میں رکشے کے شیشے ٹوٹنے کا واقعہپیش آیا۔
یہ واضح رہنا چاہیے کہ یہ معاملہ کسی ذاتی دشمنی یا بلاوجہ تشدد کا عکاس نہیں بلکہ ایک spontaneous defensive reaction تھا، جو اس وقت جنم لیتا ہے جب کوئی فرد اجتماعی تحریک کو شعوری طور پر سبوتاژ کرنے پر تُل جائے۔ تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 97 کے تحت اگر کوئی شخص عوام کے آئینی اور قانونی حق کو پامال کرے تو فریقِ مخالف کو اپنے حقِ دفاع میں قدم اُٹھانے کی اجازت حاصل ہے۔
یہ واقعہ عوامی تحریک کے بقا اور وقار کے تحفظ کے لئے ایک دفاعی ردعمل تھا۔ دنیا کی سیاسی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جب بھی کسی اجتماعی اور منظم تحریک کو ناکام بنانے کی سازش کی گئی ہے تو عوامی غیظ و غضب کو روکنا ممکن نہیں رہا۔ لہٰذا رکشہ ڈرائیور کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ محض ایک حادثہ نہیں بلکہ ایک manifestation of public defense mechanism تھا، جس کا مقصد صرف اور صرف ہڑتال کی حرمت اور اجتماعی فیصلے کے وقار کو قائم رکھنا تھا، نہ کہ غیرقانونی تشدد یا انارکی پھیلانا۔