Sohail sadiq mir

Sohail sadiq mir A platform for bold and meaningful discussions on political and social issues. Your voice matters—join the conversation and be part of the impact!

We aim to uncover the truth, analyze challenges deeply, and pave the way for positive change.

گلگت بلتستان کی مختصر تاریخ📜📖گلگت بلتستان ایک تاریخی اور جغرافیائی لحاظ سے منفرد خطہ ہے، جو اپنی قدیم تہذیب، ثقافت اور ق...
02/02/2025

گلگت بلتستان کی مختصر تاریخ📜📖

گلگت بلتستان ایک تاریخی اور جغرافیائی لحاظ سے منفرد خطہ ہے، جو اپنی قدیم تہذیب، ثقافت اور قدرتی خوبصورتی کے لیے مشہور ہے۔ یہ علاقہ پاکستان کے شمال میں واقع ہے اور تاریخی طور پر سلک روڈ (ریشمی راستہ) کا ایک اہم حصہ رہا ہے۔

♦️قدیم نام اور تاریخی شناخت

گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں کے قدیم نام مختلف تاریخی کتابوں میں ملتے ہیں:

گلگت کو قدیم سنسکرت متون میں سری گگر، سری گغرتا یا گرگوٹ کہا جاتا تھا۔ چینی سیاح فاہیان (Faxian) اور ہیون سانگ (Xuanzang) کی تحریروں میں اسے 大吉 (Da Ji) یعنی "عظیم گلگت" کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔

بلتستان کا پرانا نام بلور تھا، اور بعض تاریخی کتب میں اسے بلتی یل بھی کہا گیا ہے۔ تبت کے قدیم ذرائع میں اسے پالولو (Palolo) کہا گیا ہے۔

♦️لوگ کہاں سے آئے؟

گلگت بلتستان کی آبادی مختلف نسلی گروہوں پر مشتمل ہے، جو صدیوں کے دوران یہاں آباد ہوئے:

♦️. دارد قبائل

دارد لوگ قدیم آریائی نسل سے تعلق رکھتے ہیں اور ابتدائی طور پر دریائے سندھ اور گلگت کے کناروں پر آباد تھے۔

بروشسکی بولنے والے بروشو لوگ بھی داردوں کے قریب سمجھے جاتے ہیں۔

♦️. تبتی اثرات:

بلتی لوگ بنیادی طور پر تبتی نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ بدھ مت کے دور میں تبت سے آ کر بلتستان میں آباد ہوئے۔

بعد میں، اسلام کی آمد کے بعد یہاں اسلامی ثقافت رائج ہوئی۔

♦️. کشمیری اثرات:

مغل دور اور بعد میں ڈوگرہ راج کے دوران کئی کشمیری خاندان گلگت بلتستان میں آ کر آباد ہوئے۔

وادی ہنزہ اور نگر میں بھی کشمیری ثقافت کے اثرات دیکھے جا سکتے ہیں۔

♦️ یونانی اور وسط ایشیائی اقوام:

سکندر اعظم کی فوج کے کچھ یونانی سپاہی بھی یہاں آ کر بس گئے تھے، جن کے اثرات خاص طور پر ہنزہ اور چترال میں دیکھے جا سکتے ہیں۔

ترک، منگول اور ایرانی اثرات بھی یہاں کی ثقافت اور زبانوں میں پائے جاتے ہیں۔

♦️آبادکاری اور قدیم حکمران

گلگت بلتستان میں کئی چھوٹی چھوٹی ریاستیں قائم تھیں، جن میں ہنزہ، نگر، یاسین، گپچ، استور اور بلتستان شامل تھے۔

بلتستان میں مقامی راجاؤں کو راکپوچ کہا جاتا تھا، جبکہ گلگت میں حکمرانوں کو میروں کے لقب سے جانا جاتا تھا۔

مختلف ادوار میں تبتی، کشمیری، مغل اور ڈوگرہ حکمرانوں نے یہاں حکومت کی۔

گلگت بلتستان کی تاریخ مختلف نسلوں اور تہذیبوں کے امتزاج کی کہانی ہے۔ یہاں کے قدیم باشندے دارد، بروشو، بلتی، کشمیری اور وسط ایشیائی نسلوں سے تعلق رکھتے ہیں، جو مختلف ادوار میں یہاں آ کر آباد ہوئے اور ایک منفرد تہذیب تشکیل دی۔ آج بھی یہ علاقہ اپنی ثقافتی ورثے اور جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے ایک تاریخی اور سیاحتی مقام ہے۔

پاکستان نظریاتی پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کا موازنہ🆚پاکستان نظریاتی پارٹی (PNP) ایک نئی جماعت ہے جو تعلیم، صحت، اور ف...
02/02/2025

پاکستان نظریاتی پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتوں کا موازنہ🆚

پاکستان نظریاتی پارٹی (PNP) ایک نئی جماعت ہے جو تعلیم، صحت، اور فلاحی ریاست کے قیام پر زور دیتی ہے۔ اس کا منشور کرپشن کے خاتمے، یکساں تعلیمی نظام، اور عوامی مسائل کے عملی حل پر مبنی ہے۔

🔹 تحریک انصاف (PTI) کرپشن کے خلاف مہم چلاتی رہی، مگر مہنگائی اور گورننس کے مسائل درپیش رہے۔
🔹 مسلم لیگ ن (PML-N) انفراسٹرکچر اور ترقیاتی منصوبوں پر توجہ دیتی ہے، لیکن عوامی فلاحی پالیسیوں میں کمزوری رہی۔
🔹 پیپلز پارٹی (PPP) سوشلسٹ نظریات اور عوامی حقوق کی بات کرتی ہے، مگر سندھ میں حکمرانی کے مسائل نمایاں ہیں۔
🔹 مذہبی جماعتیں اسلامی قوانین کے نفاذ پر فوکس کرتی ہیں، مگر عوامی فلاحی منصوبے ان کی ترجیح نہیں ہوتے۔



پی این پی مقصد تعلیم، صحت، اور گورننس میں حقیقی تبدیلی لانا ہے، تاکہ ملک کو ایک فلاحی ریاست بنایا جا سکے۔

کیا پاکستان نظریاتی پارٹی ملک میں سیاسی تبدیلی لا سکتی ہے؟ اپنی رائے دیں! ⬇

پردیس کا پانی یا زندگی کے کٹھن امتحان؟جب پردیسیوں سے ان کی زندگی کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے، تو اکثر ان کے جواب کسی مذ...
24/11/2024

پردیس کا پانی یا زندگی کے کٹھن امتحان؟

جب پردیسیوں سے ان کی زندگی کے بارے میں سوال کیا جاتا ہے، تو اکثر ان کے جواب کسی مذاق سے کم نہیں لگتے۔
سوال: تمہارے بال کیوں سفید ہو گئے؟
جواب: باہر کے ملکوں کا پانی ہی ایسا ہے۔

سوال: بھائی، آپ کو شوگر کیسے ہو گئی؟
جواب: تمہیں نہیں پتہ، باہر کے پانی میں شوگر ہوتی ہے۔

ایسے جوابات سننے والے ہنس کر بات کو بھول جاتے ہیں، لیکن ان پردیسیوں کی اصل کہانی کوئی نہیں جانتا۔ یہ لوگ اپنی زندگی کے دکھ اور قربانیوں کو پانی کے بہانے میں چھپا دیتے ہیں۔ ان کے چہرے کی مسکراہٹ کے پیچھے کئی کہانیاں اور کئی خواب دفن ہیں۔

پردیس کی حقیقت:

کسی کے سفید بال، شوگر، یا کمزور نظر کا اصل سبب پانی نہیں بلکہ وہ کٹھن حالات ہیں جن سے یہ لوگ گزر رہے ہیں۔ باہر کے ملکوں میں کام کرنے والے اکثر اپنی زندگی کے قیمتی سال اپنوں کی خوشیوں کے لیے قربان کرتے ہیں۔

کسی کو بہن یا بیٹی کی شادی کا غم ہے۔

کسی کو بیمار والدین کی دیکھ بھال کا فکر ہے۔

کسی نے بچوں کی تعلیم کے لیے دن رات مشقت کرنی ہے۔

کسی کو والد کے قرضے اتارنے کا بوجھ اٹھانا ہے۔

یہ سب ذمہ داریاں انہیں دن رات محنت کرنے پر مجبور کرتی ہیں۔ پردیسی اپنی ضروریات کو بھول کر صرف اپنوں کے خواب پورے کرنے میں لگے رہتے ہیں۔

جب کوئی پوچھتا ہے کہ تم پاکستان کیوں نہیں گئے؟
جواب ملتا ہے:
"باہر کے ملک کا پانی ایسا ہے، جانے کو دل ہی نہیں کرتا۔"
لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ خود کو روک لیتے ہیں تاکہ ایک چھوٹا سا اور بڑا مقصد پورا ہو سکے۔ وہ اپنی زمین کی خوشبو، اپنوں کی ہنسی، اور دوستوں کے قہقہوں کو یاد کرتے ہیں لیکن اپنے خواب قربان کر دیتے ہیں۔

پردیسیوں کی کہانی ہر چمکتی چیز کے پیچھے چھپے اندھیروں کی طرح ہے۔ ان کی قربانیوں کو پانی کے بہانے سمجھنے کے بجائے ان کے درد کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
اللہ ان کی محنت کو قبول کرے، ان کی مشکلات آسان کرے، اور انہیں جلد اپنے پیاروں سے ملنے کے مواقع عطا کرے۔ آمین۔

اس تحریر کو ایک بار ضرور پڑھےبوبر ضلع غذر کے رہائشی مستری نوشیر صاحب پر حالیہ سیلاب کوہ غم والم بن کر ٹوٹ پڑا ہے۔ دس افر...
29/08/2022

اس تحریر کو ایک بار ضرور پڑھے

بوبر ضلع غذر کے رہائشی مستری نوشیر صاحب پر حالیہ سیلاب کوہ غم والم بن کر ٹوٹ پڑا ہے۔ دس افراد پر مشتمل ہنستا مسکراتا خاندان آناًفاناً سیلابی ریلے کی نذر ہوگیا۔ اس سانحے میں اس خاندان کے آٹھ افراد نے جام شہادت نوش کیا۔ نوشیر صاحب کی بوڑھی اماں، اہلیہ، بیٹا اور پانچ بیٹیاں داعی اجل کو لبیک کہہ گئیں۔ ایک بیٹی معذور تھی جو معجزانہ طور پر بچ گئی اور وہ خود کسب حلال کے سلسلے میں گاہکوچ میں تھے۔ چھے افراد کی تدفین عمل میں لائی جاچکی ہے اور دو لاشیں تاحال نہیں ملیں۔ ان کا پانچ کمروں پر مشتمل مکان، مویشی خانہ اور چار عدد مویشی بھی سیلاب کی نذر ہوئے ہیں۔ یہ سیلاب نوشیر صاحب پر قیامت صغری بن کر ٹوٹا ہے۔

ویسے تو ہزاروں خاندان متاثر ہوئے ہیں ۔ لاکھوں مویشی اور کھربوں کے املاک لوگوں کے سیلاب میں بہہ گئے ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں فرد واحد کے ساتھ اس سے بڑا سانحہ شاید نہیں پیش آیا ہوگا۔ مخیر حضرات سے تعاون کی اپیل ہے۔ نیچے دیے گئے نمبروں پر رابطہ کرکے تعاون فرمایا جاسکتا ہے۔ اللہ تعالی اس بھائی کو اس آزمائش میں سرخرو فرمائے ۔ آمین ثم آمین ۔

نوشیر صاحب : 03129738025
خطیب جامع مسجد گلمتی مولانا غفران صاحب : 03554188358

Address

Doha
00000

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Sohail sadiq mir posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share