Ahmed Bhai Azmi

Ahmed Bhai Azmi iPlus TV Is Fake Not Real Salafi Sporting Hanafiyat

10/08/2025
03/08/2025

Na
Qur'an Hadith
Ka ilm, Na Roza, Namaz, Zakat, Sabit Phir Imam He Nahi Imam e Azam, Qayas_e_Azam Sabit Hai Khurafat e Azam Sabit

Na Re Ba Ba NaBatate Ambia Karam Ki KhidmaatMittate Ambia Karam Ki Tauheed KoShirk Failate Jhoothi Kahani Akabar KiMar M...
16/07/2025

Na Re Ba Ba Na
Batate Ambia Karam Ki Khidmaat
Mittate Ambia Karam Ki Tauheed Ko
Shirk Failate Jhoothi Kahani Akabar Ki
Mar Mar Kar Bhagao Tableeg Waloon Ko
Dalal Hai Yahood Nasara Ke Shaitaniyat Failane Waloon Ko Maro Fake Tableegi Ko

    Channels Chalane Ke Liye Radd Bhi Karte Hanafiyat Ko Aur     Ko Bahut Bada Fiqhi Imam Bhi Kahte HaiHadd Ho Gaye iPlu...
15/07/2025



Channels Chalane Ke Liye
Radd Bhi Karte Hanafiyat Ko
Aur

Ko Bahut Bada Fiqhi Imam Bhi Kahte Hai
Hadd Ho Gaye iPlus Waloon Ki Ghushtakh
Rasool ﷺ Kufi Ki Jhoothi Video Abhi Tak Hai iPlus Par
Bhookhe, Nange, Rozi.Roti, Dukandari,
Wale Naam Nihaad Ahle Hadithon Ne
Jamiyat Ko Zaeef Bana Dala Hai Yahan
Tak Chainels Ke Liye Islam Ke Mukhalif
Bhi Sabit Huye Aur Chupte Bhagte Bhi Hai
Watsaap Par Salam Ka Jawab Tak Nahi Dete


🌶🌶🌶🌶🌶🌶🌶🌶🌶

🌶🌶🌶🌶🌶🌶🌶🌶🌶

Dekhiye Full Video ➨ https://www.youtube.com/live/zY8wwsLfrb8?si=lCs4tcFQ772z-NYrDekhiye All Clips - Izhaar E Haqq ➨ https://www.youtube.com/playlist?list=PL...

14/07/2025

چوری ایک کبیرہ گناہ ہےاور اس کا
انجام دنیا و آخرت دونوں میں نقصان ہے۔

قرآن:
*"اور چور مرد اور چور عورت، دونوں کے ہاتھ کاٹ دو، یہ سزا ہے ان کی، اللہ کی طرف سے، ان کے کیے کا بدلہ۔"*
(سورۃ المائدہ: 38)

زوال (نقصانات) :
1. *رزق سے برکت ختم ہو جاتی ہے۔*
2. *دل سخت ہو جاتا ہے، نیکی سے دوری ہو جاتی ہے۔*
3. *لوگوں کا اعتبار ختم ہوتا ہے۔*
4. *دنیا میں رسوائی اور آخرت میں سخت عذاب۔*

حدیث:
نبی ﷺ نے فرمایا:
*"اگر فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرتی تو میں اس کا ہاتھ کاٹ دیتا۔"*
(صحیح بخاری)

*توبہ کا دروازہ کھلا ہے،*
اگر کوئی شخص چوری سے باز آ جائے، سچی توبہ کرے، اور حق ادا کرے، تو *اللہ معاف فرمانے والا ہے۔*

13/07/2025

فتح مکہ سے پہلے
معاویہ رضی اللہ عنہ کے
اسلام قبول کرنے کا ثبوت
ا✿ ✿ ✿ ✿ ✿ ✿ ✿ ✿ ✿ا
امام
بخاري رحمه الله
( المتوفى256 )نے کہا:
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ الحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَ: «قَصَّرْتُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِشْقَصٍ»
”معاویہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال قینچی سے کاٹے تھے۔“ [صحيح البخاري1730]
صحیح مسلم کی حدیث ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ”مروہ“ کے پاس یہ بال کاٹے تھے جو اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ کی حالت میں تھے ۔[صحيح مسلم 1246]
حافظ ابن حجر رحمه الله (المتوفى852) فرماتے ہیں:
«قوله قصرت أي أخذت من شعر رأسه وهو يشعر بأن ذلك كان في نسك إما في حج أو عمرة وقد ثبت أنه حلق في حجته فتعين أن يكون في عمرة »
”معاویہ رضی اللہ عنہ کا یہ کہنا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال کاٹے یہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ حج یا عمرہ کا موقع تھا ، اور دوسری طرف یہ ثابت شدہ ہے کہ آپ نے حج میں حلق کیا تھا تو اس سے یہ بات متعین ہوجاتی ہے کہ یہ عمرہ کا واقعہ ہے“ [فتح الباري لابن حجر 3/ 565]
اب یہ دیکھتے ہیں کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کس ”عمرہ“ کا واقعہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ حج کے علاوہ تین دفعہ عمرہ کا ثبوت ملتا ہے
➊ عمرہ حدیبیہ
➋ عمرہ جعرانہ
➌ عمرة القضاء في ذي القعدة
① ◈ جہاں تک ”عمرہ حدیبیہ“ کی بات ہے تو یہاں یہ مراد نہیں ہوسکتا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں حلق کروایا تھا ، صحیح بخاری کے الفاظ ہیں:
«حلق رأسه» ”یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(عمرہ حدیبیہ میں ) اپنا سر منڈوایا“ [صحيح البخاري 1812]
② ◈ رہی بات ”عمرہ جعرانہ“ کی تو یہ بھی یہاں مراد نہیں ہوسکتا کیونکہ :
⋆ اولا:
یہ عمرہ آپ نے رات میں کیا تھا اور اس کی خبر بعض مہاجرین کے علاوہ کسی کو نہیں ہوسکی تھی جیساکہ ترمذی کی روایت سے پتہ چلتا ہے دیکھیں [سنن الترمذي ت شاكر رقم 935 وصححه الألباني]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ”ولم يعد معاوية فيمن صحبه حينئذ“ ”اس وقت آپ کے ساتھ موجود لوگوں میں معاویہ رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں ملتا ہے ۔“ [فتح الباري لابن حجر، ط المعرفة: 3/ 566]
⋆ ثانیا:
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ”ولا كان معاوية فيمن تخلف عنه بمكة في غزوة حنين حتى يقال لعله وجده بمكة بل كان مع القوم وأعطاه مثل ما أعطى أباه من الغنيمة“
”اور معاویہ رضی اللہ عنہ غزوہ حنین سے پیچھے رہ جانے والوں میں سے بھی نہیں تھے کہ یہ کہا جاسکے کہ مکہ میں انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کرلی بلکہ یہ بھی مجاہدین کے ساتھ تھے اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے والد کی طرح انہیں بھی مال غنیمت میں حصہ دیا تھا“ [فتح الباري لابن حجر، ط المعرفة: 3/ 566]
⋆ ثالثا:
اس میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حلق کروایا تھا ، جن لوگوں نے جعرانہ کا عمرہ مراد لیا ان پر حافظ ابن حجررحمہ اللہ رد کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
«وفيه نظر لأنه جاء أنه حلق في الجعرانة»
”یہ بات محل نظر ہے کیونکہ روایت میں وارد ہے کہ عمرہ جعرانہ میں اپ نے حلق کروایاتھا“ [فتح الباري لابن حجر، ط المعرفة: 3/ 566]
③ ◈ باقی بچا ”عمرة القضاء في ذي القعدة“ تو یہ وہ عمرہ ہے جس میں معاویہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بال کاٹے ۔
اور یہ عمرہ سن سات ہجری میں پیش آیا ہے [ فتح الباري 7/ 500]
اور فتح مکہ سن آٹھ ہجری کا واقع ہے ۔
اس سے ثابت ہوا کہ معاویہ رضی اللہ عنہ فتح مکہ سے پہلے اسلام لاچکے تھے۔
رہی وہ روایات جن میں یہ ذکر ہے کہ فتح مکہ سے قبل معاویہ مسلمان نہ تھے تو وہ اس وجہ سے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے فتح مکہ سے پہلے اپنے اسلام کا کھل کر اعلان نہیں کیا تھا۔
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ واقدی نے یہ بات درست بیان کی ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے :
«ودخل رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة عام عمرة القضية وأنا مسلم مصدق به، وعلم أبو سفيان بإسلامي فقال لي يوما: لكن أخوك خير منك، فهو على ديني، قلت: لم آل نفسي خيرا. وقال: فدخل رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة عام الفتح فأظهرت إسلامي ولقيته فرحب بي وكتبت له»
”اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب عمرۃ القضاء کے سال مکہ تشریف لائے تو میں مسلمان ہوچکا تھا اور آپ کی تصدیق کرتاتھا ، (میرے والد) ابو سفیان کو میرے اسلام کے بارے میں علم ہوگیا تھا اسی لئے ایک دن انہوں نے مجھ سے کہا کہ: تمہارا بھائی تم سے بہتر ہے وہ میرے دین پر ہے ، تو میں نے کہا: میں نے خود کو بھلائی پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے ، پھر بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح کے سال مکہ میں داخل ہوئے تو میں نے اپنے اسلام کو ظاہر کردیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا خیر مقدم کیا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے (وحی) لکھی ۔“ [الطبقات الكبرى 1/ 106]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں صحیح بخاری کی اس حدیث کو پیش نظر رکھتے ہوئے بڑے پراعتماد انداز میں اس بات کو درست قرار دیا ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے فتح مکہ سے پہلے اسلام قبول کرلیا تھا بلکہ مختلف صحیح احادیث پیش کرتے ہوئے اور سب میں باہم تطبیق دیتے ہوئے اسی چیز کو ثابت کرنے کے بعد فرماتے ہیں :
« وحصل التوفيق بين الأخبار كلها وهذا مما فتح الله علي به في هذا الفتح ولله الحمد ثم لله الحمد»
”اس طرح تمام روایات میں موافقت ہوجاتی ہے اور یہ وہ چیز ہے جسے اللہ نے اس کتاب میں مجھ پر کھول دیا ہے ، اس پر اللہ ہی کے لئے تعریف ہے ، ایک بار پھر اللہ ہی کے لئے تعریف ہے ۔“ [فتح الباري لابن حجر، ط المعرفة: 3/ 566]
● اور ”تقریب التھذیب“ جس میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تمام بحث ومطالعہ کا خلاصہ پیش کرتے ہیں اس میں بھی معاویہ رضی اللہ عنہ کو فتح مکہ سے پہلے اسلام قبول کرنے والا بتاتے ہوئے لکھتے ہیں:
« معاوية بن أبي سفيان صخر بن حرب بن أمية الأموي أبو عبد الرحمن الخليفة صحابي أسلم قبل الفتح وكتب الوحي »
”معاویہ بن ابی سفیان صخر بن حرب بن امیہ الاموی ابو عبدالرحمن ، آپ خلیفہ اور صحابی ہیں ، فتح مکہ سے پہلے اسلام لائے اور وحی کو لکھا“ [تقريب التهذيب لابن حجر: رقم 6758]
● امام ذہبی رحمہ اللہ نے بھی یہی موقف اختیار کیا ہے لکھتے ہیں:
« معاوية بن أبي سفيان...أسلم قبل أبيه في عمرة القضاء »
”معاویہ بن ابی سفیان ... آپ نے اپنے والد سے پہلے عمرۃ القضاء میں اسلام قبول کرلیا“ [تاريخ الإسلام ت بشار 2/ 540]
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ فتح مکہ سے پہلے ہی اسلام قبول کرچکے تھے۔ لیکن انہوں نے اپنے اسلام کا کھل کر اعلان فتح مکہ کے دن کیا ۔
(ابوالفوزان کفایت اللہ سنابلی)

Address

Al Baha
Al Baha

Telephone

+966509933276

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ahmed Bhai Azmi posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Ahmed Bhai Azmi:

Share