
07/10/2025
اسلام آباد میں نکیال کے نوجوانوں پر ہونے والا تشدد صرف چند افراد پر حملہ نہیں، بلکہ یہ پورے کشمیر کی غیرت، شناخت اور انسانیت پر حملہ ہے۔
یہ ظلم اس ملک کے دارالحکومت میں ہوا جہاں انصاف، قانون اور برابری کے نعرے لگائے جاتے ہیں۔ افسوس کہ جن کے ہاتھوں میں قانون کی حفاظت کا اختیار دیا گیا، وہی ہاتھ ظلم کی علامت بن گئے۔
نکیال کے یہ نوجوان دہشتگرد نہیں تھے، یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے حق کی بات کرتے ہیں، اپنی شناخت پر فخر کرتے ہیں، مگر انہیں صرف اس لیے مارا گیا کہ وہ "کشمیری" تھے۔
یہ سوچ خطرناک ہے، یہ نفرت کی بنیاد رکھتی ہے اور اگر آج اس ظلم پر خاموشی اختیار کی گئی تو کل ہر کشمیری اسی لاٹھی کی زد میں ہوگا۔
ہم پوچھتے ہیں: کیا کشمیری ہونا جرم ہے؟
کیا یہ جرم ہے کہ ایک نوجوان اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرے؟
اسلام آباد پولیس کا یہ رویہ شرمناک، ناقابل قبول اور ناقابل معافی ہے۔
جن اہلکاروں نے یہ ظلم کیا، ان کے خلاف فوری، کھلی اور شفاف کارروائی ہو۔
انصاف صرف وعدوں میں نہیں، عمل میں نظر آنا چاہیے۔
کیونکہ اگر انصاف نہ ملا، تو یہ زخم صرف نکیال کے نوجوانوں کا نہیں، پوری کشمیری قوم کے دل پر نقش ہو جائے گا۔
چپ رہنا اب ممکن نہیں
کیونکہ ظلم کے خلاف خاموشی، ظلم کا ساتھ دینے کے برابر ہے۔
ڈی آئی جی جواد صاحب جنہوں نے اس افسوسناک واقعے پر نوٹس لینے کی یقین دہانی کروائی ہے، ان سے گزارش ہے کہ اس معاملے کی مکمل اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کی جائیں۔
متاثرہ نوجوان کے مطابق، جس مقام پر یہ واقعہ پیش آیا وہاں سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں لہٰذا انصاف کے تقاضے یہی ہیں کہ ان تمام شواہد کی روشنی میں حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں۔
ہمیں یقین ہے کہ ڈی آئی جی جواد صاحب انصاف کے اصولوں پر قائم رہتے ہوئے اس کیس کو ذاتی طور پر مانیٹر کریں گے، تاکہ نہ صرف مظلوم کو انصاف ملے بلکہ آئندہ کسی کو اس طرح کے ظلم کی جرات نہ ہو۔
یہ صرف ایک کیس نہیں یہ کشمیر کے انصاف کے نظام کا امتحان ہے۔
اگر ظالم کو سزا نہیں ملی تو یہ پیغام جائے گا کہ پاکستان میں قانون کشمیر کے لیے کچھ اور ہے اور باقی کے لیے کچھ اور ہے۔
We hope for justice from DIG Jawad Tariq Sahib, and that you will fulfill the demands of justice.
Islamabad Police Islamabad Police