29/12/2020
ابوظہبی میں تین دوست جن میں ایک پٹھان ایک انڈین اور ایک فلپائنی اکٹھے رہتے تھے
ان تینوں کو ایک جرم میں بیس بیس کوڑوں کی سزا سنا دی گئی
جس دن سزا پر عمل درآمد ہونا تھا
اس دن وہاں کا کوئی قومی تہوار تھا
قاضی صاحب نے اعلان کیا کہ سزا تو لازمی دی جائے گی لیکن ہمارے قومی تہوار کی وجہ سے آپ تینوں ایک ایک رعائت لے سکتے ہو
سب سے پہلے فلپائنی سے پوچھا کہ تم بتاؤ کہ کیا چاہتے ہو
اس نے کہا کہ کوڑے مارنے سے پہلے میری کمر پر ایک تکیہ باندھ دیا جائے
چنانچہ اس کی کمر پر تکیہ باندھ کر کوڑے لگانے شروع کر دئے گئے
پندرہ سولہ کوڑوں کے بعد تکیہ پھٹ گیا اور باقی کوڑے اسے اپنی کمر پر سہنے پڑے
اس کے بعد انڈین کی باری آئی
جب اس سے پوچھا گیا تو اس نے تکیے کی حالت دیکھنے کے بعد کہا کہ میری کمر پر دو تکیے باندھ دیں
چنانچہ اس کی کمر پر دو تکیے باندھ کر بیس کوڑے لگا دئے گئے
وہ بہت خوش ہوا کہ سزا پر عمل ہو گیا لیکن بغیر کسی تکلیف کے
جب پٹھان کی باری آئی
تو قاضی نے کہا چونکہ تم ہمارے مسلم بھائی ہو اس لئے تمہیں دو رعائیتیں دی جاتی ہیں بولو کیا چاہتے ھو
پٹھان بولا خواچہ
پہلی رعائت تو یہ دیں کہ مجھے بیس کی بجائے چالیس کوڑے مارے جائیں
قاضی اور دیگر لوگ بہت حیران ہوئے کہ یہ کیسی رعائت ہے
بہر حال انہوں نے پوچھا کہ دوسری کیا رعائت چاہیئے
پٹھان بولا
میری کمر پر اس انڈین کو باندھ دیں....😂😂😂😂😂😂😂😂😂🤣🤣🤣🤣🤣😅😅😅😅😅😁😁😁😁😁😂😂😂😂😂