18/06/2025
مری بلک واٹر سپلائی سکیم – ایک امید، ایک ضرورت
تحریر: قاسم عباسی
پاکستان اس وقت شدید ماحولیاتی اور آبی بحران کا شکار ہے۔ موسمیاتی تبدیلی، غیرمنظم شہری پھیلاؤ، اور قدرتی وسائل کے ناقص انتظام نے ملک کو ایک سنگین صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔ ملک کے بیشتر علاقے، خصوصاً پہاڑی اور سیاحتی مقامات، پانی کی شدید قلت کا سامنا کر رہے ہیں، جن میں مری اور کوٹلی ستیاں سرفہرست ہیں۔
یہ وہ علاقے ہیں جو کبھی قدرتی چشموں، ندیوں اور بارش کے پانی سے بھرپور ہوتے تھے۔ لیکن اب یہاں کے مقامی لوگ بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔ سیاحتی دباؤ نے اس قلت کو مزید شدید کر دیا ہے، اور وقت آ چکا ہے کہ اس مسئلے کا پائیدار حل تلاش کیا جائے
2005 میں شروع ہونے والی مری بلک واٹر سپلائی سکیم، مری اور کوٹلی ستیاں کے لیے پانی کے بحران کا مستقل حل تھی۔ اس منصوبے کے تحت یومیہ ساڑھے پانچ ملین گیلن پانی فراہم کیا جانا تھا، اور اس کے لیے جرمن کمپنی سیمنز جیسے عالمی شہرت یافتہ ادارے کی خدمات حاصل کی گئیں۔
ابتدائی تخمینہ تقریباً 3.5 ارب روپے لگایا گیا۔ تاہم مختلف تکنیکی، انتظامی، اور سیاسی وجوہات کے باعث منصوبہ تاخیر کا شکار ہوتا رہا۔ 2018 تک لاگت 8 ارب روپے سے تجاوز کر گئی، اور 2024 میں اس کی مجموعی لاگت 22 ارب روپے تک پہنچ چکی تھی — لیکن اس کے باوجود یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔
اگر منصوبہ مکمل ہو جائے…
اگر اس سکیم کو مکمل کر لیا جائے، تو نہ صرف مری اور کوٹلی ستیاں بلکہ اسلام آباد جیسے بڑے شہر بھی قدرتی، صاف، اور کم لاگت پانی سے مستفید ہو سکتے ہیں۔ یہ منصوبہ ان علاقوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی معیشت، صحت، اور سیاحت پر بھی مثبت اثر ڈال سکتا ہے۔
پاکستان میں ہر سال لاکھوں کیوسک پانی بارشوں اور چشموں کے ذریعے دستیاب ہوتا ہے، مگر اس کا بیشتر حصہ بغیر استعمال ضائع ہو جاتا ہے۔ نہ پانی کو ذخیرہ کرنے کے موثر ذرائع موجود ہیں، نہ ری سائیکلنگ یا واٹر مینجمنٹ پر سنجیدہ توجہ دی جاتی ہے۔
ایسے میں مری جیسے خطے جہاں آج بھی قدرتی پانی کے ذخائر موجود ہیں، وہاں ایسا منصوبہ قدرت کا ایک انمول تحفہ ثابت ہو سکتا ہے—اگر اسے سنجیدگی سے مکمل کر لیا جائے۔
عوام کا مطالبہ بالکل واضح اور جائز ہے: اس منصوبے کو مکمل کیا جائے تاکہ وہ بنیادی انسانی ضرورت، یعنی پانی، سے محروم نہ رہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ مری بلک واٹر سپلائی سکیم جیسے عوامی فلاحی منصوبوں کو ترجیح دے اور ان کے لیے شفاف، سنجیدہ اور موثر حکمت عملی اپنائے۔
یہ وقت خاموشی کا نہیں، شعور بیدار کرنے کا ہے۔ مری اور کوٹلی ستیاں کے عوام، میڈیا، سول سوسائٹی، اور پالیسی سازوں کو مل کر اس منصوبے کو حقیقت بنانے کی جدوجہد کرنی چاہیے۔