15/10/2025
غلاف کعبہ
پاکستان کو بھی تاریخ میں ایک مرتبہ اس عظیم سعادت کا شرف حاصل ہوا جب 1962 میں کسوہ کی تیاری کا کام کراچی میں انجام پایا۔ صدیوں تک غلافِ کعبہ کی تیاری کا زیادہ تر کام مصر میں ہوتا رہا۔ تاہم، 1962 میں جب غلاف کعبہ کی ترسیل وقت پر نہیں ہو سکی، تو سعودی حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر اس کی تیاری کے لیے دیگر اسلامی ممالک سے رابطہ کیا۔
یہ عظیم کام کراچی کے ایک معروف ریشمی پارچہ جات بنانے والے ادارے، سلک ہاؤس، صدر کراچی کو سونپا گیا۔ یہ ادارہ وحید الدین انصاری کی زیرِ نگرانی تھا۔ غلاف کعبہ کی تیاری کا کام ایک کڑے معیار پر مبنی تھا اور اس میں استعمال ہونے والا ریشم سعودی عرب سے پاکستان بھیجا گیا تھا۔
غلاف کعبہ کی تیاری کے دوران ایک خاص مذہبی اور روحانی ماحول قائم رہا۔ رپورٹوں کے مطابق، تقریباً 34 ہنر مند کاریگروں نے وحید الدین انصاری کی زیرِ نگرانی تین ماہ کی مدت تک باوضو ہو کر یہ مقدس کام انجام دیا۔ اس دوران پاکستانی صدر ایوب خان نے بھی تیاری کے کام کا معائنہ کیا۔ کسوہ کو 62 مختلف حصوں میں تیار کیا گیا تھا اور اس پر سعودی حکومت کی ہدایات کے مطابق قرآنی آیات اور نقوش کی کڑھائی کی گئی۔
غلاف کعبہ کی تیاری کے بعد اسے سعودی عرب روانہ کرنے سے قبل پاکستان کے عوام کی زیارت کے لیے پیش کیا گیا۔ کراچی میں پولو گراؤنڈ میں اس کی عوامی نمائش کی گئی، جہاں لاکھوں لوگوں نے اس مقدس غلاف کی زیارت کا شرف حاصل کیا۔ بعد ازاں، غلافِ کعبہ کو ایک خصوصی تقریب کے ساتھ لاہور کے ائیرپورٹ سے خصوصی طیارے کے ذریعے حجازِ مقدس روانہ کیا گیا
تحریر -میم سین