15/07/2025
👰♂️پردہ اور ستر میں فرق اور عورت کے لیے پردہ کی حدود
پردہ عربی زبان کے لفظ "حجاب" کا ترجمہ ہے، حجاب کا حکم نامحرم مردوں اور عورتوں کو متوجہ ہے کہ وہ ایک دوسرے سے پردہ کریں،
مردوں کا مردوں سے اور عورتوں کا عورتوں سے حجاب اور پردہ نہیں۔ جبکہ "ستر" کا مطلب جسم کے وہ اعضاء ہیں جنہیں کسی بھی دوسرے انسان کے سامنے کھولنا جائز نہیں، چاہے وہ مرد ہو یا عورت، محرم ہو یا نا محرم؛ لہٰذا کوئی خاتون اپنا ستر کسی خاتون کے سامنے نہیں کھول سکتی، اگرچہ خاتون کا خاتون سے پردہ اور حجاب نہیں، اسی طرح مردوں کا مردوں سے پردہ نہیں ہوتا، لیکن کوئی مرد اپنا ستر کسی دوسرے مرد کے سامنے نہیں کھول سکتا۔ اسی طرح ستر ان اعضاء کے چھپانے کو کہا جاتا ہے جنہیں نماز میں ڈھانپنا ضروری ہوتا ہے۔ مرد اور عورت کے ستر کی مزید تفصیل بوقتِ ضرورت معلوم کی جاسکتی ہے۔ البتہ ستر کا لفظ بعض زبانوں (مثلا پشتو) میں عرف اور اصطلاح کی وجہ سے حجاب اور پردہ کے معنی میں بھی استعمال ہوجاتا ہے، جس میں کوئی حرج نہیں۔
عورت کے لیے پردہ کی حدود اور درجات تین ہیں:
(1) گھر کی چار دیواری میں رہنا اور بلا ضرورت و حاجت اس سے باہر نہ نکلنا۔ شریعت کا اصل مزاج اور
منشا یہی ہے کہ عورت حتی الامکان گھر کی چار دیواری میں رہے، بلا ضرورت یاحاجت گھر سے باہر نہ نکلے۔
(2) حاجت اور ضرورت کے لیے گھر سے باہر جاتے ہوئے ہاتھوں اور چہرے سمیت سر سے لے کر پیر تک اپنے پورے جسم کو برقعے یا کسی بڑے کپڑے سے اس طرح ڈھانک لے جس میں اعضاء نظر نہ آئیں، نہ ہی ان کی ساخت نمایاں ہو۔ اسی طرح اگر گھر وغیرہ میں نامحرم مرد بھی ہوں تو بھی عورت کے لیے یہی حکم ہے۔
(3) ضرورت اور حاجت کے لیے گھر سے باہر جاتے ہوئے سر سے پیر تک اپنے پورے جسم کو برقعے یا کسی بڑے کپڑے سے اس طرح ڈھانک لے جس میں اعضاء نظر نہ آئیں، نہ ہی ان کی ساخت نمایاں ہو، البتہ چہرے اور ہاتھوں کو کھلا رکھے۔ اس تیسرے درجے کی اجازت دو شرائط کے ساتھ مشروط ہے، ایک یہ کہ چہرہ اور ہاتھ کھلے رکھنے کی حاجت ہو، دوسرا یہ کہ فتنہ کا خطرہ نہ ہو۔
اگر ایک ہی مکان میں متعدد گھرانے سکونت پذیر ہونے کی صورت میں مکمل پردہ کرنا دشوار ہو تو ایسی صورت میں اگر عورت اپنے پورے جسم کو ایسی موٹی چادر یا گھونگھٹ سے چھپا لے جس میں سر کے بال ،ہاتھ کی کلائیاں،بازو وغیرہ اعضاء چھپے ہوئے ہوں، صرف چہرہ ، ہتھیلیاں اور دونوں پاؤں کھلے ہوئے ہوں تو اس کی گُنجائش ہے، اگر گھریلو کام کاج کی وجہ سے کلائی، یا ہاتھ کے کچھ حصے سے کپڑا ہٹانے کی ضرورت پیش آئے تو اس کی بھی گنجائش ہے، بشرطیکہ فتنہ کا اندیشہ نہ ہو۔ البتہ اس میں بھی درجِ ذیل امور کا خیال رکھنا ضروری ہے:
لباس چست نہ ہو، بلکہ ڈھیلا ڈھالا ہو۔
اپنی نظریں حتی الامکان نیچی رکھی جائیں۔
نامحرم کے ساتھ تنہائی ہر گز اختیارنہ کی جائے۔
بے تکلّفی کی بات نہ کریں، صرف بقدرِ حاجت گفتگو کی جائے۔
مردحضرات جب گھر میں داخل ہوں تو اجازت لے کر یا دروازہ کھٹکاکر داخل ہوں، تاکہ خواتین ضروری پردہ کرلیں ۔