Pehchane pakistan news

Pehchane pakistan news pehchane pakistan
(1)

روزنامہ پہچان پاکستان نیوز (گروپ) آج کے اخبار   کی کٹنگ            2025۔8۔6                     💚ٹیم روزنامہ پہچان پاکست...
05/08/2025

روزنامہ پہچان پاکستان نیوز (گروپ)
آج کے اخبار کی کٹنگ
2025۔8۔6

💚ٹیم روزنامہ پہچان پاکستان نیوز گروپ 💚
چیف ایڈیٹر: زکیر احمد بھٹی
ڈپٹی چیف ایڈیٹر: آمنہ منظور
مرکزی صدر اردو ادب: رباب تبسم
صدر: رفیع صحرائی
نائب صدر: نصیر احمد بھلی
نائب صدر پنجاب ونگ: اللہ رکھا تبسم
جنرل سیکرٹری: عبد الحفیظ شاہد
صدر مجلس خواتین: حفصہ زنیر
انچارج ایڈیٹوریل: راشدہ سعدیہ
ڈپٹی انچارج ایڈیٹوریل: قیوم فاطمہ
سوشل میڈیا ہیڈ نمرہ نسیم
ڈپٹی انچارج ادبی صفحہ: عذرا انصاری
ڈپٹی انچارج ادبی صفحہ:شازیہ یاسین
ڈپٹی انچارج ادبی صفحہ: تسلیم بروہی
ڈپٹی انچارج ادبی صفحہ سعدیہ افضل
انچارج شعبہ شاعری: ذوالفقار ہمدم اعوان
انچارج اسلامی امور : غزالہ سلطانہ
انچارج مقابلہ اقوال: عظمی وفا سید
ڈپٹی انچارج اقوال: ایمن خان
لیگل ایڈوائزر: رضوان طاہر
اینکر پرسن: کامران حسانی
اخبار کمپوزر: محمد شاہد
آئی ٹی مینیجر:حمزہ خرم
ویڈیو ایڈیٹر: حارث علی
رابطہ پہچان پاکستان نیوز
00966507663558

روزنامہ پہچان پاکستان نیوز (گروپ) آج کا اخبار          2025۔8۔6                     💚ٹیم روزنامہ پہچان پاکستان نیوز  گرو...
05/08/2025

روزنامہ پہچان پاکستان نیوز (گروپ)
آج کا اخبار
2025۔8۔6

💚ٹیم روزنامہ پہچان پاکستان نیوز گروپ 💚
چیف ایڈیٹر: زکیر احمد بھٹی
ڈپٹی چیف ایڈیٹر: آمنہ منظور
مرکزی صدر اردو ادب: رباب تبسم
صدر: رفیع صحرائی
نائب صدر: نصیر احمد بھلی
نائب صدر پنجاب ونگ: اللہ رکھا تبسم
جنرل سیکرٹری: عبد الحفیظ شاہد
صدر مجلس خواتین: حفصہ زنیر
انچارج ایڈیٹوریل: راشدہ سعدیہ
ڈپٹی انچارج ایڈیٹوریل: قیوم فاطمہ
سوشل میڈیا ہیڈ نمرہ نسیم
ڈپٹی انچارج ادبی صفحہ: عذرا انصاری
ڈپٹی انچارج ادبی صفحہ:شازیہ یاسین
ڈپٹی انچارج ادبی صفحہ: تسلیم بروہی
ڈپٹی انچارج ادبی صفحہ سعدیہ افضل
انچارج شعبہ شاعری: ذوالفقار ہمدم اعوان
انچارج اسلامی امور : غزالہ سلطانہ
انچارج مقابلہ اقوال: عظمی وفا سید
ڈپٹی انچارج اقوال: ایمن خان
لیگل ایڈوائزر: رضوان طاہر
اینکر پرسن: کامران حسانی
اخبار کمپوزر: محمد شاہد
آئی ٹی مینیجر:حمزہ خرم
ویڈیو ایڈیٹر: حارث علی
رابطہ پہچان پاکستان نیوز
00966507663558

اعزازی اسناد: مقابلہ مضمون نویسی عنوان : امن کی تلاش پائیدار ترقی کے لیے امن کی ضرورتپہچانِ پاکستان نیوز گروپ انتظامیہ ت...
05/08/2025

اعزازی اسناد: مقابلہ مضمون نویسی
عنوان :
امن کی تلاش
پائیدار ترقی کے لیے امن کی ضرورت

پہچانِ پاکستان نیوز گروپ انتظامیہ تمام شرکاء کی حوصلہ افزائی کرتی ہے جنھوں نے شرکت کی اور عمدہ مضامین لکھے۔
تمام شرکا کو پہچانِ پاکستان نیوز گروپ کی جانب سے اعزازی اسناد سے نوازا جاتا ہے۔

انچارج مقابلہ : عبدالحفیظ شاہد،نصیر احمد بھلی

چیف ایڈیٹر: زکیر احمد بھٹی
+966507663558
ڈپٹی چیف ایڈیٹر: آمنہ منظور
+966510381641

(یہ اس فلم کی کہانی ہے جس کےبارے میں کہا جاتاہے ک اسنے پاکستانی فلم انڈسڑی کی تباہی کی بنیاد  رکھی )“قتل تے ہن ہون گے رو...
05/08/2025

(یہ اس فلم کی کہانی ہے جس کےبارے میں کہا جاتاہے ک اسنے پاکستانی فلم انڈسڑی کی تباہی کی بنیاد رکھی )

“قتل تے ہن ہون گے روشناں , تے اووی
ہون گے جناں ہالی جم کے ساڈا دشمن بننا اے"
پنجابی فلم

"وحشی جٹ"

تحریروتحقیق : ساجد آرائیں

بہت سے عوامل کارفرما تھے, آپ کا تھوڑا سا وقت اور ذرا سی توجہ درکار ہے۔ ملاحظہ فرمائیں کہ کس طرح وقت نے تاریخی سازگار ماحول پیدا کیا اور کیسے رنگین فلموں کے زمانے میں ایک بلیک اینڈ وائیٹ فلم نے تاریخ رقم کی۔۔

50 سال پہلے کا ذکر ہے اور سقوط ڈھاکہ کے بعد کا زمانہ ہے , آپکو مختصر تین لوگوں کی سچی کہانیاں سنانا چاہتا ہوں۔

1. پاکستان فلم انڈسٹری میں 250 سے زائد ماہر ترین ہدایتکاروں کے ہوتے ہوئے ایک نیا ہدایتکار بمشکل قدم جماتے ہوئے دو مسلسل کامیاب فلمیں تخلیق کرنے کے بعد دو مسلسل ناکام ترین فلمیں دینے کی وجہ سے گھر بیٹھ گیا تھا, لیجنڈ ہدایتکار حسن عسکری کی بحثیت ہدایت کار پہلی فلم "خون پسینہ" اور دوسری فلم "سر دھڑ دی بازی" کامیابی سے ہمکنار ہو چکی تھی.. دو مسلسل کامیاب فلموں کی وجہ سے وہ خود کو ایک عالیشان شخصیت سمجھتے ہوئے اپنی قابلیت کو پس پشت ڈال کر دو سنگین غلطیاں کرنے جا رہے تھے , ان غلطیوں کا نام تھا فلم "غیرت دا نشان" اور فلم "ہیرا" , ان دو ناکام ترین فلموں نے حسن عسکری کو جنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ 250 ہدایتکاروں کے ہوتے ہوئے اب کون سا فلمساز ان پر بھروسہ کرے گا, کام نام کی کوئی چیز نہ تھی لہٰذا وہ اپنی کامیابی کو چار دن کی چاندنی سمجھ کر ناکام ہو کر اندھیری رات میں گم ہو رہے تھے اور آنکھوں میں آنسو لئے وہ پشیمان گھر بیٹھ چکے تھے۔۔۔

2. فلم "بشیرا" کی فقید المثال کامیابی کے بعد سلطان راہی نے اپنا معاوضہ 20 ہزار سے 40 ہزار روپے کر دیا تھا, وہ دھڑا دھڑ فلموں میں سائن ہو رہے تھے , کچھ فلموں نے تو کامیابی حاصل کی لیکن بیشتر فلمیں یکسانیت کی وجہ سے ناکام ہونا شروع ہو گئیں, فلمسازوں نے لکیر کے فقیر بننے کا عملی ثبوت دیتے ہوئے ہر فلم کو "بشیرا" طرز بنانا شروع کر دیا اور ہر "بشیرا" میں ڈولی رکھنا شروع کر دی.. نتیجہ کے طور پر سلطان راہی کے پاس فلموں کی اتنی کمی ہو گئی کہ انکو گزر بسر کرنے کے لئے فلم "شیدا پستول" میں 5 ہزار کے عوض مہمان اداکار کے طور پر کردار قبول کرنا پڑا تھا۔۔۔

3. محمد نواز نامی ایک غریب نوجوان جس کے پاس تن ڈھانپنے کے لئے مناسب کپڑے تک نہ تھے وہ کندھے پر بستہ لٹکائے ایورنیو اسٹوڈیو کے گیٹ کے پاس بھٹکتا رہتا تھا اور گیٹ کیپر اسے اپنے پاس تک نہ آنے دیتا تھا, اسٹوڈیو میں داخلے کی اجازت تو دور کی بات, ہر کوئی اسے دھتکارتا, ایک دن نامور ہدایتکار ایم اکرم نے انکو اپنے پاس بلایا اور کہا کہ تمہیں روز بیچارگی کے عالم یہاں دیکھتا ہوں, تم کون ہو کہاں سے آئے ہو , محمد نواز نے کہا کہ میں فلم رائٹر بننا چاہتا ہوں , ایم اکرم نے کہا کہ آجکل سوشل رومانوی پنجابی فلمیں حزیں قادری لکھ رہا ہے, مزارعہ جاگیردار ٹائپ فلمیں تنویر کاظمی لکھ رہا ہے تم کیا لکھو گے, چلو بھاگ جاؤ یہاں سے , لیکن اس نوجوان نے ہمت نہ ہاری اور ان کو اپنے کیرئیر کی پہلی فلم "وحشی جٹ" ملی جس نے ایسی کامیابی حاصل کی کہ آج دنیا اس محمد نواز کو ناصر ادیب کے نام سے پورے اعزاز کے ساتھ مانتی ہے۔۔۔

حسن عسکری چونکہ بنیادی طور پر افسانہ نگار تھے اور مطالعہ کا شوق رکھتے تھے تو انہی دنوں انہوں نے خوشاب سے تعلق رکھنے والے نامور مصنف احمد ندیم قاسمی کا افسانہ گنڈاسہ پڑھ رکھا تھا , حسن عسکری کے دماغ میں یہ افسانہ کھلبلی مچا رہا تھا .. ایک دن اچانک انکے ذہن میں ناصر ادیب کا خیال آیا انہوں نے ناصر ادیب سے کہا کہ " ہاں بھئی بچے تیار ہو جا اپنی پہلی فلم لکھنے کے لئے, یہ افسانہ پکڑو, اس کا مصنف بھی اسی بیلٹ سے ہے جہاں سے تم تعلق رکھتے ہو , اس لئے اس کو زرا اپنی زبان میں ڈھالو, اسکے کردار اپنے علاقہ کے حساب سے , انکی نوعیت انکا لب و لہجہ, انکے مکالمے تم بہتر انداز میں لکھ سکتے ہو , اس افسانے کا ہیرو ایک مولا جٹ ہے جسکی ملک برادری سے دشمنی ہے , کوئی ایک ڈائیلاگ , کوئی ایک مکالمہ مجھے لکھ کر بتاؤ, تاکہ میں اندازہ کر سکوں کہ تم یہ کام کر سکتے ہو یا نہیں , جتنا مرضی وقت لے لو لیکن کچھ ایسا لکھ کر لاؤ کہ ہم دونوں کی تقدیر بدل جائے " . ناصر ادیب اگلے ہی روز حسن عسکری کے پاس آئے اور صرف ایک مکالمہ لکھا , وہ مکالمہ سن کر حسن عسکری مبہوت رہ گئے .. کچھ لمحوں تک تو وہ صرف ناصر ادیب کا چہرہ ہی تکتے رہے , اس قدر شاندار, ایسا مکالمہ کہ حسن عسکری نے کہا کہ ایک دن تم اس فلم انڈسٹری کے مصروف ترین اور کامیاب ترین کہانی نویس ہو گے, وہ مکالمہ یہ تھا کہ جہاں سے فلم شروع ہوتی ہے اور مولا جٹ کا باپ اکیلا گھر کی چوکھٹ پر کھڑا ہےاور دشمنوں کا جتھا اس پر حملہ آور ہوتا ہے تو جٹ کا کہنا تھا کہ دشمنوں میں نے کئی بار تم لوگوں کو اکیلا دیکھ کر چھوڑ دیا تھا اور آج میں اکیلا ہوں تو دشمن کہتا ہے کہ "چھڈ تے اسیں تینوں وی جانا اے جٹا, نال تے صرف تیری جان لے کے جانی اے"

"چھڈ تے اسیں تینوں وی جانا اے جٹا, نال تے صرف تیری جان لے کے جانی اے" یہ ایک مکالمہ سن کر حسن عسکری اپنی جگہ سے اٹھے اور ناصر ادیب کی سائیکل پکڑی ,ناصر ادیب کو پیچھے بٹھایا اور بند روڈ کے ایک علاقہ مالی پورہ کی طرف روانہ ہوئے جہاں پر فلمساز عظیم ملک کا گھر تھا, عظیم ملک جناب حسن عسکری کی سابقہ دونوں فلاپ فلموں کے فلمساز تھے جن کے دو پارٹنر اور بھی تھے, عظیم ملک صاحب نے ہاتھ باندھ دیے, انہوں نے کہا کہ عسکری صاحب جانے دیں, پہلے ہی اتنا نقصان اٹھا چکے ہیں اوپر سے آپ یہ پتا نہیں کس کو پکڑ لائے ہو کیا فلم کہانی نویس ایسے ہوتے ہیں, درحقیقت انکا اشارہ ناصر ادیب کی طرف تھا جو اُس وقت پیلے رنگ کی تہمد باندھے میلی سی بنیان میں ملبوس سائیکل کے پیچھے بیٹھے ہوئے ایک لاغر سے انسان کے روپ میں انسان کم اور عجوبہ زیادہ لگ رہے تھے, حسن عسکری صاحب نے یقین دلایا کہ یہ بہت اچھا لکھتا ہے آپ زرا ون لائینر تو سن لیں , عظیم ملک صاحب آمادہ ہو گئے لیکن انکے پارٹنر ڈانواں ڈول تھے,

فلمساز عظیم ملک نے ان دونوں کو ، حسن عسکری اور ناصر ادیب کو میکلورڈ روڈ پر واقع ایک ہوٹل میں ایک کمرہ کرایہ پر لیکر دے دیا, وہاں بیٹھ کر سات دنوں میں کہانی بمعہ مکالمے لکھ لی گئی, فلمساز عظیم ملک کے پارٹنر جو پہلے ڈنواں ڈول تھے وہ مکمل طور پر بد دل ہو گئے۔ وہ کہنے لگے کہ پچھلی فلم کا اسکرپٹ فلیٹیز ہوٹل میں بیٹھ کر ایک سال کی مدت میں مکمل کیا اور پھر بھی فلم ناکام ہو گئی اور اب یہ سات دن میں یہ لوگ کیا لکھ کر لے آئے ہیں۔ اب باقی رہ گئے عظیم ملک صاحب۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے کچھ فلمی دوستوں کو اکٹھا کرتا ہوں۔ اگر انکو کہانی پسند آ گئی تو کچھ سوچتے ہیں۔ اب اندازہ کریں کہ کوئی پانچ سے سات بندے ۔ جن میں سے کوئی چھوٹا موٹا ڈسٹری بیوٹر تھا۔ کوئی فلمیں دیکھنے کا شوقین تھا وہ بندے جن کو کوئی جانتا تک نہیں تھا وہ پاکستان میں آنے والے دنوں کی تاریخی شخصیات حسن عسکری اور ناصر ادیب کا امتحان لے رہے تھے ، وہ اسی کمرے میں بیٹھ گئے جہاں بیٹھ کر فلم لکھی گئی تھی۔ جب مکمل کہانی مکالموں کے ساتھ سنائی گئی تو کمرے میں ایک سکوت چھایا ہوا تھا ۔ ان دوستوں نے فلم پاس کردی ..تب عظیم ملک کا کچھ حوصلہ بڑھا اور انہوں نے فلم بنانے کی حامی بھر لی۔

نا مساعد ترین مالی مسائل درپیش تھے۔ انویسٹمنٹ کرنے والے عظیم ملک کے پارٹنرز تو بھاگ گئے تھے یہ کہہ کر کہ تم جانو اور فلم جانے ہم نے تو سننی بھی نہیں ہے۔ پیسے تھے نہیں ، اب فلم میکنگ کا میٹریل کہاں سے لیں۔؟ خدا کا کرنا یوں ہوا کہ ان دنوں چائنہ کی ایک کمپنی نے فلم میٹریل متعارف کروایا۔ ان دنوں بلیک اینڈ وائیٹ فلمیں گیوٹ اور کوڈک پر زیادہ تر بنائی جاتی تھیں۔ لیکن چائنہ کا وہ میٹریل نہایت سست تھا اور کمپنی نے اپنی مشہوری کے لئے ہزار ہزار فٹ کے دس ڈبے حسن عسکری کو چیک کرنے کے لئے دے دئیے۔ یوں دس ہزار فٹ نیگٹو مفت کا آ گیا۔

سلطان راہی کو گھر سے بلا لیا گیا , بلکل مفت۔ بغیر کسی معاوضہ کے۔ افضال احمد جناب اشفاق احمد کے ریفرنس سے مفت شامل کر لئے گئے , ہیروئین کے لئے اردو فلموں کی ایک چھوئی موئی سی ہیروئین آسیہ کو بھی بلا معاوضہ بلا لیا گیا۔ وہ آسیہ جس نے بعد میں سلطان راہی کے ساتھ پنجابی فلموں میں ریکارڈ ساز کامیابیاں سمیٹیں۔

غور فرماتے جائیں , چند ناکام لوگوں کا ٹولہ۔۔ سب کو ایک بریک تھرو کی ضرورت تھی۔ قصہ مختصر کہ فلم ”وحشی جٹ“ کی عکسبندی شروع کر دی گئی۔ اتنے پیسے بھی نہیں تھے کہ کوئی اچھا سا ایکٹر تھانیدار کے کردار میں کاسٹ کر لیا جاتا ۔ میک اپ مین نواب ساغر کو وردی پہنا کر تھانے دار بنا دیا گیا, اور پھر بعد میں مولا جٹ سیریز کی جتنی بھی فلمیں بنیں نواب ساغر نے ہی تھانے دار کا کردار ادا کیا۔ فلم کے سیٹ لگانے کے لئے پیسے نہیں تھے۔ اسلم ڈار کی فلم "دل لگی" کی شوٹنگ ختم ہوئی تو انہوں نے جو سیٹ لگائے تھے اسکے دروازے کھڑکیاں اکھاڑے گئے تو وہاں چک لٹکا کر اندر کرسی میز رکھ کر تھانے کا سیٹ ظاہر کر دیا۔ پولیس والوں کے لئے ایکسٹراز لینے کی بجائے لائٹ مین بجلی والوں کو ٹیکنیشنز کو وردیاں پہنا دیں۔ کبھی فلم کا کچھ حصہ بنا کبھی کچھ شارٹس عکسبند کر لئے۔ صرف اداکار الیاس کشمیری کو ایک ہزار معاوضہ دیا گیا تھا اسکے علاوہ سب کچھ بس یونہی مفت میں چل رہا تھا۔ مالی مسائل اتنے تھے کہ فلم نے مکمل ہوتے ہوتے تین سال کا عرصہ لے لیا۔ کسی کے نوٹس میں یہ فلم تھی ہی نہیں۔ بلکل غیر معروف۔ کیونکہ اس فلم کی تمام تر شوٹنگز تو اے ایم اسٹوڈیو بند روڈ پر ہوتی تھیں جبکہ با رونق نگار خانے ایورنیو شا ہ نور اور باری تھے۔ ایک گمنامی میں بنی فلم۔ نامساعد حالات میں۔ مشکل ترین مالی حالات میں۔ بغیر وسائل کے۔ چند ناکام لوگوں کا ایک پر جوش ٹولہ تھا جن کی قسمت اس فلم سے جڑی ہوئی تھی۔

"وحشی جٹ" کی عکسبندی 1973 میں شروع ہوئی اور وسائل میں کمی کی وجہ سے 1975 میں یہ فلم مکمل ہوئی, دور تبدیل ہو چکا تھا۔ رنگین فلموں کا دور آ چکا تھا جبکہ یہ فلم بلیک اینڈ وائیٹ تھی۔ اسی دوران سلطان راہی کو ایک اور فلم مل چکی تھی۔ اس فلم کا نام تھا ”شریف بدمعاش“ ی۔ یہ ایک رنگین پنجابی فلم تھی اور یہ فلم”وحشی جٹ“ کی ریلیز سے ایک ہفتہ قبل ریلیز کر دی گئی تھی۔ سلطان راہی کو اس فلم میں بہت پسند کیا گیا تھا۔ ”شریف بدمعاش“ بلاک بسٹر کامیابی حاصل کر چکی تھی۔ جس دن فلم " وحشی جٹ" ریلیز ہوئی اس دن پاکستان کی پانچ ایور گرین فلمیں ریلیز ہوئیں یا سرکٹ میں موجود تھیں۔ صنوبر سینما میں ”شریف بدمعاش“۔ گلستان سینما میں ”میرا نام ہے محبت“ رضا میر صاحب کی فلم "پروفیسر" اور کیپیٹل سینما میں فلم”وحشی جٹ“۔

فلم کا پہلا شو بھی ابھی شروع نہیں ہوا تھا کہ لکشمی چوک پر واقع طباق ہوٹل سے لیکر کیپیٹل سینما تک آدم ہی آدم تھا۔ ہاؤس فل پہلا شو شروع ہوا۔ چند سین گزرے۔ افضال احمد میلے کی طرف بھاگتا ہوا جا رہا تھا۔”مولیا۔۔۔ملکاں نے تیرا پیو قتل کر دیتا اے“۔ فلم میں ساؤنڈ بند ہے۔ سائلنٹ شارٹ ، مکمل خاموشی, سلطان راہی کی سائلنٹ انٹری , اور سینما میں بھی ایسی خاموشی کہ سوئی پھینکو تو آواز سنائی دے۔ سلطان راہی کا مکالمہ, بغیر بیک گراؤنڈ میوزک, ۔”قتل تے ہن ہون گے روشناں“لوگوں کی بھرپور تالیاں۔ ”تے اووی ہون گے جناں ہلی جم کے ساڈا دشمن بننا اے“ تالیوں کے شور میں مزید اضافہ۔۔ تالیوں کی گونج ابھی جاری تھی کہ اتنے میں بجلی بند ہو گئی۔ لوگ جو فلم میں کھوئے ہوئے تھے۔۔ فلم سے باہر آ گئے۔ لوگوں نے شور مچانا شروع کیا تو حسن عسکری باکس سے نکلے اور دوڑ کر پروجیکٹر روم میں گئے۔ آپریٹر سے کہا کہ فلم دوبارہ چلاؤ تو شروع سے چلانا۔ اب لوگوں کو پتا چل چکا تھا کہ سلطان راہی کی انٹری کب اور کیسے ہے۔ حسن عسکری بتاتے تھے کہ دوبارہ جب فلم اسی جگہ پر پہنچی تو اتنا شور۔ اتنا شور۔ ناقابل بیان حد تک لوگ خوشی سے جھوم رہے تھے۔ فلم کے ایک ایک منظر نامے میں لوگ محو تھے۔ لوگوں کی کلیپنگ ، شور، سیٹیاں ، بھڑکیں ، فلم کے ساتھ ساتھ لوگوں کے جذبات چل رہے تھے۔ ایسا ریسپیشن۔ ایسا استقبال۔ فلم کی ایسی اٹھان۔ کہاں سے اتنی خلقت آ رہی تھی کچھ معلوم نہیں تھا۔

پاکستان فلم انڈسٹری میں ایک نئے دور کا آغاز ہو چکا تھا۔۔ پنجابی سینما پاکستان فلم انڈسٹری کو ٹیک اوور کر چکا تھا, "وحشی جٹ" کی فقید المثال کامیابی نے پاکستان کے سینما کی سمت موڑ کر رکھ دی تھی, بعد میں تاریخی فلم "مولا جٹ" نے اسی فلم کے بطن سے جنم لیا تھا جو اسی فلم "وحشی جٹ" کا سیکوئیل تھی۔ تین ناکام لوگوں نے لفظ کامیابی کی اصطلاح بدل کر رکھ دی تھی... پنجابی فلموں کے اس عروج کو کم سے کم 9 جنوری 1996 تک تو کوئی اندیشہ زوال نہ تھا۔

05/08/2025

کوٹ رادھا کشن سے وقاص ساحل کی رپورٹ
پچیس سال قبل گورنمنٹ مڈل سکول پیمار اوتاڑ کوٹ رادھاکشن میں پڑھنے والے طلباء نے اپنے اساتذہ معروف پنجابی شاعر ملک ارشاد اور حاجی ہدایت علی کے ساتھ آصف حمید بھٹی کی رہائش گاہ پر پرانی یادوں کے نام سے ایک بہترین نشست کا اہتمام کیا
اس موقع پر تلاوتِ قرآن مجید کی سعادت محمد افتخار کے حصہ میں آئ اور نعت رسول مقبول جمشید الرحمن نے پیش کی جبکہ نقابت کے فرائض ذکریا عباس نے سر انجام دیے،
اپنے سکول کے سابقہ طلباء اور آج کے کامیاب جوانوں سے اظہار خیال کرتے ہوۓ ملک ارشاد نے کہا کہ اگر استاد ایمانداری، محنت اور لگن سے اپنے تدریسی فرائض سر انجام دے تو یقیناً بچوں کے دلوں میں گھر کر لیتا ہے، ہمیں بہت خوشی ہے کہ آپ سب کامیاب پاکستانی شہری بن چکے ہیں،حاجی ہدایت علی نے کہا کہ ہم ہمیشہ آپ کی بھلائ اور ترقی چاہتے ہیں، دیگر مقررین میں انجینئر ملک صابر علی،گزٹڈ آفیسر جمشید الرحمن ،پولیس آفیسر محمد امجد، عرفان بابر، محمد جاوید، محمد افتخار، محکمہ وائلڈ لائف کے محمد ندیم گجر ، ٹیچر ذکریا عباس، پاکستان آرمی سے محمد ناصر کے علاؤہ عرفان کھوکھر، محمد صفدر، محمد انور، ملک بشارت، محمد یوسف، آصف حمید بھٹی،محمد سلطان، مہر محمد الیاس، محمد امین، رانا ریاض اور حسنین عالم ملک بھی شامل تھے ۔

05/08/2025

Pehchane pakistan news headlines today

05/08/2025

ننھا معصوم بچہ، دل میں ایمان کی روشنی لیے، فجر کی نماز کے لیے مسجد کی طرف رواں دواں تھا۔ اچانک کچھ خوفناک کتے اس کے پیچھے لگے، لیکن وہ گھبرانے کے بجائے پوری قوت سے پکارا:
"أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدًا رسول الله"
اور جیسے ہی اس کے لبوں سے یہ نورانی کلمات نکلے، خوف کا سایہ چھٹ گیا—کتے رک گئے، پلٹے، اور اُسے یوں چھوڑ دیا جیسے کوئی محافظ اس کے گرد حصار باندھ چکا ہو۔

یہ منظر نہ صرف ایمان کی طاقت کو ظاہر کرتا ہے، بلکہ دل کو یقین، امید اور سکون کی روشنی سے بھر دیتا ہے۔ سبحان اللہ!

یہ واقعہ لاہور کے ایک پرانے اسپتال کا ہے۔ایک 16 سالہ لڑکے کو سخت بخار کے باعث ایمرجنسی میں لایا گیا۔حالت خراب تھی، بچنے ...
05/08/2025

یہ واقعہ لاہور کے ایک پرانے اسپتال کا ہے۔
ایک 16 سالہ لڑکے کو سخت بخار کے باعث ایمرجنسی میں لایا گیا۔
حالت خراب تھی، بچنے کی امید کم تھی۔
ڈاکٹرز نے ماں کو الگ کمرے میں بٹھا دیا۔
علاج جاری رہا، مگر دل کی دھڑکن کمزور ہوتی جا رہی تھی۔

ماں نے سنا کہ ڈاکٹر کہہ رہے ہیں:
"اب شاید بچانا مشکل ہے..."

ماں وہیں اسٹیچر کے پاس پہنچی، بیٹے کا ہاتھ پکڑا،
بیٹے کے کان میں کہا:

"بیٹا! ماں ابھی زندہ ہے... اور جب تک ماں زندہ ہے، تجھے کچھ نہیں ہونے دوں گی۔ اللہ کے لیے آنکھیں کھول!"

ماں نے اُس کے سر پر ہاتھ رکھا، پاؤں کو سہلایا اور آنکھیں بند کر کے دعا کرنے لگی۔

10 منٹ بعد وہ لڑکا ہلکا سا ہلا...
آنکھ کھول دی...
نرسیں حیران ہو گئیں۔
ڈاکٹر بھاگ کر آئے۔
اللہ کی قدرت سے اس کی جان بچ گئی۔
ڈاکٹرز نے ماں سے کہا:

"ہم حیران ہیں کہ ہم نے تو ہار مان لی تھی، لیکن آپ کی دعا نے کچھ اور ہی کر دکھایا۔"

ماں نے صرف اتنا کہا:

"ماں کا دل کبھی خالی نہیں ہوتا، اور ماں کے آنسو کبھی رائیگاں نہیں جاتے۔"

ماں صرف جنم نہیں دیتی، دعاؤں سے زندگی بھی واپس لا سکتی ہے۔
ماں کے قدموں تلے واقعی جنت ہے، بس ہم اکثر دیر سے سمجھتے ہیں۔

گائیکی میں تو نہیں مگر پلے بیک سنگنگ میں رفیع صاحب کو اگر اپنی زندگی کے آخری حصے میں کوئی چیلنج درپیش رہا تو وہ کشورکمار...
05/08/2025

گائیکی میں تو نہیں مگر پلے بیک سنگنگ میں رفیع صاحب کو اگر اپنی زندگی کے آخری حصے میں کوئی چیلنج درپیش رہا تو وہ کشورکمار کی صورت میں تھا اور رفیع صاحب کی زندگی میں انہیں فلمی میوزک میں اگر کسی نے بیک فٹ پر دھکیل دیا ہو گا تو ظاہر ہے اس میں کوئی تو بات ہو گی اور وہ بات تھی کشور کمار کا شاندار ووکل جو کہ خدادا ہوتا ہے۔
رفیع صاحب کے حددرجہ مداح ہونے کے باوجود ہم کشور کمار کی شاندار آواز کے بھی دیوانے رہے خاص طور پر اچھے میوزک سسٹم پر جب کشور کمار پلے ہوتا ہے اور وہ جب اپنی مدھر آواز میں کہتا ہے کہ
"کیا یہی پیار ہے"
تو سچ پوچھیں ایک نشہ سا ہو جاتا ہے۔

اور میوزک سسٹم کے پیسے وصول ہو جاتے ہیں۔

جس طرح رفیع صاحب کے نقش پا آج تک لوگ فالو کر رہے ہیں اسی طرح کشورکمار کی آواز کی نقل کر کر کے بھی کئی گلوکار فلموں کی ضرورت بن گئے تھے جیسے کہ کمار سانو۔
کشور کمار کی آواز کا کھرج اور گلے کی گہرائی انکی آواز کا حسن تھی یہ انکی خوش قسمتی بھی رہی کہ انہیں اپنے وقت کے مایہ ناز موسیقاروں کا ساتھ بھی نصیب ہوا جنہوں نے کشورکمار کے لیے ایسی دھنیں تخلیق کیں جن کی وجہ سے 4 اگست 1929 کو مدھیہ پردیش میں پیدا ہونے والا ابھاس کمار گنگولی کشور کمار بنا اور اسے نے فلمی میوزک کی دنیا میں انمٹ نقوش چھوڑے۔
کشور کمار گائیکی کی علاؤہ اداکار،ہدایتکار اور موسیقار بھی تھے مگر انہیں جو شہرت اور مقام پلے بیک سنگنگ میں ملا وہ لاجواب ہے۔
آج سماعتوں کے اس محسن کی سالگرہ ہے انکی سالگرہ پر انہیں بھرپور خراجِ تحسین۔
ہماری خوش قسمتی کہ ہم محمد رفیع اور کشور کمار کے عہد میں موجود رہے۔
کشور کمار کے بے شمار گیت ہیں جو ہمیں پسند ہیں کچھ درج کر رہا ہوں۔
چنگاری کوئی بھڑکے
میری بھیگی بھیگی سے پلکوں
دیکھا ایک خواب تو یہ سلسلے
کیا یہی پیار ہے
ہمیں تم سے پیار کتنا
چھو کر میرے من کو
تیرے بنا زندگی سے کوئی
تم آ گئے ہو نور ا گیا ہے
تم جھم گرے ساون
دل کیا کرے جب کسی سے
تیرے چہرے سے نظر نہیں ہٹتی
نیلے نیلے امبر پر
میرے نیناں ساون بھادوں
دل ایسا کسی نے میرا توڑا
او میرے دل کے چین
میرے سپنوں کی رانی
یہ جو محبت ہے یہ انکا ہے کام
انتہا ہو گئی انتظار کی
او ساتھی رے تیرے بنا بھی کیا جینا

کہاں تک سنو گے کہاں تک سناؤں کشور کمار لاجواب گیتوں کی ایک جھڑی تھی۔
تحریر ناصر بٹ

پہچانِ پاکستان نیوز گروپ کے زیرِ اہتمام کہانیوں کا  آنلائن مجموعہ  ”پچھتاوا“ مرتبین:زکیر احمد بھٹی،آمنہ منظور
04/08/2025

پہچانِ پاکستان نیوز گروپ کے زیرِ اہتمام کہانیوں کا آنلائن مجموعہ

”پچھتاوا“

مرتبین:زکیر احمد بھٹی،آمنہ منظور

پہچانِ پاکستان نیوز گروپ کے زیرِ اہتمام کہانیوں کا مجموعہ ”پچھتاوا“ مرتبین:زکیر احمد بھٹی،آمنہ من...

روزنامہ پہچان پاکستان نیوز (گروپ) آج کے اخبار   کی کٹنگ            2025۔8۔5                     💚ٹیم روزنامہ پہچان پاکست...
04/08/2025

روزنامہ پہچان پاکستان نیوز (گروپ)
آج کے اخبار کی کٹنگ
2025۔8۔5

💚ٹیم روزنامہ پہچان پاکستان نیوز گروپ 💚
چیف ایڈیٹر: زکیر احمد بھٹی
ڈپٹی چیف ایڈیٹر: آمنہ منظور
مرکزی صدر اردو ادب: رباب تبسم
صدر: رفیع صحرائی
نائب صدر: نصیر احمد بھلی
نائب صدر پنجاب ونگ: اللہ رکھا تبسم
جنرل سیکرٹری: عبد الحفیظ شاہد
صدر مجلس خواتین: حفصہ زنیر
انچارج ایڈیٹوریل: راشدہ سعدیہ
ڈپٹی انچارج ایڈیٹوریل: قیوم فاطمہ
سوشل میڈیا ہیڈ نمرہ نسیم
ڈپٹی انچارج ادبی صفحہ: عذرا انصاری
ڈپٹی انچارج ادبی صفحہ:شازیہ یاسین
ڈپٹی انچارج ادبی صفحہ: تسلیم بروہی
ڈپٹی انچارج ادبی صفحہ سعدیہ افضل
انچارج شعبہ شاعری: ذوالفقار ہمدم اعوان
انچارج اسلامی امور : غزالہ سلطانہ
انچارج مقابلہ اقوال: عظمی وفا سید
ڈپٹی انچارج اقوال: ایمن خان
لیگل ایڈوائزر: رضوان طاہر
اینکر پرسن: کامران حسانی
اخبار کمپوزر: محمد شاہد
آئی ٹی مینیجر:حمزہ خرم
ویڈیو ایڈیٹر: حارث علی
رابطہ پہچان پاکستان نیوز
00966507663558

روزنامہ پہچان پاکستان نیوز (گروپ) آج کا اخبار               2025۔8۔5                     💚ٹیم روزنامہ پہچان پاکستان نیوز...
04/08/2025

روزنامہ پہچان پاکستان نیوز (گروپ)
آج کا اخبار
2025۔8۔5

💚ٹیم روزنامہ پہچان پاکستان نیوز گروپ 💚
چیف ایڈیٹر: زکیر احمد بھٹی
ڈپٹی چیف ایڈیٹر: آمنہ منظور
مرکزی صدر اردو ادب: رباب تبسم
صدر: رفیع صحرائی
نائب صدر: نصیر احمد بھلی
نائب صدر پنجاب ونگ: اللہ رکھا تبسم
جنرل سیکرٹری: عبد الحفیظ شاہد
صدر مجلس خواتین: حفصہ زنیر
انچارج ایڈیٹوریل: راشدہ سعدیہ
ڈپٹی انچارج ایڈیٹوریل: قیوم فاطمہ
سوشل میڈیا ہیڈ نمرہ نسیم
ڈپٹی انچارج ادبی صفحہ: عذرا انصاری
ڈپٹی انچارج ادبی صفحہ:شازیہ یاسین
ڈپٹی انچارج ادبی صفحہ: تسلیم بروہی
ڈپٹی انچارج ادبی صفحہ سعدیہ افضل
انچارج شعبہ شاعری: ذوالفقار ہمدم اعوان
انچارج اسلامی امور : غزالہ سلطانہ
انچارج مقابلہ اقوال: عظمی وفا سید
ڈپٹی انچارج اقوال: ایمن خان
لیگل ایڈوائزر: رضوان طاہر
اینکر پرسن: کامران حسانی
اخبار کمپوزر: محمد شاہد
آئی ٹی مینیجر:حمزہ خرم
ویڈیو ایڈیٹر: حارث علی
رابطہ پہچان پاکستان نیوز
00966507663558

Address

Riyadh

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pehchane pakistan news posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Pehchane pakistan news:

Share