Pursa Dar

Pursa Dar Our Mission is to promote Azadari E Imam Hussain (A.S)

08/08/2025
😭😭😭😭😭☝️
08/08/2025

😭😭😭😭😭☝️

زِندان سے غل  اُٹھا  کہ سکینہؐ گزر گئی پوتیؐ علیؐ کی شام کے زِندان میں مرگئیشبِ شہادتِ بی بی سکینہ سلامُ اللّٰہ علیہٰ 💔😭
08/08/2025

زِندان سے غل اُٹھا کہ سکینہؐ گزر گئی
پوتیؐ علیؐ کی شام کے زِندان میں مرگئی

شبِ شہادتِ بی بی سکینہ سلامُ اللّٰہ علیہٰ 💔😭

*جنابِ سکینہؑ (س)  کی زندان میں شہادت :قید خانے میں ایک واقعہ ھوگیا ۔ اور وہ یہ کہ ایک بچی کی شہادت ھو گئی ۔  ھوا یہ کہ ...
07/08/2025

*جنابِ سکینہؑ (س) کی زندان میں شہادت :

قید خانے میں ایک واقعہ ھوگیا ۔
اور وہ یہ کہ ایک بچی کی شہادت ھو گئی ۔

ھوا یہ کہ جس وقت یزید کا دربار ختم ھوا اور قیدی بھیجے گئے تو اسکی محل سرا کے پاس ایک خرابہ تھا ۔ یعنی ٹوٹا ھوا مکان تھا ۔ اُسکا حکم یہ تھا ۔ کہ یہ قیدی وہاں بھیج دیئے جائیں .

جب قیدی اس خرابہ میں داخل کیئے گئے ۔
اور دروازہ بند کر دیا گیا ۔ تو دن میں اتنا اندھیرا ھو گیا ۔ کہ ایک کو دوسرا دیکھ نہیں سکتا تھا ۔

تمام قیدی گھبرا گئے . انہوں نے کہاں ایسی جگہیں دیکھی تھیں ?? جہاں دن میں بھی اتنا اندھیرا ھو ?? تمام بچے اپنی ماؤں کی گودیوں میں بلک بلک کر رونے لگے .

ماؤں نے اُنکے منہ پر ہاتھ رکھا ، بچوں !
روؤ نہیں ،

شہزادی کو تکلیف ھو گی ،
جنابِ زینبؑ (س) کو رنج ھو گا .

جنابِ سکینہؑ بھی گھبرا گئیں ۔
اور بار بار کہتی تھیں :
پھوپھی جان ،
ھم کہاں آ گئے ھیں ؟

ایک کو دوسرا دیکھ نہیں سکتا ،

ھم یہاں کیسے زندگی گزاریں گے ?

پھوپھی ! مجھے میرے بابا کب آئیں گے ؟

جنابِ زینبؑ (س) بچی کو سمجھاتی رھیں .

آپ نے سمجھا کر سکینہ (س) کو سلا دیا .

رات جو گزری اور دن آیا تو سکینہ (س) نے کہا :

پھوپھی جان !
کیا یہاں دن نہیں نکلے گا ؟
یہاں تو روشنی ھے ھی نہیں ؟
میں گھٹ کر مر جاؤں گی .

جنابِ زینبؑء (س) سمجھاتی رھیں ، یہانتک کہ جب دوسری شام آ گئی تو سکینہؑء (س) کچھ اتنی زیادہ گھبرا گئی ۔ کہ اب جنابِ زینبؑء جتنا سمجھاتی ھیں ، اس بچی کو قرار نہیں آتا ۔ مسلسل رو رھی ھے .

بابا ۔۔۔۔۔۔ ارے بابا ۔۔۔۔۔۔ جب آپ گئے تھے ۔

تو مجھ سے فرما گئے تھے ۔ کہ میں تمہیں لینے کیلئے آؤنگا ، آپ کہاں چلے گئے ۔ میں کیا کروں ؟

میں اس جگہ کیسے رہ سکتی ھوں ؟ میری روح نکل رھی ھے بابا !!

تقریباً آدھی رات تک یہ بچی روتی رھی . اس کیبعد کبھی جنابِ زینبؑء گود میں لیتی تھیں ، کبھی امام زین العابدینؑء گود میں لیتے تھے ، کبھی جنابِ ربابء گود میں لیتی تھیں . جنابِ ربابء کے دو بچے تھے ۔ ایک جنابِ سکینہؑء اور ایک جنابِ علی اصغرؑء ۔

سکینہ (س) کو کسی کی گود میں قرار نہیں آتا تھا . آخر تھک کر کچھ آنکھ بند ھوئی ، تھوڑی دیر تک سوئیں ،

ایک مرتبہ جو اٹھیں تو اُنہوں نے آواز دی :
پھوپھی جان !

میرے باباء آئے ھوئے تھے ،
مجھے چھوڑ کر پھر کہاں چلے گئے ؟
ابھی ابھی مجھے گود میں لیئے ھوئے تھے ،
مجھے پیار کر رھے تھے ،
وہ کہاں چلے گئے ھیں مجھے چھوڑ کر ؟

یہ جو باتیں شروع کیں ۔
تو اھلِبیتؑ (ع) میں ایک کہرام برپا ھو گیا ۔

بے اختیار ھو کر بیبیاں رونے لگیں .
جب آوازیں بلند ھوئیں ۔
تو محل سرائے یزید تک یہی گریہ و بکا پہنچا .

یہ ملعون جاگ اُٹھا .
کسی سے کہا ۔
کہ پوچھ کر آؤ کہ یہ کیسا شور ھے ؟

امام زین العابدینؑء نے کہا ۔
کہ بچی یتیم ھے ،

اُس نے خواب میں اپنے باپ کو دیکھا ھے اور اب وہ پکار رھی ھے ، یہ تمام بیبیاں اسی لیئے رو رھی ھیں .

اُس ملعون نے کیا کیا ؟
یہ تھے تسلی دینے کے طریقے ؟

کہا : اچھا ! باپ کو پکار رھی ھے ،
اُسکا سر لے جاؤ ،

حسین (ع) کا سر لے جاؤ اور اُس بچی کو دے دو .

چنانچہ امام حسینؑ کا سر اقدس لایا گیا ۔

یہ جو بیبیوں نے سنا تو سب کی سب کھڑی ھو گئیں . امام حسینؑ کا سر امام زین العابدینؑ نے لیا .

جسوقت آپ اندر پہنچے ، سکینہؑ نے فوراً وہ سر لے لیا ۔

اور اسے سینے پر رکھا ،
منہ پر منہ رکھ دیا ۔ بابا !

یہ گلا کس نے کاٹ ڈالا ھے ??

مجھے کس نے یتیم کر دیا ??

بابا !! آپ تو ابھی آئے تھے . تو آپکی گردن کٹی ھوئی نہ تھی ، یہ میں کیا دیکھ رھی ھوں ??
کہتے کہتے رونے لگیں .

اور چیخ کر رونے لگیں . بیبیوں میں ایک کہرام برپا ھو گیا آخر اس بچی کی آواز کم ھونے لگی .

جب بالکل اس بچی کی آواز بند ھوگئی ۔ تو وہ بیبیاں سمجھیں کہ شاید سو گئی ھے .

جنابِ زینبؑ (س) جو قریب پہنچیں ۔ اور ہاتھ رکھا تو جسم ٹھنڈا معلوم ھوا ۔

جنابِ زینبؑ نے آواز دی :
سجاد (ع) بیٹا ! جلدی آؤ ، سکینہء اپنے بابا کے پاس جا رھی ھے .

چنانچہ امام زین العابدینؑ جب آئے تو دیکھا کہ سکینہ رخصت ھو چکی تھی ، اس دنیا سے جا چکی تھی ۔

انا للہ و انا الیہ راجعون ہ

اس بچی کی قبر وھیں پہ بنی ۔
اُس شام کے قید خانے میں ، زندانِ شام میں ۔

عزادارو !
یہ قبرستان نہ تھا ،
یہ قید خانہ تھا ۔ اگر کوئی قیدی مر جاتا تھا ، اُنکا قبرستان الگ تھا . اس میں جو قبر بنی اس بچی کی ۔ تو غالباً اسکی وجہ یہی ھے ۔ کہ کوئی جنازہ اُٹھانے والا نہ تھا ۔

جب اھلبیتؑ (ع) رھا ھو کر جانے لگے ۔ تو جنابِ زینبؑ نے شام کی عورتوں سے کہا ۔

کہ بیبیو ۔ ھم جا رھے ھیں ، میں اپنے بھائی کی نشانی چھوڑ کر جا رھی ھوں ، جب کبھی آنا تو اس بچی کی قبر پر ذرا سا پانی چھڑک دیا کرنا .

*الا لعنةالله على القوم الظالمين .*

📚 روایات عزا
✒️ علامہ حافظ کفایت حسین نوراللہ مرقدہ ۔
۔
۔
۔
"13سفر شبِ شہادت جناب سکینہ بنت الحسین سلام اللہ علیھا "

بارگاہِ محمد ص وآلِ محمد ص بالخصوص مظلومِ کائنات سرکار سید الشہدا ء امام حسین ابنِ علی علیہ السلام و بی بی اُمِ رباب سلام اللہ علیہا کی اور پردہء غیبت میں بیٹھے وقت کے امام مہدی عج اور ان کے تمام منتظرین مومنین و مومنات بہن بھائیوں کو دل کی عمیق گہرائیوں سے پرسہ و تعزیت پیش کرتی ہوں. بی بی سکینہؐ آپ کو اپنے بابا ع کی جدائی کا واسطی دیتے ہوئے دست بستہ نم آنکھوں سے اپنی مشکل کشائی کا واسطہ دیتی ہوں آپ مشکل کشاء کی مشکل کشاء پوتی ہیں جیسی تکلیف واذیت آپ نے دیکھی جیسی قید آپ نے کاٹی ہے اسکے صدقے مجھ گنہگار خطاکار سمیت تمام اپنے عزادار مومن بہن بھائیوں کے لیئے آسانیاں مانگتی ہوں ہم سب کے لیئے آسانیاں پیدا کر دیجیئے ہماری مشکلوں کو راحتوں میں بدل دیجیئے اپنی یتیمی کے صدقے تمام بےاولادوں کو اپنا صدقہ عطا کردیں ہم اتنا بوجھ نہیں اٹھا سکتے بی بی :'( سخت مشکلیں پڑی ہیں حل فرمایئے اپنے عمو جان ابا الفضل العباس ع کی قسم ہےبی بی :'(

جناب سکینہ سلام الله علیھا فرماتی ہیں کہ :

جب دمشق میں ہمیں چار دن گزر گئے تو میں نے خواب دیکھا - بی بی نے ایک طولانی خواب نقل فرمایا اور اس کے آخر میں بیان فرمایا :

میں نے دیکھا کہ ایک خاتون خیمہ میں بیٹھی ہے جس کے دونوں ہاتھہ سر پر ہیں - میں نے سوال کیا کہ یہ بی بی کون ہیں ؟؟

تو کہنے والے نے کہا کہ یہ فاطمہ بنت _محمد سلام الله علیھا ہیں اور تمھاری دادی ہیں -

میں نے کہا :
خدا کی قسم ! میں ان کے پاس جاؤں گی اور جو مظالم ہم پر ڈھاۓ گئے ہیں انہیں بیان کروں گی - اس کے بعد میں جلدی سے ان کے پاس گئی اور ان کے سامنے کھڑی ہوئی اور رو کر کہنے لگی :

اے مادر _گرامی !
خدا کی قسم ! ہمارے حق سے انکار کیا گیا ، ہمارے کنبے کو جدا کیا گیا ، ہمارے حرم میں داخل ہونا مباح سمجھا گیا -

اے مادر _گرامی !
خدا کی قسم ! ہمارے بابا حسین علیہ السلام کو قتل کر دیا گیا -

انہوں نے فرمایا :
میری پیاری بیٹی ! اس سے زیادہ کچھ نہ کہو ، تمھاری باتوں نے میرے دل کو پارہ پارہ کر دیا ہے- یہ تمہارے بابا حسین علیہ السلام کی قمیض میرے پاس ہے ، یہ ہمیشہ میرے پاس رہے گی یہاں تک کہ اس قمیض کے ساتھہ میں بارگاہ _خدا میں حاضر ہوں گی -

میں نے اپنا یہ خواب اپنے بیمار بھائی سید _سجاد اور پھوپھی زینب سے بیان کیا جسے سن کر قید خانہ میں گریہ و ماتم کا ایک شور بلند ہو گیا -

📚 مقتل _لہوف، صفحہ_١٤٢-١٤٣

#اَلّٰلھُمَّ_لْعَنْ_قَتَلَۃَ_اَلحُسَیِنَؑ_وَ_اُولاَدِ_اَلحُسَیِنَؑ_وَ_اَصحَابِ_الحُسینؑ #ماتم 😭😭😭😭😭😭

اللَّھُمَّ الْعَنْ قَاتَلِیْ سَکِینہ بِنتَ اَلحُسَین۴شبِ شَہادتThe heartbreaking martyrdom of Princess Sakina bint Imam ...
07/08/2025

اللَّھُمَّ الْعَنْ قَاتَلِیْ سَکِینہ بِنتَ اَلحُسَین۴
شبِ شَہادت
The heartbreaking martyrdom of Princess Sakina bint Imam Hussain (as) 💔

شیعوں کا مختصر آئینجس طرح ایک باغ میں بہت سے پھول ہوتےہیں اسی طرح مجلس عزا میں بہت سے پھول شامل ہوتے ہیں جو اس باغ کو مک...
07/08/2025

شیعوں کا مختصر آئین

جس طرح ایک باغ میں بہت سے پھول ہوتےہیں اسی طرح مجلس عزا میں بہت سے پھول شامل ہوتے ہیں جو اس باغ کو مکمل بناتے ہیں اور ان تمام پھولوں کی خوشبوؤں سے باغ مہکتا ہے اور باغ ہرے بھرے پھولوں سے کھلا رہتا ہے۔ اس باغ مجلس عزا و ولا کے ایک پھول کا نام ہے نعرہ اور ایک پھول کا نام ہے درود ۔

درود تو ایسی عبادت ہے جس میں لاشریک بھی شریک رہتاہے اور نعرہ بھی ایک عبادت ہے جو ”کلمہ عبادت “سے منسوب ہے۔نعرہ کیا ہے ؟نعرہ دراصل جوش کے اظہار کا طریقہ ہے ، نعرہ عشق کی سرمستی کا کلمہ ہے ،نعرہ طاقت فراہم کرنا کا سپلیمنٹ ہے، نعرہ یقین کا ورد ہے،نعرہ ایمان کا سمندر ہے ،نعرہ عقیدے کا اظہار ہے، نعرہ درویش کی پکار ہے ،نعرہ ملنگ کی للکار ہے، نعرہ موالی کا ہتھیار ہے ؛ مگر کونسا نعرہ ؟علی علی کا نعرہ ،علی ولی اللہ کا نعرہ، حیدر حیدر کا نعرہ ،علی حق حیدررررر کا نعرہ۔

مجالس ومحافل کا لازمی جز ہے درود و نعرہ۔ درود و نعرہ نہ صرف ثواب ہے بلکہ مجلس و محافل میں ربط کا نام ہے۔ اب حدیث کساء ہو یا خطابت کا سلسلہ درود تو ضروری ہوجاتا ہے اسی طرح اگر فضائل کا شعر سلام میں آجائے یا دوران خطابت فضائل کا ایسا نکتہ آجائے کہ جذبات کا مظاہرہ کرنا ہو تو فوری طور پر نعرہ لگتاہے تاکہ جوش و حکمت میں مزید اضافہ ہوسکیں۔ ویسے تو بہت سے نعرے ہیں مگر نعرہ منسوب مولا علی ع سے ہے۔کیونکہ نعرہ جچتا ہی مولا علی کے نام کا ہے اور پھر اس نام سے منکرین کو آگ بھی لگ جاتی ہے تو پھر کیوں نہ جلایا جائے منکرین کو ۔

مختلف شہروں و قصبوں میں منعقدہ مجالس میں مختلف قسم کے نعرے لگتے ہیں۔ خطابت کے دوران کوئی معصوم بچہ اپنے والد کے بار بار اصرار کرنے پر اچانک سے نعرہ حیدری لگاتا ہے اور مجمع سے اتنی یاعلی ع کی صدا بلند نہیں ہوتی جتنی اس بچے کو بے حساب دعائیں مل جاتی ہے .اسی اثناء میں کوئی بزرگ اٹھ کر لحن میں نعرہ لگاتے ہیں کہ
جو کل کا مددگار ہے ہم کو اسی سے پیار ہے
وہ حیدر کرار ہے ہو نعرہ علی ع یاعلی ع۔

پنجاب کے ہمارے دوست بتاتے ہیں کہ ذاکر کی تقریر کے دوران اگر دشمن علی ع کا ذکر بد آجائے تو ایک نعرہ بلند ہوتا ہے کہ
دشمن شبیر ع شالا تھریشر اچ آویں۔ اسی طرح جب جب یزیدیت کے ظلم کا ذکر آتا ہے تو حسینیت زندہ باد یزیدیت مردہ باد کا نعرہ لگتا ہے۔تبرا یعنی انکار کے کئی اور نعرہ مجلس انسانیت یعنی مجلس حسین ع کی زینت بنتے ہیں جیسے۔

اے دشمن شبیر تیرے پیر تے لعنت یا پھر ایک دو تین کی پوری ٹیم نو لعنت۔

ضمیر اختر نقوی مرحوم اور میر حسن کو مسلسل سماعت کرنے والے جانتے ہیں کہ ایک صدا ایک کلمہ ایک نعرہ مسلسل دوران فضائل گونجتا رہتا ہے اور وہ ہے ” حیدر حیدر حیدر حیدر “.اسی طرح کراچی کے مشہور ماتمی شہید آصف کربلائی اکثر محفلوں میں ذاکر کے کلام کے بعد حق سچ ہے کہ صدا لگاتے تھے۔

اسی طرح بہت سے مختلف نعرے بھی مجلس اہلیبیت ع کا حصہ رہتے ہیں۔پنج نعرہ پنجتنی سوا لکھ نعرہ حیدری ، نعرہ ولایت علی ع ولی اللہ ، کل ایمان کل قرآن نعرہ حیدری ، زبان کے ساتھ دل بولا ع علی ع مولا علی ع مولا ،علی حق علی سچ ۔ اسی طرح فضائل کے گوشہ میں جب ذکر عباس علمدار ع کا آتا ہے تو نعرے کچھ یوں ہوتے ہیں باوفا باوفا یاعباس ع یاعباس ع۔اسی طرح کچھ اور نعرے ہیں جو امید اور آس کے نعرہ ہوتے ہیں اور یعنی اپنے رہبر معظم مولا امام مہدی ع سرکار کو پکارنے کے لئے ہوتے ہیں جیسے یا امام المنتظر العجل العجل

۔

یہ وہ کلمے اور نعرے ہیں ،جو تحریک تشیعوں کے نعرے ہیں۔ نعرہ مطلب کسی بھی تحریک کا مختصر ترین آئین ۔یہ اس مکتب کے سلوگنز ہیں۔یہ پہچان ہے تشیعوں کی، یہ ایمان ہے تشیعوں کا،اور بلاشبہ یہ رونق عزا و ولا کا خوبصورت گوشہ ہے۔

۔۔۔ تحریر : شیعہ کہانی ۔۔۔

Plz Sabcribe YouTube chanal
07/08/2025

Plz Sabcribe YouTube chanal

Sajjad De Athru Vi Surakh Hogy - Ravi Road (Lahore) Matami Sangat Al Qaim - 8 Safar 4 august 1447 - 2025 #20...

Adress

Stockholm

Aviseringar

Var den första att veta och låt oss skicka ett mail när Pursa Dar postar nyheter och kampanjer. Din e-postadress kommer inte att användas för något annat ändamål, och du kan när som helst avbryta prenumerationen.

Kontakta Affären

Skicka ett meddelande till Pursa Dar:

Dela