26/03/2024
ہم نے جب سے ہوش سنبھالا ہمیشہ ان کا بھرم رکھا اور ان کی عزت اپنی خون میں رکھی لیکن پچھلے دو سال سے جو کچھ ہوا وہ بے شک سیاسی ہو یا سازشی ہو لیکن ہمارے دل میں جو پیار تھا وہ نکل گیا، یہ ایک انسان کی وجہ سے نہیں ہوا، ایک نا ایک دن تو سب سامنے آنا ہی تھا،ہم اس نظام کو سمجھ نہیں سکے،پردے کے پیچھے کیا ہوتا رہا اس سے سب بے خبر تھے اور اپنی اس گمراہی کو محب وطنی سمجھ کر ان کے گن گاتے رہے،ہم اب بھی ان کا احترام کریں گے لیکن ہمارا احترام کون کرے گا؟کیا کسی کی پسند نا پسند پر آپ لوگوں کی رائے کچھ دیں گے؟ یہ ملک لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے قائم کیا تھا نا کہ کسی اعلی عہدے دار کی پسند نا پسند کے ساتھ چلنے کے لیے،،، یہاں نا کوئی انصاف ہے نا کوئی نظام بس ایک حکم آتا ہے جو مان لیا جائے تو ٹھیک نہیں تو غداری کا سرٹیفیکٹ تیار،ہمارے بچے ایسے ملک میں رہیں گے جہاں ان کو اس بات پر کبھی اعتماد میں نہیں لیا جا سکتا کہ قانون کی حکمرانی کی اطاعت کرنی ہے کیونکہ یہاں قانون ہے ہی نہیں
قانون سے یاد آیا کہ اس میں جذبات نہیں ہوتے اس میں صرف اچھائی بری کی سزا ہوتی ہے، ہمارے ہاں تو ایک انسان ہی ریاست ہوتا ہے اگر اس کو کچھ پسند آ گیا تو ٹھیک ورنہ کیا قانون اور کیا انسانی حقوق
بہرحال اس بات پر یقین ہے کہ ایک دن سب بہتر ہو جائے کیونکہ مایوس کفر تک لے جاتی ہے لیکن جو بھی آج علم بغاوت بلند کر رہے ہیں ان کے لیے کہا گیا ہے
سدا معتبر وہی چند سر
جو اُگے ہیں شاخِ صلیب پر
اپنے ایک یوگینڈا کے دوست کے جذبات کی عکاسی اردو زبان میں کرنے کی کوشش کی ہے،، دعا ہے خدا اس کے حال پر رحم فرمائے