29/07/2022
محترم مفتی صاحب
کابل میں آپ کا استقبال ہے، واپسی کے ساتھ میں آپ کو ایک بار پھر بتا رہا ہوں کہ کابل آج بھی وہی کابل ہے جس میں آزادی کے جذبے نے برطانوی اور ہندوستانی فوجوں کے خلاف آپریشن کیا تھا۔
یہاں باچا خان کو دولی اللہ اور جناح انگریزوں کے بادشاہ کے روپ میں نظر آتے ہیں۔
کابل میں کوٹھا نہیں ہے اور لاہور کی دہیرہ منڈی اور پنڈی کی قصہ گلی سرکاری چکلخانی اب بھی جوبن میں ہے۔
کابل میں چرچ نہیں ہے لیکن پاکستان کا سب سے بڑا چرچ کراچی میں ہے۔
کابل میں کوئی بھی نبوت کا دعویٰ نہیں کر سکتا
لیکن پاکستان جعلی مدعیان کی آماجگاہ ہے۔
کابل دبدالی غازی غرور اور شائستگی سے بھرا ہوا ہے لیکن پاکستان درنجیت سنگھ بے حیائی کی موت سے بھرا ہوا ہے۔
ہاں کابل وہی کابل ہے جو اقبال نے کہا تھا۔
کابل دہلی سے ہزار گنا بہتر ہے۔
عجوبہ ہے کہ دلہن داماد ہے۔
اب دہلی کا مشن انگریزوں نے اسلام آباد کو دے دیا ہے۔
اگر یہ گھر خراب ہو جائے تو کابل آپ کو اسلام کے مفتی کے طور پر نہیں بلکہ انگریزوں کے پراکسی نمائندے کے طور پر دیکھتا ہے۔
پنڈی جاؤ تو بتاؤ
کابل نے اپنا کردار نہیں کھویا ہے اور اسے دوبارہ زندہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔