12/05/2025
✍️ جب رسول اللہ ﷺ مکہ میں فاتح بن کر داخل ہوئے تو آپ کعبہ کے دروازے پر ٹھہرے اور پوچھا:
"بلال کہاں ہے؟"
پھر فرمایا:
"میرے لیے بلال کو بُلا لو۔"
آپ ﷺ نے قریش سے کہا:
"خدا کی قسم، اے قریش! میں وہ دن نہیں بھولا جب تم بلال کو اسی کعبہ کے دروازے پر ستایا کرتے تھے۔"
جب بلال رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"اے بلال! اندر آؤ۔ آج میرے ساتھ کعبہ کے اندر کوئی نماز نہیں پڑھے گا سوائے تمہارے۔"
یہ بلالؓ کے لیے عزت افزائی اور ابتدائے اسلام میں اُن پر ہونے والے ظلم کا بدلہ عزت کے ساتھ لوٹانا تھا۔
کعبہ کے اندر نماز ادا کرنے کے بعد رسول اللہ ﷺ نے بلال سے فرمایا:
"آؤ، اس کے اوپر (یعنی کعبہ کی چھت پر) چڑھو۔"
جب بلالؓ نے چڑھنے کی کوشش کی تو چھت کی بلندی کی وجہ سے نہ چڑھ سکے۔
رسول اللہ ﷺ نے دیکھا کہ ابو بکرؓ اور عمرؓ قریب کھڑے ہیں، تو آپ ﷺ نے انہیں فرمایا کہ بلالؓ کو اوپر اٹھا دیں۔
چنانچہ بلال حبشیؓ نے اپنا دایاں قدم عمرؓ کے کندھے پر رکھا اور بایاں قدم ابو بکر صدیقؓ کے کندھے پر رکھتے ہوئے کعبہ کی چھت پر چڑھ گئے۔
آپ ﷺ نے فرمایا:
"اے بلال! اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں، یہ کعبہ اللہ کے نزدیک عظمت والا ہے، مگر اللہ کی قسم! آج تم اللہ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ عظیم اور زیادہ محترم ہو۔"
پھر بلال حبشیؓ نے کعبہ کی چھت پر کھڑے ہو کر توحید کا اذان نامہ بلند کیا،
اور نیچے 10,000 کا لشکر کھڑا تھا جس میں عرب کے سردار اور جلیل القدر صحابہ موجود تھے۔
سبحان اللہ کیا خوبصورت منظر ہوگا