Sofi Gujratan

Sofi Gujratan I Am Sofi Gujratan
(25)

07/12/2025

Sofia

07/11/2025

07/10/2025

حمیرا اصغر کی موت ایک معمہ بن کر رہ گئی ہے۔ اس کی لاش کے گلنے سڑنے ک سائنسی جائزہ لیتے ہیں۔ پوسٹ ماٹم رپورٹ کے مطابق
اداکارہ ماڈل حمیرا اصغر کی موت 6 ماہ قبل ہوئی
اکتوبر سے فلیٹ کا کرایہ اور بجلی کا بل ادا نہ کرنے پر اپارٹمنٹ کی بجلی منقطع تھی
اداکارہ حمیرا اصغر نے مئی 2024 میں آخری بل جمع کرایا تھا
چار ماہ بل کی عدم ادائیگی پر بجلی منقطع کردی گئی
اداکارہ حمیرا اصغر کے موبائل نمبر سے آخری کال بھی ستمبر 2024 میں ڈائل کی گئی
ستمبر 2024 کے بعد سے کوئی کال ریکارڈ موجود نہیں
اداکارہ کے ورثا میں والد والدہ بہن ،دو بھائی شامل ہیں
حمیرا اصغر کے اہل خانہ کل کراچی پہنچ کر قانونی کاروائی کے بعد تدفین کرینگے۔ اب جائزہ لیتے ہیں کہ انسانی جسم کے گلنے سڑنے کے عمل کی ایڈوانس سٹیج کیا ہوتی ہے
اداکارہ حمیرا اصغر کی نعش کراچی کے ایک فلیٹ سے اُس
وقت برآمد ہوئی جب اُنہیں مرے ہوئے اکیس دن گزر چکے تھے۔ پولیس اور میڈیکل رپورٹ کے مطابق نعش ڈی کمپوزیشن کی ایڈوانس اسٹیج میں داخل ہو چکی تھی، یعنی جسم خاک بننے کے اُس مرحلے میں تھا جہاں جسم کے ٹشوز بڑی حد تک ختم ہو چکے ہوتے ہیں، اور صرف کچھ باقیات یا ہڈیاں ہی باقی رہ جاتی ہیں۔ اس حالت میں جسم کی رنگت عام طور پر سیاہی مائل، سبز یا براؤن ہو جاتی ہے۔ جلد جگہ جگہ سے اُکھڑ چکی ہوتی ہے اور جسم پر تیز بدبو کے بجائے جسم کے گلنے سڑنے کے عمل میں اجزاء کی ہلکی سی بو باقی رہ جاتی ہے، کیونکہ گیسز کی مقدار اس مرحلے پر بہت کم ہو چکی ہوتی ہے۔ اکثر اوقات جسم سے مادے خارج ہو چکے ہوتے ہیں، اور کیڑے یا ان کے لاروے (خاص طور پر مکھیوں کے) سونڈیاں بھی اپنے آخری مرحلے میں ہوتے ہیں۔ یوں سمجھ لیں کہ وہ بھی اب نعش پر اکا دکا ہی نظر آ رہے ہوتے ہیں ۔ اگر نعش بند کمرے میں ہو، جیسے فلیٹ یا کمرہ، تو گرمی اور ہوا نہ لگنے کی وجہ سے گلنے سڑنے کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔ ایسی نعش کی شناخت اکثر مشکل ہو جاتی ہے، جسم کی ہئیت بدل چکی ہوتی ہے خاص طور پر چہرہ بلکل بگڑ چکا ہوتا ہے قابل شناخت نہیں رہتا، اور جسم کے اندرونی اعضا گل سڑ کر سکڑ چکے ہوتے ہیں یا مکمل طور پر ختم ہو چکے ہوتے ہیں۔ ایڈوانس ڈی کمپوزیشن کی اس حالت میں پوسٹ مارٹم ایک پیچیدہ عمل ہوتا ہے۔ ڈاکٹر سب سے پہلے جسم کی عمومی حالت، بدبو، رنگت، اور کیڑے مکوڑوں کی نوعیت کا مشاہدہ کرتے ہیں۔ پھر لاش کو احتیاط سے کاٹ کر دیکھا جاتا ہے کہ باقی بچ جانے والے اندرونی اعضا سے کوئی معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں یا نہیں۔ اگر نرم ٹشوز باقی نہ ہوں تو بعض اوقات جسمانی لیکویڈز جیسے خون یا پانی، ہڈیوں، دانتوں یا دیگر سخت حصوں سے مدد لی جاتی ہے۔ موت کی ممکنہ وجہ جاننے کے لیے زہریلے مادوں کا (toxicology) ٹیسٹ، ڈی این اے، اور بایولوجیکل سیمپلز بھی لیے جاتے ہیں۔ پوسٹ مارٹم کے دوران ڈاکٹرز کو اکثر گل سڑ چکے جسمانی حصوں سے گزرنا پڑتا ہے، جو میڈیکولی اور جذباتی لحاظ سے بہت مشکل مرحلہ ہوتا ہے، لیکن یہی عمل کسی بھی مشکوک موت کی حقیقت تک پہنچنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ حمیرا اصغر کی اس حالت میں برآمد ہونے والی نعش نہ صرف موت کی اصل وجہ جاننے میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے بلکہ اس بات کی نشاندہی بھی کرتی ہے کہ وہ اکیلے پن اور غفلت کا شکار رہیں، اور ان کی وفات کا علم کافی دیر سے ہو سکا، جو ایک افسوسناک اور غور طلب پہلو ہے۔

Address

New York, NY

Telephone

+16035082288

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Sofi Gujratan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share