S R Media ایس آر میڈیا

S R Media  ایس آر میڈیا news, article, poetry no

بہار میں این آر سی کی طرف بڑھتے قدممفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ 26/جون 2025ء ...
07/28/2025

بہار میں این آر سی کی طرف بڑھتے قدم

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ

26/جون 2025ء کو الیکشن کمیشن نے بہار میں رائے دہندگان کی فہرست (ووٹر لسٹ) پر نظر ثانی کے لئے جو شرائط و قیود رکھے ہیں،وہ عجیب وغریب ہیں، اس سے معلوم ہوتاہے کہ الیکشن کمیشن خودمختار نہیں بلکہ حکومت ہندکی ایجنسی کے طور پر کام کررہی ہے،اس نے اسمبلی انتخاب سے قبل ووٹر لسٹ کے ایس آئی آر کااعلان کردیاہے،اس کے تحت رائے دہندگان کو اپنی تاریخ پیدائش اور جائے پیدائش کی تصدیق کے لئے گیارہ منظور شدہ دستاویزات میں سے ایک جمع کرانا ہوگا ان گیارہ میں آدھار کارڈ،پین کارڈ اور راشن کارڈ نہیں ہیں،رائے دہندگان کو الیکشن کمیشن نے تین حصوں میں تقسیم کیاہے،یکم جولائی 1987ء سے پہلے پیداہونے والے کو صرف اپنے کاغذات جمع کرنے ہوں گے بشرطیکہ2003ء میں ان کا نام رائے دہندگان کی فہرست میں درج ہو،اس کے لئے 2003ءکی کاپی فارم کے ساتھ داخل کرناضروری ہوگا،جن سالوں کو معیار بنایا گیاہے اس کی کوئی وجہ نہ تو الیکشن کمیشن نے سمجھایا ہے اورنہ ہی یہ لوگوں کی سمجھ میں آرہاہے،ان سالوں میں کوئی خاص بات رائے دہندگان کے حوالہ سے نہیں ہوئی ہے،1947ء یا1972ء کو معیار بنایا جاتاتوکچھ بات عقل میں آتی۔
یکم جولائی 1987ء سے 2/دسمبر 2004ء کے درمیان پیداہونے والوں کو اپنے والدین میں سے کسی ایک کے کاغذات جمع کرنے ہوں گے اور 2/دسمبر 2004ء کے بعد پیداہونے والے کو ماں،باپ دونوں کے کاغذات جمع کرانے ہوں گے۔اس سلسلے میں متضاد بیانات سامنے آرہے ہیں، صحیح بات یہ ہے کہ اس حکم کو الیکشن کمیشن نے واپس نہیں لیاہے اور معاملہ سپریم کورٹ میں آئین کی دفعہ 32 کے تحت مفاد عامہ کی عرضی کے طور پر داخل کیاگیاہے حزب مخالف کی تمام پارٹیوں نے اس کے خلا ف اپنا احتجاج درج کرایا ہے اور 9/جولائی کواس حکم کے خلاف عظیم اتحاد کی طرف سے بہار بند رہا۔
یہ ہنگامہ یوں ہی نہیں ہے الیکشن کمیشن کایہ حکم دفعہ (A)(1)14،19,دفعہ 325 اور دفعہ 328 کی عملی خلاف ورزی ہے،اس سے بڑی تعداد میں لوگ حق رائے دہی سے محروم ہوجائیں گے،ایسا ملک میں پہلی بار ہورہاہے کہ جنہوں نے پہلے کئی بار اپنی حق رائے دہی کا استعمال کیاہے،2024ء کے پارلیمانی انتخاب میں ووٹ دیاہے،اسے بھی اپنی شہریت ثابت کرنے کے لئے کہا جارہاہے؛ حالانکہ ووٹر لسٹ میں نام جوڑنے کاعمل صرف RER ،960 کے ضابطہ (A) 21 اور ضابطہ 3 کے تحت فارم 7 بھرنے کے ذریعہ ہی کیاجاسکتاہے،الیکشن کمیشن نے جو حکم نامہ جاری کیاہے اس کاذکر R326 ایکٹ کی کسی شق میں موجود نہیں ہے،ہندوستان 1947ء میں آزاد ہواتھا تو پھر 1987ء اور 2004ء میں پیدا ہونے والوں کو کیوں نشانہ بنایا جارہاہے۔
بہار کے بعد بنگال میں 2026ء میں انتخابات ہونے ہیں اس لئے الیکشن کمیشن نے وہاں اگست 2025ء سے ووٹر لسٹ پر نظرثانی کے لئے اسی قسم کی ہدایات جاری کی ہیں؛ چوں کہ مرکزی حکومت پورے ملک میں این آر سی نافذ کرنا چاہتی ہے باری باری ساری ریاستوں کی باری آنی ہے اور ہندو مسلمان سبھی اس کے زد میں آئیں گے یہ معاملہ صرف مسلمان کانہیں سارے ہندوستانی شہریوں کاہے،الیکشن کمیشن کے ان اقدامات سے بہت سارے رائے دہندگان حق رائے دہی سے محروم ہوجائیں گے،خصوصاً قبائلی دلت اور خانہ بدوش لوگ اس کی زد میں آئیں گے،ان علاقوں کے لوگ بھی اس کی زد میں آئیں گے جو ہرسال سیلاب کی زد میں آتے رہتے ہیں اور جن کاسب کچھ پانی کی روانی میں بہہ جاتاہے۔
امارت شرعیہ بہار،اڈیشہ،جھارکھنڈ اور مغربی بنگال نے امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی قیادت و رہنمائی میں اس موضوع پر کام شروع کردیاہے اور فوری طور پر بہار میں ووٹر تصدیقی مہم کو روکنے کامطالبہ کیاہے؛تاکہ ملک میں دوسری جگہوں پر ملازمت کرنے والے اوردوسرے ملکوں میں بود وباش والے لوگ رائے دہندگی سے محروم نہ ہوجائیں اس سلسلے میں امارت شرعیہ نے تفصیلی ہدایت نامہ بھی جاری کردیاہے جس میں فارم کے ساتھ مطلوبہ دستاویزات جمع کرنے کی بھی بات کی گئی ہے،عدالت عظمیٰ نے 10/جولائی کو اس پر سماعت کرتے ہوئے عبوری روک لگانے سے انکار کر دیا ہے؛تاہم الیکشن کمیشن کو یہ صلاح بھی دیا ہے کہ وہ راشن کارڈ،ووٹر آئی ڈی اور آدھار کارڈ کو بھی شہریت کے لئے تسلم کرنے پر غور کرے،اس کی اگلی سماعت 28/ جولائی کو ہوگی۔
جن دستاویزات کو الیکشن کمیشن نے درست رائے دہندہ ہونے کے لئے تسلیم کیاہے وہ گیارہ ہیں، ان میں پیدائش سرٹیفکٹ،میٹرک یاکسی تعلیمی ادارے کی سند، ایل آئی سی یا حکومتی اداروں سے جاری کردہ شناختی کارڈ،پاسپورٹ،مستقل رہائش کا سرٹیفکٹ،ذات پر مبنی سرٹیفکٹ، زمین مالکان کو الارٹمنٹ کا سرکاری حکم نامہ،نیشنل رجسٹر آف سٹیزن وغیرہ شامل ہیں، جن حضرات کے پاس یہ دستاویزات ہیں ان کے لئے مزید کسی کاغذ کی ضرورت نہیں ہوگی اور جن کے پاس نہیں ہیں ان میں سے کسی ایک کو ضرور بنوا لینا چاہئے؛ تاکہ وقت پر کام آئے البتہ خوف وہراس میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے امارت شرعیہ اپنے ترجمان ہفت روزہ نقیب اور دیگر اخبارات کے ذریعہ رہنمائی کرتی رہے گی۔

اردو داں طبقہ کو احساس کمتری کاشکار نہیں ہو نا چاہئے : ایس ایم اشرف فرید مقابلہ جا تی امتحانات میں حصہ لینے والے طلباء و...
07/28/2025

اردو داں طبقہ کو احساس کمتری کاشکار نہیں ہو نا چاہئے : ایس ایم اشرف فرید
مقابلہ جا تی امتحانات میں حصہ لینے والے طلباء وطالبات کیلئے باسطِ اردو ایک عمدہ کتاب ہے : پروفیسر اعجاز علی ارشد l ترقی کیلئے تعلیم حاصل کر نے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں : چودھری محبوب علی قیصر
اس کتاب کی افادیت الگ ، طلبا اس سےفائدہ اٹھائیں : پروفیسر صفدر امام قادری l طلبا وطالبات اپنے مشن کو حاصل کرنے کیلئے جنون پیدا کریں :پروفیسر شہاب ظفر اعظمی
اردوایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام شاندار پروگرام
l باسط ِ اردو منزل پرنظررکھنے والی نہیں ، بلکہ منزل تک پہنچانے والی کتاب ہے : امتیاز احمد کریمی
l بہارمیں تاریخ ادب اردو کا شاندار ماضی رہا ہے : سید شاہ حسین احمد
l باسطِ اردو طلبا وطالبات کے مستقبل سنوار نے کیلئے ایک کامیاب کوشش ہے : ارشد فیروز
l اردو کے مسائل کے حل کیلئے اردو والوں کوآگے آنا ہو گا : ریحان غنی
پٹنہ(ت ن س )اردو داں طبقہ کو احساس کمتری کا شکارنہیں ہونا چاہئے ۔ آپ اپنے اندر تخلیقی ذہن پیدا کریں ۔جن کی اردو اچھی ہوگی اس کو دوسری زبانوں پر بھی دسترس حاصل ہو گی اوروہ دنیاکے مقابلہ جاتی امتحانات میں کامیاب ہوں گے ۔ اردو کے جو بھی مسائل ہیں حل ہورہے ہیں کچھ معاملہ بچا ہے وہ بھی یقیناً حل ہو گا ۔ ہمیں یقین ہے کہ اردو کے مسائل دھیرے دھیرے حل ہوںگے ان شاء اللہ ۔مذکورہ باتیں اردو ایکشن کمیٹی کے صدر اور کثیر الاشاعت اخبار قومی تنظیم کے چیف ایڈیٹر ایس ایم اشرف فرید نے اردو ایکشن کمیٹی بہار کے زیر اہتمام تقریب رسم اجرا باسطِ اردو کے موقع پر صدارتی تقریر میں پیش کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جذباتی ہوکر ہر مسئلہ کوپیش نہیں کرنا چاہئے بلکہ متحد ہو کر منظم طریقہ سے ہم حکومت وقت کے سامنے اپنے مسائل رکھیں گے تو وہ یقیناً حل ہوںگے ۔ آج اردو ایکشن کمیٹی کی کاوشوں کانتیجہ ہے کہ ریاست بھر میں یونیورسٹی سے لیکرکالجوں میں اور اسکولوں میں اچھی تعداد میں اردو اساتذہ کی بحالیاں ہوئی ہیں ۔ آج ماشاء اللہ اردو کے اساتذہ اور طلباء کافی تعداد میںہیں ۔ ایس ایم اشرف فرید نے کہاکہ ڈاکٹر عبدالباسط حمیدی نے مقابلہ جاتی امتحانات میں شرکت کرنے والے طلباء وطالبات کیلئے ایک ضخیم کتاب شائع کی ہے جس سے نہ صرف نیٹ اور جی آر ایف میں حصہ لینے والے طلباء وطالبات کو فائدہ پہنچے گا ۔
بلکہ اساتذہ، ٹرانسلیٹر،یوپی ایس سی اور بی پی ایس سی جیسے مقابلہ جاتی امتحانات میں حصہ لینے والے طلباء وطالبات کو بھی فائدہ پہنچے گا ۔ اس طرح باسط حمیدی جو اردو ایکشن کمیٹی کے مجلس عاملہ کے رکن بھی ہیں وہ مبارکباد کے مستحق ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ ہماری کمیٹی میں ڈاکٹر ریحان غنی ،ڈاکٹر اشرف النبی قیصر ، ڈاکٹر انوار الہدیٰ ، اسحاق اثر ،ڈاکٹر نقی احمد جون ، ڈاکٹر ثریا جبیں اورڈاکٹر رحمت یونس جیسی بے شمار شخصیتیں ہیں جو اردو کی بقا کیلئے بے لوث خدمت انجام دے رہی ہیں ۔ ریاست بھر میں اس کی شاخیں ہیں اور جناب غفران اشرفی جیسی معزز ہستی سے لیکر کمال اشرف جیسے نوجوان ہمارے شانہ بشانہ چل رہے ہیں ۔
پروفیسر اعجاز علی ارشد سابق وائس چانسلر مولانا مظہر الحق عربی فارسی یونیورسٹی باسطِ اردو کا اجرا کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ شاگرد عزیز ڈاکٹر عبدالباسط حمیدی مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے مقابلہ جاتی امتحانات میں حصہ لینے والے طلباء وطالبات کیلئے ایک ضخیم کتاب باسط اردو لکھ کر کوزے میں سمندر تو نہیں لیکن دریا کو بند کرنے کا کام کیا ہے ۔ زیادہ تر لوگوں نے کہاکہ باسط اردو بہت موٹی کتاب ہے لیکن اگر میں یہ کہوں کہ موٹی نہیں بلکہ تندرست اور توانا کتاب ہے تو بہتر ہوگا ۔اس میں چونکہ متن کو بھی شامل کر لیا گیا ہے اس لئے یہ ضخیم ہو گئی ہے ۔ یہ کتاب اچھی ہے اس لئے کہ مصنف کی شخصیت میں Wit زندہ ہے ۔ وہی اس کتاب میں بھی نظر آتی ہے ۔ جناب ایس ایم اشرف فرید مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اس طرح کی ادبی محفل سجائی ۔ اردو ایکشن کمیٹی اردو کی بقاء اور تحفظ کی جو تحریکیں چلارہی ہے ہم انہیں مبارکباد پیش کر تے ہیں۔امید ہے کہ عبدالباسط حمیدی پٹنہ کالج کا نام اردو میں تحریر کرانے کا کام انجام دیں گے ۔ جو میرے پرنسپل شپ میں لکھا گیا تھا لیکن نہ بورڈ ہے اور نہ اردو کا نام باقی رہ گیا ہے ۔
پروفیسر صفدر امام قادری نے ڈاکٹر عبدالباسط حمیدی کو مبارکباد پیش کر تے ہوئے کہا کہ وہ ایک لائق اور فائق شاگر د ہیں جنہوں نے مقابلہ جاتی امتحانات میں شرکت کرنے والے طلباء وطالبات کیلئے بہتر ین گائڈ لکھ دیا جس کی ا پنی انفرادیت ہے ۔ بچے اس کو پڑھ کر نیٹ ،جے آر ایف کے ساتھ ساتھ دوسرے امتحانات بھی پاس کر سکتے ہیں ۔ باغ وبہار اور آب حیات لکھنے والے مصنف کو جنتی مشقت کرنی پڑی ہوگی اس طرح کی مشقت انہیں بھی ہوئی ہو گی ۔ میں تو کہوں گا کہ جس جوش وجذبہ کے ساتھ باسط حمیدی کام کررہے ہیں اس طرح دوسرے طلباء وطالبات بھی کام کریں اور اس کتاب سے استفادہ کریں ۔ پروفیسر شہاب ظفر اعظمی نے کہا کہ ایک استاد کی کامیابی اپنی ستائش سے زیادہ اس وقت ہوتی ہے جب اس کا طالب علم کامیاب ہوتا ہے ۔ مبارکباد پیش کر تا ہوں باسط حمیدی کو جنہوں نے اتنی اچھی کتاب لکھ دی ۔ میں نے عبدالباسط حمیدی کے اندر کسی کام کو جنون کی حیثیت سے کر نے کا ہنر دیکھا ہے ۔ میں یہ کہوں گا کہ باسط حمیدی کی طرح اپنے اندر جنون پیدا کریں ۔ باسط حمیدی نے اس کتاب پر محنت کی ہے میں اشرف فرید کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ جو ایک تنظیم تشکیل دی تھی وہ ایک تناور درخت کی شکل اختیار کرتی جا رہی ہے ۔ اس کے تمام ارکان بیحد فعال اور سر گرم ہیں ۔
ڈاکٹر سید شاہ حسین احمد نے باسط حمیدی کو مبارکباد پیش کر تے ہوئے کہا کہ ان کی کتاب بیحد کار آمد اور مفیدہے ۔ میں ان کے اساتذہ کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ آپ نے باسط حمیدی جیسے طالب علم پیدا کئے ۔ اردو ایکشن کمیٹی بہار کو بھی مبارکباد پیش کر تا ہوں کہ آپ کے ذریعہ جو بہار میں اردو کیلئے کام کیا جا رہا ہے وہ بہت ہی اچھا ہے ۔

اردو کی جڑ پر محکمہء تعلیم کی ایک اور کاری ضرب انوارالحسن وسطوی 943064911بہار میں اردو درس و تدریس کے تعلق سے گزشتہ پانچ...
07/27/2025

اردو کی جڑ پر محکمہء تعلیم کی ایک اور کاری ضرب
انوارالحسن وسطوی
943064911
بہار میں اردو درس و تدریس کے تعلق سے گزشتہ پانچ برسوں میں محکمہ تعلیم کے ذریعہ کئی ایسی ناانصافیاں کی گئی ہیں جن کے سبب ریاست میں اردو کی جڑ کٹتی جارہی ہےاور اردو کی بقا پر سوالیہ نشان لگتا جارہاہے ۔پہلا واقعہ2020ء کا ہے جب محکمہ سکنڈری ایجوکیشن کے مکتوب نمبر799مورخہ15/مئ 2020 ء کے ذریعہ یہ سرکلر جاری کیاگیا کہ ریاست کے سکنڈری اورہایر سکنڈری اسکولوں میں ہیڈ ماسٹر کو چھوڑ کر کل 6/اساتذہ مامور رہیں گے۔یہ اساتذہ ہندی،انگریزی، حساب،ساءنس اور سماجیات کے ہوں گے ۔ چھٹا پوسٹ کس سبجیکٹ کے ٹیچر کا ہوگا (سنسکرت ،بنگلہ،میتھلی،بھوجپوری،پالی،پراکرت، مگہی،اردو،فارسی،عربی،موسیقی)اس کی کوئی وضاحت یا صراحت سرکلر میں نہیں ہے۔بہار کی اردوآبادی اور اردو تنظیموں کی جانب سے جب مذکورہ سرکلر پر اعتراض کیا گیا اور مانک منڈل میں ترمیم کر تے ہوئے اردو ٹیچرکا ایک پوسٹ مختص کرنے کا مطالبہ کیا گیا تو حکومت کی جانب سے وزیر تعلیم،بہار نے یہ جواب دیا کہ"سرکار اردو کے فروغ اور تحفظ کے لیے پابند عہد ہے۔لہذا جس اسکول میں بھی اردو کے طلبہ ہوں گے وہاں اردو ٹیچر مامور کیے جائیں گے ۔"وزیراعلی بہار شری نتیش کمار بھی گزشتہ بیس سالوں کے درمیان متعدد بار یہ بات کہ چکے ہیں۔واضح ہو کہ سرکاری فیصلہ زبانی اعلان سے نہیں سرکلر اور قانون کے ذریعے ہوتا ہے۔مقام افسوس ہے کہ مذکورہ سرکلر جاری ہوئے 5/سال کا عرصہ گزر گیا لیکن آج تک اس میں کوئی تبدیلی یا ترمیم نہیں کی گئی ۔ اردو تنظیموں اور اردو آبادی کی جانب سے ہنوز اس سلسلے میں مطالبہ جاری ہے ۔بہار اسمبلی اور کونسل میں بھی متعدد دفعہ اس کے ممبران کے ذریعہ اس تعلق سے آواز بلند کی گئی ہے لیکن حکومت کان میں تیل ڈالے بیٹھی ہوئی ہے ۔
اردو کی جڑ کاٹنے کا دوسرا واقعہ ابھی حالیہ دنوں کا ہے جب ڈاریکٹر پرائمری ایجوکیشن نے گزشتہ 14/جولائی 2025ء کو اپنے لیٹر نمبر1934کے ذریعہ بہار کے پرائمری اسکولوں کے لیے 35333 ہیڈ ماسٹروں کی تقرری کا حکم نامہ جاری کیا ہے ۔ہیڈ ماسٹروں کی یہ تقرری گزشتہ سال2024ء میں بہار پبلک سروس کمیشن (بی۔پی۔ایس ۔سی)کے ذریعہ منعقدہ مقابلہ جاتی امتحان کے ریزلٹ کی بنیاد پر کی گئی ہے ۔اس تقرری میں ایک بہت بڑی بے ضابطگی یہ ہو گئ ہے کہ بہت سارے غیر اردوداں ٹیچروں کو اردو اسکولوں (مکتب) میں مامور کر دیا گیا ہے ۔جبکہ بعض مقامات پر اردوداں ٹیچروں کی پوسٹنگ ہندی میڈیم اسکولوں میں ہو گئ ہے ۔ایک اندازہ کے مطابق تقریباً 80/سے90/فیصد اردو اسکولوں میں غیر اردوداں ہیڈ ماسٹر مامور ہو گئے ہیں جو اردو میڈیم اسکولوں کے حق ج بالکل غلط ہوا ہے۔ اردو اسکولوں میں اردو میڈیم سے پڑھائی ہوتی ہے۔مزید یہ کہ اردو اسکولوں کے سارے ریکارڈ اردو میں ہی ہوتے ہیں ۔یعنی دفتری امور اردو میں ہی انجام دیے جاتے ہیں۔چونکہ اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے ۔یہ بات قابل غور ہے کہ ایک غیر اردوداں ہیڈ ماسٹر اردو اسکول میں اپنے دفتری امور کو کس طرح انجام دے پائیں گے ؟وہ اپنی سہولت کےلئے سارے ریکارڈ کو اردو کے بجائے ہندی میں تیار کریں گے۔اگر ایسا کرنے سے انہیں کوئی روکے گا تو اس سے اسکولوں میں بدنظمی کا ماحول پیدا ہوگا اور اساتزہ کے درمیان اختلاف پیدا ہو نے کے امکان سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا ہے ۔یہ بھی عین ممکن ہےکہ اردو اسکولوں میں ہفتہ واری تعطیل جو جمعہ کوہوتی ہے وہ غیر اردوداں ہیڈ ماسٹر رہنے کے سبب اتوار کو ہونے لگے۔ خدا نخواستہ اگر ایسی نوبت آئی تو اس سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچنے کا خطرہ پیدا ہو جائے گا ۔لہذا ضرورت ہے کہ بلا تاخیر ڈاریکٹر پرائمری ایجوکیشن کو یہ صلاح دی جائے وہ اپنے آرڈر میں ترمیم کرتے ہوئے ایک دوسری لسٹ جاری کریں جس کے ذریعہ اردو اسکولوں میں اردوداں ہیڈ ماسٹر کی تقرری کو یقینی بنایا جائے اور ساتھ ہی ہندی میڈیم اسکولوں میں مامور کیے گئے اردو دان ہیڈ ماسٹر وں کوبھی ہندی اسکولوں سے ہٹا کر ان کی پوسٹنگ اردو اسکولوں میں کر دی جائے ۔یہ بہت آسان اور عمدہ طریقہ ہو گا۔ایسا کرنے میں کسی اختلاف کی کوئ گنجائش نہیں ہے ۔

مختصر یہ کہ اردو بہار میں ڈھائ کروڑ لوگوں کی مادری زبان ہونے کے ساتھ ساتھ بہار کی دوسری سرکاری زبان بھی ہے توایسی صورت میں اسے پھلنے پھولنے کا موقع تو ملنا ہی چاہیے ۔ دوم یہ کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی کے تحت بھی ہر بچے کو اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنے کا انکا بنیادی حق مانا گیا ہے ،توپھر اس حق سے اسے محروم نہیں کیا جانا چاہیے ۔محکمہ تعلیم کے یہ فیصلہ غلط ہے بلکہ یہ اردو کی جڑ کاٹنے کے مترادف ہے ۔حکومت کی اعلی کرسیوں پر فائز لوگوں اور عوامی نمایندوں کو چاہئیے کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے کی گئی اس غلطی کے تدارک کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالیں اور غلطیوں کی اصلاح کے لیے مستعد ہوں۔تاکہ مذہبی اور لسانی اقلیت کے لوگ ملک کے آئین میں دیے گیے اپنے حقوق سے محروم نہ رہ سکیں اور انہیں حکومت سے بھی کوئی شکایت نہ رہے۔

مضمون نگار کہنہ مشق قلمکار اور کالم نگار ہیں ۔

[email protected]

عبدالغفور کی یوم پیدائش، یوم وفات کی تقریب کا اہتمام سرکاری سطح پر ہو : ڈاکٹر احمد اشفاق کریم سرکار ہماری مانگوں کو مان ...
07/27/2025

عبدالغفور کی یوم پیدائش، یوم وفات کی تقریب کا اہتمام سرکاری سطح پر ہو : ڈاکٹر احمد اشفاق کریم

سرکار ہماری مانگوں کو مان لیتی ہے تو ہماری آنے والی نسلیں عبدالغفور صاحب کو بھلا نہیں پائے گی : محمد رفیع

سابق وزیر اعلی عبدالغفور کے نام سے مختلف قسم کے ادارے قائم کرنے کے لئے وزیر اعلی کو مکتوب

پٹنہ، 26/ جولائی، بہار کے سابق وزیر اعلی عبدالغفور مرحوم کے نام کو گمنامی سے باہر لانے کے مقصد سے ڈاکٹر احمد اشفاق کریم سابق ایم پی و چانسلر الکریم یونیورسٹی کی سرپرستی میں قائم عبدالغفور میموریل فاؤنڈیشن نے حکومت بہار سے مانگ کی ہے کہ وہ دوسرے وزراء اعلی کی طرح عبدالغفور کی یومِ پیدائش و یومِ وفات بھی سرکاری سطح پر تمام سرکاری و غیر سرکاری اداروں میں منائی جائے۔ یہ باتیں عبدالغفور میموریل فاؤنڈیشن کے سرپرست اعلی ڈاکٹر احمد اشفاق کریم نے کہی ہے جس کی اطلاع سیکریٹری محمد رفیع نے دی۔ جناب رفیع نے یہ بھی کہا کہ جناب ڈاکٹر احمد اشفاق کریم کی رضامندی و صدر جناب منہاج ڈھاکوی کے حکم سے آج میں نے وزیر اعلی بہار کو ڈیمانڈ والا ایک مکتوب ارسال کیا ہے۔ جس میں مندرجہ ذیل مانگیں بھی معزز وزیر اعلی بہار جناب نتیش کمار سے کی گئی ہے۔ قوی امکان ہے کہ اس کا ان پر اثر ہوگا اور عبدالغفور میموریل فاؤنڈیشن کے مقصد کی حصولیابی ہوگی۔ حکومت بہار سے مندرجہ بالا مانگوں کے علاہ مندرجہ ذیل مانگیں بھی کی ہیں۔ 1۔ (i) سابق وزیر اعلی بہار جناب عبدالغفور مرحوم کے نام سے تعلیمی اداروں کو موسوم کیا جائے۔ (ii) اقلیتوں میں تعلیمی فروغ کے لئےمیڈیکل، پارا میڈیکل و دیگر دوسرے روزگار مہیا کرانے والے تعلیمی اداروں کا ہو قیام۔ (ii) عبدالغفور مرحوم کے نام سے یونیورسٹی کا ہو قیام تاکہ غریبوں کے بچے مفت یا کم فیس پر اعلیٰ سے اعلیٰ جدید تعلیم و ڈگریاں حاصل کر سکیں۔ (iii) ان کے نام سے اقلیتی رہائشی تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں۔ (iv) گوپال گنج میں بن رہے میڈیکل کالج کا نام عبدالغفور کے نام پر رکھا جائے۔
2. عبدالغفور چچا کے خیالات و نظریات کی تشہیر کو یقینی بنایا جائے۔ (i) اسکول و کالجوں کے نصاب میں عبدالغفور کی حیات وخدمات اور ان کے خیالات و نظریات کو شامل کیا جائے۔ (ii) ان کے خیالات و نظریات کی تشہیر کے مقصد سے داروغہ رائے پتھ یا کسی دوسری جگہ زمین کا ایک ٹکڑا مختص کر اس پر کثیر المقاصد عمارت کی تعمیر کرائی جائے اوروہاں عبدالغفور میموریل فاؤنڈیشن کا دفتر و عبدالغفور ریسرچ سینٹر کا قیام ہو۔
3. مختلف امتحانات میں نمایاں مقام حاصل کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہو، عبدالغفور وظیفہ و ایوارڈ دئے جائیں۔
4. پٹنہ میں گوپال گنج و دیگر اضلاع سے پٹنہ آنے والے مسافروں کی رہائش کے لئے پٹنہ میں مسافر خانہ کا قیام ہو۔
5. گوپال گنج ریلوے اسٹیشن کا نام عبدالغفور چچا کے نام سے موسوم ہو۔
6. گوپال گنج کو دیش دنیا سے جوڑنے کے مقصد سے " عبدالغفور ایئرپورٹ " قائم کیا جائے۔
7. گوپال گنج میں عبدالغفور کے نام سے ایک مرکزی یونیورسٹی کا قیام ہو۔
8. عبدالغفور چچا کے آبائی گاؤں سریاں اختیار میں واقع مقبرہ اور پٹنہ کے جس سرکاری رہائش گاہ میں وہ رہتے تھے اس کو ریاستی/ نیشنل ہیریٹیج کی فہرست میں شامل کیا جائے۔
9. سریاں اختیار، گوپال گنج میں واقع ان کے مقبرہ کی تجدید کاری ہو۔
جناب رفیع نے مزید کہا کہ اگر سرکار نے ہماری مانگوں کو مان لیا تو ممکن ہے کہ ہماری آنے والی نسلیں کبھی بھی ان کو بھلا نہیں پائیں گ۔ وہیں جناب منہاج ڈھاکوی نے کہا ہے اس کے علاوہ بھی کچھ ضروری کام ہیں جسے کرنے کی ہم کوشش کر رہے ہیں جیسے مسلمانوں کی اقتصادی راہنمائی۔ انشاء اللہ ہم بہت جلد اس موضوع پر کام کریں گے جس کا فائدہ بہار کے مسلمانوں کو ہوگا۔

عظمت صحابہ-قرآن واحادیث کی روشنی میں مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ،پٹنہوہ نفوس قدسیہ جنہوں نے حالت ا...
07/27/2025

عظمت صحابہ-قرآن واحادیث کی روشنی میں
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ،پٹنہ
وہ نفوس قدسیہ جنہوں نے حالت ایمان اور بیداری کی حالت میں آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ہو اور ایمان پر ہی موت آئی ہو، وہ سب صحابی ہیں، سب کی عظمت پر ایمان رکھنا اسلامی تقاضہ ہے، یہ وہ لوگ ہیں، جنہوں نے اسلام کی ترویج واشاعت کے لیے اپنا سب کچھ قربان کردیا، اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں باربار ان سے راضی ہونے کا اعلان کیا، انہیں کامیاب اور ہدایت یافتہ قرار دیا، صحابہ کے درجات بھی بیان کیے اور بتایا کہ جو مہاجرین وانصار ایمان لانے میں سبقت لے گیے اور جنہوں نے اخلاص کے ساتھ ان کی پیروی کی اللہ ان سب سے راضی اور خوش ہوا اور وہ لوگ بھی راضی رہے (سورۃ التوبۃ:۰۰۱) یہ بھی فرمایا کہ تم میں سے جن لوگوں نے فتح مکہ سے قبل خرچ کیا اور جہاد میں شریک ہوئے وہ درجہ کے اعتبار سے آگے ہیں ان لوگوں سے جنہوں نے فتح مکہ کے بعد خرچ کیا اور جہاد کیا، حالاں کہ اللہ نے جنت کا وعدہ تو سبھی کے لیے کر رکھا ہے(الحدید:۰۱) سورہئ فتح میں ارشاد فرمایا کہ جو لوگ آپ کے صحبت یافتہ ہیں وہ کافروں کے مقابلے میں سخت اور آپس میں مہربان ہیں، رکوع، سجدے میں مشغول ہیں، اللہ تعالیٰ کے فضل اور رضامندی کی طلب انہیں ہے(سورۃ الفتح:۹۲) قرآن کریم کی ان تصریحات کی روشنی میں یہ تو ثابت ہوتا ہے کہ صفت صحابہ میں شریک ہونے کے باوجود تمام صحابہ کا مقام یکساں نہیں ہے، پہلا درجہ خلفاء راشدین کا ہے، پھر عشرہ مبشرہ کا، اس کے بعد سابقون اولون کا، جن میں غزوہئ بدر اور احد میں شریک ہونے والے صحابہئ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی شامل ہیں، اس کے بعد تمام صحابہ کرام کا، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ میری سنت اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کے طریقے کو لازم پکڑنا، اس پر اعتماد رکھنا اور دانتوں سے مضبوطی سے پکڑے رکھنا، اسی طرح ارشاد فرمایا کہ میرے صحابہ ستاروں کی طرح ہیں جن کی پیروی کروگے ہدایت یافتہ ہوجاؤگے۔
یہ وہ لوگ تھے جن کے قلوب کو اللہ نے تقویٰ کے لیے جانچ رکھا تھا(الحجرات:۰۳) یہی لوگ سچے مؤمن ہیں (سورہئ انفال:۴۷) اللہ رب العزت نے ان کے دلوں میں ایمان کو محبوب، باعث زیب وزینت بنایا اور ان کے دلوں میں کفر، فسق اور گناہوں کی ناپسندیدگی ڈال دی“(الحجرات:۷) ان آیات واحادیث کی روشنی میں یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ صحابہ کیعظمت اور ان کا مقام بہت بلند ہے، علماء نے لکھا ہے کہ صحابہ کرم کے گھوڑوں کی ٹاپوں سے جو گرد اڑی، اس مقام کو عام مسلمان تو کجا، اولیاء، قطب اور ابدال بھی نہیں پہونچ سکتے، چنانچہ ان کو بُرا بھلا کہنے سے بھی منع کیا گیا، حضرت ابوسعید خدریؓ کی روایت ہے کہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرے اصحاب کو بُرا بھلا مت کہو(بخاری ومسلم) حضرت عبداللہ بن عمرؓ کا ارشاد ہے: صحابہ کرام کو گالیاں نہ دو، ان کو وہ مقام حاصل ہے کہ ایک گھڑی ان کی عبادت تمہارے پوری عمر کے نیک اعمال سے بہتر ہے، حاکم نے مستدرک (۲/۲۳۲) میں یہ روایت عویمر بن ساعدہؓ سے نقل کی ہے کہ اللہ رب العزت نے مجھے منتخب کیا، پھر میرے لیے رفقاء اور ساتھی کو منتخب کیا، ان میں سے کچھ کو میرا وزیر، کچھ کو مددگار اور بعض کو میرا رشتہ دار بنایا، تو جو ان کو بُرا کہے گا اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہوگی، اللہ رب العزت اس کی توبہ اور نفل وفرض عبادت بھی قبول نہیں کریں گے، حضرت عبداللہ بن عمرؓ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بھی روایت کرتے ہیں کہ جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو میرے صحابہ کو بُرا کہتے ہیں، تو تم کہو کہ تمہاری اس حرکت پر اللہ کی لعنت ہو، ابو زرع رازیؒ کا یہ قول بھی کتابوں میں ملتا ہے کہ جب تم کسی آدمی کو صحابہ کرام کی تنقیص کرتے ہوئے دیکھو تو سمجھ جاؤ کہ وہ زندیق ہے، ابن ہمام نے صحابہ کے عادل ہونے پر اجماع نقل کیا ہے اور یہ حدیث متواتر سے ثابت ہے۔
ہمارے درمیان بہت سے ایسے لوگ پائے جاتے ہیں جو افراط وتفریط کے شکار ہیں، بعض انہیں معیار نہیں مانتے اور بعضے وہ ہیں جو برملا یہ کہتے ہیں کہ ”تنقید سے کوئی بالاتر نہیں“ ہے، بعض حضرات نے اس عنوان سے وھاٹس ایپ پر گروپ بھی بنا رکھا ہے، حالاں کہ ہم سب اس بات کو جانتے ہیں کہ اللہ، رسول، قرآن کریم اور صحابہ کرام کی ذات اقدس تنقید سے بالاتر ہے، کیوں کہ جو کچھ ہمیں ملا ہے وہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ اجمعین کے ذریعہ ہی ہم تک پہونچا ہے، اگر ہم ان پر اعتماد نہیں کریں گے تو سارا اسلامی ذخیرہ مشکوک ہوجائے گا، یہ صحیح ہے کہ بعض تاریخی واقعات سے کمزور ایمان وعقیدہ والے کو خلجان ہوتا ہے، جنگ جمل، جنگ صفین اور اس جیسے واقعات کا سہارا لے کر کوئی حضرت علیؓ کو بُرا بھلا کہتا ہے اور کوئی حضرت معاویہؓ کو، حضرت علیؓ تو خلفاء راشدین میں ہیں، ان کا مقام ومرتبہ تو اعلیٰ وافضل ہے وہ سابقون اولون میں ہیں، داماد رسول ہیں اور مشرکین کے خلاف تمام جنگوں میں شریک رہے ہیں، وہ فاتح خیبر ہیں، ان کے نام کے ساتھ اہل سنت کرم اللہ وجہہ لگاتے ہیں، اسی طرح حضرت معاویہؓ بن ابوسفیان بن حرب (603-680) بھی گو ایک روایت کے مطابق فتح مکہ کے بعد مسلمان ہوئے، لیکن وہ صفت صحابہ میں برابر کے شریک ہیں، کاتب وحی ہیں، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے برادر نسبتی ہیں، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے ہادی مھدی ہونے کی دعا فرمائی، حضرت ابو بکر صدیقؓ کے عہد میں شام کے محاذ پر جو لشکر گیا تھا، اس میں حضرت معاویہؓ بھی شریک تھے، حضرت عمر فاروقؓ نے آپ کو دمشق کا حاکم مقرر کیا، رومیوں کے خلاف قیساریہ کی جنگ ان کی قیادت میں لڑی گئی، جس میں اسّی ہزار رومی موت کے گھاٹ اتارے گیے، حضرت عثمان غنیؓ کے عہد خلافت میں آپ کو دمشق، اردن اور فلسطین کا والی مقرر کیا گیا، یہ پورا علاقہ شام کے نام سے ان دنوں متعارف ہوا، اسلامی بحری بیڑے کی تشکیل اور قبرص کی فتح کا شمار آپ کے بڑے کارناموں میں ہوتا ہے، ان کا دور حکومت چوبیس سال ہے

ڈاکٹر عبد الباسط حمیدی کی کتاب "باسط اردو" کا اجراء اور شعری نشست اتوار کو پٹنہ 25جولائی (نمائندہ) اردو ایکشن کمیٹی بہار...
07/25/2025

ڈاکٹر عبد الباسط حمیدی کی کتاب "باسط اردو" کا اجراء اور شعری نشست اتوار کو
پٹنہ 25جولائی (نمائندہ) اردو ایکشن کمیٹی بہار کے زیر اہتمام 27جولائی اتوار کو ساڑھے دس بجے دن میں بہار اردو اکادمی(اردو بھون) کے سمینار ہال میں ڈاکٹر عبد الباسط حمیدی ( اسسٹنٹ پروفیسر ،شعبہ اردو پٹنہ کالج پٹنہ) کی کتاب "باسط اردو " کے اجرا کی تقریب منعقد ہوگی ۔ اس موقع پر ایک شعری نشست بھی منعقد ہوگی جس میں منتخب شعرائے کرام سامعین کو اپنے کلام سے محظوظ کریں گے۔ یہ اطلاع دیتے ہوئے اردو ایکشن کمیٹی کے سکریٹری ڈاکٹر انوارلہدی نے بتایا کہ تقریب کی صدارت جناب ایس ایم اشرف فرید (صدر اردو ایکشن کمیٹی بہار ، مدیر اعلیٰ روزنامہ قومی تنظیم )کریں گے جبکہ پروفیسر اعجاز علی ارشد (سابق وائس چانسلر ، مولانا مظہرالحق عربی و فارسی یونیورسٹی) کے دست مبارک سے کتاب کا اجرا عمل میں آئے گا۔ تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے چودھری محبوب علی قیصر (سابق وزیر اور سابق رکن پارلیمنٹ ) شریک ہوں گے ۔ ان کے علاؤہ مہمانان ذی وقار کی حیثیت سے جناب امتیاز احمد کریمی( سابق چیئرمین بہار پبلک سروس کمیشن)٫ ڈاکٹر سید شاہ حسین احمد ( سابق صدر شعبہ اردو، ویر کنور سنگھ یونیورسٹی اور سجادہ نشیں خانقاہ حضرت دیوان شاہ ارزانی پٹنہ) ، جناب ایس ایم پرویز عالم ( ڈائریکٹر ،اردو ڈائرکٹوریٹ ، محکمہ کابینہ سکریٹریٹ ، حکومت بہار) اور جناب ارشد فیروز (چیئرمین ، گورنمنٹ اردو لائبریری پٹنہ) شریک ہوں گے۔ تقریب کی نظامت ڈاکٹر اشرف النبی قیصر( جنرل سکریٹری ، اردو ایکشن کمیٹی بہار) کریں گے۔ ڈاکٹر ریحان غنی( نائب صدر اردو ایکشن کمیٹی بہار ) مہمانوں کا استقبال کریں گے اور ابتدائی کلمات میں اردو ایکشن کمیٹی بہار کی کارگزاریوں کی تفصیل پیش کریں گے۔ تقریب رسم اجراء کے بعد شعری نشست بھی ہوگی جس کی صدارت جناب سید شاہ غفران اشرفی (سجادہ نشیں ، خانقاہ اشرفیہ کریمیہ بیتھو شریف اور صدر اردو ایکشن کمیٹی گیا شاخ) فرمائیں گے اور نظامت کا فریضہ جناب اثر فریدی انجام دیں گے۔ سبھی محبان اردو سے اس پروگرام میں شرکت کی گزارش ہے۔

07/25/2025

ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد رہائی پانے والے ممبئی دھماکے کے ملزمان نے کیا کہا؟

Address

Sacramento, CA

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when S R Media ایس آر میڈیا posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to S R Media ایس آر میڈیا:

Share