Pharma Insight Magazine

  • Home
  • Pharma Insight Magazine

Pharma Insight Magazine A Magazine For Health & Life e

Japan Starts First-Ever Human Trials for Tooth Regrowth Drug!In a groundbreaking development, Japanese scientists have b...
17/07/2025

Japan Starts First-Ever Human Trials for Tooth Regrowth Drug!
In a groundbreaking development, Japanese scientists have begun human trials for a new drug that could regrow lost human teeth — naturally. This revolutionary medication targets a specific protein that blocks tooth growth after childhood. By turning off this blocker, the body’s natural ability to grow new teeth is reactivated.

Tested successfully on animals like mice and ferrets, the drug triggered tooth regeneration in just weeks. Now, clinical trials at Kyoto University Hospital are testing its safety and effectiveness in adults missing teeth. If successful, future trials in children born without certain teeth may follow.

This innovation could eliminate the need for dentures and implants, offering a natural alternative to tooth loss — something that once belonged in science fiction!

🧪 Imagine visiting your dentist not for an implant... but for tooth regrowth.

📍 The future of dental care has officially begun — and it's growing from Japan. 🌱




16/07/2025



M&P

Require the services of
for Rheumatology and Oncology segment.

FOR
Requirement:-
Pharm D,Bsc,MBA
Rheumatology and Oncology experience will be preferred

Interested candidate can send CV via WhatsApp
(SM)
0333 4189065

09/07/2025

From September 10th to 12th, 2025, at the Diamond Jubilee Expo Center in Dar es Salaam, Tanzania.

08/07/2025

دوا نہیں مل رہی ۔۔۔

اگر پاکستان میں رجسٹرڈ دوا سندھ کی فارمیسیز میں دستیاب نہ ہو ، اس دوا کا کوئ متبادل نہ ہو اور انسانی جان خطرے میں ہو ، آپ ڈریپ کو فورا بتائیں ۔ ہمیں [email protected] پر SOS لکھ کر تفصیل سے آگاہ کریں ، آپ 021-99332580 پر فون بھی کرسکتے ہیں ۔۔

اللہ بیماروں کو شفا اور آپ سب کو صحتمند رکھے

خیراندیش
عبید علی ۔ 8 جولائ 2025

بڑھتی ہوئی الرجی ۔۔۔۔آج روزانہ شہر کراچی میں کروڑ کے لگ بھگ الرجی کی خوراک استعمال ہورہی ہے ، جو آج سے تیس برس پہلے لاکھ...
06/07/2025

بڑھتی ہوئی الرجی ۔۔۔۔

آج روزانہ شہر کراچی میں کروڑ کے لگ بھگ الرجی کی خوراک استعمال ہورہی ہے ، جو آج سے تیس برس پہلے لاکھ بھی نہیں تھی ۔ پوری دنیا میں الرجی کے مسائل تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ چھوٹے بچوں سے لے کر بڑوں تک ، لوگ خارش ، سانس لینے میں دشواری یا کچھ کھانے سے , کچھ پہننے سے ، کچھ بو کو ناک تک پہنچنے سے الرجی کا شکار ہو رہے ہیں ۔ اب تک کئی وجوہات کچھ مضبوط شواہد کے ساتھ سامنے آئے ہیں ۔ ان کو آپ کے سامنے ترتیب دینے کی کوشش کر رہا ہوں ۔ وراثت ایک اہم جڑ ہے ۔ اگر ماں باپ یا خاندان میں کسی کو دمہ ، جلد کی الرجی ، یا کھانے کی کسی جز سے الرجی ہے تو آپ کو بھی اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے ۔ یعنی کچھ موروثی جین ہمارے جسم کو الرجی کے لیے زیادہ حساس بنا دیتے ہیں ۔ ایک اور بڑی وجہ ماحول میں موجود آلودگی ہے ۔ مختلف اقسام کا دھواں ، چھوٹے چھوٹے ٹھوس ذرات کی فضا میں موجودگی ، پھپھڑے ان ذرات (دشمن) کی آہٹ سن کر ہی پریشان ہو جاتے ہیں , تحفظ کی خاطر یہ حکمت عملی بنانے کا اعلان الرجی کی صورت کرتے ہیں ۔ بعض اعلان کا شور تلے زندگی جنگ ہار جاتی ہے ۔ ایک اور وجہ قدرت کے عطا کردہ جراثیموں پر زندگی کے دروازے بند کرنا ہے ، ان جراثیموں کا قتل عام کرنا ہے ۔ اگر بچوں کی جراثیم سے ملاقات نہیں ہوگی یا کم ہوگی تو بچوں کے جسم کو اپنے تحفظ کیلئے بہت سارا کام کرنا پڑے گا ۔ ایسے بچوں کے جسم کا دفاعی نظام الرجی والے مادوں (جیسے گرد یا پولن) کے خلاف عام بچوں کے مقابلے میں زیادہ ردعمل دیتا ہے ۔ خود دیکھ لیں کہ دیہات میں رہنے والے بچوں میں الرجی کم ہوتی ہے کیونکہ وہ مٹی اور جانوروں کے قریب ہوتے ہیں ۔ایک اور وجہ بازار میں دستیاب غذا ہے ، جیساکہ پروسیسڈ کھانے ، جیسے پیکٹ والے چپس یا فاسٹ فوڈز جن میں فائبر کم اور چینی یا سیکرین زیادہ ہوتی ہے ۔ یہ بھی ہمارے پیٹ کے جراثیم (گٹ مائکروبایوم) کا توازن خراب کرتی ہے اور نتیجے میں ہمارے جسم کا دفاعی نظام کمزور پڑ جاتا ہے ۔ تازہ پھل ، سبزیاں اور گھر کا کھانا الرجی سے بچاؤ میں مدد دیتا ہے ۔ ایک اور وجہ تبدیل ہوتا ہوا موسم ہے ۔ گرمی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی بڑھتی مقدار پودوں کے پولن کو زیادہ اور طاقتور بنا دیتی ہے ۔ آپ جانتے ہیں کہ پولن الرجی کا ایک بہت بڑا سبب ہے ، مشاہدہ ہے کہ یہ موسم بڑھتا جارہا ہے ۔ ایک اور وجہ کیمیکلز ہیں ۔ پلاسٹک کی بوتلوں ، کھلونوں یا کاسمیٹکس میں کیمیکلز جیسے پیتھیلیٹس ، یہ یا اسطرح کےکیمکلز ہمارے جسم کے ہارمونز اور دفاعی نظام کو متاثر کرتے ہیں اور خاص طور پر بچوں میں الرجی بڑھانے کا سبب بنتے ہیں ۔ ہماری غیر ضروری احتیاط یعنی بچپن میں بچوں کو مخصوص قدرتی یا فطری چیزوں سے دور رکھنا ہے ۔ مثلا بچوں کو مونگ پھلی نہ چثائ گئی ۔ مظبوط مشاہدات بتاتے ہیں کہ اگر بچوں کو چھوٹی عمر میں مونگ پھلی یا انڈے جیسے کھانے نہ دیے جائیں تو ان میں ان اشیا سے الرجی کا خطرہ زیادہ بڑھ جاتا ہے ۔ کیونکہ ان کے جسم کو پریکٹس کا موقع ہی نہیں ملتا ۔ ایک اور وجہ ذہنی کیفیت کو یکسوئی سے چلنے دینا ہے ۔ یاد رکھیے ذہنی تناؤ یا پریشانی ہمارے جسم کے ہارمونز کو الٹ پلٹ کر دیتی ہے، جو دفاعی نظام کو کمزور کرتی ہے ۔ الرجی کی علامات اس وجہ سے شدت پکڑ لیتی ہیں ۔

آپ کو کیا کرنا چاہیے ، آپ خود سمجھ سکتے ہیں ۔

خیراندیش
عبید علی ۔ 10 محرم ۔ 6 جولائ 2025

تصویر کا دوسرا رخ قصائی لقب کا اعزاز ڈاکٹروں کے ساتھ جوڑنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ اپنی خدمات کا معاوضہ طلب کرتے ہی...
05/07/2025

تصویر کا دوسرا رخ

قصائی لقب کا اعزاز ڈاکٹروں کے ساتھ جوڑنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ اپنی خدمات کا معاوضہ طلب کرتے ہیں ۔ لیکن ان قصائیوں کی کچھ اور بھی خصوصیات ہیں جو کوئ بتاتا ہی نہیں ۔

1. یہ قصائی اپنے دوست احباب ، رشتےدار ، جونیئرز ، سینیرز حتی کہ وارڈ کی آپا تک کے خاندان کا مفت معائنہ کرتے ہیں ۔ ان کے دل میں فیس لینے کی امید پیدا ہی نہیں ہوتی۔ آپ کسی سے ایک کلو چینی مفت کے کر دکھا دیں۔

2. یہ قصائی زیادہ کوئ بھاؤ تاؤ کیے بغیر ہی فیس میں کمی یا مکمل معافی کر دیتے ہیں ۔

3. مختلف ڈیپارٹمنٹس میں قصائ ڈاکٹرز اپنی جیب سے فنڈز اکٹھے کر کے مریضوں کے لیے ادویات کا انتظام کرتے ہیں ۔

4. تقریباً ہر قصائی ڈاکٹر اپنی زندگی میں اپنے مریضوں کو خون کا عطیہ ضرور دیتا ہے۔ بلا معاوضہ

5. ایسا کوئی قصائی ڈاکٹر آپ نہیں دیکھیں گے جو پوشیدہ طریقے سے کسی نہ کسی غریب خاندان کی امداد نہ کررہا ہو۔ صدقے خیرات اور فلاحی کاموں میں آپ ہمیشہ ان کو آگے دیکھتے ہیں ۔

6. ہمارے سینیر قصائی ڈاکٹرز بنا پوچھے ہی غریب سٹاف کی وقفے وقفے سے مدد کرتے رہتے تھے اور ڈیوٹی کے دوران چاۓ پانی کا خیال بھی۔

7. قصائی ڈاکٹر وہ واحد مخلوق ہیں جو رات کے 3 بجے بھی نیند سے اس لیے اٹھ کر کال ریسیو کرتا ہے کہ اس کو معلوم ہوتا ہے فون کرنے والا کسی مشکل میں ہوگا۔

8. بہت سے قصائی ڈاکٹرز اپنے ہاتھوں پر کینولا لگا کر بھی ایمرجنسی میں مریضوں کا علاج کر رہے ہوتے ہیں ۔ بہت سی لیڈی ڈاکٹرز حمل کے دوران خود کی صحت کی پروا کیے بنا مریضوں کی فکر میں بغیر کچھ کھائے پیے ڈیوٹی کرتی ہیں ۔ بہت سے قصائی ڈاکٹروں کو عید کا دن بھی گھر والوں کے ساتھ گزارنا نصیب نہیں ہوتا۔ اور ذہنی تناؤ سے بھی سب سے زیادہ یہی ڈاکٹرز گزرتے ہیں ۔

9. میں نے آنکھوں سے ایسے قصائی ڈاکٹرز دیکھے ہیں جو مریضوں کے مفت معائنے کے بعد پوچھتے ہیں کہ دوائ لینے کے پیسے ہیں یا نہیں ۔ اور چپکے سے ہاتھ میں پیسے پکڑا کر روانہ کردیتے ہیں۔

ڈاکٹر کی خدمات کا معاوضہ کبھی بھی رقم ادا کرنے سے پورا نہیں ہو سکتا ۔ بہت سے ڈاکٹرز مریضوں کی دعا کو اپنی کل جمع پونجی سمجھتے ہوۓ زندگی گزار دیتے ہیں ۔
تو آئندہ ایک ڈاکٹر کے چاۓ پینے یا ہنس کر اپنے کولیگز سے بات کرنے یا آپ کی مرضی کے مطابق کا علاج نہ کرنے کی صورت میں اس پر قصائی کا لقب لگانے سے پہلے سوچ لیں کہ پاکستان کے کرپٹ ترین نظام میں ابھی بھی کوئ درد مند شعبہ موجود ہے تو وہ ڈاکٹری ہی ہے ۔

منقول

سچ کہو تو باغی سچ کہو تو باغی ، چپ رہو تو پروفیشنل نہیں ہم ہائ رسک مریض نہیں لیتے ۔ یہ لا علاج ہے ۔  یہاں ہمارے سماج کے ...
03/07/2025

سچ کہو تو باغی

سچ کہو تو باغی ، چپ رہو تو پروفیشنل
نہیں ہم ہائ رسک مریض نہیں لیتے ۔ یہ لا علاج ہے ۔ یہاں ہمارے سماج کے خصوصی نجی اسپتال میں مریض کے درد کا علاج ثانوی حیثیت رکھتا ہے ، بنیادی معاملہ اسپتال کی رپوٹیشن کا ہے ۔ ایک طرف اندھا ظابطہ یا پروٹوکول ۔ دوسری طرف ڈاکٹروں کا یہ خوف کہ اگر کوئی ٹیسٹ نہ کیا ، کوئی دوا نہ دی گئی ، یا کوئی رائے نہ بتائ گئی اور مریض کو کچھ ہو گیا تو وہ قصوروار ٹھہرائے جائیں گے لہٰذا وہ بھی “کچھ نہ چھوڑو” کی پالیسی اختیار کرتے ہیں ۔ مریض کا جذباتی استحصال کرنا ، اس پر غیر ضروری مالی بوجھ ڈالنا پیشہ ورانہ فرض سمجھتے ہیں اور بدنصیب مریض کو انکے فرض کی ادائیگی کے چکر میں خواہ مخواہ کے متوقع خطرات وغیرہ سے نبرد آزما ہونا پڑتا ہے ۔

وائرل انفیکشن میں مبتلا مریض کو ڈاکٹر نے CBC, LFT، Dengue، Maleria, Tyohoid, CRP اور imaging ٹیسٹ تجویز کیے جبکہ کوئ پیچیدہ علامات نہیں تھی ۔کسی نے وجہ پوچھی ، تو کہا گیا کہ "یہ پروٹوکول ہے ، بہتر ہے کہ مکمل تشخیص ہو جائے ۔ اسپتال سے فرمابرداری کی یہ تہزیب انسانی شعور کا مذاق اڑاتی ہے ۔

راقم کی اپنی بھتیجی ، انٹر کی طالبہ بچی مختلف تجویز کی ہوئ دو دوائیں مہینوں سے کھا رہی تھی ، امتحان سر پر اور بچی کے سر میں درد کی شدت بڑھی ، آنکھوں میں بھینگا پن ابھرا ۔ گھر میں کہرام مچا اور بچی بڑے اسپتال کے سپرد ہوئی ۔ ایک کے بعد ایک ٹیسٹ ، سی ٹی اسکین ، ایم آر آئی ، ریڑھ کی ہڈی سے فلوئیڈ نکالا گیا ، اکرم بکڑم بار بار ۔ جب گھر والوں نے خود بتایا کہ دی جانے والی پرانی دواؤں کی معلوماتی پرچے میں میں سردرد اور بھینگا پن لکھا ہے ۔ تو اسپتال کے ڈاکٹرز کے انا کو ٹھیس پہنچی اور ٹیسٹ کرنے کی رفتار کو کم کرنے کے بجائے مزید بڑھایا گیا ۔ اذیت میں گھرے گھر والے کیا کریں ، چلیں اگے ، کیا قصہ سنائیں اور کیا درد بتائیں ، بار بار بچی کے ٹیسٹ دہرائے گئے ۔ ایسا لگ رہا تھا کہ وہ کچھ زبردستی ڈھونڈ نکالنے کے در پے ہیں ۔ ہر ٹیسٹ سے پہلے مریض اور اس کے گھر والوں کو ڈرا ڈرا کے ان پر سکتہ طاری کر رکھا تھا ۔ ادھر قدرت بھی کام سمیٹ رہی تھی ۔ خیر وہ دن آیا کہ بچی کو مستقل فالواپ پر آنے کی تلقین اور دواؤں کے ساتھ چھٹی دی گئی ، نہ ڈاکٹر کو معلوم کہ ان کی اس غلطی یا اندھا دھند فرمانبرداری کی قیمت کیا ادا ہوئ تو سنیے اگر مریض کا ایک ملین لگا تو اس نظام کو 9 لاکھ کا فائدہ ہوا ۔ ڈاکٹر ، نرس و فارماسسٹ کے حصے میں ادھا لاکھ سے زائد نہ آیا باقی تمام ان کے حصے میں گیا جنھوں نے کبھی مریض کو دیکھا بھی نہیں ۔۔۔

۔۔۔ نظام کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ سچ بولنے والا "باغی" سمجھا اور مجرمانہ خاموشی اختیار کرنے والے کو "پروفیشنل" قرار دیا جاتا ہے ۔ ہم سب کو معلوم ہے کہ یہ اندھا دھبہ (رانگ نمبر) ہے ۔ہم سب یہ محسوس کر سکتے ہیں مگر انگلی اٹھانے کا نہ ہی حوصلہ ہے اور نہ ہی خواہش ۔ کیونکہ اس نظام سے ہماری اپنی خوشحال زندگی کا مالی کاروبار چلتا ہے ۔۔۔

خیراندیش
عبید علی ۔ 3 جولائ 2025

ہسپتالوں کا دھندا درد ہو یا بخار ۔ بخار ہو یا بیماری سب کا ایک ہے ۔ اسکا کا کوئ جغرافیہ نہیں ، اسکا کوئ مذہب نہیں ، یہ ک...
02/07/2025

ہسپتالوں کا دھندا
درد ہو یا بخار ۔ بخار ہو یا بیماری
سب کا ایک ہے ۔ اسکا کا کوئ جغرافیہ نہیں ، اسکا کوئ مذہب نہیں ، یہ کسی تعصب کو خاطر میں نہیں لاتا ۔ کالے گورے ، سندھی مہاجر ، امیر غریب ، پاکستانی انڈین ، سب سے بے نیاز ۔۔۔

انشاللہ آنے والی کتاب سے ماخوذ ۔۔۔
۔۔۔۔۔ بعض پرائیویٹ اسپتالوں میں تو یہ طریقہ کار اتنا منظم ہو چکا ہے کہ مریض اگر دو دن داخل رہے تو اُس سے تین دن کا بل لیا جاتا ہے ، چھٹی کے دن بھی بل چارج ہوتا ہے ، اُس ایئرکنڈیشنر کا بھی بل ہوتا ہے جو اُس نے استعمال ہی نہیں کیا اور ڈاکٹر کے اُس مشورے کا بھی بل ہوتا ہے جو کبھی دیا ہی نہیں گیا ۔ یہ صرف دھوکہ نہیں ، یہ صریحاً لوٹ مار ہے ۔

ہم یہ سمجھتے ہیں کہ نجی اسپتال میں بہتر علاج ہوگا مگر کس قیمت پر ، کیا یہ صحیح قیمت پر ہو رہا ہے؟ یقینا نہیں ۔ اور اصل المیہ یہ ہے کہ مریض کو معلوم ہی نہیں کہ اس علاج کی قیمت کیسے متعین ہوئی اور اُس سے کس بات کی ادائیگی لی گئی ۔ ہمارے ملک میں چونکہ انشورنس نظام عام نہیں تو اسپتال کے بل کی یہ گتھیاں لاچار کو اکثر نقد ادا کرنا مجبوری ہوتی ہے ۔ کیونکہ لاش لواحقین کے حوالے نہیں کی جاتی ، مریض کو وارڈ سے ڈسچارج ہی نہیں کیا جاتا جب تک رقم مکمل ادا نہ ہو جائے ۔ اب سوال یہ ہے کہ مریض کہاں جائے؟ عدالت؟ وہاں برسا برس لگتے ہیں ۔ ریگولیٹری ادارے؟ وہ ان کے کرتا دھرتا خود اسپتالوں کے رحم و کرم پر چلتے ہیں ۔ صحت کے محکمے؟ ان کے دفاتر میں داخل ہونا بھی آسان نہیں اور شکایت کرنا تو اور بھی مشکل ہے ۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ مریض چپ رہتا ہے ۔ قرض لیتا ہے ، زیور بیچتا ہے ، گھر کے کاغزات رکھوا کر پیسوں کا انتظام کرتا ہے ، صرف اس لیے کہ ایک اسپتال نے بغیر بتائے اُس پر لاکھوں روپے کا بوجھ ڈال دیا اور یہ سب عظیم خدمت انسانی "علاج" کے نام پر ہوتا ہے ۔

کیا اسپتال کا ، صحت کے مراکز کا مطلب یہی ہے؟ کہ مریض صرف اس وقت باعزت ہوگا جب وہ رقم دے سکتا ہو؟ اگر وہ غریب ہے تو ، کیا درد سے تڑپنا اسکی قسمت ہے ، اُس کا حق ہے کہ اسکو دھتکارا جائے ۔ ڈاکٹر کے پاس دیکھنے کیلئے وقت نہ ہو ۔ اُس کے وارڈ میں پنکھا نہ ہو ، ایک بستر پر دو دو مریض لیٹے ہوں ، جہاں واش روم کی سہولت ایک اذیت ہو ۔۔۔۔

خیراندیش
عبید علی ۔ 2 جولائ 2025

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pharma Insight Magazine posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share

Pharma Insight" Magazine brings the latest innovations, knowledge and expertise in the pharmaceutical industry from the globe to Pharma Insight covers Drug Discovery Strategies & Development, Drug Delivery, Marketing & Distribution of Drugs & Equipment, International market authorization procedures, Research & Development, Analytical Equipment & Supplies, Antibodies, Biomaterials, Chemicals, Clean Rooms and Supplies, Clinical Trials & Research, Consulting, Contract Research & Services, Contract Manufacturing, Engineering & Construction, Formulation Development Equipment, Genetic Analysis, Isolator Technology, IT Solutions, Lab Equipment, Packaging, Process Automation & Equipment, Raw Materials, Excipients & Ingredients, Security, Temperature Measurement & Calibration Equipment, Validation / Compliance Legal advice on mergers and acquisitions, Information Technology for Proteomics Research, Cosmetology, Veterinary Sciences, Health, Events (Seminars, Conferences, Symposiums, Trade Fairs, Exhibition, Expos & Training Workshops) and the latest developments in the life sciences field. Our readers work in both public and private enterprises in the pharmaceutical, biotechnology, generic and traditional medicines industries. They include researchers, manufacturers, suppliers, regulators, wholesalers and retailers, healthcare authorities and legislators up to and including managerial and CEO levels. Pharma insight magazine is a portraiture that focuses on the deep examination and review of the pharmaceutical Manufacturing industry. It is an effective and efficient communication platform to the pharmaceutical industry of Pakistan and its stakeholders. It is dedicatedly highlighting the challenges the industry is facing in this era. The editorial desk comprises of experienced professionals having a magnifying approach to the industry. We are pleased that the professionals from the industry are joining our hands to add quality writer-ship by contributing their abstracts. Advertise your business in Pharma Insight Magazine.Our Story

PHARMA INSIGHT MAGAZINE A MAGAZINE FOR PHARMACEUTICAL MANUFACTURING INDUSTRY OF PAKISTAN