
05/07/2025
بلندیوں پر لکھی گئی شجاعت اور بہادری کی داستان
تحریر : کے ایس کشمیری
آج 5 جولائی 2025کو کیپٹن کرنل شیر خان شہید کی 26ویں برسی منائی جا رہی ہے۔
کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، اور پاکستانی قوم ہمیشہ سے اپنے کشمیری بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑی رہی ہے۔ پاکستان نے صرف سیاسی اور سفارتی حمایت ہی نہیں کی، بلکہ پاک فوج کے بہادر جوانوں نے بھی کشمیر کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کیاہے۔ کارگل جنگ 1999 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان لڑی گئی، جو کشمیر کے محاذ پر ایک انتہائی سخت اور پہاڑی جنگ تھی۔ اس جنگ میں پاکستانی فوج نے بے مثال بہادری، قربانی اور حب الوطنی کا مظاہرہ کیا۔ کیپٹن کرنل شیر خان شہید (نشانِ حیدر) نے اپنی جان کا نذرانہ مظلوم کشمیری بھائیوں کے لیے دیا۔ پاکستانی فوجی شہداء کشمیر کے دفاع میں اپنی جانیں قربان کر کے یہ ثابت کر چکے ہیں کہ کشمیر صرف ایک سرحدی مسئلہ نہیں، بلکہ ایک ایمان، نظریہ اور بھائی چارے کا رشتہ ہےیہ قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جائیں گی۔ کشمیری عوام ہمیشہ ان قربانیوں کی احسان مند رہے گی
ایک عظیم مجاہد کیپٹن کرنل شیر خان شہید پاکستان کے ان عظیم سپوتوں میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے اپنی جان وطن عزیز پر قربان کر دی۔ کیپٹن کرنل شیر خان شہید کا اصل نام کرنل شیر خان تھا۔ آپ کا تعلق صوابی خیبر پختونخوا سے تھا۔ بچپن ہی سے آپ بہادری، دیانتداری اور حب الوطنی جیسی صفات کے حامل تھے۔ آپ نے پاکستان آرمی میں کمیشن حاصل کیا اور جلد ہی اپنی فرض شناسی اور شجاعت سے اعلی افسران کی توجہ حاصل کر لی۔
جب پاکستان اور بھارت آزاد ہوئےتو کشمیری عوام کی اکثریت پاکستان سے الحاق چاہتی تھی لیکن بھارت نے 1947 میں غیر قانونی طور پر قبضہ کر کے کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کو دبایا۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ کا فرمان ہے"کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے”یہ جملہ صرف ایک سیاسی نعرہ نہیں، بلکہ نظریاتی، جغرافیائی، دفاعی اور ثقافتی حقیقت ہےجو کشمیر کی اہمیت اور اس سے پاکستان کے گہرے رشتے کو ظاہر کرتا ہےبلکہ ایک نظریہ، ایک رشتہ اور ایک درد ہے جو ہر پاکستانی کے دل میں بستا ہے۔ جبکہ کشمیریوں کا نعرہ ہے "ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے” اسی تعلق کی بنیاد پر پاکستان نے ہمیشہ کشمیری عوام کی حمایت کی ہے۔ تنازعہ کشمیرہی پاکستان اور بھارت کے درمیان بیشتر جنگوں کا اہم سبب رہا ہےپاکستان نے کشمیر کے لیے کئی فوجی قربانیاں دی ہیں۔ خاص طور پر ان جنگوں میں جو کشمیر پر لڑی گئیں 1947-48، 1965، اور 1999 کی کارگل جبکہ 2025 میں بھی پاک بھارت جنگ شامل ہےان سب جنگوں کی بنیاد یا سبب مسلہ کشمیر ہی رہا ہے ۔1947-48 کی جنگ میں پاکستانی فوج اور قبائلیوں نے کشمیر کے لیے قربانیاں دیں۔ اسی جنگ کے نتیجے میں آزاد کشمیر وجود میں آیا۔
1965 کی جنگ میں پاکستان نے کشمیری مسلمانوں کی مددکیلئے بھرپور فوجی کارروائی کی۔ ہزاروں پاکستانی فوجی اس جنگ میں شریک ہوئے، جن میں میجر عزیز بھٹی شہید جیسے جانبازوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ ان کی قربانیوں کو قوم آج بھی سلام پیش کرتی ہے۔1999 کی کارگل جنگ بھی کشمیر کے علاقے میں ہوئی۔ شدید سردی، دشوار گزار پہاڑ اور دشمن کی گولہ باری کے باوجود پاکستانی جوانوں نے بہادری سے مقابلہ کیا۔ اس ہی جنگ میں کیپٹن کرنل شیر خان شہید نے اپنی جان دے کربہادری کی لامثال تاریخ رقم کی۔
پاکستانی قوم نے نہ صرف فوجی میدان میں، بلکہ سفارتی اور اخلاقی محاذ پر بھی کشمیری عوام کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔ یہ قربانیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے اور ہمیشہ کھڑا رہے گا۔پاکستان نے کشمیری عوام کی حمایت صرف الفاظ میں ہی نہیں بلکہ ہمیشہ اپنے فوجی جوانوں کے خون سے بھی کرتے آرہے ہیں
کرنل شیر خان شہید نے 1999 کی کارگل جنگ میں بہادری کا ایسا کارنامہ انجام دیاجسے دشمن بھی باعثِ حیرت اور قابلِ تحسین کہنے پر مجبور ہوگیا۔ وہ ایک چھوٹے دستے کے ساتھ بلند پہاڑی ٹائگر ہل پر دشمن سےحاصل کی ہوئی چوکیوں پر موجود تھے۔ دشمن ٹائگر ہل کو واپس حاصل کرنے کیلئے پوسٹ پر بار بار حملے کر رہا تھا۔ لیکن وہ ہر بار دلیری، قیادت اور جذب شہادت کے ساتھ دشمن کو پسپا کرتے رہے۔ سرد موسم اور مشکل ترین حالات میں کارگل کے برفیلے اور خطرناک علاقوں میں آپ نے کئی دن دشمن کے خلاف مورچہ بندی کی۔کم وسائل کے باوجود اپنے ساتھیوں کا حوصلہ بلند رکھا۔کرنل شیر خان نے ٹائیگر ہل کے پیچھے، صرف 14 جوانوں کے ساتھ، بھارتی حملے کا مقابلہ کیا اپنی جان کی پروا کیے بغیر دشمن کے سامنے کھڑے رہے ۔بار بار دشمن کے حملے ناکام بنایا اپنی پوسٹ پر دشمن کے کئی حملوں کو واپس دھکیلا۔دشمن کے کئی سپاہیوں کو مار گرایا۔پانچ 5 جولائی 1999صبح حملے کے دوران جب دشمن نے پوسٹ کو گھیر لیا۔ آپ نے دشمن کی فائرنگ اور گولہ باری کے باوجود اپنی پوسٹ کا دفاع کیا اور کئی بار دشمن کے حملوں کو پسپا کیا،دشمن کے ساتھ مردانہ وار لڑتے ہوئے شہید ہو گئے۔ جب کرنل شیر خان شہید کی لاش بھارتی فوج کے قبضے میں آئی تو بھارتی کمانڈرز نے حیرت کے ساتھ ان کی بہادری، جواں مردی، اور غیر معمولی قیادت کی تحریری طور پر تعریف کی بھارتی فوج نے خود حکومت پاکستان کو خط لکھا کہ یہ جوان بے مثال بہادر تھا اور اسے اعلی ترین اعزاز دیا جانا چاہیے۔
ان کی بے مثال بہادری دیکھ کرخود بھارتی فوجی افسروں نے میڈیا میں بھی تسلیم کیا کہ کرنل شیر خان نہایت دلیری سے لڑے، اور اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا، لیکن ہار نہیں مانی ان کی لاش کو اعلی فوجی اعزاز کے ساتھ واپس کیا۔ان کے بارے میں ایک رپورٹ تیار کی، جس میں کہا گیا کہ وہ ایک حقیقی فوجی افسر اور بہادر انسان تھے۔یوں کیپٹن کرنل شیر خان نے 1999کی کارگل جنگ میں آپ نے بہادری کی ایسی داستان رقم کی جو رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے گی۔ کیپٹن کرنل شیر خان شہید ایک ایسی مثال ہیں جن پر پوری قوم فخر کرتی ہے۔ ان کی قربانی ہمیں سکھاتی ہے کہ وطن کی حفاظت کے لیے جان کا نذرانہ دینے سے بھی دریغ نہیں کرنا چاہیے۔ کیپٹن کرنل شیر خان کی بہادری ایک تاریخی مثال ہے کہ دشمن بھی بہادری کو سلام کرتا ہے۔ کرنل شیر خان شہید نہ صرف پاکستان کے ہیرو ہیں، بلکہ فوجی دنیا میں ایک اعلی کردار، دیانت اور غیر معمولی بہادری کی علامت بن چکے ہیں۔
پاکستان نے کیپٹن کرنل شیر خان کو ملک کے سب سے بڑے فوجی اعزاز "نشانِ حیدر”سے نوازانشانِ حیدر بہادری کا تاج کرنل شیر خان شہید کو ان کی لازوال بہادری و قربانی پہ دیا گیا نشان حیدر پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ہے کرنل شیر خان شہید کی بہادری نے ہمیں سکھایا کہ حقیقی سپاہی وہ ہوتا ہے جو آخری گولی، آخری سپاہی اور آخری سانس تک لڑتا ہے۔آج 5 جولائی 2025کو کیپٹن کرنل شیر خان شہید کی 26ویں برسی پر پاکستانی فوج اور حکومتی عہدیدار، بشمول چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر، چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے خراجِ عقیدت پیش کیا۔آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا ہے کہ ان کی قربانی "سیسہ پلائی دیوار” کی مانند ہے، اور ان کا عزم آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہے