26/05/2024
معزز اطبا کرام!
طبی قیادتوں کی جدوجہد کے نتجہ میں 1965 میں صدرایوب خان کی حکومت نے یواے ایچ ایکٹ 1965منظور کیا جس سے طب یونانی کو تسلیم کرکے اطبا کی رجسٹریشن ممکن ہوئی اور فروغ طب کے لئے طب کی تعلیم کو باقاعدہ کرنے کے لئے اقدامات ہوئے اگر چہ اس ایکٹ میں اطبا کو مکمل حقوق نہ ملے مگر طبی قیادتوں نے پہلے قدم کے طور پر اسے تسلیم کرلیا جبکہ حکیم صابر ملتانی صاحب نے مکمل حقوق تک تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا- اس کے بعد ایکٹ میں ترامیم ہوئیں اور صرف مستند اطبا کو ممبر کونسل بننے کا حق دیا گیا ۔طب کے ڈگری ہولڈر اطبا کو رجسٹرڈ کیاگیا جبکہ کونسل کے اختیارات کو مزید کم کردیا گیا اب کوئ ساٹھ سال بعد حکومت ایک بار پھر UAH ایکٹ میں ترامیم کرنے جارہی ہے.اس سلسلہ میں دو اجلاس ہو چکے۔تیسرا اجلاس 4 جون کو ہو نے جارہا ہے۔ صدر طب کونسل بھی رجسٹرار کونسل کے ساتھ پچاس ہزار اطبا کے نمائندہ کے طور پر شریک ہوں گے ملک بھر کے پچاس ہزار اطبا صدر کونسل کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ موقع ہے کہ اخلاص ، ویژن اور جدوجہد سے اطبا کی بھر پور نمائندگی کریں اور اطبا کے حقوق حاصل کریں۔ہم طب کے ڈگری کورس کے حامی ہیں۔اطبا کو میڈیکل سرٹیفکیٹ کا حق ، قومی طبی کونسل کو فیصلہ سازی کا حق ، طبی کونسل کو خودمختار ادارہ بنانے ، رجسٹرڈ اطبا کی درجہ بندی کی بجاۓ ایک جیسے حقوق ، طبی درسگاہوں کے معیارات کو بلند کرنے،اساتذہ طب کے حقوق کے تخفظ کو اور میرٹ پر ممبران کونسل کی نامزدگی کو ایکٹ کا حصہ بنوانا صدر کونسل کی اہم ذمہ داری ہے۔ملک بھرکے اطبا صدر کونسل کی طاقت ہیں۔ کوئی ان کی مخالفت نہیں کرے گا جس طرح کمیٹی کے ٹی ار اوز میں کونسل کی تشکیل اور ڈگری ہولڈر اطبا کا ذکر ہے کاش فاضل الطب والجراحت سند کے حامل50 ہزار سے زائد اطباء کے حقوق کے تحفظ کا بھی ذکر ہوتا جو اس ایکٹ کے اصل سٹیک ہولڈر ہیں۔ فاضل الطب و الجراحت اطبا کا راستہ روکا گیا اور ان کے حقوق کا تخفظ نہ ہوسکا تو یہ بڑی تاریخی بدقسمتی ہوگی یہ وقت مل بیتھ کر درست فیصلہ سازی اتحاد کا ہے مخلص ہو کر جدوجہد کا ہے تمام اطباء اکرام اور طبی جماعتوں کو تمام اختلافات بھلا کر ایک نکاتی ایجنڈے طب اور حقوق کا تحفظ کے لیے نینشل کونسل طب کا ساتھ دینے کا ہے اگر ہم تاریخ کے اس نازک اور اہم وقت پر بھی زاتی انا سیاسی اختلافات کا شکار رہے اور 65 کے ایکٹ میں اطبا کے حقوق حاصل نہ کرسکے تو ہماری داستان تک نہ ہوگی داستانوں میں. کسی نے کیا خوب کیا ہے لمحوں نے خطا کی صدیوں نے سزا پائی یہ وقت مزید غلطیوں کا نہیں بلکہ طب کے تمام استیک ہولڈر مشاورت سے مل بیٹھ کر دانشمندی سے فیصلہ سازی اور آطبا کے حقوق حاصل کر لینے کا ہے جناب محترم صدر نیشنل کونسل فار طب صاحب قدم بڑھائیں ورنہ......................
حکیم میاں خلیل ترجمان/ سیکرٹری اطلاعات پاکستان طبی الائنس