17/09/2025
گلگت بلتستان میں بڑھتے جرائم: ایک اجتماعی غفلت کی کہانی
گلگت بلتستان، جو کبھی امن، تہذیب، اور باہمی احترام کی علامت تھا، آج نت نئے جرائم اور حادثات کی زد میں ہے۔ سوال یہ ہے: یہ سب کیوں اور کیسے ہو رہا ہے؟
روایات سے انحراف، اقدار سے غفلت
ہمارے خطے میں صدیوں سے ایسے اصول و ضوابط رائج تھے جو نہ صرف سماجی ہم آہنگی کو برقرار رکھتے تھے بلکہ ہر فرد کی تربیت اور کردار سازی میں بنیادی کردار ادا کرتے تھے۔ مگر آج، وہی اصول فراموش ہو چکے ہیں۔
آبادی میں بے قابو اضافہ اور مہاجرت
دیہی علاقوں سے شہروں کی طرف ہجرت، اور دیگر علاقوں سے آنے والے افراد کی غیر منظم آبادکاری نے مقامی سماج کو غیر متوازن کر دیا ہے۔ نوجوان نسل، جو شہروں کی چکاچوند میں اپنی شناخت کھو بیٹھتی ہے، نہ وہاں ایڈجسٹ ہو پاتی ہے، نہ واپس اپنے اقدار سے جڑ پاتی ہے۔
والدین کی بے خبری، تربیت کا فقدان
جب والدین معاشی دباؤ یا اولاد کی کثرت کے باعث بچوں کی تربیت سے غافل ہو جاتے ہیں، تو یہی بچے چھوٹے جرائم سے ہوتے ہوئے بڑی وارداتوں تک پہنچ جاتے ہیں۔ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ والدین کو سوشل میڈیا کے ذریعے ہی معلوم ہوتا ہے کہ ان کی اولاد کیا کچھ کر چکی ہے۔
اداروں کی غیر موجودگی، تربیت کا بحران
پورے گلگت بلتستان میں کوئی ایسا مؤثر ادارہ موجود نہیں جو نوجوانوں کو ذہنی، اخلاقی، اور سماجی تربیت فراہم کرے۔ نتیجتاً، یہی افراد بعد میں سیاسی، مذہبی یا سماجی تنظیموں میں اثر و رسوخ حاصل کر لیتے ہیں، مگر ان کی بنیاد کمزور ہوتی ہے۔
والدین کی غلط فہمی
جب بچہ بدتمیز یا جھگڑالو ہوتا ہے، تو اکثر والدین اندرونی طور پر خوش ہوتے ہیں کہ “میرا بچہ توانا اور بہادر ہے”۔ یہی خوش فہمی بعد میں معاشرتی بگاڑ کا سبب بنتی ہے۔
حل کیا ہے؟
• سماجی و مذہبی تنظیموں کو تربیتی مراکز قائم کرنے چاہئیں
• آبادی پر شعوری کنٹرول کی مہم چلائی جائے
• والدین کو تربیت دی جائے کہ وہ بچوں کی اخلاقی نشوونما کو اولین ترجیح دیں
• نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں میں شامل کیا جائے، جیسے ثقافتی، ادبی، اور ماحولیاتی پروگرام
گلگت بلتستان کی خوبصورتی صرف پہاڑوں میں نہیں، بلکہ اس کے لوگوں کے کردار میں ہے۔ آئیے، اس کردار کو سنوارے
تحریر محمد صالح