Infowave

Infowave Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Infowave, Media, .

Prepration Of A Detestable Conspiracy Of New World order For Dajjal (Antichrist)Must watch full Video.Like and  subscrib...
17/06/2020

Prepration Of A Detestable Conspiracy Of New World order For Dajjal (Antichrist)

Must watch full Video.

Like and subscribe our Youtube channel
Thanks.

The Secret Plan Of Controlling the human race by Aluminaty and Freemasonry A Very Dengerous Plan to inject the R F I D Chip in Human body in the illusion of ...

5 intresting incedents of Quaid E Azam Must watch this video.Subscribe our youtube Channel Thanks
04/06/2020

5 intresting incedents of Quaid E Azam
Must watch this video.

Subscribe our youtube Channel Thanks

In This Video, we 'll Talk About #5 Interesting Incidents of Quaid E Azam Muhammad Ali Jinnah In Urdu Hindi. https://youtu.be/a57A22imW5M

Watch this video till end   ThanksPlease subscribe channel,Like,comment
27/05/2020

Watch this video till end Thanks

Please subscribe channel,Like,comment

In This Video, we'll Learn About Predictions About Arab Came True Video Link: https://youtu.be/TTdTHe3P7uI Thanks For Watching Our Video Please like,Comment ...

Start your own business with small insvestment watch this video complete till end Thanks .
22/05/2020

Start your own business with small insvestment watch this video complete till end
Thanks .

Panda nursary eik aisa business h jis k liye boht he choti investment ki zarort hoti h or is sy ap lakho k**a sakty h

Start your own Business With Low Investment
21/05/2020

Start your own Business With Low Investment

Panda nursary eik aisa business h jis k liye boht he choti investment ki zarort hoti h or is sy ap lakho k**a sakty h

05/05/2020

بھارتی میڈیا کے مطابق اداکار عرفان خان کے نام 320 کروڑ سے زائد مالیت کے اثاثے موجود ہیں ان میں ممبئی کا ایک گھر اور جوہو میں ایک فلیٹ بھ...

05/05/2020

ایک نجی ٹی وی کے پروگرام (جیوے پاکستان) کے میزبان عامر لیاقت نے پاکستان کے معروف اداکار عدنان صدیقی کو اپنے شو میں مدعو کیا تھا۔ اس ش...

15/04/2020

Dear Peoples Aaj kis is video mein apko ek sucha waqia sunany jaa rha jis mein ustad ki azmat k bary mein btay agr meri video psand aye tu plz comments kr k ...

پاکستان آرمی سپیشل سروس گروپ S S Gپاک آرمی کے سپیشل سروس گروپ کی تشکیل ایوب خاں کے دور سے شروع ہوئ۔۔ اور آج اس گروپ میں ...
16/12/2019

پاکستان آرمی سپیشل سروس گروپ S S G
پاک آرمی کے سپیشل سروس گروپ کی تشکیل ایوب خاں کے دور سے شروع ہوئ۔۔ اور آج اس گروپ میں 14 ہزار کے لگ بگ کمانڈوز موجود ہیں۔

1965 کی جنگ میں اس گروپ کے کمانڈوز نے بھارتی پنجاب میں موجود اہم بھارتی ائیربیس کو بھی تباہ کیا۔
1987 میں اس گروپ نے سیاچن کی 4 برف پوش چوٹیوں پر انڈیا کا کیا گیا قبضہ چھڑوا لیا اور وہاں موجود تمام بھارتی فوجی مارے گئے۔

اس کے علاوہ دہشت گردوں کے کئ احساس مقامات پر کئے گئے کئ حملے ناکام بنا ڈالے۔سب سے اہم واقعہ اے پی ایس پر دہشت گردوں کے حملے کے دوران پیش آیا۔ اس وقت ایس ایس جی کی نے انتہائ تربیت یافتہ دہشت گردوں کو ٹھکانے لگایا۔
یاد رہے الزرار کمپنی کو ایس ایس جی کی سب سے بہترین کمپنی مانا جاتا ہے۔

ایس ایس جی کو نیوٹرل ماہرین دنیا کی سب سے زیادہ طاقتور ترین کمانڈؤ فورس گردانتے ہیں۔جبکہ اس حوالے سے انڈیا کا نام ٹاپ ٹین میں بھی کہی نظر نہیں آتا۔
پاک ایس ایس جی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف لاتعداد کامیاب اپریشن کر چکی ہے۔ مثال کے طور پر وادی شوال کو دنیا کی خطرناک ترین وادیوں میں شمار کیا جاتا تھا ۔
ضرب عزب سے پہلے یہاں ٹی ٹی پی کے گوریلا جنگ کے ماہر کمانڈوز تعینات تھے جن کو شکست دینا ناممکن لگ رہا تھا لیکن پاک ایس ایس جی نے ان کا کامیابی سے صفایا کر دیا۔

پاک ایس ایس جی کے پاس بہترین ہتھیار موجود ہیں۔ایس ایس جی کی سروس رائفل M-4 ہے جبکہ دوسرے نمبر پر AUG Styer اور FN-2000 استعمال ہوتی ہے۔بعض اپریشنز میں جدید T-56 رائفل بھی استعمال ہوتی ہے۔
ایس ایس جی کے زیراستعمال سنائپر رائفلز دہشت گردوں کے لیے دہشت کی علامت سمجھی جاتی ہیں۔ ان رائفلز میں M-82 barret ,رینج ماسٹر،ڈرگونیو وغیرہ نام کی سنائپر رائفلز شامل ہیں۔

یہ پاک آرمی کے اشارے پر ہر اس جگہ اپریشن کرتے ہیں جہاں ایک عام فوجی کا پہنچنا نا ممکن ہوتا ہے۔اس لیے اس گروپ کی تربیت بھی انتہائ سخت ہوتی ہے۔

یہ فورس صرف ایک فوجی اہلکار ہی جوائن کر سکتا ہے۔ اس میں بھرتی کے لیے پہلے پاک آرمی میں بھرتی ہونا ضروری ہوتا ہے۔

پاک فوج زندہ باد
پاکستـــان پائندہ باد.

اگر پاک بھارت جنگ ہوتی ہے تو پاکستان کو ہر صورت نصر میزائل چلانا پڑے گا اسکے علاوہ کوئی راستہ ہی نہیں ہوگا۔ ۔ ۔نصر چلانا...
22/11/2019

اگر پاک بھارت جنگ ہوتی ہے تو پاکستان کو ہر صورت نصر میزائل چلانا پڑے گا اسکے علاوہ کوئی راستہ ہی نہیں ہوگا۔ ۔ ۔

نصر چلانا کیوں ضروری ہے؟
دراصل بھارت پاکستان پر حملہ کرنے کی تیاری تین دہائیوں سے کر رہا ہے۔ اس حملہ کے لئے بھارت نے ایک سپیشل اٹیکنگ اسٹریٹجی تیار کی ہوئی ہے جسکو وہ "کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن" کا نام دیتے ہیں۔ اس اسٹریٹجی پہ بھارت نے لگ بھگ 90 ارب ڈالر کا خرچہ کیا ہے اور اسکے علاوہ 9 لاکھ سپاہیوں کو خصوصی ٹرینگ دی ہے۔۔ ۔

بھارت کی اس اسٹریٹجی میں ہزاروں جدید ٹینک اور اتنے ہی ایڈوانس طیارے ہیں۔ بھر پور جنگی مشنری بھارت نے خرید لی ہوئی ہے جو پاکستان کے لئے کسی بھی قسم کے خطرے سے کم نہ تھی۔
بھارت نے یہ ساری مشنری پاکستانی بارڈر سے 75 کلومیٹر کے فاصلے پہ نصب کی ہے تاکہ بہت کم عرصے میں کسی بھی وقت حملہ کیا جا سکے۔ 75 کلومیٹر پر نصب کرنے کی ایک اور وجہ یہ بھی تھی کہ پاکستان کا کوئی ایٹم بم اسکو تباہ نہ کرسکے کیونکہ اتنی کم رینج کا ایٹم بم ہوتا ہی نہیں۔ اور بھارت کا ڈیفنس سسٹم بھی بہت مظبوط ہے جو ہمارے کسی بھی میزائل کوفضاء میں ہی ناکارہ بنا سکتا تھا۔ کوئی بھی میزائل جو 5 کلومیٹر سے 400 کلومیٹر کی بلندی تک چلا جاتا ہے، اسکو آسانی سے ناکارہ بنایا جاسکتا ہے۔ ۔ ۔
بھارت کی کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن پاکستان کے لئے بہت بڑا خطرہ تھی۔ اگر اسکو تباہ نہ کیا گیا تو پاکستان کوبہت بھاری قیمت چکانی پڑ سکتی۔ اور پاکستان کے پاس اتنے پیسے بھی نہیں کہ ہمارا اصلحہ بھارت کی ڈاکٹرائن کا 10 فیصد بھی مقابلہ کرسکے۔ لیکن پاکستان اسلام کے نام پہ بنا ہے۔ اللہ تعالی نے اس ملک پہ اپنا خصوصی کرم کرنا ہی تھا۔ پھر پاکستان نے ایک شاہکار تیار کیا جسکا نام نصر رکھا۔ یہ دنیا کا سب سے چھوٹا میزائل ہے ۔ ۔ ۔
اور رینج 40 سے 65 کلومیٹر ہے۔ اس ایک میزائل نے بھارت کی پوری ڈاکٹرائن کو ناکارہ بنا دیا ہے۔ یہ میزائل صرف 5 منٹ کے اندر بھارت کی پوری کولڈ ڈاکٹرائن کو نیست و نابود کردے گا۔ کیونکہ اس میں استعمال ہونے والہ ایٹم بم اتنا چھوٹا ہے کہ اسکو توپ سے بھی لانچ کیا جاسکتا ہے۔ ۔ ۔
ایٹم بم کو چلانے کے لئے یورینئم کی ایک بہت بڑی مقدار چاہئے ہوتی ہے۔ لیکن پاکستانی سائنسدانوں نے سب سے چھوٹا نیوکلئیر ریایکٹر بنا کر دنیا کو حیران کردیا۔ ۔ ۔
نصر میزائل نے بھارت کے کولڈ اسٹارٹ کے غرور کو خاک میں ملا دیا۔ اب نصر سے بچنے کے لئے بھارت کو کولڈ اسٹارٹ پاکستان کے بارڈر سے کم از کم 100 کلومیٹر پیچھے رکھنی پڑے گی۔ اگر یہ حالت جنگ میں ذرا سی بھی آگے آئی تو نصر کی زد میں آجائے گی۔ ۔ ۔
نصر واحد میزائل ہوگا جو جنگ میں ایسے چلے گا جیسے عام روائتی بم چلتے ہیں۔ لیکن اسکی تباہی کڑورں روائتی بموں کے برابر ہوگی اور پاکستان کے پاس دوسری کوئی آپشن نہیں ہوگی اسکو چلائے بغیر۔ ۔ ۔
اگر مودی نصر میزائل کے بارے میں مکمل جان لے تو رہتی دنیا تک کبھی پاکستان پہ حملہ کرنے کی غلطی نہ کرے۔ ۔ ۔

نصر میزائل کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ اتنا چھوٹا ہے کہ F16 اور JF 17 میں بھی نصب ہوجاتا ہے۔ ۔ ۔
مطلب جب ہمارے طیارے یہ میزائل لے کر انڈیا داخل ہونگے تو انڈیا کا نقشہ مٹا کر ہی واپس آئیں گے۔ بھارت کے پاس ایسا کوئی بھی ایٹمی میزائل نہیں جو کسی طیارے میں فٹ ہو سکے۔ نصر 1 کلومیٹر سے بھی کم بلندی سے پرواز کرسکتا ہے اس لئے بھارت اسکو ناکارہ بھی نہیں بنا سکے گا۔
نصر پاکستان کی فتح ہے اور پاکستان کا فخر ہے۔ نصر کا توڑ بھارت کے پاس نہیں اور اکیلا نصر پورے بھارت کی موت ہے..!!

کرتار پور کیا ہے؟بابا گرونانک جو کہ سکھ مذہب کے بانی ہیں یہ انکی آخری آرام گاہ ہے،بابا گرو نانک نے زندگی زیادہ تر سفر می...
19/11/2019

کرتار پور کیا ہے؟
بابا گرونانک جو کہ سکھ مذہب کے بانی ہیں یہ انکی آخری آرام گاہ ہے،
بابا گرو نانک نے زندگی زیادہ تر سفر میں گزاری اور وحدانیت کی دعوت اور محنت سے رزق کمانے ،مل بانٹ کا کھانے اور اللہ کی عبادت میں وقت گزارنے پر زور دیا،
لیکن جہاں بابا گرونانک نے زیادہ وقت سفر میں گزارا وہیں بابا گرونانک نے زندگی کے آخری 18 سال کرتار پور کے اس مقام پر گزارے جہاں آج انکا گوردوارہ ہے ، یہاں آس پاس کے جو کھیت ہیں اس میں بابا فصلیں اگاتے تھے اور جو بھی اناج آتا تھا اس سے انکا لنگر چلتا تھا جو ہر مذہب اور مسلک کے لوگ تناول فرماتے تھے،بابا گرونانک کو ایک ہی وقت میں ہندو اور مسلمان چاہتے تھے اور انکو پسند کرتے تھے، بابا کے ساتھ دو افراد ہر وقت اور انکے ساتھ ہر سفر پر موجود رہے جن میں سے ایک مسلمان تھے جو رباب بجاتے تھے اور دوسرے ہندو تھے جو انکی مذہبی عقائد کی چیزوں کو سنبھال رکھتےتھے،
بابا گرونانک کے انتقال کے وقت کہا جاتا ہیکہ انکا جسم نہیں ملا لیکن انکے چادر اور پھول یہاں کرتار پور میں میں دفنائے گئے ہیں اور اسی پر ان کا مزار بنایا گیا ہے جو کہ سکھ مذہب کے ماننے والوں کیلے وہی حثیت رکھتا ہے جو مسلمان کیلے مدینہ کی حیثیت ہے،
کرتارپور بارڈر کھل جانے کے بعد روزانہ کی بنیاد پر 5000 سکھ یاتری ہندوستان سے پاکستان آئیں گے جو اسی روز ماتھا ٹیک کر شام کو واپس ہندوستان چلے جائیں گے جبکہ ویزہ پر انے والے پوری دنیا کے زائرین رات قیام بھی کریں گے اور پاکستان میں موجود دیگر گردواروں کا بھی وزٹ کریں گے،
ہندوستان سے آنے والوں کیلے بغیر ویزہ صرف پاسپورٹ یا ادہیکار کارڈ یا راش کارڈ پر بائیو میٹرک ڈیٹا لیکر انکو ایک پرمٹ جاری کیا جائے گا جس کی فیس بہت ہی کم 20 امریکی ڈالرز رکھی گئی ہے جو انہی کی خدمت پر خرچ کی جائے گی،
ہندوستان سے آنے والے یاتری زیرو پوائنٹ سے شٹل سروس کے ذریعے امیگریشن سنٹر تک آئیں گے جہاں انکا ڈیٹا چیک کیا جائے گا جوکہ 70 سے 100 فینگشنل کاؤنٹرز کے ذریعے بیک وقت چیک ہوگا تاکہ مسافروں کو تکلیف نہ ہو، وہاں پرمٹ جاری ہونے کے بعد بس سروس کے ذریعے یاتریوں کو گرداورہ کرتار پور تک لایا جائے گا جہاں یاتری پورا دن گزاریں گے اپنی عبادات کریں گے شام کو وہی بس اور شٹل سروس انکو واپس زیرو پوائنٹ چھوڑ کے آئے گی اس طرح بابا گرو نانک کے مزار پر روزانہ کے حساب سے سکھ یاتری ماتھہ ٹیکنے آتے رہیں، دنیا بھر کے سکھ یاتری حکومت پاکستان بلخصوص وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے اس اقدام کو بہت سراہا رہے ہیں اور انکو دعائیں دے رہیں ہیں،امید ظاہر کے جارہی ہے اس عمل سے آنے والے دنوں میں بہت مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
شیخ عمر نزیر

*پاکستان کے جنگی آلات …. مسلم فاتحین کے نام پر*پاکستان نے اپنا نیوکلیائی پروگرام 70کی دہائی میں شروع کیا۔جبکہ میزائل پرو...
15/11/2019

*پاکستان کے جنگی آلات …. مسلم فاتحین کے نام پر*

پاکستان نے اپنا نیوکلیائی پروگرام 70کی دہائی میں شروع کیا۔جبکہ میزائل پروگرام کا آغاز 1988ءمیں ہوا۔پاکستان کے میزائل پروگرام نے بڑی تیزی سے ترقی کی اور آج پاکستان کے پاس بھارت سے بہتر میزائل ٹیکنالوجی موجود ہے جس کی گواہی غیرملکی میڈیا نے بھی دی ہے۔ پاکستان کے جنگی آلات کے نام ایسے مسلم سپہ سالاروں کے نام پر رکھے گئے ہیں جو فاتحین ہند ہیں۔

پاکستانی میزائل *حتف* کا نام نبی کریم ﷺ کی تلوار کانام ہے جس کا مطلب ہلاکت یا ہلاک کرنے والا ہے۔

پاکستانی ٹینک *الخالد* کا نام مشہور اسلامی سپہ سالار حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے نام پر ہے۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا لقب سیف اللہ ہے جس کا مطلب اللہ کی تلوار ہے۔حضرت ہر جنگ میں فاتح رہے۔

ٹینک *الضرار* کا نام مشہور صحابی حضرت ضرار بن ازور رضی اللہ عنہ کی نسبت سے رکھا گیا ہے۔ بڑے شہسوار، بہادر اور شاعر تھے۔

پاکستانی میزائل *ابدالی* کا نام فاتح احمد شاہ ابدالی کے نام پر ہے ۔ احمد شاہ ابدالی نے مرہٹوں کو پانی پت کے میدان میں شکست فاش دی۔

*غزنوی* میزائل کا نام مشہور فاتح محمود غزنوی کے نام پر ہے ۔ محمود غزنوی نے بھارت پر 17حملے کیے

*غوری* میزائل کا نام عظیم مسلم سپہ سالار فاتح محمدغیاث الدین غوری کے نام پر رکھا گیا
۔
*بابر* میزائل کا نام مشہور فاتح ظہیر الدین بابر کے نام پر ہے ۔ ظہیر الدین بابر ہندوستان میں مغلیہ سلطنت کے بانی تھے۔

*نصر* میزائل کا نام عربی لفظ نصر سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے فتح پانا یا بچانے والا۔

*ابابیل* ایک چھوٹے سے پرندے کا نام ہے جس نے ابرہہ کے ہاتھیوں کے لشکر پر کنکریاں برسائی تھیں۔

*شاہین* بھی ایک پرندے کا نام ہے جو حملہ کرنے اور پرواز کرنے میں اپنی مثال آپ ہے۔

*رعد* اور برق کا مطلب اور مفہوم ایک ہی ہے یعنی بادل کی گرج۔
PAKISTAN PAINDABAD
PAKISTAN Army zindabad ISI ZINDABAD
Kashmir bany ga Pakistan ان شاءاللہ

گذشتہ دنوں ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے ملک کے لئے "آخری جوان آخری گولی" تک لڑنے کی بات کی آپ میں س...
14/11/2019

گذشتہ دنوں ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے ملک کے لئے "آخری جوان آخری گولی" تک لڑنے کی بات کی آپ میں سے بہت کم لوگ اس فقرے کی تاریخ سے واقف ہیں۔اس کو سمجھنے کے لئے آپ کو 1965کی پاک بھارت جنگ کے پہلے مارکے کے بارے میں جاننا ہوگا ذیل میں دی گئی تحریرکو پڑھنے کے بعد آپ کو معلوم ہوگا کہ میجر جنرل آصف غفور نے آخر "آخری جوان ،آخری گولی" تک لڑنے کی بات کیوں کی۔۔۔

پاک بھارت جنگ 1965: بھارتی فوج کو صرف 2 گھنٹے روک لو ، ساری قوم آپ کا یہ احسان یاد رکھے گی

6سمتبر 1965 کو ہمارے ازلی دشمن بھارت نے بغیر کسی پیشگی اطلا ع کے پاکستان پر حملہ کر دیا تھا لیکن پاکستانی سپوتوں نے وطن کی حفاظت کے لئے وہ کارنامے انجام دئیے کہ دشمن کو اُلٹے پاؤں دم دبا کر بھاگنے پر مجبور کر دیا۔ اسی لئے ہم ہر سال6 ستمبر کو یوم دفاع پاکستان مناتے ہیں۔

پاکستان اور بھارت کے مابین 1965 میں لڑی گئی جنگ بارے نامور کالم نگار اسلم لودھی اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں کہ 5اور 6ستمبر کی درمیانی رات میجر شفقت بلوچ کی قیادت میں 17پنجاب کی ڈی کمپنی ٹرکوں کے ذریعے بی آربی نہر کے پاس پہنچی اس وقت ۔ہر طرف رات کاسناٹا تھا ۔ 17 پنجاب کی ڈی کمپنی جب ہڈیارہ گاؤں کے قریب پہنچی تو آدھی رات گزر چکی تھی ۔میجر شفقت بلوچ نے چند جوانوں کو نگہبانی کی ڈیوٹی سونپ کر باقی جوانوں کو آرام کرنے کا حکم دیا۔ ابھی مورچے بھی نہیں کھودے تھے کہ جنرل چودھری نے اپنے افسروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل ہم لاہور جم خانہ کلب میں فتح کا جشن منائیں گے ۔ رات کا آخری پہر چل رہا تھا کہ میجر شفقت بلوچ کی آنکھ اچانک کھل گئی وہ نماز کی تیاری کرنے لگے کہ فائرنگ کی آواز سنائی دی یہ مشن گن اور ماٹر کا فائر تھا۔ میجر شفقت بلوچ نے رینجر سے رابطہ کیا تو وہاں سے جواب ملا کہ بھارتی فوج ٹینکوں اور توپوں سمیت لاہور کی جانب پیش قدمی کرتی ہوئی چلی آرہی ہے یہ اطلاع ملتے ہی میجر شفقت نے بریگیڈ کمانڈر کو بھارتی حملے کی اطلاع دی تو کرنل ابراہیم قریشی نے کہا کہ بھارتی فوج کو آپ صرف دوگھنٹے روک لو ‘پوری قوم آپ کی احسان مند ہو گی۔

بھارتی فوج پاکستان کے سرحدی ہڈیارہ گاؤں پر قابض ہوچکی تھی ہڈیارہ گاؤں کے لوگ چیخ و پکار کرتے آرہے تھے ۔ اس لمحے میجر شفقت بلوچ نے اپنے جوانوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ بھارتی فوج نے حملہ کردیا ہے ‘ یہ امتحان کی گھڑی ہے ‘ ہندووں کے سامنے مجھے شرمسار مت کرنا‘اگر ہم ایک سو دس جوان اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے 33لاکھ آبادی کے شہر لاہورکو بچا لیتے ہیں تو یہ سود ا مہنگا نہیں ہے۔ میجر شفقت بلوچ نے اپنے جوانوں کو دور دور پھیلا دیا۔ دور دور پھیلانے کا مقصد یہ تھا کہ دشمن کسی بھی جگہ سے نالہ عبور نہ کرسکے۔ یہ کم نفری سے بہت بڑی سپاہ کو روکنے کا وہ حربہ تھا جو میجر شفقت کے ذہن میں آیا۔ میجر شفقت بلوچ جب ہڈیارہ ڈرین کے کنارے کھڑے ہوکر دن کے اجالے میں دشمن کو اپنی جانب آتا ہوا دیکھ رہے تھے تو ایک گولی ان کے بائیں بازو کو چھو کر گزر گئی ۔انہوں نے اپنے ساتھیوں کو بازو کا زخم دکھاکر کہا کافر کی گولی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی ۔اسی اثناء میں حولدار رحمت چلایا سر وہ دیکھیں دشمن کے ٹینک۔ واقعی دشمن کے ٹینک صف بندی کیے ادھر ہی چلے آرہے تھے۔ میجر شفقت نے حکم دیا ڈرین کے پل کو بارود لگا کر تباہ کردو۔

اسی دوران ایک زور دار دھماکہ ہوا لیکن پل تباہ نہ ہوا کچھ اس طرح بیٹھ گیا کہ گاڑیاں آسانی سے گزر سکتی تھیں۔ میجر بلوچ نے ایس او ایس کا فائر مانگا ۔ساتھ ہی اپنی جیپوں سے آر آر پر فائر بھی کھول دیا۔نائیک منصف کو حکم ملا وہ دشمن کے پہلے ٹینک کا نشانہ لے کر فائر کرے۔ فائر کھلتا ہے دشمن کے پہلے ٹینک کے پرخچے اڑ جاتے ہیں بھارت دشمن کی پیش قدمی رک جاتی ہے۔ دشمن کو پہلی بار احساس ہوا کہ پاک فوج کے جوان بھی ڈرین کے اس پار موجود ہیں۔ اب دونوں جانب سے تابڑ توڑ جنگ شروع ہوچکی تھی لیکن حیرت کی بات یہ تھی کہ ہمارے فائر نشانے پر لگتے لیکن بھارتی فوج کے فائر بیکار جاتے ۔ جب بریگیڈئر اصغر قریشی نے وائر لیس پر میجر شفقت سے رابطہ کیا تو اس وقت دشمن کو ہڈیارہ ڈرین کے اس پار رکے ہوئے دو گھنٹے سے زائد وقت ہوچکاتھا۔ بریگیڈ کمانڈر نے کہا‘ میجر شفقت مجھے تم پر فخر ہے تم نے وہ معجزہ کردکھایا ہے جس کی قوم کو ضرورت تھی۔ میجر شفقت نے کہا سر میں آخر ی جوان اور آخری گولی تک دشمن کو ادھر سے پیش قدمی نہیں کرنے دوں گا۔ یہ میرا آپ سے وعدہ ہے ۔حیرت کی بات تو یہ ہے کہ ایک کمپنی کے خلاف دشمن کی اٹھارہ کمپنیاں برسرپیکار تھیں۔

دشمن کے پاس بھاری ٹینک اور بھاری توپ خانہ بھی تھا جبکہ پاکستانی کمپنی موثر ہتھیاروں سے محروم تھی۔اسی اثناء میں میجر شفقت بلوچ نے دیکھا کہ جنوب مشرق کی جانب سے دشمن کے ٹینک نالے کو عبور کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔آرٹلری کا فائر مانگا تو جواب ملا میجر ہمارے پاس اتنے گولے نہیں ہیں۔معاملے کی نزاکت بتائی تو گولے برسے آگ اور دھوئیں کے بادل بلند ہوئے اور ایک بار پھر دشمن کے بڑھتے ہوئے قدم رک گئے۔9بجے صبح جنرل چودھری نے لاہور جم خانہ کلب میں شراب کے جام ٹکڑانے تھے لیکن اب ساڑھے دس بج رہے تھے ۔دشمن کی بکتر بند گاڑیاں پہلی دفاعی لائن سے ٹکرا کر سر پھوڑ رہی تھیں۔ لاہور بہت دور تھا۔ انہی لمحات میں صدر پاکستان جنرل محمد ایوب خان کے ولولہ انگیز خطاب نے پوری قوم کو سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنا دیا اور پاک فوج کے جوانوں کے حوصلے آسمان کو چھونے لگے۔امریکی ہفت روزہ میگزین “ٹائم”کے جنگی وقائع نگار لوئیس کرار نے 23ستمبر 1965ء کے شمارے میں لکھا ۔میں شاید اس جنگ کو بھول جاؤں لیکن میں اس پاکستانی افسر ( میجر شفقت ) کی مسکراہٹ کونہیں بھول سکتا جو مجھے اپنے ساتھ محاذ جنگ پر لے گیا۔

ان کی مسکراہٹ مجھے بتارہی تھی کہ پاکستانی جوان کس قدر دلیر اور نڈر ہیں۔جوان سے جرنیل تک کو میں نے اس طرح آگ سے کھیلتے دیکھا جس طرح گلی کوچوں میں چھوٹے بچے کانچ کی گولیوں سے کھیلتے ہیں۔جب میجر عزیز بھٹی نے بی آر بی پر دفاعی پوزیشن سنبھال لی تو میجر شفقت کو ڈی کمپنی کے ہمراہ واپس آنے کا حکم ملا۔ میجر شفقت ‘ بٹالین ہیڈ کوارٹر پہنچے تو کرنل قریشی نے پوچھا کتنے جوان شہید ہوئے ۔میجر شفقت نے بتایا صرف دو جوان وہ بھی واپس آتے ہوئے اپنی ہی بارودی سرنگوں سے ٹکرا کر شہید ہوئے ۔بھارتی فوج ہمارا ایک بھی جوان شہید نہیں کرسکی۔جبکہ اسی علاقے سے بھارتی فوج تین دن تک اپنے فوجیوں کی نعشیں اٹھاتی رہی ۔میجر شفقت کو محافظ لاہور کے خطاب کے علاوہ جنرل محمدایوب خان نے ستارہ جرات سے بھی نوازا ۔ یہ ہیں پاکستان کے وہ بہادر سپوت
جو نہ گولیوں سے ڈرتے ہیں نہ بارود سے جن کا مقصد صرف وطن کے چپے چپے کی حفاظت کرنا ہے زندہ قومیں اپنے ان بہادر ہیروز کو کبھی بھی فراموش نہیں کر سکتیں یہ ہیرو ہمیشہ زندہ رہتے ہیں ان کا نام تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا ۔ اے راہ ھق کے شہیدو وفا کی تصویرو تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں۔
Pakistan zndabad Pakistan army zndabad isi zndabad.

کفر کو چار حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ عیسائیت، یہودیت، مشرکین اور ملحدینبہت کم لوگوں کو احساس ہوگا کہ پاکستان اس وقت...
14/11/2019

کفر کو چار حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
عیسائیت، یہودیت، مشرکین اور ملحدین
بہت کم لوگوں کو احساس ہوگا کہ پاکستان اس وقت بھی ان چاروں سے بیک وقت برسرپیکار ہے اور ان سب کے لیے درد سر بنا ہوا ہے۔
مشرکین کی نمائندہ ریاست انڈیا ہے جبکہ یہودیوں کی اسرائیل۔ ان کے خلاف پاکستان کی جنگ سے ہم سب واقف ہیں۔
جدید الحاد کی سب سے بڑی نمائندہ ریاست روس ہے جو اپنے وقت کی سپر پاور تھی۔ جب وہ اپنے الحادی نظریات کو پوری طاقت سے دنیا بھر میں پھیلا رہی تھی تب پاکستان کے ہاتھوں اپنے انجام کو پہنچی۔
امریکہ بظاہر پاکستان کا اتحادی ہے لیکن اب دنیا جان چکی ہے کہ افغانستان میں امریکہ کو درحقیقت کس کے ہاتھوں شکست کا سامنا ہے۔

اکھنڈ بھارت، گریٹر اسرائیل اور صہیونی تحریک کے راستے کی سب سے بڑی رکاؤٹ پاکستان ہے۔ انڈیا کے ساتھ 27 فروری کو جو رسوائی ہوئی وہ پوری دنیا جانتی ہے۔ اسرائیل نے دو بار آگے بڑھنے کی کوشش کی تو پاکستان کے ہاتھوں رسوا ہوا۔ روس پاکستان کے ہاتھوں اپنے انجام کو پہنچا۔ امریکی جنگی ماہرین کے مطابق امریکہ کی افغانستان میں ناکامی کی وجہ پاکستان ہے!
دنیا بھر میں اس وقت عالم اسلام کے خلاف آپریشن ہارنسٹ نسٹ کے نام سے ایک پراکسی جنگ جاری ہے جس میں خوارج کے ذریعے اسلامی ملکوں کو بہت تیزی سے تباہ کیا جا رہا ہے۔ پاکستان وہ واحد ملک ہے جس کے خلاف اس جنگ میں عالمی قوتوں کو شکست ہوئی ہے اور خوارج کو عملی اور نظریاتی دنوں محاذوں پر پسپائی کا سامنا ہے۔
پاکستان کے خلاف لڑنے والوں کا کیا حال ہوتا ہے !
طاہر یلد شیف کو روس نے " شیطان " کا نام دے رکھا تھاکیونکہ انکا خیال تھا کہ یہ مرتا ہی نہیں ہے۔ اس شخص کوامریکہ ازبکستان میں روس کے خلاف سال ہا سال تک استعمال کرتا رہا۔ لیکن اس شخص کو جب پاکستان کے خلاف لانچ کیا گیا تو کچھ ہی عرصے بعد یہ پاک فوج کے ہاتھوں اپنے انجام کو پہنچا۔
اسی طرح ٹی ٹی پی، داعش اور دیگر خوارجی تنظیمیں جو کفار کی جانب سے پاکستان پر لانچ کی گئی تھیں وہ پاک فوج کے ہاتھوں شکست کھا چکی ہیں۔ الحمدللہ ۔

پاکستان کو اللہ نے دنیا میں سب سے اہم سٹریٹیجک لوکیشن دی ہے اور دنیا کی کئی بڑی سپر طاقتیں بیک وقت کسی نہ کسی طرح پاکستان پر انحصار کرتی ہیں۔ یہی حال پاکستانی سمندر کا بھی ہے خاص کر گوادر کا۔

پاکستان سوئی نہیں بنا سکتا لیکن دنیا کے جدید ترین میزائل بنا چکا ہے۔ پاکستان کے نیوکلئر میزائل پروگرام کا مقابلہ اس وقت دنیا میں صرف امریکہ اور چین کر سکتا ہے۔ باقی ممالک کو اس معاملے میں پاکستان پیچھے چھوڑ چکا ہے۔

کیا یہ سب واقعی محض اتفاقات ہیں ؟؟؟

پاکستان کے خلاف بے پناہ سازشیں ہونے کے باوجود اب تک اللہ نے اسکو بچایا ہے۔ کیسے کیسے ؟ اس پر اگر لکھا جائے تو شائد ایک پوری کتاب کی ضرورت پڑے۔ یہاں 65ء کی جنگ کے واقعات بھی نہین لکھے جا سکے جس میں اللہ نے بلکل ویسے پاکستان کی مدد فرمائی تھی جیسے اصحاب بدر کی فرمائی تھی۔

واللہ پاکستان اللہ کے رازوں میں سے ایک راز ہے۔ یہ محض زمین کا ایک ٹکڑا نہیں بلکہ ایک مقدس امانت ہے۔ اس کے ساتھ آنے والے وقت کے بہت سے اہم ترین معاملات وابستہ ہیں۔ جو شخص اس امانت میں خیانت کرے گا وہ اللہ کی پکڑ سے نہیں بچ پائیگا!

پاک فوج ذندہ باد
پاکستان پائندہ باد

14/11/2019

*مددگار سائٹس جہاں سے مفت میں پڑھا جا سکتا ہے اور کورسز۔کیے جا سکتے ہیں*

1. Coursera
2. edX
3. Khan Academy
4. Udemy
5. iTunesU Free Courses
6. MIT OpenCourseWare
7. Stanford Online
8. Codecademy
9. Open Culture Online Courses

*نوکری کی تلاش میں مدد گار ویب سائٹس*

1. LinkedIN
2. Indeed
3. Careerealism
4. Job-Hunt
5. JobBait
6. Careercloud
7. GM4JH
8. Personalbrandingblog
9. Jibberjobber
10. Neighbors-helping-neighbors

*کمپیوٹر سائنسز کی موجودہ اہم ترین فیلڈز*

1. Machine Learning
2. Mobile Development
3. SEO/SEM Marketing
4. Data Visualization
5. Data Engineeringj
6. UI/UX Design
7. Cyber-security
8. Cloud Computing/AWS
9. Blockchain
10. IOT

*انٹرویو کے حوالے سے ضروری لوازمات سیکھنے اور سمجھنے کے لیے مددگار سائٹس*

1. Ambitionbox
2. AceTheInterview
3. Geeksforgeeks
4. Leetcode
5. Gainlo
6. Careercup
7. Codercareer
8. InterviewUp
9. InterviewBest
10. Indiabix

ارطغرل کون ہیں ؟یہ کوئی ناول،کہانی یا ڈرامہ نہیں بلکہ اسلامی تاریخ پر مشتمل سچی داستان ،خلافت عثمانیہ کی بنیاد رکھنے وال...
13/11/2019

ارطغرل کون ہیں ؟
یہ کوئی ناول،کہانی یا ڈرامہ نہیں بلکہ اسلامی تاریخ پر مشتمل سچی داستان ،خلافت عثمانیہ کی بنیاد رکھنے والے ایک قبائلی ترک غازی، عثمان اول کے والد ، ترک اوغوز کی سب سے بہادر قبیلے اور شاخ قائی کے سردار ارطغرل غازی کی داستان ہے ،انہیں عام طور پر غازی کے لقب سے جانا جاتا ہے

ترک بہادر سردار سلیمان شاہ کے ہاں 1191عیسوی میں پیدا ہونے والے ارطغرل غازی جس کی خلافت کی بنیاد پر تقریبا 600 سال تک ترکوں کی تلواروں نے امت ملسمان کا دفاع کیا

اہم اور بنیادی کردار حضرت ابن العربی اور سفید داڑھی والوں (سلجوقی سلطنت کے بزرگ عالم لوگ ) کا تھا جن کا مقصد پوری دنیا میں صرف اور صرف "نظام الہی" کا قیام اور نفاذ تھا
عدل وانصاف کا نظام قائم کرنا تھا ،
جنہوں نے جہاد کیلئے ترک اعوذ خان کے خاندان کے 12 قبیلے سے ایماندار اور بہادر سرداروں پر مشتمل ایک گروپ بنا دیا تھا

ارطغرل غازی جو نوجوانی میں ہی وخشی منگولوں کے خلاف لڑ رہا تھا
جبکہ اصل شروعات سلجوقی سلطان علاو الدین کی بھتیجی حلیمہ سلطان کو صلیبیوں کی چنگل سے آزاد کراکر باقاعدہ میدان جنگ میں اتر چکے تھے
جس کے بعد انکے والد سردار شاہ سلمان نے انہیں حلب کے ایوبی سلطنت کے امیر عبدالعزیز کے پاس ایلچی بناکر بھیجا جو صلیبیوں کے ہاتھوں یرغمال بن چکا تھا
اور ان سے صلیبیوں کو روکنے کے بدلے قبیلے کو آباد کرنے کیلئے زمین کا مطالبہ کیا
ارطغرل غازی زمین لینے اور حلب میں صلیبیوں کا گیم بگاڑنے میں کامیاب ہوچکا تھا
اسکے بعد صلیبی قلعے Amanos جو بہت زیادہ اہمیت کے حامل تھی اپنے والد سردار شاہ سلمان کی سربراہی میں چڑھائی کرکے فتح کیا اور شیطان استاد پیتروچو کو قتل کیا
بھاگنے میں کامیاب ہونے والا صلیبی کمانڈر تیتھوش بھی قتل کیا گیا
سلطان علاو الدین کی بھتیجی جس کو صلیبیوں سے آزاد کر لایا تھا سے شادی ہوگئی

والد سلمان شاہ کی وفات کے بعد حلب سفید داڑھی والوں کی خواہش کے مطابق منگولوں کی یلغار زدہ علاقے کی طرف ہجرت کی اور اپنے بھائیوں گندودو ،سنگورتاکین سے ملکر سلجوقی سلطنت کے غدار امیر سعد التین کوپیک کی تمام سازشوں کے باوجود ارطغرل غازی نے منگول کے ایک ایم لیڈر نویان کو شکست دی

نویان منگول بادشاہ اوکتای خان کا Right hand تھا ,اوکتائی خان چنگیز خان کا بیٹا تھا اور اس اوکتائی کا بیٹا ہلاکو خان تھا جس نے بغداد روندا تھا
اس کے بعد ارطغرل غازی نے ایک بار پھر سفید داڑھی والوں کی رضا پر مغربی بزنطینی سرحد پر ہجرت کا ارادہ کیا مگر ان کے بھائیوں نے انکار کردیا
اس صورت میں انتہائی محدود وسائل اور بہت کم مگر بھروسہ مند ساتھیوں اور لوگوں کے ساتھ ہجرت کی
جن میں سب سے اہم ان کے تین بہترین جنگجوں ترگت، بامسے اور دووان شامل تھے
جو بچپن میں جنگل سے ارطغرل قبیلے لیکر آیا تھا اور انکی پرورش انکے والدین نے اپنے بچوں کے ساتھ کی تھی جب وخشی منگولوں نے انکے والدین اور قبیلے کو قتل کیا تھا یہ ارطغرل کے بھائیوں سے بڑھ کر تھے
انکے علاوہ سردار حکیم ارتک اور سپاہیوں میں عبدالرحمن، سامسہ،دومرول مالک شاہ، کنگوت قابل ذکر تھے
ہجرت کرنے والوں میں والدہ حائمہ اماں ،چھوٹا بھائی دوندار اور انکی بیوی حلیمہ سلطان شیر خوار بیٹا گندوز شامل تھا
اور حلیمہ سلطان کا بھائی شہیر شامل تھا جن کو راستے میں امیر سعدالتین کوپیک نے شہید کیا

مغربی سرحد پر کئی سال غربت اور تنگدستی کا سامنا کیا مگر
پہلی فتح انہوں نے صلیبی قبضے میں موجود ہانلی بازار کی صورت میں حاصل کی
وہاں زبردست اسلامی اور منصفانہ نظام قائم کیا جس سے مسلمان اور غیر مسلم دونوں خوش تھے
سلطان علاو الدین نے ارطغرل غازی کو مغربی سرحد پر اپنا سردار اعلی بنایا اور وہاں کے ریاستی امور انکے سپرد کئے

امیر سعدالتین نے انکے خلاف سازشیں جاری رکھی اور انکی فتوحات کو سست ضرور کردیا مگر روک نہیں سکے
روم کے شہنشاہ اور پاپا روم کی ملکیت میں موجود کاراجائیسار کلیسا کے گورنر اور غدار امیر سعدالتین نے ارطغرل کو زیر کرنے آپس میں گٹھ جوڑ کیا تھا
مگر ارطغرل غازی نے پہلے گورنر کو قتل کیا پھر کاراجائیسار کلیسا کو فتح کیا
اور کلیسا کے دوسرے گورنر کو پکڑ کر امیر سعدالتین کی غداریوں کے خلاف سلطان علاو الدین کے حضور پیش کردیا
سعدالتین سلطان کی بیوی کہ مدد سے بچ گئے مگر گورنر کو وعدے کے مطابق ارطغرل غازی نے رہا کردیا
اور انکی جان بچائی جس سے متاثر ہوکر گورنر مسلمان ہوگیا اور ارطغرل کا ساتھی بن گیا ،کافی اہم کامیابیاں حاصل کی اور شہادت کا مرتبہ پایا
دوسری طرف امیر سعدتین نے سلطان علاو الدین کو زہر دیکر قتل کیا
اور انکی وصیت کے خلاف اسکے چھوٹے بیٹے قلیج ارسلان کو سلطان کی دوسری بیوی کے ساتھ ملکر قتل کیا اور شہزادے کخسرو کو برائے نام سلطان بنا کر تمام ریاستی امور اپنے ہاتھ میں لئے
اور ارظغرل غازی پر سلطان علاوالدین کی قتل کا الزام لگاکر انکو قتل کرنے کی سازش پر سلطان کے بیٹے کو قائل کرلیا تھا
مگر ابن العربی نے سلطان کے بیٹے کے سامنے ارطغرل کی بے گناہی کی ضمانت دی اور رہا کروایا
مگر اس سے سردار اعلی کا مقام واپس لیکر ان کو قتل کرنے کیلئے ہمیشہ کی طرح ایک بار پھر صلیبیوں سے ساز باز کی
مگر سلطان کے بیٹا اور موجودہ سلطان امیر سعداتین اور اپنی ماں کی سازشوں کو جان چکا تھا
اور ان کو یہ بھی پتا چلا تھا کہ اب مجھے قتل کرکے سعدالتین خود سلطان بننا چاہتا ہے
اس صورت میں سلطان نے ماں کے ساتھ ارطغرل غازی کے قبیلے میں پناہ لی اور سعدتین کے قتل کا فرمان جاری کرکے یہ کام ارطغرل غازی کو سونپ دیا
جس کو ارطغرل غازی نے ترگت ، اپنے بھائی سنگورتگین کے ساتھ انتہائی مشکل صورتحال کے باوجود مکمل کیا اور سعدتین کو جہنم وصل کردیا
یہ پہلا غدار نہیں تھا اس سے پہلے مختلف قبیلے کے بہت سے غداروں کو جہنم وصل کرچکا تھا

سردار اعلی کا مقام دوبارہ حاصل کیا
حلیمہ سلطان سے تین بیٹے گندوز ،ساوجا اور عثمان (عثمان اول) پیدا ہوئے

سلجوقی سلطنت اور ریاست منگولوں کے نرغے میں تھی اور آخری سانسیں لے رہی تھی
اس صورت امن معاہدے کیلئے سلطان نے ارطغرل کو ایلچی بنا کر چنگیز خان کے بیٹے اور جانشین اوکتائی خان کے پاس بھیجا
اوکتائی خان ان کی بہادری سے متاثر ہوکر ان کو پہلے اپنا کمانڈر اور بعد میں سلجوقی سلطان بنانے کی پیش کش کی
اور دوسال امن معاہدہ بھی قائم کیا

اس کے بعد مرحوم سلطان علاو الدین کی فرمان کے مطابق انہوں نے بازنطینی سرحد پر موجد خوبصورت علاقے سوت جانے کا ارادہ کیا جو سلطان نے انکی بہادری کے اعتراف میں بطور ہدیہ ان کو دیا تھا

وہاں پر باوجود معاہدے کے انکو بدستور صلیبی شہنشاہ کے سازشوں کا سامنا تھا اور دوسری طرف وخشی منگولوں نے ایک بار پر سوت کا رخ کرلیا تھا
سوت میں ارطغرل غازی نے صلیبی اور منگولوں دونوں کو شکست دی اور اسلامی ،عادلانہ،منصفانہ نظام قائم کیا اور سلجوقی سلطنت کے خاتمے پر اپنی سلطنت کے قیام کا اعلان کیا اور اس کیلئے جدوجہد شروع کی جو انکی وفات کے بعد اس کے بیٹے عثمان اول کی لیڈرشپ میں خلافت عثمانیہ یا سلطنت عثمانیہ کی صورت میں قائم کی گئ
جو 600 سال تک مسلمانوں کی حفاظت کرکے رہتی دنیا تک مثال بنی
تمام تر

خلافت یا سلطنت عثمانیہ کے پہلے سلطان ارطغرل غازی کا بیٹا عثمان اول بنے جن کے نام پر سلطنت عثمانیہ یاد کیا جاتا ہے
عثمان بھی اپنے والد کی طرح بہادر تھے جنہوں نے بے شمار فتوحات حاصل کئے

یہ خلافت تین براعظموں پر پھیلی ہوئی تھی اور جنوب مشرقی یورپ، مشرق وسطٰی اور شمالی افریقہ کا بیشتر حصہ اس کے زیر نگیں تھا
اس عظیم خلافت کی سرحدیں مغرب میں آبنائے جبرالٹر، مشرق میں بحیرۂ قزوین اورخلیج فارس اور شمال میں آسٹریا کی سرحدوں، سلوواکیہ اورکریمیا موجودہ یوکرین سے جنوب میں سوڈان، صومالیہ اور یمنتک تک مالدووا، ٹرانسلوانیا اور ولاچیا کے باجگذار علاقوں کے علاوہ اس کے 29 صوبے تھے
Diriliş: Ertuğrul

کیا ہے؟
اس داستان کو ترک پروڈیوسر محمد بزداگ Mehmet Buzdag نے ایک سیریز میں ایک ڈرامے کی شکل دی ہے جو سچی داستان پر مشتمل ہے
اسمیں بہترین اداکاری کی کئی ہے Engin altan düzyat کو ارطغرل غازی کا مرکزی کردار دیا گیا ہے
دیکھتے وقت آپ کو ایسا معلوم ہوگا کہ شاید میں اسی صدی ،اسی قبائل ،پہاڑوں، جنگلوں ، سادہ مگر ایماندار ، مخلص، نڈر بہادر،انصاف پسند اور اللہ پر توکل کرنے والے لوگوں کے درمیان جی رہا ہوں
اللہ اکبر کے نعرے پر بلند انکی تلواروں اور گھوڑوں کی ہنہناہٹ کی آوازیں اور سب سے بڑھ کر انکی قبائلی ترک روایات جن کی بدولت تمام قبائل جوڑے رہیں
یہ سب کچھ آپ کو دیریلیس ارطغرل میں دیکھنے کو ملے گا

اس سیریز نے مشہور انگریزی سیریز ،ناول اور ناول نگاروں کو اور دنیا کو دکھایا ہے کہ ترک قوم کل بھی بہادر اور عظیم تھی اور آج بھی جھوٹی کہانیوں، فحاشی و عریانی کے بغیر بھی ڈرامے اور سیزن بن سکتے ہیں
آپ جھوٹی کہانیوں ، فحاشی و عریانی پر مبنی فلموں کے ذریعے نوجوان نسل کو گمراہ کر رہے ہو تو ہم اپنے ہیروز کی۔سچی داستانوں کے ذریعے انکے دلوں میں جہاد اور نظام الہی کے قیام کا جذبہ پیدا کریں گے

نیویارک ٹائم نے دیریلیس ارطغرل کو سافٹ بم اور نوجوانوں کو جہاد اور شدت پسندی کی طرف ترغیب قرار دیا ہے
80 سے زائد زبانوں میں ترجمہ کرکے کروڑوں کی تعداد میں پوری دنیا میں لوگ دیکھ چکے ہیں
طیب اردگان کی اسپیشل تاکید پر بننے والی سیریز کو مسلم دنیا کے کئی رہنما قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جن میں چیچنیا کے صدر رمضان قدیروف سرفہرست ہے

مجھے اس سیریز میں یہ سبق حاصل ہوا کہ جب مسلمان صرف اور صرف اللہ پر بھروسہ کرکے نظام الہی اور انصاف وعدل کیلئے اخلاص کے ساتھ تلوار بلند کرتا ہے تو چاہے پوری دنیا اور انکے وسائل مدمقابل ہو پھر بھی فتح و کامرانی مسلمان کی ہوگی اور باطل کی مقدر میں شکست، ذلالت اور رسوائی کے علاوہ کچھ بھی نہیں.
(نقل و چسپاں)

 #جنگ کے خواہشمندوں کے لئے بشکریہ فرخ سعید.. #آپ پولینڈ کے لوگوں سے پوچھیں یہ آپ کو بتائیں گے جنگ کیا ہوتی ہے۔۔۔ یا کسی ...
13/11/2019

#جنگ کے خواہشمندوں کے لئے
بشکریہ فرخ سعید..

#آپ پولینڈ کے لوگوں سے پوچھیں یہ آپ کو بتائیں گے جنگ کیا ہوتی ہے۔۔۔ یا کسی یورپی خاندان سے پوچھ لیں جنگ کیا ہے؟ آپ اسکی آنکھوں میں آنسو دیکھیں گے، جرمن فوج نے یکم ستمبر1939 کو پولینڈ پر حملہ کیا، یہ دوسری جنکِ عظیم کا آغاز تھا، جارح فوج کو 4959 توپوں ، 3647 ٹینکوں اور3300 جنگی طیاروں کی سپورٹ حاصل تھی، یہ آۓ اور پولینڈ میں ایک لاکھ99 ہزار 700 لاشیں بچھادیں،75 سال بعد بھی اس شہر کی دیواروں پر جنگ کے زخم ہیں، یورپ نے 1939 سے 1945تک مسلسل 6برس تک جنگ بھگتی، یورپ امریکہ اور جاپان کے چھ کروڑ لوگ ہلاگ ہوۓ، امریکہ نے آخر میں ہیروشیما اور ناگاساکی پر 2 ایٹم بم داغے، 2 منٹ میں 1 لاکھ 40ہزار لوگ، جبکہ ناگاساکی میں 75ہزار لوگ ہلاک ہوۓ، اور جو زندہ بچے وہ عمر بھر کیلۓ معذور ہوگۓ،جنگِ عطیم دوم میں یورپ کا کوئ شہر سلامت نہیں بچا تھا، بجلی، پانی، سڑکیں، سکول و کالج، ریلوے کا نظام اور خوراک ہر شے مفقود ہوگئ تھی، آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ جنگ سے پہلے یورپ میں سور نہیں کھایا جاتا تھا، لوگ پورک سے نفرت کرتے تھے، خوراک کی قلت کی وجہ سے پورک کھایا جانے لگا وہ دن ہے اور آج کا دن۔ پورک اب پورے یورپ کی خوراک بن چکا ہے،جنگ کے بعد مرد ختم ہوگۓ، چنانچہ یورپ شادی کا سسٹم ختم کرنے پر مجبور ہوگیا،عورت صرف عورت اور مرد صرف مرد بن کر رہ گیا۔

#آپ جنگوں کے دوران یہودیوں کی داستانیں پڑھیں، آپ اندر سے دکھی ہوجائیں گے، سینکڑوں ہزاروں یہودی خاندان دو دوبرس گٹروں میں رہے انکی ایک پوری نسل گٹروں میں رہی، اور سیوریج کا پانی پی کر کھڑا ہونا سیکھا، آپ یورپ کی پہلی جنگِ عظیم بھی دیکھۓ، یہ جولائ 1914 سے 11نومبر 1918 تک،4 سال 3ماہ تک چلی،یورپ نے ان 4 برسوں میں سوا 4 کروڑ لوگوں کی قربانی دی،یہ جنگ آسٹریلیا اور نیوزی کی ہر ماں کی گود اجاڑ گئ، ترکی کا جزیرہ گیلی پولی قبرستا بن گیا، آپ آج بھی وہاں کی مٹی کی مٹھی بھریں تو انسان کی باقیات ملیں گی، آپ ان باقیات سے پوچھیں جنگیں کیا ہوتی ہیں؟ یہ آپکو جنگ کا مطلب سمجھائیں گی اگر پھر بھی پتہ نہ چلے تو آپ ویتنام، افغانستان اور افریقہ کے جنگ ذدہ علاقوں سے پوچھ لیں، ویتنام کے لوگوں نےساڑھے 19 سال جنگ بھگتی، افغانستان پچھلے35 برسوں سے لاشیں اٹھا رہا ہے،جبکہ افریقہ کے ملکوں نائیجیریا، لائبیریا، سیرالیون، صومالیہ، یوگنڈا، گنی اور سوڈان میں جنگ نے قحط کو جنم دیا، اور یہ قحط افریقہ کے ہر شخص کی آنکھ میں لکھا ہے، آپ انکی آنکھوں سے پوچھ لیں، جنک کیا ہوتی ہے؟ یہ آپکو بتائیں گے انسان جب اپنے والد، اپنے بچے اور اپنی بیوی کا گوشت ابال کر کھانے پر مجبور ہوجاتا ہے یا اپنے لختِ جگر کو زخموں سے رہائ دلانے کے لۓ گولی مارتا ہے، اسکا دل اسکی روح کہاں کہاں سےزخمی ہوتی ہے، یہ آپ کو بتائیں گے۔

#ہم برصغیر کے پاک و ہند کے لوگوں نے اصلی اور مکمل جنگ نہیں دیکھی، ہندوستان کی تمام جنگیں محدود تھیں، ہم ہر پنجابی سنٹرل ایشیا کے حملہ آور کا اٹک کے پُل پر استقبال کرتے تھے، اسے ہار پہناتے، سپاہیوں کو خوراک اور گھوڑوں کو چارہ دیتے اور سیدھا پانی پت چھوڑ کر آتے“ یہ ہماری تاریخ تھی، تاریخ نے پلٹا کھایا اور انگریز پانی پت سے لاہور آگیا، ہم نے اسے بھی ہار پہناۓ، اور سیدھا جلال آباد چھوڑ کر آگۓ، انگریز باقی زندگی افغاںوں سے لڑتے رہے اور ہم انکے سہولت کار بنے رہے,
ہم 1857 کی جنگِ آزادی کو ہندوستان کی عظیم جنگ سمجھتے ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ جنگ دہلی سے 75 کلومیڑ کے فاصلے میرٹھ پر شروع ہوئ اور دہلی پہنچ کر ختم ہوگئ تھی، یہ پوری جنگ دہلی کے مضافات میں لڑی گئ، اور پنجاب، سندھ، ڈھاکہ، ممبئ کے لوگوں کو خبر اس وقت ہوئ جب ملبہ سمیٹا جا چکا تھا، اور بہادر شاہ ظفر رنگون میں ” کہہ دو ان حسرتوں سے کہیں اور جا بسیں” لکھ رہا تھا، ہم اگر 1965 اور 71 کا بھی تجزیہ کریں تو یہ جنگیں کم اور جھڑپیں ذیادہ محسوس ہونگی۔

1965 کی جنگ 6 ستمبر کو شروع ہوئ اور 23 ستمبر کو ختم ہوگئ، پاک و ہند کے لوگ 17 دن کی اس مڈ بھیڑ کو جنگ کہتے ہیں، یہ دونوں ملک ہر سال اسکی سالگرہ مناتے ہیں، 65 کی جنگ میں 4 ہزار پاکستانی شہید اور 3 ہزار بھارتی ہلاگ ہوۓ تھے، یہ جنگ بھی کشمیر اور پنجاب کے بارڈر تک محدود رہی تھی، عوام کو صرف ریڈیو پر جنگ کی اطلاع ملی،

1971 کی جنگ 3دسمبر کو شروع ہوئ اور 16 دسمبر کو ختم ہوگئ، اس جنگ میں 9 ہزار پاکستانی شہید ہوۓ اور26ہزاربنگالیوبھارتیہلاکہوۓ،

#آپ کبھی ٹھنڈے ذہن کے ساتھ 13 اور 17 دن کی ان جنگوں کو یورپ کی 4 اور 6 سال لمبی جنگوں کے اور ان تین، چار ہزار ، اور 9 ہزار، 26 ہزار لاشوں کو یورپ کی ساڑھے چار کروڑ اور سات کروڑ لاشوں کے سامنے رکھ کر دیکھیں، آپ لاہور اور ڈھاکہ پر حملے کو دیکھیں، آپ 1965 کے پٹھان کوٹ اور چونڈا کے حملے کو دیکھیں پھر ہیروشیما، ناگاساکی، پرل ہاربر، نارمنڈی، ایمسٹرڈیم، برسلز، پیرس، لندن، وارسا، پولینڈ، برلن اور ماسکو پر حملے کو دیکھیں، اور پھر اپنے آپ سے پوچھیں جنگ کیا ہوتی ہے؟ آپکے جسم کا ایک خلیہ آپکو جنگ کی ماہیت بتاۓ گا،

#ہم دونوں ملک جنگ سے ناواقف ہیں، ہم جانتے ہی نہیں کہ جنگ کیا ہوتی ہے، ہم ہر سال، چھ مہینے بعد ہم ایٹم بم نکال کر دھوپ میں بیٹھ جاتے ہیں، بھارت میں چڑی بھی مر جاۓ تو الزام پاکیستان پر تھوپ دیتا ہے، ایل او سی پر معصوم شہریوں، ہند یا کشمیں میں مسلمانوں پر تشدد شروع کردیا جاتا ہے اور ہم ہر معمولی واقعات پر یہ کہہ کر ٹھنڈے ہوجاتے ہیں کہ ہم نے یہ مواد ایٹم بم “شبِ برات” پر چلانے کیلۓ نہیں بناۓ، ایٹم بم کیا ہے، اور جب یہ پھٹتا ہےتو کیا ہوتا ہے؟ ہیروشیما اور ناگاساکی کے مکینوں سے پوچھیں،

#میں بعض اوقات سوچتا ہوں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک بڑی جنگ ہونی چاہۓ، جی بھر کر جنگی ارمان پورے کرلیں، یہ اپنے سارے ایٹم بم چلالیں تاکہ ایک بار برصغیر کے 110شہروں کو موہن جوڈارو بناکر دیکھ لیں، یہ خیر پور سے گوا درتک پانچ ، دس کروڑ لاشیں بھی دیکھ لیں، یہ عوام کو دوا اور خوراک کے بغیر بلکتا بھی دیکھ لیں،

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Infowave posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share