گلگت بلتستان کے بند لیبز: خواب کی بحالی اور تعلیمی انقلاب کی ضرورت
دنیا آج چوتھے صنعتی انقلاب کے دہانے پر کھڑی ہے جہاں مصنوعی ذہانت، روبوٹکس، ڈیجیٹل انٹرپرینیورشپ اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ جیسے مضامین اب محض نظریاتی شوق نہیں رہے بلکہ جدید تعلیم کے لازمی حصے بن چکے ہیں۔ ایسے میں گلگت بلتستان کے وہ کمپیوٹر لیبز اور LMS مراکز جو چند برس پہلے تک بچوں کو اکیسویں صدی کی مہارتوں سے آشنا کر رہے تھے، اب بند پڑے ہیں۔ یہ صورتحال محض ایک تعلیمی منصوبے کا رک جانا نہیں بلکہ ایک خواب کے ادھورے رہ جانے کی علامت ہے۔ یہ سوال شدت سے ابھرتا ہے کہ کیا یہ صرف حکومت کی ذمہ داری ہے یا پورے معاشرے کی مشترکہ غفلت؟ اگر ہم خاموش تماشائی بنے رہے تو آنے والی نسلیں اس محرومی کا بوجھ اٹھائیں گی اور یہ خطہ ترقی کی دوڑ میں مزید پیچھے رہ جائے گا۔
وقت کا تقاضا ہے کہ بین الاقوامی این جی اوز کے تعاون اور اشتراک سے اس منصوبے کو دوبارہ فعال کیا جائے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ایک ایسا پلیٹ فارم بنایا جائے جہاں عالمی ادارے، مقامی تنظیمیں اور نجی شعبہ مشترکہ طور پر کام کریں۔ یہ شراکت داری اس بات کو واضح کرے کہ کس ادارے کی ذمہ داری کہاں تک ہے، کوئی آلات فراہم کرے، کوئی اساتذہ کو تربیت دے اور کوئی LMS مراکز کو مسلسل فعال رکھنے کی ضمانت دے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل اختیار کرنا ہوگا تاکہ حکومت انتظامی معاونت فراہم کرے، بین الاقوامی ادارے مالی اور تکنیکی مدد دیں اور مقامی کمیونٹی خود اس منصوبے کا حصہ بن کر طلباء کی شمولیت کو یقینی بنائے۔
سابقہ "ٹیک فیلوز" پروگرام اس حوالے سے ایک کامیاب مثال تھا جسے بین الاقوامی اشتراک کے ذریعے دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے۔ اس سے مقامی اساتذہ کو جدید مہارتوں میں تربیت ملے گی اور طلباء کو پراجیکٹ بیسڈ لرننگ کے ایسے مواقع فراہم ہوں گے جو انہیں محض نصابی قیدیوں سے نکال کر اختراع اور ایجاد کی راہ پر گامزن کریں گے۔ تاہم یہ سب کچھ اسی وقت ممکن ہے جب وسائل کے استعمال میں شفافیت قائم رکھی جائے۔ اس مقصد کے لیے ایک ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم ناگزیر ہے جو ہر مرحلے پر یہ دکھا سکے کہ وسائل کہاں اور کس طرح استعمال ہو رہے ہیں، اور اس کی رپورٹنگ باقاعدگی سے کی جائے تاکہ بین الاقوامی اداروں کا اعتماد قائم رہے۔
اس پورے عمل میں کمیونٹی کی شمولیت بھی بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔ کوئی منصوبہ اس وقت تک پائیدار نہیں ہو سکتا جب تک مقامی والدین، اساتذہ اور قیادت اسے اپنی ضرورت نہ سمجھیں۔ انہیں یہ باور کرانا ہوگا کہ یہ صرف ایک تعلیمی سرگرمی نہیں بلکہ ان کے بچوں اور پورے معاشرے کے مستقبل کی ضمانت ہے۔
اگر یہ لیبز اور LMS مراکز ہمیشہ کے لیے بند ہو گئے تو اس کا نقصان صرف بچوں کو نہیں بلکہ پورے معاشرے کو ہوگا۔ یہ وہ ادارے تھے جو مستقبل کے معماروں کو نئے زمانے کے تقاضوں کے مطابق تیار کر رہے تھے۔ انہیں دوبارہ فعال بنانا محض ایک منصوبے کی بحالی نہیں بلکہ ایک سماجی انقلاب کا آغاز ہوگا جو گلگت بلتستان کو دنیا کے تعلیمی نقشے پر روشنی کی طرح نمایاں کر سکتا ہے۔ وقت ہے کہ ہم خواب کو حقیقت میں بدلیں کیونکہ تعلیم صرف مستقبل نہیں بناتی، تعلیم خود مستقبل ہے۔
تحریر نمبردار نویدافضل سحر
Lumberdar Jutiyal Gilgit
24/09/2025
23/09/2025
Lumberdar Jutiyal Gilgit
22/09/2025
گلگت بلتستان ،پرائیویٹ سکولوں کے اساتذہ کو کم از کم ماہانہ اجرت37 ہزار روپے بنک اکاونٹ میں جمع کرنے کے احکامات جاری
انڈسٹریز لیبرز کامرس ڈیپارٹمنٹ بلتستان نے پرائیویٹ سکولوں کو کم از کم ماہانہ 37000 ہزار روپے بنک اکاونٹ میں جمع کرنے کے احکامات جاری کردیئے.
اور ساتھ ہی احکامات پر عملدار آمد کرکے دس دن کے اندر رپورٹ کرنے پر زور دیا ہے
بصورت دیگر قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی.
Be the first to know and let us send you an email when RAZ TV GB posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.