Pul Siraat Studio

  • Home
  • Pul Siraat Studio

Pul Siraat Studio We focus on moral & motivational contents:
*Hadees Shareef
*Quranic Duaein
*Sabaq Amooz waqiyaat
*Mo

پولیس نے بچے کی لاش تلاش کرنے والے نو عمر بچے کو بھی نہیں بخشا اور تھپڑ مارنے شروع کر دیے ، کیوں؟کراچی میں لاقانونیت اور...
01/12/2025

پولیس نے بچے کی لاش تلاش کرنے والے نو عمر
بچے کو بھی نہیں بخشا اور تھپڑ مارنے شروع کر دیے ، کیوں؟
کراچی میں لاقانونیت اور اداروں کی نااہلی عروج پر پہنچ گئی

01/12/2025

سانحہ نیپا چورنگی، 6 گھنٹے بعد آنے پر مشتعل نوجوانوں نے فاروق ستار کو احتجاج کر کے واپس بھگا دیا

عوام الناس کے لئے اہم پیغامسوشل میڈیا پر کچھ عناصر مسافروں کی آف لوڈنگ کے حوالے سے من گھڑت اور گمراہ کن پوسٹس شیئر کر رہ...
27/11/2025

عوام الناس کے لئے اہم پیغام

سوشل میڈیا پر کچھ عناصر مسافروں کی آف لوڈنگ کے حوالے سے من گھڑت اور گمراہ کن پوسٹس شیئر کر رہے ہیں، جن کا مقصد ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچانا اور عوام میں بے جا تشویش پیدا کرنا ہے۔

واضح رہے ایف آئی اے کسی بھی ایسے مسافر کو آف لوڈ نہیں کرتا جس کے سفری دستاویزات مکمل ہوں اور سفر کا مقصد جائز ہو۔ آپ کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ براہ کرم غیر قانونی ایجنٹس پر اعتماد نہ کریں اور ہمیشہ مکمل اور تصدیق شدہ دستاویزات کے ساتھ سفر کریں۔

عوام سے گزارش کی جاتی ہے کہ کسی قسم کی رہنمائی یا شکایت کے لیے، ائرپورٹ پر موجود ڈپٹی ڈائریکٹر امیگریشن یا ایف آئی اے ہیلپ لائن 1991 پر رابطہ کریں





میں ایک غریب انسان ہوں اب دوبارہ ٹکٹ خریدنے کے لیے مجھے اپنی موٹر سائیکل بیچنی پڑے گی تاکہ میں دوبارہ سے ٹکٹ خرید کر اپن...
25/11/2025

میں ایک غریب انسان ہوں اب دوبارہ ٹکٹ خریدنے کے لیے مجھے اپنی موٹر سائیکل بیچنی پڑے گی تاکہ میں دوبارہ سے ٹکٹ خرید کر اپنی پڑھائی کے لیے یورپ جا سکوں

میرے پاس تمام ڈاکومنٹ کمپلیٹ تھے ویزا بھی تھا یورپ کا اور مجھے آ ف لوڈ کیا گیا ہے کہ میں نے ایک سکلز حاصل نہیں کیا جو مجھے پاکستان کی گورنمنٹ ویب سائٹ سے حاصل کرنا تھا یہ کوئی کسی بھی کنٹری کے لیے لازمی نہیں اور نہ ہی کوئی بھی یہ ڈیمانڈ کرتا ہے یہ صرف ہمیں تنگ کرنے کے لیے ایک سرٹیفیکیٹ بنایا گیا ہے جس سے ہم ان کو رشوت دیں تاکہ ان کے جیبیں گرم ہوں اور ہمارا گھر برباد ہو

21/10/2025

ایک پریشان حال شخص کو نوکری کی ضرورت ہے، کوئی بھائی اگر نوکری کا بندوبست کرے، انبکس کرے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭قائدِ اعظم مھمد علی جناح کا آخری سفر🥲🥲🥲"فاطمی مجھے اب زندہ رہنے میں دل چسپی نہیں ہے۔  جتنا جلد میں چل...
14/09/2025

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭قائدِ اعظم مھمد علی جناح کا آخری سفر🥲🥲🥲

"فاطمی مجھے اب زندہ رہنے میں دل چسپی نہیں ہے۔ جتنا جلد میں چلا جاؤں اتنا ہی بہتر ہے۔ اس سے اب کوئی فرق نہیں پڑتا میں زندہ رہوں یا مر جاؤں۔ جناح صاحب کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ وہ ایک ایسے شخص تھے جسے عام طور پر غیر جذباتی اور مضبوط سمجھا جاتا تھا۔ جذبات کے اس مظاہرہ سے ہم سب حیرت زدہ رہ گئے۔ میں تجربہ سے جانتا تھا کہ جب ایک مریض ہمت ہار دے تو کوئی علاج چاہے کتنا ہی بھر پور کیوں نہ ہو زیادہ کامیاب نہیں ہو سکتا اوراس لیے یہ بات جان کر کہ اس آہنی قوت ارادی کے شخص نے ہمت ہار دی تھی۔ سخت مایوسی ہوئی۔🥲

ستمبر کے آغاز تک جناح کو نمونیا کے علاوہ تب دق اور پھیپھڑوں کا سرطان بھی ہو چکاتھا۔ ان کا بخار سو درجہ تھا. وزن صرف ستر پونڈ (35 کلو گرام)رہ گیا تھا. ان کی نبض غیر معمولی طور پر تیز اور بے ربط ہوگئی تھی. ان کی حرکتِ قلب بے ترتیب ہو چکی تھی. سانس لینے کے لیے انھیں آکسیجن کی ضرورت تھی. کراچی سے ڈاکٹر ایم اے مستری کو کوئٹہ بلا بھیجا گیا. ڈاکٹر مستری نے معائنہ کے بعد کہا اب کچھ نہیں رہ گیا. جناح کو بے آرامی سے بستر پر کروٹیں لیتے ہوئے یہ کہتے سنا گیا. کشمیر کمیشن کے ساتھ آج میرا اپائنمنٹ تھا. وہ کیوں نہیں آئے. کہاں ہیں وہ؟

جناح صاحب کو اب واپس کراچی لے جانا تھا. کیونکہ وہ جس مقصد سے کوئٹہ زیارت آئے تھے. اب مزید اس کی ضرورت نہ تھی. جناح صاحب کو ١١ستمبر ١٩٤٨ دوپہر دو بجے "ڈکوڈا" ہوائی جہاز سے کوئٹہ سے کراچی لے جانا تھا. جب انھیں اسٹریچر پر لٹا کر جہاز کی طرف لے جایا جانے لگا. جہاز کے عملہ نے ایک طرف قطار میں کھڑا ہو کر انھیں سلیوٹ کیا. جواب میں انھوں نے نقاہت سے اپنا ہاتھ بلند کیا. ایک بستر جہاز میں لگا دیا گیا. فاطمہ جناح، ڈاکٹر مستری اور نرس سسٹر ڈنہم قریب بیٹھ گئے. آکسیجن سلنڈر اور گیس ماسک تیار تھا. جہاز فضا میں بلند ہوا. کوئی دو گھنٹے کی پرواز کے بعد شام ٤ بجکر ١٥ منٹ پر ماڑی پور اترا. یہ وہی ہوائی اڈا تھا جہاں آج سے ایک سال سے کچھ عرصہ پہلے بھی اترے تھے، امید و اعتماد سے بھر پور کہ وہ پاکستان کو ایک عظیم مملکت بننے میں مدد دیں گے۔ تب ہزاروں افراد انھیں خوش آمدید کہنے آئے تھے. مگر آج یہاں کوئی بھی نہ تھا. ہدایت کے مطابق جناح صاحب کی آمد کو خفیہ رکھا گیا تھا. جہاز سے باہر رن وے پر ایک ملٹری ایمبولنس کھڑی تھی. جسے جناح کے ملٹری سیکرٹری کرنل نول لے کر آئے تھے۔ جناح کے اسٹریچر کو ایمبولنس کے پچھلے حصہ میں رکھا گیا. جہاں مس فاطمہ جناح، نرس سسٹر ڈنہم بیٹھیں. ڈاکٹر مستری پیچھے جناح کی نئی کیڈلاک کار میں تھے. کوئی چار یا پانچ میل کا فاصلہ طے کر کے ایمبولینس کے انجن نے کچھ آواز نکالی اور وہ رک گئی پانچ منٹ بعد فاطمہ جناح باہر نکلیں کہ ایمبولینس کیوں رک گئی ہے ؟ انھیں بتایا گیا کہ ایمبولینس میں پٹرول ختم ہو گیا ہے. مگر ڈرائیور انجن میں الجھا ہوا تھا. ماحول میں ایک حبس تھا. جان لیوا گرمی پڑ رہی تھی. مکھیاں جناح صاحب کی چہرے پر بھنبھنا رہی تھیں. جناح صاحب میں اتنی سکت نہیں تھی کہ اپنے ہاتھ سے انھیں ہنکا سکیں. سسٹر ڈنہم اور فاطمہ جناح انھیں باری باری پنکھا جھلتی رہیں. اور دوسری ایمبولینس کا انتظار کرتی رہیں. ہر منٹ اذیت کا ایک لامتناہی سلسلہ چل پڑا.

ڈاکٹر مستری کار سے باہر نکلے کہ دیکھیں جناح صاحب کی کیا کیفیت ہے؟ وہ یہ جان کر دہشت ذدہ رہ گئے کہ جناح صاحب کی بنض بدستور ڈوبتی جا رہی تھی. وہ بھاگ کر گرم چائے کا تھرموس اٹھا لایا. مس جناح نے انھیں ایک کپ گرم چائے پلائی. یہ کتنا بڑا المیہ تھا کہ ہوائی جہاز کا سفر کرنے کے باوجود یوں ہی سڑک کے کنارے بابائے قوم و گورنر جنرل پاکستان کو دم توڑنا پڑے گا. قریب ہی مہاجروں کی سینکڑوں جھونپڑیاں بنی ہوئی تھیں. جنھیں پتہ نہ تھا کہ جس ہستی نے ان کے لیے پاکستان بنایا وہ آج یہاں یوں سڑک کے کنارے زمانے کے رحم و کرم پر بے بس پڑی ہے. پاس سے ہارن بجاتی گزرتی کاریں انھیں نہیں پتہ کہ سڑک کے کنارے جو ایمبولینس کھڑی ہے اس میں بابائے قوم موجود ہیں اور بے یار و مدد گار پڑے ہیں. ٹرک بھی آتے گڑگڑاتے گزر جاتے. ایمبولینس کا ڈرائیور انجن کو مرمت کرنے پر لگا ہوا تھا. اور ایک گھنٹہ گزر جانے کے بعد بھی تسلیاں دے رہا تھا. بس بس ابھی ٹھیک ہوجاتا ہے.

ہوائی اڈے سے پہنچنے میں جتنا وقت لگا اتنا وقت کوئٹہ سے بذریعہ ہوائی جہاز کراچی پہنچنے میں نہیں لگا تھا. خیر جناح صاحب اپنے گھر پہنچ کر کوئی دو گھنٹہ سکون سے سوئے. پھر انھوں نے آنکھیں کھولیں. اور سرگوشی میں پکارے" فاطمی". سنتے ہی فاطمہ جناح قریب آئیں کہ ١١ستمبر ١٩٤٨ رات ١٠بجکر ٢٠ منٹ پر جناح صاحب کا سر داہنی طرف لڑھک گیا. فاطمہ جناح یہ نظارہ دیکھ کر چیخ پڑیں. ڈاکٹر مستری بھاگے آئے اور فاطمہ جناح نے اپنی آنکھوں سے یہ منظر دیکھا کہ بابائے قوم کو سر سے پاؤں تک سفید چادر سے ڈھانپا جا رہا ہے. فاطمہ جناح یہ منظر برداشت نہ کر سکیں بے ہوش کر زمین پر گر پڑیں.
قائدِ اعظم 11ستمبر، 1948 رات 10 بجکر 20 منٹ پر انتقال فرما گئے🥲🥲🥲۔

انا للّٰہ وانا الیہ راجعون ❤️

ایک سادہ کفن میں لپیٹ کے، انھیں اگلے دن کراچی میں دفن کر دیاگیا۔ (جناح فادر آف دی نیشن ، اسٹینلے ولپرٹ، صفحہ411۔ 413)

نہ بیرون ملک علاج کے لیے گئے نہ کسی دورے پر قومی خزانے کا بے دریغ استعمال کیا، یہ تھا بابائے قوم کو ملنے والا صلہ پاکستان بنانے پر.




خوبصورت پیغام 🥰🥰:                           ​✨ "کبھی دیر نہیں ہوتی"😍 ✨​"اگر آپ نے چالیس سال کی عمر میں کچھ نہیں کیا، تو ...
13/09/2025

خوبصورت پیغام 🥰🥰:

​✨ "کبھی دیر نہیں ہوتی"😍 ✨

​"اگر آپ نے چالیس سال کی عمر میں کچھ نہیں کیا، تو اسے ساٹھ سال میں کر لیں۔ اصل بات یہ ہے کہ آپ اسے کریں۔"

​وہ 97 سال کی عمر تک ان الفاظ پر خوشی اور پوری طرح سے عمل کرتی رہیں۔ اس وقت، میں نے سوچا کہ یہ ان کی بہت سی نرم اور دانشمندانہ نصیحتوں میں سے ایک ہے۔ لیکن اب، مجھے آخرکار اس میں چھپی سچائی نظر آ رہی ہے۔🤔

​ہم ایسی دنیا میں رہتے ہیں جو گھڑی اور وقت کی پابندیوں کے پیچھے پاگل ہے:

تیس سال کی عمر تک شادی کر لو🌹۔

چالیس سال تک کامیاب ہو جاؤ۔🌹

پینسٹھ سال پر ریٹائر ہو جاؤ۔🌹🌹

اور اگر آپ ایسا نہیں کرتے؟ تو لوگ ایسے پیش آتے ہیں جیسے آپ کا موقع ہاتھ سے نکل گیا ہو۔

​لیکن زندگی اس طرح کام نہیں کرتی۔

یہ آپ کے لیے صرف اس لیے دروازہ بند نہیں کرتی کہ آپ نے کسی اور کی طے کردہ وقت کی حد کو پار کر لیا ہے۔

​اگر آپ کی بیس سال کی عمر شک و شبہات سے بھری تھی—تو اپنی پچاس کی دہائی کو اپنے جرات مندانہ سال بنائیں۔

اگر آپ کی تیس سال کی عمر صرف بقا کی جنگ تھی—تو اپنی ساٹھ کی دہائی کو اپنی دوسری بہار بننے دیں۔

اگر آپ نے خاموشی سے زندگی گزاری ہے—تو کیوں نہ اگلا باب زور و شور سے گزاریں؟

​خوشی کی کوئی آخری تاریخ نہیں ہوتی🌺۔

سیکھنے کی کوئی آخری حد نہیں ہوتی۔

اور خود کو دریافت کرنے کی کوئی کٹ آف نہیں ہوتی۔

​وہ لباس پہنیں جو آپ کو بااختیار محسوس کرائے۔

وہ شوق شروع کریں جسے آپ نے کبھی "بہت دیر ہو گئی" سمجھ کر چھوڑ دیا تھا۔
وہ سفر بک کروائیں جس کا آپ نے خواب دیکھا تھا لیکن ہمیشہ ٹالتے رہے۔

​کیونکہ راز کی بات یہ ہے:

"دیر" ہونا بھی بالکل صحیح وقت پر ہوتا ہے۔

​💖 اور واحد غلط وقت... کبھی نہیں ہے۔

*******************فرسٹ کلاس ٭٭٭٭٭٭٭🥰🥰😍یہ واقعہ ایک سفید فام خاتون کے بارے میں ہے جو تقریباً پچاس سال کی عمر کی تھی اور ...
05/04/2025

*******************فرسٹ کلاس ٭٭٭٭٭٭٭🥰🥰😍

یہ واقعہ ایک سفید فام خاتون کے بارے میں ہے جو تقریباً پچاس سال کی عمر کی تھی اور ایک سیاہ فام شخص کے ساتھ بیٹھنے پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کر رہی تھی۔

وہ بےحد پریشان ہو کر فضائی میزبان (ایئر ہوسٹس) کو بلاتی ہے اور شکایت کرتی ہے:

"یہ واضح ہے کہ تم میری موجودہ صورتحال نہیں دیکھ رہی ہو۔ تم لوگوں نے مجھے ایک سیاہ فام شخص کے ساتھ بٹھا دیا ہے، اور میں ایسے شخص کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتی۔ مجھے فوراً دوسری نشست فراہم کی جائے!"

میزبان خاتون نرمی سے جواب دیتی ہے:🌹

"محترمہ، براہ کرم پُرسکون رہیں۔ اس پرواز میں تقریباً تمام نشستیں بھر چکی ہیں، لیکن میں دیکھتی ہوں کہ کوئی خالی نشست ہے یا نہیں۔"

چند منٹوں بعد وہ واپس آتی ہے اور کہتی ہے:

"جیسا کہ میں نے کہا تھا، میں نے پوری اکانومی کلاس میں کوئی خالی نشست نہیں پائی۔ میں نے کیپٹن سے بھی بات کی، اور بزنس کلاس میں بھی کوئی جگہ خالی نہیں۔ البتہ، فرسٹ کلاس میں ایک نشست خالی ہے۔"

خاتون کچھ کہنے ہی والی تھی کہ میزبان نے اپنی بات جاری رکھی:

"یہ ہماری ایئر لائن کی پالیسی کے خلاف ہے کہ کسی اکانومی کلاس کے مسافر کو فرسٹ کلاس میں بٹھایا جائے، لیکن اس غیر معمولی صورتحال میں، کیپٹن کا ماننا ہے کہ کسی کو بھی ایسے شخص کے ساتھ زبردستی نہیں بٹھایا جانا چاہیے جس کے ساتھ وہ بیٹھنا پسند نہ کرے۔"

پھر میزبان نے سیاہ فام مسافر کی طرف دیکھا اور کہا:

"جناب، کیا آپ اپنی ہینڈ بیگ اٹھا سکتے ہیں اور میرے ساتھ چل سکتے ہیں؟ آپ کے لیے فرسٹ کلاس میں نشست موجود ہے!"😘😂🤣

یہ سنتے ہی جہاز میں موجود تمام مسافر حیران رہ گئے اور پھر تالیاں بجا کر فضائی میزبان کے اس شاندار انداز میں دیے گئے سبق کو سراہنے لگے۔ اس طرح، نسل پرستی اور گھٹیا سوچ رکھنے والی اس مغرور عورت کو ایک بہترین سبق ملا۔🤔

بیشک! اللہ کے نزدیک سب سے معزز وہی ہے جو سب سے زیادہ متقی ہو🤗



ایک پاگل خانے میں ایک صحافی نے ڈاکٹر سے سوال کیا.🤔۔"آپ کس طرح پہچانتے ہیں کہ، کون ذہنی مریض ہے اور کون نہیں🤔؟؟؟؟ڈاکٹر --...
04/04/2025

ایک پاگل خانے میں ایک صحافی نے ڈاکٹر سے سوال کیا.🤔۔

"آپ کس طرح پہچانتے ہیں کہ، کون ذہنی مریض ہے اور کون نہیں🤔؟؟؟؟
ڈاکٹر -- "ہم ایک واشنگ مشین پانی سے پورا بھر دیتے ہیں اور مریض کو،
ایک چمچ
ایک گلاس اور
ایک بالٹی
دے کر کہتے ہیں کہ وہ واشنگ مشین کو خالی کرے. "

صحافی ---👍 "ارے واہ، بہت اچھے. یعنی جو نارمل شخص ہوتا ہوگا وہ بالٹی استعمال کرتا ہوگا کیونکہ وہ چمچ اور گلاس سے بڑی ہوتی ہے."

ڈاکٹر --- "جی نہیں. نارمل شخص واشنگ مشین میں لگے ہوئے ڈرین سويچ کو گھما کر مشین کو خالی کرتا ہے. 🫣۔۔۔۔

آپ 39 نمبر کے بیڈ پر جائیے تاکہ ہم آپ کا پورا چیک اپ کر سکیں.🤣"
----------------------------

اگر آپ نے بھی بالٹی ہی سوچا تھا تو براہ مہربانی ‎کرکے بیڈ نمبر 40 پر جائیے.
جلدی فارورڈ کیجئے کیونکہ ابھی بہت سے بیڈ خالی ہیں🥰🥰



Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pul Siraat Studio posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share