19/10/2025
آخری شیخ الاسلام — شیخ مصطفیٰ صبریؒ
تاریخِ اسلام میں کچھ ایسے چراغ جلتے ہیں، جو طوفانوں میں بھی بجھنے سے انکار کر دیتے ہیں۔ ایسا ہی ایک چراغ تھے شیخ مصطفیٰ صبریؒ، جو سلطنتِ عثمانیہ کے آخری شیخ الاسلام تھے۔
وہ عالم، جس نے قومیّت پرستی اور لادینیت کے سیلاب کے سامنے تنِ تنہا کھڑے ہو کراسلام کی خلافت، شریعت اور عقیدہ کی پاسبانی کی۔
جب مصطفیٰ کمال اتاترک نے خلافت کا خاتمہ کیا اور دین کو ریاست سے جدا کرنے کا اعلان کیا، تو شیخ مصطفیٰ صبریؒ نے بلا خوف و خطر آوازِ حق بلند کی۔
انہوں نے لکھا:
"جس قوم نے خلافت سے منہ موڑا، وہ اپنا دین اور اپنی روح کھو بیٹھی۔"
مگر اس جرات کا صلہ جلاوطنی کی صورت میں ملا۔
1923ء میں انہیں وطن چھوڑنا پڑا، پہلے مصر، پھر لبنان، اور بعد ازاں یورپ کے ممالک میں دربدر رہے۔ وہ کچھ عرصہ شریف حسین کی دعوت پر مکہ مکرمہ بھی گئے، مگر آخرکار قاہرہ کو اپنا مسکن بنایا، وہیں 1954ء میں،
یہ مردِ مؤمن اپنے رب کے حضور حاضر ہو گیا۔ ایک ایسی زندگی گزار کر جو ثبات، صداقت اور ایمان کی علامت تھی۔
شیخ مصطفیٰ صبریؒ وہ آخری آواز تھے جو خلافتِ عثمانیہ کے زوال کے بعد بھی امت کو یاد دلاتی رہی، کہ اسلام صرف مسجد کا نہیں، بلکہ ریاست کا بھی دین ہے۔
اللّٰہ ان پر اپنی بے پایاں رحمتیں نازل فرمائے۔