Media Lens

Media Lens Challenging the mainstream narrative

17/08/2025

ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات
تحریر: شریف گلاب

پاکستان سمیت گلگت بلتستان میں حالیہ برسوں میں بار بار آنے والے سیلاب اور بارشوں کی شدت نے یہ واضح کر دیا ہے کہ ہمارا ملک ماحولیاتی تبدیلیوں کی شید زد میں ہے۔ گلوبل وارمنگ نے جہاں دنیا بھر کے موسموں کو بدل ڈالا ہے، وہیں پاکستان کے شمالی اور پہاڑی علاقوں میں ایک نیا اور خطرناک مظہر تیزی سے سامنے آ رہا ہے ماضی میں ماہرین کا اس کی وجوہات ماحولیاتی تبدیلی یعنی آسمانی بجلی کا گرنا وجہ سمجھی جاتی تھی تاہم اس وقت کی جدید تحقیق کے بعد ماہرین نے اسے کلاؤڈ برسٹ کا نام دے دیا ہے کلاؤڈ بَرسٹ یہ وہ صورتحال ہے جب چند منٹوں میں کئی ماہ جتنی بارش ہو جاتی ہے اور پہاڑی ندی نالے طوفانی ریلوں میں بدل کر قریبی بستیوں کو صفحۂ ہستی سے مٹا دیتے ہیں
کلاؤڈ بَرسٹ کیا ہے؟اگر اس کو مزید سمجھنا چاہیں تو ماہرین کے تحقیق کے مطابق جب محدود علاقے میں ایک گھنٹے کے اندر 100 ملی میٹر یا اس سے زیادہ بارش ہو تو اسے کلاؤڈ بَرسٹ کہا جاتا ہے۔ یہ عموماً پہاڑی علاقوں میں اس وقت ہوتا ہے جب نمی سے بھری ہوئی ہوا بلند پہاڑوں سے ٹکرا کر اچانک ٹھنڈی ہو جاتی ہے اور بادلوں میں جمع شدہ بھاری مقدار کا پانی یک دم زمین پر آ گرتا ہے اس کے علاوہ گلوبل وارمنگ بھی ان وجوہات کی سب بڑی وجہ ہے گلوبل وارمنگ کی وجہ سے زمین کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے، جس کے نتیجے میں
فضا میں نمی زیادہ جمع ہوجاتی ہے جس کے باعث
بارشیں معمول سے ہٹ کر کبھی بہت کم تو کبھی بہت زیادہ ہو رہی ہورہی ہیں ان ماحولیاتی تبدیلیوں کے بعد پاکستان ان ممالک میں شامل ہونے جارہا ہے جن کا گلوبل وارمنگ میں برابر کا حصہ ہے، جس کی وجہ سے اس کے اثرات سب سے زیادہ اب محسوس کیے جا رہے ہیں۔
اس سال 2025 میں ماحولیاتی تبدیلیاں صاف واضح ہوتے دکھائی دے رہی ہیں عام طور پاکستان میں جون سے مون سون بارشوں کا سلسلہ شروع ہوتا ہے اور یہ سلسلہ ستمبر تک رہتا ہے۔ ملک بھر میں گرمی کی شدید لہر کو توڑنے کے لیے مون سون کی بارشیں کسی نعمت سے کم نہیں ہوتیں مگر ماحولیاتی تبدیلیوں نے مون سون کی بارشوں کو اب اللہ کی طرف سے بہت عذاب سمجھا جارہا ہے۔ حالیہ سالوں سے لے کر اس سال موسم گرما میں شدید بارشوں سے ہونے والی تباہ کاریاں موسمی تبدیلیوں کو سمجھنے کے لیے کافی ہے مون سون میں پاکستان چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان ڈیڑھ تہائی زمین سیلاب کی نظر ہوگئی، لاکھوں گھر تباہ ہوئے اور تین کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ اوراس وقت تباہ کاریاں مزید بڑھ رہی ہیں جبکہ گزشتہ دنوں
پورے پاکستان سمیت گلگت بلتستان، سیلاب سے بہت زیادہ متاثر ہوا ہے جبکہ خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر میں کلاؤڈ بَرسٹ کے باعث درجنوں دیہات بہہ گئے، پل اور سڑکیں تباہ ہوئیں۔ گزشتہ جمعرات کے روز سے ہونے والی بارشوں نے شاہراہ قراقرم پر متعدد سڑکوں کو ملانے والے برجز کو متاثر کیا ہے ادھر گلگت سکردو روڈ باغیچہ کے مقام پر پل ٹوٹنے سے ہر طرح کی ٹریفک کے لیے منقطع ہو گیا ہے اسی طرح شگر اور سکردو کو ملانے والے متعدد پل تباہ ہو گئے ہیں دوسری طرف خپلوں اور سکردو کو ملانے والا پل کا ایک حصہ سیلاب کی زد میں آگیا ہے ب اور اگر ہنزہ ، غذر اور استور میں بھی متعدد جگہوں پر پل ٹوٹنے اور نالوں سے آنے والے سیلاب نے راستہ ہر طرح کی آمدورفت کے لیے منقطع ہو گئے ہیں جس کے بعد حکومت گلگت بلتستان اس وقت اپنے تمام تر صلاحیتوں کو برور کار لاتے ہوئے ان سڑکوں کو بحال کرنے میں لگی ہے تاہم کئی سڑکوں پر مامور ایف ڈبلیو او بھی راستوں کو بحال کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ مگر ان تمام حالات کا مطالعہ کرنے کے بعد ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ کیا ہر سال ہمیں اس قسم کی صورتحال سے سامنا کرنا ہوگا یا اپنے وسائل کو تیار رکھنا چاہیے یا پھر گلوبل وارمنگ اور کلاؤڈ برسٹ کی وجوہات پر تحقیق کرنا ہوگا اور اس کی روک تھام کے لیے پاکستان سمیت پورے گلگت بلتستان کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اب دیکھنا یہ ہے یا ہمیں اسے ایک قدرتی عمل کہہ کر ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کر بیٹھ جائیں مگر ظاہری طور دیکھا جائے تو یہ ایک قدرتی عمل ضرور ہے اسے نہیں روکا نہیں جا سکتا تاہم اسے کم ضرور کیا جا سکتا ہے اس کے لیے ہمارے ارد گرد ندی نالوں کے آس پاس درختوں کی کٹائی کا عمل روکنا ہوگا نالہ جات کی طرف آمدو رفت کو روکنا ہوگا دریاؤں اور نالوں کے کنارے کمرشل اور نان کمرشل تعمیرات کو فل روکنا ہوگا۔ اونچے جگہوں پر موجود برفانی تودے یا گلیشئر نہ کٹا جائے اس کے علاوہ شمالی علاقہ جات سمیت اور خیبر پختون خواں کے ٹھنڈے مقامات پر بے تحاشہ ٹریفک کا سلسلہ روک دیا جائے تاک ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچ سکیں اور اگر ہم اس میں ناکام ہو جاتے تو ماحولیاتی آلودگی کے سبب ہمیں گمبیر حالات کا سامنا کرنا ہوگا۔اس کے لیے سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر محکمہ جنگلات پاکستان سمیت ورلڈ لائف اور آخان رولر سپورٹ پروگرام کے قائدین اور عالمی اینٹینا سے مل کر ملکی اور علاقائی سطح پر لوگوں کو یہ شعور دینا ہوگا کہ ہم قدرتی آفات سے کچھ حد بچ سکتے ہیں جس کے لیے ہمیں پہاڑوں اور ارد گرد کے بنجر علاقوں میں شجر کاری کرنی ہوگی اور ماحولیاتی الودگی اور ماحولیاتی تبدیلیوں پراثر انداز ہونے والے پروجیکٹس روکنا ہوگا تب جاکر ہم اس قسم کی ماحولیاتی تبدیلیوں سے کہیں حد تک بچ سکتے ہیں ماہرین یہ بھی خبردار کر رہے ہیں کہ اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو آنے والے بیس برسوں میں ان واقعات کی شدت دوگنی ہو سکتی ہے اور اس کے بعد ہونے والی صورتحال کو نپٹنے کی صلاحیت شاید ہم میں نہ ہو۔ اس وقت پاکستان سمیت گلگت بلتستان نہایت ہی گمبھیر حالات سے گزر رہا ہے کئی جگہوں پر رابطہ سڑکیں باقی جگہوں سے منقطع ہوگئی
اب تک کی اطلاعات کے مطابق گلگت بلتستان میں 25 جبکہ پاکستان میں 200 کے قریب اموات ہو چکی ہیں
گلگت دنیور کو سیراب اور پینے والا واحد نالہ سیلاب کی نظر ہو چکا ہے مگر ایک ماہ گزرنے کے بعد بھی پانی کی فراہمی ممکن نہیں ہو سکی گزشتہ روز اسی کوہل کی بحالی کے دوران نو افراد لقمہ اجل بن گئے اس کے علاوہ خراب موسم کے باعث امدادی کاروائیاں بھی نہایت ہی سست یعنی نہ ہونے کے برابر ہے ہیں متعدد لوگ اس وقت بے گھر ہو چکے ہیں اور کسی مسیحا کے انتظار میں اپنے آشیانوں کے ارد گرد گھوم رہے ہیں۔
میری دعا ہے کہ ہمیں اللہ تعالی سے ان قدرتی آفات سے محفوظ رکھے اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اپنے اپنے حلقوں میں مقامی کمیونٹی کو تربیت دینے کی ضرورت ہے اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایک مکمل لاہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے اور عالمی سطح پر پاکستان کو اقوام متحدہ کے فورنز پر انصاف کے لیے موثر اور علمی اقدامات کا مطالبہ کرنا ہوگا اور ملکی سطح پر بھی ابتدائی اور ان تہاہی نظام سیٹلائٹ اور ریڈارٹ ٹیکنالوجی کے ذریعے بروقت اطلاعات دی جائے تاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے کچھ حد تک بچا سکیں۔

17/08/2025
17/08/2025
17/08/2025
17/08/2025
16/08/2025

Address


Website

http://formalpost.com/

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Media Lens posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share