میں نے خدا کو ای میل کیا کہ
گلی کی نکڑ والے اقبال کا گھوڑا بیمار ہے
واحد کفیل ، ساتواں فرد ہے گھر کا
چڑیا اور چڑے کی پرسوں شادی ہے
دور سے پرندے آئیں گے
بارش مت کرنا
جس نمبر سے تمہیں مسڈ کالز آتی ہیں
وہ بیوہ کا نمبر ہے
کال اٹینڈ کیوں نہیں کرتے؟
چھلیاں بیچنے والا ناصر
فارچُونر کے خواب کیوں دیکھتا ہے؟
منع کرو!
باؤ خلیل کے بیٹے نے
اووپو پہ آئی فون کی بیل لگائی ہے
یار تُم انسانوں کی مجبوریاں کب سمجھتے ہو؟
جو سکرین شاٹ بھیجا تھا، میری سہیلی کا ہے
کہتی ہے میرے کندھوں پہ جو فرشتے ہیں
مجھے نہاتے ہوئے دیکھتے ہیں
اِن سے پردہ کیسے کروں؟
یار آئی فون میں نئی ایپ متعارف کروا دو
فرشتوں کی تنخواہ بھی بچ جائے گی!
اور سناؤ سب اچھا ہے؟
واٹس ایپ پہ کال نہ کرنا
وہاں آواز ٹھیک نہیں آتی
مجھے مارنے کی اجرت جو عزرائیل کو دینی ہے
میں خودکشی کرلوں گا ، تو ابھی بھیج سکتے ہو؟
آخری سمسٹر کی فیس دینی ہے!
یا پھر کوئی پراپرٹی ڈیلر بھیج دو
جو میری قبر والی جگہ خرید لے
میں نے خدا کو ای میل کیا تھا
اُس گاؤں کے نلکے سے ایک بار پانی پینے کی مہلت دی جائے
مگر میرا نیٹ سلو تھا!
کاپی
15/08/2023
A Student kicked out of class.
آپ کے یہ دو منٹ ضائع نہیں ہوں گے۔
12/07/2023
Most funny people
15/06/2023
Dil ko cho leya yar pora suno
15/06/2023
تنوری
تنوری ،تنور کا اسم صغیر ہے۔کوئی پچاس برس پہلے دیہاتی گھروں میں توے پر روٹی پکانے کا رواج بہت ہی کم تھا۔ہر گھر میں کم وبیش ایک تنوری ہوتی جو گھر کے صحن میں یا چھت پر ہوتی۔ عام طور پر صبح وشام تنوری میں افراد خانہ کے حساب سے ایک ہی بار روٹیاں پکا لی جاتی تھیں۔۔۔جو شام تک تر و تازہ رہتی۔دیسی گندم خراس سے پسوا کر مزے دار غزائیت سے بھر پور آٹا تیار کروایا جاتا۔پھر اس کو بڑی محنت اور جان سے گوندھا جاتا اور بہت اہتمام سے تنوری میں روٹیاں پکائی جاتی تھیں ۔ اکٹر اوقات ہمسائے کی خواتین بھی ایک ہی تنوری پہ روٹیاں پکانے آ جاتی تھیں ۔صبح کے وقت ان روٹیوں کو دیسی گھی یا مکھن سے چوپڑا جاتا۔کبھی کبھار روٹی کی اوپری پرت میں انگلی سے سوراخ کرکے اس میں دیسی گھی یا مکھن ڈال کر روٹی کو دو بار تہہ کر دیا جاتا۔اس سارے عمل کو چونگا لگانا کہتے تھے جو بہت ذائقے والا ہوتا۔کئ دفعہ سادی روٹی کو گرم گھی میں مسل کر چوری بنا لی جاتی،وہی چوری جو ہیر اپنے رانجھے کے لئیے لے کر جاتی تھی۔ تنوری کی گرم گرم روٹیوں کے ساتھ بھنڈی توری، بھرے کریلے ، آم اور دودھ کی لسی بہت ہی مزہ دیتے۔برسات کا موسم ہوتا تو دوپہر میں آٹے میں بیسن، پیاز اور ہری مرچ ڈال کر میسی روٹیاں پکائی جاتی جو چاٹی کی لسی کے ساتھ عجب مزہ دیتی تھیں۔بعض اوقات آٹے میں گڑ ڈال کر میٹھی روٹیاں پکانے اور کھانے کا شوق پورا کر لیا جاتا۔گھر کی چنگیر کبھی بھی روٹیوں سے خالی نہ ہوتی۔اماں کہتی تھیں، پتر! بھرے گھر کی چنگیر کبھی خالی نہیں ہونی چائیے۔۔۔نہ۔جانے کب اور کس وقت کوئی بھوکا آ جائے۔۔۔روٹی ہو تو سالن مل ہی جاتا ہے۔
Follow for more.
05/06/2023
End miss mat Krna follow for more information videos
Be the first to know and let us send you an email when Mr Abrar posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.