دیرو حرم

  • Home
  • دیرو حرم

دیرو حرم اردو ادب میگزین

16/02/2025

محبت کیا ہے ؟… احساس ہے ۔ احساس ؟
ہاں احساس ہو تو محبت ہے۔ اگر احساس نہیں تو محبت ضرورت ہے۔ کیا چاہتی ہے ؟۔ بدلہ میں محبت ہی چاہتی ہے۔ ورنہ ! ٹوٹ جاتی ہے۔ کیسے بچایا جائے ؟
احساس سے۔ پھر احساس ؟ ہاں ! پھر احساس
احساس ہوگا تو محبت ہوگی ۔ ورنہ جذبات کی رو میں بہہ جائے گی ۔ جذبات کیا ہے ؟
کچھ جذبات وقتی ہوتے ہیں جنھیں وقتی احساس کہا جاتا ہے۔ اب یہ وقتی احساس کیا ہے ؟
تو سنو ! سچا احساس وہ ہے جو مرے ہوئے کو بھی بھولنے نہ دے اس کی موجودگی ہرجا محسوس ہو یہی احساس ہے اور محبت بھی۔
محبت وقت گزاری اور خود پرستی نہیں
جو لوگ بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں
وہ محبت نہیں ہوتی جذبات کی لہر ہوتی ہے
جو وقت کے ساتھ گزر جاتی ہے
محبت خود بہ خود گھر بناتی ہے
دل حیات

"-مجھے رات بہت پسند ہے .....!!رات ایک کیفیت لکھتی ہے .....!!!رات وہ لمحہ ہوتا ہے جب خود کی خود سے ملاقات کر سکتے ہو..دن ...
23/10/2024

"-مجھے رات بہت پسند ہے .....!!
رات ایک کیفیت لکھتی ہے .....!!!
رات وہ لمحہ ہوتا ہے جب خود کی خود سے ملاقات کر سکتے ہو..دن میں جو قہقہے دبائے ہوں وہ دوبارہ یاد کر کے مسکرا سکتے ہو,جو بات دل کو لگی ہو وہ یاد کر کے آنکھیں نم کر سکتے ہو...., خود کو ہوا کے سپرد کر کے پر سکون ہو سکتے ہو,دل پر کوئی بوجھ ہو تو سجدے میں جا کر آنسو کی صورت میں بوجھ ہلکا کر سکتے ہو......!!
دل حیات

کبھی کبھی زندگی ایسے موڑ پر آ جاتی ھے جہاں زندگی میں دلچسپی ہی ختم ہو جاتی ھے وقت اتنا زہر پھیلا چکا ہوتا ہے کہ زبان کو ...
23/10/2024

کبھی کبھی زندگی ایسے موڑ پر آ جاتی ھے
جہاں زندگی میں دلچسپی ہی ختم ہو جاتی ھے
وقت اتنا زہر پھیلا چکا ہوتا ہے کہ زبان کو کسی ذائقے کی پرواہ ہی نہیں رہتی
جب کوئی یہ سوال پوچھ بیٹھے کہ سنیں
آپ کو کیا پسند ھے؟
رنگ کون سا پسند ھے؟
کھانے میں کیا پسند ھے؟
تب،
دل مذاق اڑا رہا ہوتا ہے منہ چڑا رہا ہوتا ہے،
اکسا رہا ہوتا ھے کہ بتاو ناں؟؟
تمہیں کیا پسند ھے؟؟
بولتی کیوں نہیں بتاو ناں؟؟
تمہیں مٹی رنگ پسند ھے؟
کھانے میں تلخیاں ملامتیں طنز الزام پسند ہیں؟
فارغ وقت میں تمہیں اندھیرا پسند ھے؟
بولو ناں بولتی کیوں نہیں ہو کیوں چپ لگ گٸی ہے؟؟
مگر تب !
زبان خاموشی سے فقط یہی کہہ پاتی ھے کہ جی مجھے سب کچھ پسند ہے،
جانتے ہو ناں یہ زندگی سے بیزاریت کی انتہا ہوتی ہے۔"
دل حیات

دنیا میں کسی جانور کسی مخلوق نے انسان کا اتنا شکار نہیں کیا جتنا انسان نے انسان کا کیا ہے  انسان نے انسان کو جنگوں میں م...
23/10/2024

دنیا میں کسی جانور کسی مخلوق نے انسان کا اتنا شکار نہیں کیا جتنا انسان نے انسان کا کیا ہے انسان نے انسان کو جنگوں میں مارا رشتوں میں مارا محبت سے مارا دھوکے سے مارا یہ انسان اتنے رنگ بدلتا ہے کہ کوئی مخلوق نہیں بدلتی اور یہ اپنی ہی نسل کا شکار کرنا پسند کرتا ہے کوئی دوست کے روپ میں دشمن ہے کوئی مسافر کے بھیس میں لٹیرا ہے جو سچائی کی قسم کھا رہا ہے وہ سچ سے ہی دور ہے جسے ایمانداری کا غرور ہے وہ برتری کے احساس کا غلام ہے انسان نے سب بن کر رہنا سیکھا ایک انسان ہی بن کر رہنا اس کے لیے مشکل رہا. 🥀
دل حیات

21/10/2024

یہ کیا بے نام اُلجھن ہے
نجانے آگہی اور خواب کے مابین کیسا مسئلہ ہے
کہ ہر تخلیق سے پہلے
عجب اِک خوف دل کو گھیر لیتا ہے
مجھے محسوس ہوتا ہے
میں اپنی آخری تحریر لکھنے جا رہی ہوں
سخن کی شب کے ماتھے پر
وہ میرے نام کے جتنے ستارے تھے
وفا کے اِستعارے تھے
سب اپنی عُمر پُوری کر چکے ہیں
یہی دھڑ کا سا رہتا ہے
کہ جتنے شعر لکھے تھے
جنھیں میں
اپنے ہونے کی گواہی کی طرح محسوس کرتی تھی
یہ اب لکّھے نہ جائیں گے
یہ اب سوچے نہ جائیں گے
مری نظمیں
جواب تک آرزوؤں کا سُنہرا عکس بن کر جھلملاتی تھیں
محّبت کی زمینوں پر اُترتے
ہجر کے اور وصل کے سب موسموں کی بات کرتی تھیں
انھیں تحریر کرنے کا ہُنر بھی بھُول جاؤں گی
گُماں یہ بے ثباتی کا
یقیں بن بن کے ہر لمحہ
بڑی شدت سے میرے ذہن کا دامن ہلاتا ہے
یہی باور کراتا ہے
کہ حرف و لفظ کا جتنا اثاثہ تھا
فنا کی سرحدوں پر ہے
سخن سّچائی کا سارا تفاخر ٹوٹنے کو ہے
محّبت رُوٹھنے کو ہے
یہ کیا بے نام اُلجھن ہے
کہ ہر تخلیق سے پہلے
عجب اِک خوف دِل کو گھیر لیتا ہے
مُجھے محسوس ہوتا ہے
میں اپنی آخری تحریر لکھنے جا رہی ہوں

💕🥀🌿

#دلِ حیات

اور پھر تُمہیں کیا معلوم کہ ؛ جب کوئی بھیگی آنکھیں سختی سے رگڑ کر لمبی سانس کھینچ کر تلخ مُسکراہٹ لبوں پر سجائے آسمان کی...
21/10/2024

اور پھر تُمہیں کیا معلوم کہ ؛ جب کوئی بھیگی آنکھیں سختی سے رگڑ کر لمبی سانس کھینچ کر تلخ مُسکراہٹ لبوں پر سجائے آسمان کی طرف دیکھے تو وہ ضبط کی کِس انتہا پر ہوتا ہے ...
دلِ حیات

یوکے کی وہ مسجد جو پہلے چرچ تھا مگر اب مسجد بنا دی گئی ہےماشاءاللہ💕
12/02/2024

یوکے کی وہ مسجد جو پہلے چرچ تھا مگر اب مسجد بنا دی گئی ہے
ماشاءاللہ💕

🌙ماہِ شعبان کا چاند مبارک ہو...💜تمام اہل اسلام کو شعبان شریف کی آمد بہت مبارک ہو 🕋  اللہ کریم اس مبارک مہینے کے صدقے ہم ...
12/02/2024

🌙ماہِ شعبان کا چاند مبارک ہو...💜

تمام اہل اسلام کو شعبان شریف کی آمد بہت مبارک ہو 🕋
اللہ کریم اس مبارک مہینے کے صدقے ہم سب پے اپنا رحم فرمائے۔ ⚘آمین یا رب العامین 🤲

🤲اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْ شَعْبَانَ وَ بَلِّغْنَا رَمَضَان...💜
🤲اے اللہ عزوجل ! تُو ہمارے لئے شعبان میں برکتیں عطا فرما اور ہمیں رمضان تک پہنچا...💜🤲

✨💞🌿

05/02/2024

میں جب جب کہتی ہوں "میرا رب" تو وہ واقعی مجھے بہت اپنا سا محسوس ہوتا ہے۔۔۔۔⁦♥️⁩
آنکھیں بھیگ جاتی ہیں۔۔۔ اجنبیت ختم ہو جاتی ہے۔۔۔ فاصلے سمٹ جاتے ہیں۔۔۔۔ دل محبت سے بھر جاتا ہے۔۔۔ اللہ تعالیٰ آپ واقعی میرے اپنے رب ہیں نا۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ آپکو پتا ہے نا آپ مجھے کتنی مشکلوں سے ملے ہیں۔۔۔ میں اب آپ کو کھونا نہیں چاہتی کسی قیمت پر بھی۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ میں آپ سے آپ کو مانگتی ہوں۔۔۔۔ آپ میرے ساتھ رہئے گا ہمیشہ۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ مجھے خود سے دور نہ جانے دیجئے گا۔۔۔ اللہ تعالیٰ مجھے نفس و شیطان کے بہکاووں میں نہ آنے دیجئے گا۔۔۔ اللہ تعالیٰ مجھے تھام کے رکھئے گا۔۔۔۔۔
اللہ میں دنیا کے ہجوم نہیں چاہتی۔۔۔۔ میں صرف آپکو چاہتی ہوں۔۔۔۔ میں ان جگہوں کو چھوڑ دینا چاہتی ہوں جہاں آپ نہیں ملتے۔۔ اللہ تعالیٰ۔۔۔ میں چاہتی ہوں میں آپ کے سوا ہر ایک سے بے نیاز ہو جاؤں۔۔۔ میرا دل آپکی محبت سے بھرا رہے۔۔۔۔۔ میں پلٹ پلٹ کر آپکی طرف آنے والی بن جاؤں۔۔۔ یہ کائنات، یہ اس میں ہوتی تبدیلیاں، یہ مختلف واقعات، اللہ تعالیٰ سب مجھے آپکی طرف متوجہ کریں۔۔۔ اللہ میں کثرت سے آپکو ہی یاد کروں۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ۔۔۔۔ مجھے ڈر لگتا ہے گناہوں سے۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ یہ گناہ کہیں مجھے آپ سے دور نہ کر دیں۔۔۔ اللہ تعالی یہ گناہ آڑ بن جاتے ہیں، میں آپ کو محسوس نہیں کر پاتی پھر۔۔۔۔💔
اللہ تعالیٰ آپ میرے رب ہیں نا آپ تو سب کر سکتے ہیں نا، پلیز پھر اتنا کر دیں کہ میرے دل کو اپنی اطاعت پر جما دیں، مرتے دم تک میرے ایمان کو سلامت رکھیں، مجھے حیات طیبہ چاہئے، مجھے وصال طیبہ چاہئے، مجھے آپ چاہئیں آپ کا دیدار چاہئے۔۔۔ مجھے بچا کر رکھیں ہر اس راہ پر اس گناہ سے جو میرے ان مقاصد کے درمیان آئے۔۔۔۔۔۔⁦♥️⁩
دل حیات

انسانی فطرت ہے کہ جب آپ کسی انسان کے سامنے دو بار سے زائد اپنی تکلیف اور پریشانی بیان کرو تو وہ اُکتانے لگتا ہے۔ اور آپ ...
16/11/2023

انسانی فطرت ہے کہ جب آپ کسی انسان کے سامنے دو بار سے زائد اپنی تکلیف اور پریشانی بیان کرو تو وہ اُکتانے لگتا ہے۔ اور آپ کو سننے کو ملتا ہے یہ کیا تُم ہر وقت اپنا رونا روتے رہتے ہو۔ ہم جس تکلیف میں ہوتے ہیں ہم جس اذیت سے گُزر رہے ہوتے ہیں وہ ہم دوسروں کو الفاظ میں کبھی بھی نہیں سمجھا سکتے اور نہ ہی دوسرا کبھی سمجھ پاتا ہے۔ جب آپ کو جسمانی چوٹ لگتی ہے تو دوسرے اِسے دیکھ تو سکتے ہیں پر محسوس نہیں کر سکتے پھر چاہے چیخ چیخ کر ہی آپ دوسروں کو اپنی تکلیف کیوں نہ بتائیں اسی طرح جب آپ کی روح کو چوٹ پہنچتی ہے تو دوسرا آپ کی تکلیف کبھی نہیں سمجھ پاتا۔ اور روح کی چوٹ تو دکھائی بھی نہیں دیتی۔ بس ایک اللّٰہ ہی ہے جسے تمام چوٹوں کا پتہ ہوتا ہے جسے ہر اذیت کی خبر ہوتی ہے مگر پھر بھی وہ ہمیں اتنے غور سے سُنتا ہے اور پلٹ کر یہ بھی نہیں کہتا کہ میں تنگ آ گیا ہوں تمہارے روز روز کے رونے سے یا میں تنگ آ گیا تمہاری ایک ہی بات سُن سُن کر ، بلکہ وہ کہتا ہے
"بولو میرے بندے مجھے تمہارا بولنا اچھا لگتا ہے، مجھے تمہارا مجھ سے باتیں کرنا مجھ سے مانگنا اچھا لگتا ہے"
اور پھر وہ گھنٹوں گھنٹوں تک ہماری باتیں سُنتا رہتا ہے انسان تو اُکتا جاتا ہے مگر وہ ربﷻ ہم سے کبھی نہیں اُکتاتا اور یہ بھی حقیقت ہے کہ اُمیدوں کے پیالے میں بھلا اللّٰہ کے سوا کون کچھ ڈالتا ہے؟
تو چھوڑ دیں لوگوں کے سامنے آنسو بہانا اور اپنی تکلیفیں بیان کرنا لوگ آپ سے فقط وہی سننا چاہتے ہیں جو انہیں سننا پسند ہوتا ہے اور دوسروں کی دکھ، تکلیفیں، اذیتیں بھی بھلا کبھی کسی کو پسند ہوا کرتیں ہیں ؟
ہر جگہ آنسو بہانے کے لئے نہیں ہوتی نہ ہی ہر شخص اس قابل ہوتا ہے کہ آپ اپنی دلی کیفیات اس کے سامنے کھول کر بیان کریں۔ اپنی مشکل گھڑی میں بہت سے قریبی رشتوں کی حقیقت اور بےحسی دیکھ کر اکثر بھرم کھو جایا کرتے ہیں مان ٹوٹ جاتے ہیں اور پھر چاہنے کے باوجود بھی دل ان کی طرف مائل نہیں ہو پاتا اور نہ ہی دل میں ان کے لئے پہلے سی جگہ بن پاتی۔
بس ایک اللہ ہے ناں انسان کے لئے کافی پھر اس کے ہوتے ہوئے کسی دوسرے کی انسان کو ضرورت ہی کب رہتی ہے۔ تو جب جب دل ٹوٹ جایا کرے اور مرمت کی ضرورت پڑے تو دنیاوی سہارے ڈھونڈنے کے بجائے اسی خالقِ کائنات کے پاس رفو گری کے لئے لے جایا کریں جس مصور نے دل بنایا ہے تو اسی نے ہی پھر اس دل کی مرمت کا کام بھی کرنا ہے۔
یہ دنیا اور دنیاوی سہارے سوائے ایک دھوکہ کے اور کچھ نہیں رشتے آزمائش ہیں ہمیں مکمل صرف رب کی ذات جانتی ہے۔🥺❤️
جان حیات

رونے کے لیے معصوم ہونا اور نہ رونے کے لیے مضبوط ہونا ضروری نہیں ہوتا ہر انسان کو کبھی نہ کبھی کسی بات پر رونا آہی جاتا ہ...
15/11/2023

رونے کے لیے معصوم ہونا اور نہ رونے کے لیے مضبوط ہونا ضروری نہیں ہوتا ہر انسان کو کبھی نہ کبھی کسی بات پر رونا آہی جاتا ہے کبھی اکیلے میں کبھی سب کے سامنے کبھی کسی بات پر رو دینا کبھی درد بھرے ماضی کو یاد کر کے رونا یہ سب فطری باتیں ہیں لیکن آنے والے دنوں کو یاد کر کے یا منفی خیالات کو اپنے اوپر حاوی کر کے رونا نادانی ہے ہمیں اس بات پر یقین ہونا چاہیے کہ اس خوبصورت کائنات کو چلانے والی ذات نے ہر انسان کا نصیب بھی اچھا لکھا ہو گا اگر ہم زندگی میں سکون چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے رب کی ذات پر مکمل بھروسہ کرنا چاہیے کیونکہ زندگی کہیں سے بھی شروع ہو سکتی ہے اگر اللّٰہﷻ آپکو کنارے پر لاکھڑا کرے تو اطمینان رکھیں یا تو وہ آپکو چلنا سکھا دے گا یا پھر اڑنا تو سکھا ہی دے گا.....


زندگی کا ہر راز تنہائی میں پا لیا
جس کا بھی غم ملا اسے اپنا بنا لیا
غم میرا سننے کو جب کوئی بھی نہ ملا
تو رکھا سر سجدے میں اور رب کو سنا دیا

جان حیات

15/11/2023

”آج کی ماں ذمہ داریوں سے غافل کیوں؟“

دنیا کی سب سے بڑی نعمت ماں ہے۔ اس کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ ماں وہ ہستی ہے جس کی پیشانی پہ نور ،آنکھوں میں ٹھنڈک ،الفاظ میں محبت ،آغوش میں دنیا بھر کا سکون ،ہاتھوں میں شفقت اورپیروں تلے جنت ہے۔ اس کی محبت کا کوئی جواب نہیں۔ اگر محبت کے 100حصے کریں تو 99ماں کے حصے میں آتی ہے۔
ایک اچھے معاشرے اور بہتر مستقبل کا دارومدار ہماری آنے والی نسلوں پہ ہوتا ہے۔ لیکن کیا آج کی ماں اپنی اولاد کی تربیت بھی کررہی ہے یا ایک سوالیہ نشان بن چکی ہے ؟ زمانہ قدیم کی ماں روایتی طور پہ کسی یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ نہ تھی مگر وہ اپنی ذات میں ایک ادارہ سے کم نہ تھی جو ساری ساری رات اس لئے جاگتی تھی کہ بچے امتحانوں کے دنوں میں سونہ جائیں، پاس بیٹھ کے قرآن کی تلاوت کرتی تھی۔ یا بچوں کے سویٹر بنتی تھی۔
اور آج کی بیشترمائیں ساری ساری رات واٹس ایپ اور فیس بک پہ گزارنے لگی ہیں۔وہ ماں جس نے خود کبھی نمازنہ پڑھی ہو بچوں کو اس کی تنقین کرے بھی تو کوئی فائدہ نہیں ۔ماضی کی مائیں بچوں کی خاطر قربانی دینا جانتی تھیں ایک یہ ماں ہے کہ پیسے کم ہونے کی وجہ سے طلاق لینے میں کوئی عار نہیں سمجھتی ۔ کبھی سوچاہے ؟ کیا وجہ ہے کہ آج کی ماں ان ماؤں سے زیادہ تعلیم یافتہ ہے۔ زیادہ اچھے ماحول میں رہ رہی ہے۔ زیادہ سہولیات ملی ہوئی ہیں۔ پھر بھی ہمارے بچے اپنی تہذیب سے کیوں دور جارہے ہیں۔ اپنی روایات کا پاس کسی کو نہیں۔دین سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ صبر اور برداشت تو اس نئی نسل میں ذرا بھی نہیں ۔ یہ کس کا قصور ہے؟ بچے تو جب پیدا ہوتے ہیں ان کا ذہن ایک صاف سلیٹ کی مانند ہوتا ہے۔ ہم جیسے چاہیں، جو چاہیں اس پہ لکھ سکتے ہیں۔یاد ہوگا پرانے زمانے میں ماں کے جہیز میں’’ بہشتی زیور‘‘ ایک کتاب قرآن کے ساتھ دی جاتی تھی۔ جس میں عائلی زندگی کے تمام اصول لکھے ہوئے ہیں۔
جس کو پڑھ کے مائیں اپنے بچوں کی مثالی اور دین کے مطابق تربیت کرتی تھیں ۔نپولین بونا پارٹ نے کہا تھا، ’’مجھے اچھی مائیں دو، میں تمہیں اچھی قوم دوں گا‘‘آج کی ماں ایک اچھی ڈاکٹر ایک اچھی انجینئر ،ایک اچھی ٹیچر اور ایک اچھی آفیسرتو بن چکی ہے۔
غرض اس نے خود کو ہرمیدان میں منوالیا ہے کہ وہ کسی سے کم نہیں ہے،وہ دنیا کا ہر کام مردوں کے شانہ بشانہ کرسکتی ہے۔ مگر کیا وہ ایک اچھی ماں بھی ہے؟ یہ ایک سوال ہے … آج وہ ایک ماں کی ذمہ داری ٹھیک طرح سے نبھا نہیں پارہی۔
بہترین معاشرے کے مہذب شہری بنانا ماں اور باپ دونوں کی ذمہ داری ہے۔ اولاد کے حقوق توہمارے دین اسلام نے بھی واضح کردیئے ہیں۔ جو والدین کے فرائض ہیں۔ ایک باپ کا اپنی اولاد کے لئے بہترین تحفہ اس کی بہترین تربیت ہے۔ جس میں پہلے ماں اور پھر باپ کی ذمہ داری ہے۔عورت کی تعلیم ایک نسل کی تعلیم ہے اورایک مرد کی تعلیم صرف ایک مرد کی تعلیم ہے۔ معاشرے کے بگاڑ کی ذمہ دارکون ہے؟ ہمارے دین میں صرف ماں باپ کے ہی نہیں اولاد کے بھی حقوق ہیں۔ جو والدین کے فرائض میں شامل ہیں۔ ماں کی اچھی تربیت سے ہی کل کو اچھی قوم بنے گی۔ ملک ترقی کرے گا۔ ماں کو ہرگزیہ زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنے بچوں کا وقت صرف پیسے کمانے میں لگادے۔ پیسہ بہت کچھ ہے مگرسب کچھ نہیں ہے۔بچوں کو خالی پیسے نہیں ان کی اچھی تربیت دینا بھی بے حد ضروری ہے ۔چھوٹے بچوں کو اسکول کا کام کرانا بہت ضروری ہے۔ کسی ٹیوشن سینٹر کی نہیں ماں اورپھر باپ کی بھی ڈیوٹی ہے۔ بچوں پہ نظررکھنا ضروری ہے۔ایک اچھی ماں پیارکرنے والی نرم دل ہوتی ہے۔ ایک رول ماڈل ہوتی ہے۔ ایک مثالی رول ادا کرتی ہے۔ جس ماں کا اپنا کردار ٹھیک نہ ہوگا، وہ کیسے بچوں کی تربیت کرے گی۔ وہ بچوں کو صبر سکھاتی ہے۔
ان کو بڑے چھوٹے کی تمیز سکھائی ہے ۔ ان کو مضبوط بناتی ہے۔ اور باپ کا رول کیا ہے اس کی کس طرح عزت کرنی ہے یہ بھی ماں ہی بتاتی ہے۔ جو عورت خوداپنے شوہر کی عزت نہ کرتی ہو،بچوں کو اس کی عزت کرنا نہیں سکھا سکتی۔ ایک ماںاولاد کے لئے ہمیشہ دعا گورہتی ہے۔مگرافسوس کہ آج کی ماں بہت مصروف ہوچکی ہے۔ اس کے پاس اپنے ہی بچے کے لئے وقت درکار نہیں۔ وہ کسی نہ کسی جاب پہ لگی ہے یا کوئی NGOچلارہی ہے تو کوئی سوشل ورک کررہی ہے یا کوئی گورنمنٹ کی جاب پہ لگی ہے۔ وہ ائرہوسسٹس اوربس ہوسٹس بھی ہے۔ کسی بھی شعبے میں خود کومنوالیا ہے مگراپنا اصلی شعبہ بھول بیٹھی ہے۔ہربڑے سے بڑے عہدے پہ بیٹھنے والی ہرعورت کو یہ ضروریاد رکھنا ہوگا کہ بنیادی طورپر وہ ایک ماں بھی ہے۔ سٹیج پہ کھڑی وہ ماں اوربچے کی صحت پہ بات کرنے والی عورت کو یاددلاؤ کہ اس کے اپنے بچے گھر میں کسی نوکر کے رحم وکرم پہ ہیں۔ جب قول اورفعل میں تضادہوگا توکون سنے گا؟ اگر سن بھی لے گا تو کون عمل کرے گا؟۔۔۔ کیسے اچھے اور مہذب معاشرے کی تشکیل ہوگی؟ کیسے آئے دن خواتین کی بے عزتی ختم ہو گی؟ کیسے لڑکے اپنے بوڑھے والدین کو اولڈ ہاؤس چھوڑکے آنا چھوڑیں گے؟ کیسے ہم اچھے محب وطن بنیں گے؟ کیسے ہم عورت کو جہیز کے نام پہ چولہے کی نذر کرنا چھوڑیں گے؟ کیسے بچوں کو راتوں رات امیر ہونے کے چکر میں نشے کے عادی ہونے سے بچائیں گے؟
کیسے نوجوان نسل عدم برداشت کی وجہ سے خودکشیاں کرنا چھوڑے گی؟کیسے شرح طلاق کم ہوگی؟ نوجوان نسل کب صبر اور برداشت سیکھیں گے ؟ کب دنیا میں اقبال اور سرسید احمد خان پیدا ہوں گے؟ کب تک غیرت کے نام پہ قتل ہوتے رہیں گے؟

کب تک لوگ ایک دوسرے کو دھوکہ دیتے رہیں گے؟ کب تک لڑکیاں شادی نہیں کرپائیں گی اور ماں باپ کی دہلیز پہ بوڑھی ہوتی رہیں گی؟ ہم کب ساس اوربہو کی جنگ ختم کرنے میں کامیا ب ہوں گے؟ یہ سب کیسے اورکب ممکن ہوگا؟ یہ تب ہی ممکن ہوگاجب مائیں اپنی ذمہ داریوں کو دل سے نبھائیںگی۔
دلِ حیات

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when دیرو حرم posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Media Company?

Share