Azmat beg official

Azmat beg official main education ko next level per le Jana chahta hun main chahta Hun har Banda educate ho

Makkah masjid Hyderabad
29/05/2025

Makkah masjid Hyderabad

Doston ham wo ghar banane mein lage hai jise chhodna hai          #
07/11/2024

Doston ham wo ghar banane mein lage hai jise chhodna hai #

مدنی اور اویسی معاملہ پر بندۂ ضعیف کا بھی دردِ دل برداشت کرلیں!!!السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہاللہ تعالیٰ سب کو بعافی...
30/09/2024

مدنی اور اویسی معاملہ پر بندۂ ضعیف کا بھی دردِ دل برداشت کرلیں!!!
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اللہ تعالیٰ سب کو بعافیت رکھے!
*نوٹ!* *یہ پہلے ہی واضح کر دیتا ہوں کہ میں مدنی صاحب کا بالکل بھی مداح نہیں ہوں، کہیں کسی کو یہ نہ لگے کہ اس تحریر میں ان کے بیان کی طرف داری یا ان کا دفاع کیا جا رہا ہے۔ نیز اس کی بھی وضاحت ضروری ہے کہ مدنی صاحب نے اویسی صاحب کے متعلق جو کہا وہ حالات کے تناظر میں انتہائی غیر مناسب کہا، ان کی بات کسی بھی طرح سے دل قبول کرنے پر آمادہ نہیں۔*

*آمدم بر سر مطلب!*
علماء، حفاظ، ائمہ، قلمکار اور دیگر دانشوران کی خدمت میں مؤدبانہ درخواست ہے کہ ”مدنی و اویسی“ معاملہ پر سنجیدگی اور وقار کا مظاہرہ فرمائیں، جن کو جس سے اختلاف ہو وہ ضرور اپنی رائے کا اظہار کریں یہ حق ہر کسی کو حاصل ہے؛ مگر متانت کے ساتھ ہو۔
اس معاملہ پر سوشل میڈیا پر بالخصوص بعض جدید فضلاء اور طلبۂ مدارس کی طرف سے جس بے احتیاطی، غیر سنجیدگی، غیر اخلاقی اور طوفان بدتمیزی کا مظاہرہ دیکھنے میں آیا وہ انتہائی افسوسناک ہے، ذمہ داروں اور سرپرستوں کو اس طرف بہت توجہ کی ضرورت ہے، ورنہ یہ نئی نسل اور زیادہ اخلاقی گراوٹ کا شکار ہو جائے گی۔
ایسا لگتا ہے کہ نبوی صفات؛ صبر و ضبط اور تحمل و بُردباری ان کو چھو کر بھی نہیں گزرا، تحمل مزاجی اور برداشت کی صفت ان میں مفقود ہے، عدمِ برداشت کی صورت میں زبان و قلم سے ایسی باتیں صادر ہو رہی ہیں جو ان کی شان سے میل نہیں کھاتیں، اگر کوئی اللہ کا بندہ ان کو سمجھانے کی کوشش کرتا ہے تو اس پر چڑھ بیٹھتے ہیں، شاید وہ یہ بھول بیٹھے ہیں کہ زبان و قلم کی بے احتیاطی و غیر اعتدالی نہ دنیا میں پسندیدہ ہے اور نہ ہی آخرت میں، غالباً یہ سبق ان کے ذہن سے نکل چکا ہے کہ ان کے ہر ایک قول اور ہر ایک بات کو بادشاہوں کے بادشاہ کے ریکارڈ میں محفوظ ہو رہا ہے، جس کا اس عالی دربار میں محاسبہ ہوگا۔
مدنی صاحب کے بیان پر بہت سے اکابر اہل علم نے اپنی رائے و خیالات کا اظہار کیا ہے، بڑوں کے اظہار خیال میں ایک بات مشترک تھی، وہ یہ کہ انہوں نے سنجیدگی، متانت اور وقار کو ملحوظ رکھا، بات کو سامنے رکھا نہ کہ ذات اور شخصیت کو۔ بالخصوص ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے مہتمم صاحب کا بیان تو ایک دم جچا تلا تھا، سیکھنے اور سمجھنے والوں کے لیے سمجھو ایک پیغام پوشیدہ تھا کہ کسی کی بات سے اختلاف اور اپنی رائے کا اظہار کیسے کیا جاتا ہے۔
ہمیں مدرسوں میں سکھایا اور پڑھایا گیا ہے کہ کسی بھی چیز میں حد سے تجاوز کرنا شرعاً پسندیدہ نہیں، نہ ہی عبادت میں، نہ ہی معاملات میں، نہ ہی قول میں اور نہ ہی فعل میں، کیوں کہ پروردگار (کسی بھی معاملہ میں؛ چاہے وہ حالیہ مدنی و اویسی معاملہ ہو، یا اس کے علاوہ اور کوئی معاملہ ہو) حد سے آگے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
کسی کی بات سے اختلاف ہونے کی بنا پر اس کی ذات کو نشانہ بنانا، بے جا لعن طعن کرنا، بے جا الزام و بہتان تراشی کا طوفان گرم کرنا، زبان وقلم کو کنٹرول میں نہ رکھ کر گالی گلوچ پر اتر آنا، یہ کتنی سنگین بات ہے۔ یاد رکھیں کہ آپس میں اختلاف ہونا فطری بات ہے، اسی اختلاف کے ساتھ ہی سب کو زندگی کا مرحلہ طے کرنا ہے، لہذا اختلاف کے آداب کی رعایت حد درجہ ضروری ہے۔
اپنے ہم عصروں کو اس طرح آپس میں لڑتے بھڑتے دیکھ کر، ایک دوسرے کی عزتیں اچھالتے دیکھ کر، واٹس ایپ گروپوں میں اور فیس بک پر باہم گالی گلوچ اور طوفان بد زبانی دیکھ کر بہت دکھ ہوتا ہے، بڑی تکلیف ہوتی ہے، خیال ہوتا ہے کہ یہ ہمارے بھائیوں کو کیا ہوگیا ہے کہ ایک دوسرے کو برداشت کرنے لیے تیار نہیں،
کسی سے ناراضگی پر غصہ میں آپے سے باہر کیوں ہو جاتے ہیں، لکھنے پڑھنے، ضروری اور تعمیری کاموں میں لگنے کے بجائے اپنی قابلیتیں اور صلاحیتیں یوں ہی کیوں برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں، کیا ہمارے اساتذہ اور معلمین نے ہماری تربیت میں کوتاہی کی ہے کہ جو ہم اتنی گراوٹ کا شکار ہو گئے ہیں! اگر یہی برا معاملہ جاری رہا تو مستقبل میں قوم کے یہ رہبر قوم کی رہبری کیسے کریں گے!!!
خصوصاً ہم مدارس سے وابستہ حضرات کو ہر قدم پر اور ہر معاملہ میں محتاط رہنا چاہیے، اپنے ہر قدم کو پھونک کر اور اپنے قلم کو خوب سوچ سمجھ کر اٹھانا چاہیے، شریعت کی پاسداری کا ہر لحظہ خیال رکھنا چاہیے، اللہ و رسول ﷺ کی خوشنودی و رضامندی کا ہر لمحہ استحضار رہنا چاہیے، کیوں کہ آخر میں کامیابی اسی کا قدم چومے گی جو کسی بھی بے احتیاطی سے بچ گیا، تقوی و طہارت اختیار کیا اور اللہ و رسول ﷺ کو راضی کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ شاید کہ اتر جائے ترے دل میں میری بات!
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں زبان و قلم کا شعور بخشے اور ان کو درست استعمال کرنے کی، اختلاف کے وقت آدابِ اختلاف کو ملحوظ رکھنے کی، اور اس قیمتی دعا ”اللّهم أَرِنَا الحَقَّ حقَّاً وَارْزُقْنَا اتِّبَاعَهُ، وَأَرِنَا البَاطِلَ بَاطِلاً وَارْزُقْنَا اجْتِنَابَهُ“ ”یعنی اے اللہ! ہمیں حق کو حق ہی دکھا اور حق پر چلنے والا بنا، اور طل کو باطل ہی دکھا اور باطل سے بچنے والا بنا“ کو ہر وقت پیش نظر رکھنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔

اللہ تعالیٰ اپکو صحیح سمجھ عطا فرمائے آمین ۔۔

27/09/2024

Modi ji ka kaam

11/09/2024

Musalman jese hojaao

वक्त के साथ चलना सीखो, वरना वक्त तुम्हें पीछे छोड़ देगा।"
11/09/2024

वक्त के साथ चलना सीखो, वरना वक्त तुम्हें पीछे छोड़ देगा।"

Address

Kurawar

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Azmat beg official posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share