Riffat Wani’s World

Riffat Wani’s World An activist who wants peace in world

23/07/2025

الحمدوللّٰہ انسانیت ابھی زندہ ہے۔ .

23/07/2025
رپورٹ از: رفعت وانی | صحافی / انسانی حقوق کارکن23 جولائی 2025امریکی محکمۂ خارجہ نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے ...
23/07/2025

رپورٹ از: رفعت وانی | صحافی / انسانی حقوق کارکن
23 جولائی 2025

امریکی محکمۂ خارجہ نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے امکان کا عندیہ دیا ہے۔ ترجمان ٹیمی بروس نے میڈیا بریفنگ میں تصدیق کی کہ واشنگٹن خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے سنجیدہ سفارتی کوششیں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ جمعہ کے روز پاکستانی قیادت سے کشمیر کے مسئلے پر مذاکرات کرے گا تاکہ ایسا راستہ نکالا جا سکے جو خطے میں امن و استحکام کی ضمانت بنے۔

تاہم یہ سوال اپنی جگہ برقرار ہے کہ کشمیر ایک ایسا بین الاقوامی تنازع ہے جسے اقوام متحدہ بھی متنازع تسلیم کر چکا ہے، تو پھر اس پر صرف پاکستان سے بات چیت کیوں کی جا رہی ہے؟ کیا بھارت کو اس عمل سے باہر رکھنا مسئلے کے حل کو مزید پیچیدہ نہیں بنا دے گا؟ امریکہ اگر واقعی خطے میں دیرپا امن چاہتا ہے تو اسے بھارت سے بھی اسی سنجیدگی کے ساتھ بات کرنا ہوگی جس طرح وہ پاکستان کے ساتھ رابطے کر رہا ہے۔ کیونکہ کشمیری عوام کی تقدیر پر فیصلے دونوں ممالک کے درمیان نہیں بلکہ کشمیری عوام کی رائے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونے چاہییں۔

ٹیمی بروس نے یہ بھی بتایا کہ امریکہ دنیا کے مختلف تنازعات میں فعال ثالثی کا کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے شام کی صورت حال کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں فریقین کو کشیدگی کم کرنے پر آمادہ کرنا ایک بڑی کامیابی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ امریکی ایلچی اسٹیو ووٹکوف جلد غزہ کا دورہ کریں گے تاکہ جنگ بندی کے امکانات پر مذاکرات کو آگے بڑھایا جا سکے۔

امریکہ کی یہ پالیسی بظاہر سفارت کاری کے فروغ اور تنازعات کے پرامن حل کے لیے قابلِ تعریف دکھائی دیتی ہے، لیکن جنوبی ایشیا میں امن کا خواب اُس وقت تک شرمندۂ تعبیر نہیں ہو سکتا جب تک مسئلہ کشمیر کو اصل حقائق اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل نہ کیا جائے۔ بھارت اور پاکستان دونوں ایٹمی قوتیں ہیں، اور اگر عالمی طاقتیں اس تنازع کو یکطرفہ مکالمے تک محدود رکھیں گی تو خطے میں کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے، جو عالمی امن کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ ہے۔

غیرت کے نام پر بے غیرتیرپورٹ از: رفعت وانی | صحافی / انسانی حقوق کارکن21 جولائی 2025صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بٹگرام میں...
21/07/2025

غیرت کے نام پر بے غیرتی

رپورٹ از: رفعت وانی | صحافی / انسانی حقوق کارکن

21 جولائی 2025

صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بٹگرام میں غیرت کے نام پر ایک اور لرزہ خیز واقعہ سامنے آیا ہے۔ یہ کہانی کسی نئی دلہن کی نہیں بلکہ ایک ایسی عورت کی ہے جو گزشتہ 12 برس سے شادی شدہ تھی اور تین بچوں کی ماں تھی۔

نو اپریل کو اس عورت کو مبینہ طور پر گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا اور پھر اس کی لاش کو خاموشی سے دفنا دیا گیا۔ کسی کو خبر نہ ہوئی، کسی نے آواز نہ اٹھائی۔ مگر قبر زیادہ دیر تک راز نہیں چھپا سکی۔ شوہر کی درخواست پر دو دن بعد قبر کشائی کی گئی اور مجسٹریٹ کی موجودگی میں پوسٹ مارٹم ہوا۔ رپورٹ نے لرزا دینے والی حقیقت کو بے نقاب کر دیا—موت قدرتی نہیں تھی، بلکہ خاتون کو گلا گھونٹ کر مارا گیا تھا۔

بٹگرام پولیس کے مطابق اب تک سات ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں مقتولہ کے چار سگے بھائی شامل ہیں جبکہ باقی تین افراد مقامی جرگے کے رکن ہیں۔ ایک اور شخص مفرور ہے، جس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

پاکستان میں یہ واقعہ کوئی پہلا نہیں۔ پاکستان میں ہر سال تقریباً ایک ہزار خواتین صرف اس لیے قتل کر دی جاتی ہیں کہ انہوں نے اپنی پسند سے شادی کا فیصلہ کیا یا اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کی کوشش کی۔ اعداد و شمار جھوٹ نہیں بولتے۔ 2010 میں 791 رپورٹ شدہ کیسز سامنے آئے۔ 2011 میں یہ تعداد 720 تھی۔ 2015 میں یہ بڑھ کر اندازاً گیارہ سو تک جا پہنچی۔ 2021 میں کم از کم 470 کیسز رپورٹ ہوئے، مگر اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ تھی۔ یہ صرف رپورٹ ہونے والے کیسز ہیں، اصل تعداد کہیں زیادہ ہے کیونکہ دیہی علاقوں میں ایسے قتل اکثر خودکشی یا حادثے کے طور پر چھپا دیے جاتے ہیں۔

یہاں سوال یہ ہے کہ جب اللہ نے خود بیٹی کو یہ حق دیا ہے کہ اس کی مرضی سے نکاح کیا جائے، تو ہم کون ہوتے ہیں یہ حق چھیننے والے؟ قرآن مجید میں صاف حکم موجود ہے:
“اے ایمان والو! عورتوں کو زبردستی وراثت میں نہ لو اور انہیں نہ روکو تاکہ ان سے کچھ لے لو… ان کے ساتھ بھلائی سے رہو۔” (سورۃ النساء: 19)
ایک اور آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
“اور اگر تمہیں ان میں ناگواری نظر آئے تو ہوسکتا ہے کہ ایک چیز تمہیں ناپسند ہو اور اللّٰہ اس میں تمہارے لیے بہت بھلائی رکھ دے۔” (سورۃ النساء: 19)

احادیث میں نبی اکرم ﷺ نے بیٹی کی رائے کے بغیر نکاح کو ناجائز قرار دیا:
“کنواری لڑکی سے نکاح اس کی اجازت کے بغیر نہ کیا جائے۔” (بخاری، مسلم)

یہاں تک کہ اگر لڑکی خاموش رہے تو یہ بھی اس کی رضا شمار ہوتی ہے۔ اسلام نے عورت کو عزت دی، مگر ہم نے اپنی جھوٹی غیرت کے نام پر اس کی زندگی چھین لی۔

سچائی یہ ہے ہماری غیرت اس وقت کہاں چلی جاتی ہے جب بیٹیوں کو اسی نوے سالہ بوڑھے کے حوالے کر دیتے ہیں؟ جب کسی غیر تعیلم یافتہ یا خاندان کے کسی چرسی پوڈری بیٹے کو سُدھارنے کے لیئے گھر کی سب سے سلجھی ہوئی بیٹی اس کے حوالے کر دیتے ہیں تاکہ وہ اسے سُدھارے؟
غیرت تب کہاں جاتی ہے جب بیٹی کو جائیداد میں حصہ دینے کا وقت آتا ہے؟گھر سے بھاگ کر ماں باپ کی عزت روند کر ایسے نکاح کو میں بہت غلط سمجھتی ہوں مگر اگر والدیں بچوں کی مرضی کو ترجیح نہیں دیں گے تو بچے ایسی غلطیاں کریں گے۔ مگر اس کی سزا ایسے قتل کرنا نہیں بنتا، ساری زندگی کے لیئے قطع تعلقی کر لیں مگر اس طرح سے اپنی غیرت دکھانا نہیں بنتا اسے غیرت نہیں بے غیرتی کہتے ہیں۔ اگر نکاح جیسا پاکیزہ رشتہ جرم بن جائے تو پھر معاشرہ بدکاری، قتل اور خونی روایتوں کی طرف کیوں نہ بڑھے؟

جب والدین اپنی اولاد کی بات نہیں سنتے، جب زبردستی اپنی مرضی ٹھونسی جاتی ہے، تو بچے باغی ہوتے ہیں۔ یہ حقیقت ہے۔ اگر قرآن کہتا ہے کہ عورت کی رائے ضروری ہے، اگر حدیث کہتی ہے کہ نکاح بغیر اجازت باطل ہے، تو پھر یہ غیرت کس کتاب سے آئی؟ کس آسمانی حکم میں یہ اجازت ہے کہ اپنی ہی بیٹی کو گولیوں سے چھلنی کر دو؟

پھر سے غیرت کے نام پر ایک بیٹی ہار گئی… اور پگڑیاں جیت گئیں۔
تحریر : رفعت وانی

میرا اپنے بزرگوں، بھائیوں سے ایک سوال ہے، آپ لوگ غیرت کس کو کہتے ہیں؟ ایک کمزور پر اپنا زور آزمانے کو؟ پہلے بیٹیاں زندہ ...
20/07/2025

میرا اپنے بزرگوں، بھائیوں سے ایک سوال ہے،
آپ لوگ غیرت کس کو کہتے ہیں؟ ایک کمزور پر اپنا زور آزمانے کو؟ پہلے بیٹیاں زندہ درگور کی جاتیں تھیں پھر ہمارے پیغمبر نبی کریمٌ نے یہ روایت ختم کروا دی اور انکے دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد زندہ درگور کرنے کے طریقے بدل گئے، کبھی بچیاں غیرت کے نام پر مار دی، کبھی اپنے داد کی عمر کے بندے سے بیاہ کر، کبھی زندہ جلا کر، کبھی کسی چرسی پوڈری ، کسی جاہل کے ہاتھ دے کر اور کبھی غیرت کے نام پر، سلسلہ ختم نہیں ہوا بس کچھ سال رُکا تھا، ریت اب تک چل رہی ہے۔ رفعت وانی 😓😓😓

شہزادہ الولید بن خالد بن طلال: دو دہائیوں پر محیط کوما اور والد کی امیدرپورٹ از: رفعت وانی | صحافی / انسانی حقوق کارکن19...
19/07/2025

شہزادہ الولید بن خالد بن طلال: دو دہائیوں پر محیط کوما اور والد کی امید

رپورٹ از: رفعت وانی | صحافی / انسانی حقوق کارکن
19 جولائی 2025

سعودی عرب کے نوجوان شہزادہ الولید بن خالد بن طلال، جنہیں دنیا “سویا ہوا شہزادہ” کے نام سے جانتی ہے، بیس سال سے زائد عرصے تک کومہ میں رہنے کے بعد زندگی کی جنگ ہار گئے۔ یہ کہانی محض ایک حادثے کی نہیں بلکہ والد کی بے مثال محبت اور امید کی بھی ہے جو بیٹے کے لیے ہر سانس تک قائم رہی۔

شہزادہ الولید کی پیدائش اپریل 1989 میں ہوئی۔ شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے اس خوبصورت نوجوان نے اعلیٰ تعلیم کے لیے برطانیہ کا رخ کیا، جہاں وہ ایک عسکری کالج میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ زندگی خوشیوں سے بھری ہوئی تھی مگر 2005 میں ایک اندوہناک حادثہ پیش آیا۔ لندن میں ڈرائیونگ کے دوران ان کی گاڑی کو خوفناک حادثہ پیش آیا، جس کے نتیجے میں ان کے دماغ کو شدید چوٹ پہنچی اور وہ کومہ میں چلے گئے۔

حادثے کے بعد انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا اور طویل علاج کے بعد سعودی عرب لایا گیا، جہاں انہیں ریاض کے کنگ عبدالعزیز میڈیکل سٹی میں رکھا گیا۔ ڈاکٹروں نے لائف سپورٹ ہٹانے کا مشورہ دیا مگر والد شہزادہ خالد بن طلال نے اس تجویز کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ “زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے، ہم امید اور دعا کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔” اس کے بعد دو دہائیوں تک جدید ترین طبی سہولیات، وینٹی لیٹر، ٹیوب کے ذریعے خوراک اور مستقل نرسنگ کے ذریعے ان کی زندگی قائم رکھی گئی۔ وقت کے ساتھ ساتھ کچھ مواقع پر یہ خبر آئی کہ شہزادہ الولید نے انگلی ہلائی یا سر موڑا، لیکن ڈاکٹروں کے مطابق یہ مکمل شعور میں واپسی نہیں تھی۔ ان کے والد نے ہر موقع پر امید کا دامن تھامے رکھا، اور دنیا بھر سے ماہر ڈاکٹروں کو بلوا کر علاج کی ہر ممکن کوشش کی۔

گزشتہ سال ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ شہزادہ بیدار ہو گئے ہیں، مگر بعد میں یہ خبر جھوٹی ثابت ہوئی۔ اس ویڈیو میں موجود شخص سعودی ریلی ڈرائیور یزید الراجحی تھے، جنہیں حادثے کے بعد صحت یابی ہوئی تھی۔ شہزادہ الولید کی حالت میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی، اور وہ اب بھی کوما میں تھے۔
19 جولائی 2025 کو سعودی شاہی خاندان نے اعلان کیا کہ شہزادہ الولید اللہ کے حضور جا پہنچے۔ ان کی نمازِ جنازہ 20 جولائی کو ریاض کی امام ترکی بن عبداللہ مسجد میں ادا کی گئی۔

یہ کہانی ایک ایسے نوجوان کی ہے جس کے خواب ادھورے رہ گئے، مگر والد کی محبت اور امید کی مثال ہمیشہ قائم رہے گی۔ دو دہائیوں تک موت اور زندگی کے درمیان جھولتے رہنے کے بعد آج وہ خالق حقیقی سے جا ملے، مگر ان کی یاد اور والد کی بے مثال قربانی ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔

رپورٹ از: رفعت وانی | صحافی / انسانی حقوق کارکن17 جولائی 2025اسلام آباد کے ایف-8 سیکٹر میں حالیہ شدید مون سون بارشوں نے ...
17/07/2025

رپورٹ از: رفعت وانی | صحافی / انسانی حقوق کارکن
17 جولائی 2025

اسلام آباد کے ایف-8 سیکٹر میں حالیہ شدید مون سون بارشوں نے نئی تعمیر شدہ سڑک کی ناقص تعمیرات کا پول کھول دیا۔ یہ سڑک، جس کی تعمیر پر لاکھوں روپے لاگت آئی، صرف 45 دن کے اندر ہی زمین بوس ہو گئی۔ موسلا دھار بارش کے بعد سڑک میں بڑی دراڑیں پڑ گئیں جبکہ انٹرچینج کا ایک حصہ مکمل طور پر دھنس گیا، جس کے نتیجے میں ٹریفک کے لیے راستہ بند کر دیا گیا اور ہنگامی مرمت کا کام شروع کر دیا گیا۔

اسی دوران ایف-7 سیکٹر میں درخت زمین پر آ گرے، سائرن بجا دیے گئے اور نالہ لئی کے پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ گئی، جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ راولپنڈی کے ڈپٹی کمشنر نے صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک روزہ تعطیل کا اعلان کیا اور شہریوں کو ہدایت کی کہ وہ گھروں سے غیر ضروری طور پر نہ نکلیں۔

⚠️ وضاحت: تصویر مصنوعی ذہانت (AI) سے تخلیق کی گئی ہے، اس میں دکھایا گیا منظر حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔

15/07/2025

بابا جی نے بہت غلط زبان استعمال کی اُسکی جتنی مُذمت کی جائے کم ہے۔ خیر اب انھوں نے معافی بھی مانگ لی ہے اور انھیں ان کے کیئے کی سا بھی مل چکی ہے۔ اور با اخلاق پاکستانیوں نے بابا جی کو بہت آڑے ہاتھوں لیا ہے اب اُمید کرتے ہیں وہی با اخلاق پاکستانی مریم نواز صاحبہ کے فون سے ججز کی نازیبا ویڈیوز بھی ڈیلیٹ کروائیں گے اور ان سے بھی مطالبہ کریں گے کہ وہ بھی قوم سے معافی مانگ کر پاکستان کی خدمت کریں۔ یہ وہ ویڈیوز ہیں جس کا اقرار انھوں نے خود حامد میر صاحب کے پروگرام میں کیا کہ ان کے پاس بہت سے ججز کی زاتی نوعیت کی ویڈیوز فون میں موجود ہیں اور کچھ اہم شخصیات کی بھی اور انکے شوہر نامدار کیپٹن صفدر صاحب نے بھی اپنی تقریر میں کہا کہ مریم کے پاس اتنی ویڈیوز ہیں کہ پورے ملک میں بھونچال آ جائے گا۔ دونوں ویڈیوز آپ کو یوٹیوب کر مل جائیں گی۔
اس حمام میں سب ایک بار ڈبکی لگا کر گنگا نہا آئیں اور آنے والے وقت کو بہتر کریں۔
امید ہے میری بات کو مثبت انداز میں لیں گے آپ سب۔ میں سچ کہنے سے نہیں ڈرتی۔ کیونکہ میں دیکھ رہی ہوں کہ یہ زمانہ عجیب ہے جس کے پاس پیسہ ہے اُس کی عیبوں پر پردہ پڑ جاتا ہے اور جو غریب ہے اسکی چھوٹی سی غلطی پر کھال کھینچ لی جاتی ہے۔ میں سکول میں بہت ایخٹیو رہتی تھی۔ میری ٹیچر ہوتی تھیں مس شمیم صاحبہ مجھ سے بہت بار ایک ہی بات کہی کہ رفعت بیٹا یہ جو تم جیسے لوگ ہیں نہ آج کل کے دور میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔ مگر تم جیسی ہو ویسی رہنا ، دنیا شائد تمہیں برا بھلا بولے گی تم ہمت نہ ہارنا اگر تمہیں لگے کہ تم سچ کے ساتھ کھڑی ہو اور پوری دنیا دوسری طرف کھڑی ہے تو تم اکیلی رہنا مگر ڈٹ جانا۔ اسی لیئے میں ہمیشہ کمزور کے ساتھ کھڑی ملوں گی آپکو۔

اے حاکم وقت تیرے کردار پہ تھو
تیری گفتار پہ لعنت، تیرے دربار پہ تھو
جس کے پلو سے چمکتے ہوں شہنشاہ کے بوٹ۔
ایسی دربار سے بخشی ہوئی دستار پہ تھو
جو فقط اپنے ہی لوگوں کا گلا کاٹتی ہو
ایسی تلوار مع صاحبِ تلوار پہ تھو۔
شہر آشوب زدہ، اس پہ قصیدہ گوئی
گنبدِ دہر کے اس پالتو فنکار پہ تھو
سب کے بچوں کو جہاں سے نہ میسر ہو خوشی
ایسے اشیائے جہاں سے بھرے بازار پہ تھو
روزِ اول سے جو غیروں کا وفادار رہا۔
شہرِ بد بخت کے اس دوغلے کردار پہ تھو
زور کے سامنے کمزور، تو کمزور پہ زور
عادلِ شہر! تِرے عدل کے معیار پہ تھو۔
کاٹ کے رکھ دیا دنیا سے تِری دانش نے
اے عدو ساز! تِری دانشِ بیمار پہ تھو۔

میں کسی پارٹی کو سپورٹ نہیں کرتی سب سایستدان ایک جیسے ہیں میرا سپورٹ ہمیشہ سچ اور مظلوم کے ساتھ تھا ہے اور رہے گا۔
جب تک طاقتور کو سزا دینے کا عمل شروع نہیں ہو گا تب تک انصاف قائم نہیں ہو سکتا۔
میں اکیلی اس نظام سے لڑتی رہوں گی۔ اور ایک بات آپ سب یاد رکھیئے گا میں سرحدوں کو نہیں مانتی میں سرحدوں کی قید سے آزاد ایک انسان ہوں۔ اور مجھے کہیں بھی کچھ بھی غلط لگے گا اس پر بات کروں گی۔ دوسری بات مریم نواز صاحبہ کا جو بیان ہے اگر انھوں نے کسی دوسرے ملک میں دیا توتا تو لوگوں کو بلیک میل کرنے انکی زاتی ںدگی کے لیئے خطرہ بننے پر وہ اب تک جیل میں ہی ہوتیں۔ ایسے موقعے پر سٹیٹ کام کرتی ہے۔ اور انکا انٹرویو ان کے خلاف ایک پختہ ثبوت ہوتا۔ اُمید ہے آپ لوگ اسے سیاسی ، آنکھ کہ بجائے ایک عام انسان پر کر پڑھیں گے۔ رفعت وانی

15/07/2025

رپورٹ از: رفعت وانی | صحافی / انسانی حقوق کارکن
15 جولائی 2025

بھارت کے مالیاتی مرکز ممبئی میں خوف و ہراس اس وقت پھیل گیا جب ممبئی اسٹاک ایکسچینج کو بم سے اڑانے کی دھمکی دی گئی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق نامعلوم شخص کی جانب سے ایک ای میل موصول ہوئی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عمارت کے اندر چار آر ڈی ایکس بم نصب ہیں جو سہ پہر تین بجے پھٹیں گے۔

دھمکی ملتے ہی ممبئی پولیس نے فوری طور پر اسٹاک ایکسچینج کو خالی کرا لیا اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کرلیا۔ سیکیورٹی فورسز نے پوری عمارت کو گھیرے میں لے کر کئی گھنٹوں تک سرچ آپریشن جاری رکھا۔ تاہم تلاشی کے بعد عمارت کو کلیئر قرار دے دیا گیا اور کسی قسم کا دھماکہ خیز مواد برآمد نہیں ہوا۔

پولیس حکام نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے اور ای میل کے سورس کا پتہ لگانے کے لیے سائبر سیل کو تحقیقات سونپ دی گئی ہیں۔ اس واقعے کے بعد ممبئی میں سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے۔

یہ دھمکی اس وقت سامنے آئی جب چند روز قبل بھارتی شہر پٹنہ کے ایئرپورٹ کو بھی اسی نوعیت کی ای میل موصول ہوئی تھی۔ وہاں بھی بم ڈسپوزل اسکواڈ کی کارروائی کے بعد عمارت کو کلیئر قرار دیا گیا تھا۔

بھارت میں حالیہ دنوں بم دھمکیوں کے بڑھتے واقعات نے شہریوں میں خوف پیدا کر دیا ہے، جبکہ سیکیورٹی ادارے ہائی الرٹ پر ہیں۔

15/07/2025

Breaking News: کسی نے کال کر کے ممبئی اسٹاک ایکسچینج اڑانے کی دھمکی دے دی۔ اس نے کہا کہ عمارت میں بم نصب ہیں اور ٹھیک تین بجے بم پھٹ جائیں گے۔ بم سکوڈ طلب۔

فرانسیسی ٹی وی اسٹار ڈیلن تھیری کی روحانی زندگی نے ایک خوبصورت موڑ لیا ہے، جب وہ اسلام قبول کرنے کے بعد اپنی والدہ کے ہم...
14/07/2025

فرانسیسی ٹی وی اسٹار ڈیلن تھیری کی روحانی زندگی نے ایک خوبصورت موڑ لیا ہے، جب وہ اسلام قبول کرنے کے بعد اپنی والدہ کے ہمراہ عمرہ کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔

Adresse

Stuttgart

Webseite

Benachrichtigungen

Lassen Sie sich von uns eine E-Mail senden und seien Sie der erste der Neuigkeiten und Aktionen von Riffat Wani’s World erfährt. Ihre E-Mail-Adresse wird nicht für andere Zwecke verwendet und Sie können sich jederzeit abmelden.

Teilen