19/09/2025
نیتن یاہو اور "ٹیکنالوجی" کا غرور — ایک طمانچہ حقیقت کا
ایک دو دن پہلے نیتن یاہو نے دنیا کو ایک اور زہریلا جملہ سنایا:
"جو بھی موبائل فون رکھتا ہے، وہ اپنے ہاتھ میں اسرائیل کا ایک ٹکڑا اٹھائے ہوئے ہے۔"
یہ جملہ سننے میں طاقتور لگتا ہے، جیسے اسرائیل واقعی دنیا کی ٹیکنالوجی کا بادشاہ ہو۔ مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ حقیقت وہ ہے جو دنیا کے سامنے چیخ چیخ کر نیتن یاہو کے غرور کو توڑ رہی ہے۔
سوچو ذرا!
اگر واقعی اسرائیل ٹیکنالوجی کی دنیا کا شہنشاہ ہے، اگر تمہاری ٹیکنالوجی اتنی اعلیٰ اور ناقابلِ شکست ہے، اگر تمہارے پاس دنیا کی سب سے بڑی طاقتیں اور ان کی پشت پناہی ہے… تو پھر 710 دن گزرنے کے باوجود تم اپنے یرغمالیوں کو کیوں نہ چھڑا سکے؟
یہی تو ہے اصل سوال، وہ سوال جو تمہارے غرور کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتا ہے۔
تمہارے پاس ڈرونز ہیں، جدید ہتھیار ہیں، سیٹلائٹ سسٹمز ہیں، ایٹمی ہتھیار ہیں، اور دنیا کی تمام تر انٹیلیجنس ایجنسیاں تمہاری پشت پر کھڑی ہیں۔ لیکن کیا ہوا؟ چند سو مجاہدین نے تمہیں دو سال سے زیادہ کا وقت دے کر بھی تمہارا غرور خاک میں ملا دیا۔
یہ ہے تمہاری "ٹیکنالوجی" کا حال
یہ ہے تمہاری "سپر پاور" کی حقیقت —
یہ ہے تمہاری "ناقابلِ شکست فوج" کی اوقات —
کیا تم بھول گئے؟
تمہارے شہری، تمہاری فوج کے "بہادر" سپاہی، آج بھی مجاہدین کے قبضے میں ہیں۔ تمہاری ٹیکنالوجی ان کو تلاش نہ کر سکی، تمہارے جدید ترین ہتھیار ان کو چھڑا نہ سکے، تمہارے عالمی اتحادی تمہیں ذلت سے نکال نہ سکے۔
یہ وہی حقیقت ہے جس نے تمہارے چہرے سے نقاب اتار دیا ہے۔
نیتن یاہو! تم بھول گئے کہ ٹیکنالوجی کی حقیقت ایمان کے مقابلے میں ہمیشہ ریزہ ریزہ ہوئی ہے۔
ہتھیار بڑے ہو سکتے ہیں، ایجادات عظیم ہو سکتی ہیں، لیکن جب ایک انسان ایمان کے ساتھ کھڑا ہو، جب اس کے دل میں اللہ کی خوشنودی کا شوق ہو، جب اس کے سامنے شہادت کا جذبہ ہو… تو پھر دنیا کی کوئی طاقت، کوئی ٹیکنالوجی، کوئی سپر پاور اس کے قدم روک نہیں سکتی۔
فلسطین کے سرفروشوں نے تمہیں دکھا دیا کہ ایمان کی طاقت کیسی ہوتی ہے۔
انہوں نے تمہارے ٹینکوں کو راکھ میں بدلا، تمہارے ڈرونز کو آسمان سے گرایا، تمہارے فوجیوں کو زمین پر گھسیٹا، اور تمہاری ٹیکنالوجی کو بے وقعت کر دیا۔
یہ حقیقت ہے کہ تمہاری "اسرائیلی ٹیکنالوجی" ایک طرف، اور فلسطین کا ایک سرفروش دوسری طرف — فیصلہ ہمیشہ سرفروش کے حق میں جھکے گا۔
طمانچہ حقیقت کا
یہ جملہ کہ "موبائل فون اسرائیل کا ٹکڑا ہے" دراصل تمہارے اندر کی خوفزدہ سوچ کو ظاہر کرتا ہے۔
تم جانتے ہو کہ تمہاری بنیادیں کمزور ہیں، تم جانتے ہو کہ تمہارے خواب چکنا چور ہونے والے ہیں، تم جانتے ہو کہ تمہارے پاس طاقت ہے مگر عزت نہیں، تمہارے پاس ہتھیار ہیں مگر جرات نہیں، تمہارے پاس ٹیکنالوجی ہے مگر غیرت نہیں۔
اور یہی سب سے بڑا طمانچہ ہے۔
تم نے دنیا کو موبائل فون کے ذریعے غلام بنانے کی کوشش کی، مگر فلسطین کے مجاہد نے تمہیں قیدی بنا کر دکھا دیا۔
تم نے مصنوعی ذہانت اور سیٹلائٹ پر فخر کیا، مگر ایمان والوں نے تمہیں اندھیروں میں ڈبو دیا۔
تم نے ایٹمی ہتھیاروں پر گھمنڈ کیا، مگر ایک پتھر تمہارے دل کو لرزا دیتا ہے۔
یہ ہے اصل ٹیکنالوجی — اللہ کی مدد اور ایمان کی طاقت۔
اے نیتن یاہو! تمہارا غرور زیادہ دیر زندہ نہیں رہے گا۔
تمہاری ٹیکنالوجی، تمہاری دولت، تمہارے اتحادی، تمہارے ہتھیار سب مٹی میں ملنے والے ہیں۔
اور فلسطین کے بچے، وہ جن کے ہاتھوں میں کنکر ہیں، وہ تاریخ کے اصل فاتح ثابت ہوں گے۔
یاد رکھو:
تمہاری ٹیکنالوجی ایک فریب ہے۔
تمہاری طاقت ایک وہم ہے۔
اور تمہاری ریاست ایک ناپائیدار حقیقت ہے۔
اصل طاقت ایمان ہے۔
اصل ٹیکنالوجی غیرت ہے۔
اور اصل سپر پاور وہ سرفروش ہیں جن کے سامنے تمہاری ساری "ٹیکنالوجی" ریزہ ریزہ ہو گئی۔