Munir Shahzad Khan

Munir Shahzad Khan E-Commerce Store

https://www.laamarabia.com
(1)

08/12/2025
06/12/2025

یہ مقابلہ بھی آج ختم ہوا! مقبولیت کے مقابلے میں تو اس کی خاک کو نہیں چھو سکے، اسے برداشت کرنا اُس کا الامتحان تھا، وہ سرخرو ہوا۔ اب نفسیات کی جنگ تھی۔ ذہنی کنٹرول کی جنگ تھی۔ کون پہلے آنکھ جھپکے گا اور کون دل چھوڑ جائے؟ وہ جیل کے اندر—رابطہ منقطع، ملاقاتیں بند، جسمانی سختیاں—سب برداشت کرتا رہا۔ دوسری طرف تھے سب لا محدود وسائل، بے پناہ طاقت—نہ کسی آئینی قدغن کا ڈر تھا، نہ کسی اخلاقی دائرے کا پاس۔ ٹھٹھا اور کان کن ایسے کہ کبھی کھڑکیوں کے پیچھے چھپے بھی عوامی جذبات کے پیمبر بن کر “جھوٹ” بولتے، عیاری سے کام لیتے سامنے نہیں آتے تھے۔ یہیں وہ مقابلہ تھا جو آج اختتام پذیر ہوا، اعصاب کی جنگ۔ وہ نگاہ کرنا چاہتا تھا، پرچے رہنا چاہتا تھا، وہ انکے منہ سے اگلوانا چاہتا تھا زبان ہلائے بغیر۔ وہ ثابت کرنا چاہتا تھا کہ مکاری سے کلمے نکلتے ہیں، وہ اشارہ نہیں لگانا چاہتا تھا، ہاتھ سے پھسل کر بس نکل رہنے دینا چاہتا تھا—لیکن پھر اس کی حکمت عملی کام آئی—اسے صبر کا اس کو پھل ملا۔ جیسے ایک ایک قطرہ گرتا ہے اور پتھر کو پھاڑ دیتا ہے، وہ دو سال سے دھیرے دھیرے تھوڑا تھوڑا پریشر ڈالتا رہا لیکن آج فوج کے اعصاب چچخ گئے—دباؤ برداشت نہ کریئے۔ تسلیم کر لیا کہ تسلیم ہم اس کے دشمن ہیں—یہی وہ چاہتا تھا کہ اس کی دشمنی کو سرعام تسلیم کیا جائے۔ بیانیے کے محاذ پر یہ اس کی آج تک کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ اب اس سے محبت کرنے والے جانیں اور اس سے نفرت کرنے والے جانیں۔


#بس #محبت #دل

15/11/2025

میں اپنی نفس اور ایمان کے درمیان بٹھکا ہوا ہوں،
ایک حصہ دنیا کو چاہتا ہے، اور دوسرا اللہ کی رضا کا مشتاق ہے،
تو میں اس جنگ سے کیسے بچ پاؤں،
جب میں ہی اس میں گناہگار بھی ہوں اور مجاہد بھی.

#نفس #میں #میں

09/11/2025

آپ کا جودوست آپ کے مخالفین کے ساتھ اٹھتا بیٹھتا ہے اس کے ساتھ تعلقات کم کرد، آپ ہمیشہ فاتح رہوگے.

24/10/2025

غم کی بارش نے بھی تیرے نقش کو دھویا نہیںتو نے مجھ کو کھو دیا میں نے تجھے کھویا نہیںنیند کا ہلکا گلابی سا خمار آنکھوں میں تھایوں لگا جیسے وہ شب کو دیر تک سویا نہیںہر طرف دیوار و در اور ان میں آنکھوں کے ہجومکہہ سکے جو دل کی حالت وہ لب گویا نہیںجرم آدم نے کیا اور نسل آدم کو سزاکاٹتا ہوں زندگی بھر میں نے جو بویا نہیںجانتا ہوں ایک ایسے شخص کو میں بھی منیرؔغم سے پتھر ہو گیا لیکن کبھی رویا نہیں

سہارے ڈھونڈنے سے پہلے یہ سوچ لو کہ کسی بڑے درخت کے سائے تلے نہ تو گھاس اگتی ہے، نہ ہی کوئی دوسرا درخت اپنی جڑیں پکڑ سکتا...
11/10/2025

سہارے ڈھونڈنے سے پہلے یہ سوچ لو کہ کسی بڑے درخت کے سائے تلے نہ تو گھاس اگتی ہے، نہ ہی کوئی دوسرا درخت اپنی جڑیں پکڑ سکتا ہے.آپ تب تک اپنی جڑوں پر قائم نہیں ہو سکتے جب تک تم دوسروں کے سہاروں کے سائے میں ہو۔

سہاروں کے سائے سے نکلو، زندگی کی دھوپ میں جلو تاکہ تمہاری ایک الگ اور اپنی پہچان ہو

ہر تعلق ایک غلامی ہے ، آپ جتنا زیادہ تنہا ہیں اتنا ذیادہ آزاد ہیں۔تعلق کبھی سکون بنتا ہے تو کبھی تانے بانے میں بُنا ہوا ...
10/10/2025

ہر تعلق ایک غلامی ہے ، آپ جتنا زیادہ تنہا ہیں اتنا ذیادہ آزاد ہیں۔

تعلق کبھی سکون بنتا ہے تو کبھی تانے بانے میں بُنا ہوا بوجھ۔ جب ہم کسی رشتے میں خود کو اس قدر نچھاور کر دیتے ہیں کہ اپنی حدود، خواہشات اور آزادی گھٹ جاتی ہیں — تب تعلق غلامی کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ یہ غلامی ظاہری زنجیر میں نہیں ہوتی، بلکہ دل و دماغ کی اندرونی قید میں ہوتی ہے: دوسروں کی توقعات، خوفِ تنہائی، اور قبولیت کے لالچ نے ہمیں جو پابند کیا ہوتا ہے۔

اکیلے پن کا مطلب ہرگز تنہائی یا دکھ نہیں ہوتا۔ تنہائی کو اگر سمجھداری سے اپنایا جائے تو وہ ایک طاقت ہے۔ جو انسان خود کے ساتھ کھڑا رہنا جانتا ہے، اپنی خامیوں اور قوتوں کو تسلیم کرتا ہے، وہ دوسرے لوگوں کے جلو میں اپنی شناخت بیچنے سے منع ہوتا ہے۔ اس آزاد آدمی کے لیے تعلق انتخاب بنتا ہے، ضرورت یا مجبوریت نہیں۔ وہ تعلق جو اس نے چُنا ہو تو اس میں احترام، مساوات اور باہمی آزادی رہتی ہے — ورنہ وہ تعلق بوجھ اور غلامی بن جاتا ہے۔تعلق کی غلامی کے کچھ چہرے ہم روز دیکھتے ہیں.کسی رشتے میں خود کو بدل دینا صرف قبولیت حاصل کرنے کے لیے؛ہر فیصلے میں دوسروں کی منظوری تلاش کرنا| اپنی خوشیوں اور ترقی کو قربان کر کے رشتے کو برقرار رکھنے کی کوشش؛خوفِ اکیلے پن سے ایسے تعلقات میں جکڑے رہنا جو ہمیں چھوٹا کر دیں۔اس کے برعکس، آزادی کا مطلب خود غرضی نہیں، بلکہ خود شناسی اور اختیار ہے۔ جب ہم اپنے اندر مضبوطی پیدا کرتے ہیں تو رشتے خود بخود بدل جاتے ہیں .کم ضرورت، زیادہ انتخاب؛ کم خوف، زیادہ احترام۔ آزاد شخیص تعلق میں اپنا معیار قائم کرتا ہے: وہ کہتا ہے، “میں ساتھ چلوں گا اگر یہ میرے عزت اور آزادی کو نہ کھائے۔” یہی وہ مقام ہے جہاں تعلق غلامی نہیں بلکہ دو آزاد ارادوں کا اشتراک بنتا ہے
تحریر - منیر شہزاد خان

#و #دل #ہم

09/10/2025

ہر تعلق ایک غلامی ہے ، آپ جتنا زیادہ تنہا ہیں اتنا ذیادہ آزاد ہیں۔
تعلق کبھی سکون بنتا ہے تو کبھی تانے بانے میں بُنا ہوا بوجھ۔ جب ہم کسی رشتے میں خود کو اس قدر نچھاور کر دیتے ہیں کہ اپنی حدود، خواہشات اور آزادی گھٹ جاتی ہیں — تب تعلق غلامی کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ یہ غلامی ظاہری زنجیر میں نہیں ہوتی، بلکہ دل و دماغ کی اندرونی قید میں ہوتی ہے: دوسروں کی توقعات، خوفِ تنہائی، اور قبولیت کے لالچ نے ہمیں جو پابند کیا ہوتا ہے۔

اکیلے پن کا مطلب ہرگز تنہائی یا دکھ نہیں ہوتا۔ تنہائی کو اگر سمجھداری سے اپنایا جائے تو وہ ایک طاقت ہے۔ جو انسان خود کے ساتھ کھڑا رہنا جانتا ہے، اپنی خامیوں اور قوتوں کو تسلیم کرتا ہے، وہ دوسرے لوگوں کے جلو میں اپنی شناخت بیچنے سے منع ہوتا ہے۔ اس آزاد آدمی کے لیے تعلق انتخاب بنتا ہے، ضرورت یا مجبوریت نہیں۔ وہ تعلق جو اس نے چُنا ہو تو اس میں احترام، مساوات اور باہمی آزادی رہتی ہے — ورنہ وہ تعلق بوجھ اور غلامی بن جاتا ہے۔تعلق کی غلامی کے کچھ چہرے ہم روز دیکھتے ہیں.کسی رشتے میں خود کو بدل دینا صرف قبولیت حاصل کرنے کے لیے؛ہر فیصلے میں دوسروں کی منظوری تلاش کرنا| اپنی خوشیوں اور ترقی کو قربان کر کے رشتے کو برقرار رکھنے کی کوشش؛خوفِ اکیلے پن سے ایسے تعلقات میں جکڑے رہنا جو ہمیں چھوٹا کر دیں۔اس کے برعکس، آزادی کا مطلب خود غرضی نہیں، بلکہ خود شناسی اور اختیار ہے۔ جب ہم اپنے اندر مضبوطی پیدا کرتے ہیں تو رشتے خود بخود بدل جاتے ہیں — کم ضرورت، زیادہ انتخاب؛ کم خوف، زیادہ احترام۔ آزاد شخیص تعلق میں اپنا معیار قائم کرتا ہے: وہ کہتا ہے، “میں ساتھ چلوں گا اگر یہ میرے عزت اور آزادی کو نہ کھائے۔” یہی وہ مقام ہے جہاں تعلق غلامی نہیں بلکہ دو آزاد ارادوں کا اشتراک بنتا ہے-
تحریر- منیر شہزاد

Blessed with Zamzam – the water of purity, healing, and faith.
17/08/2025

Blessed with Zamzam – the water of purity, healing, and faith.

پنجاب پولیس نے 14 اگست پر بہت بڑا ہملہ ناکام بنا دیا 1500 کلو گرام کا بارودی مواد ایک یتیم بچی سے برآمد کیا-
14/08/2025

پنجاب پولیس نے 14 اگست پر بہت بڑا ہملہ ناکام بنا دیا 1500 کلو گرام کا بارودی مواد ایک یتیم بچی سے برآمد کیا-

14/08/2025

تجھے چلانے والوں سے ہزار گلے ہو سکتے ہیں..
مگر اے وطن تم سے ہمیں بے پناہ محبت ہے..

13/08/2025

یوسف علیہ السلام کو جب اللہ نے قید کاٹنے کے بعد مصر کا بادشاہ بنایا تھا، میں عمران خان کو بھی ویسے ہی دیکھ رہا ہوں۔ پاکستان میں ایسا ماحول خود بخود بنتا جا رہا ہے۔

Address

Abu Dhabi
00000

Opening Hours

Monday 09:00 - 17:00
Tuesday 09:00 - 17:00
Wednesday 09:00 - 17:00
Thursday 09:00 - 17:00

Telephone

+971558399126

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Munir Shahzad Khan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Munir Shahzad Khan:

Share